خرم، وقار اور طارق وصی ملزم ہیں، ہوسکتا ہے انکے دیگر لوگ بھی ملوث ہوں، ثنااللہ
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ خرم، وقار اور طارق وصی ارشد قتل کیس کے ملزم ہیں، صحافی کے قتل پر جے آئی ٹی تشکیل دی جائے گی جس میں پولیس کے علاوہ تمام ایجنسیوں کے افراد شامل ہوں گے۔
آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ارشد شریف کی میت آنےکے بعد تفتیش شروع ہوئی، دفعہ 174 ضابطہ فوجداری کے تحت اسلام آباد پولیس تفتیش کر رہی تھی، اس کے ساتھ فیکٹ فائنڈنگ ٹیم کیس کی تحقیقات کر رہی تھی جس میں اس کی رپورٹ سپریم کورٹ جمع کرائی جا رہی ہے جب کہ سپریم کورٹ کی انسانی حقوق کمیٹی بھی انکوائری کر رہی تھی۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے آج مقدمہ درج کرنے کی اجازت دی، فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ مقدمے کا حصہ بن جائے گی، ہمیں انتظار تھا کہ چیف جسٹس آف پاکستان آج ہی کمیشن آف انکوائری تشکیل دیں گے، اس متعلق وزیراعظم نے بھی انہیں درخواست بیجھی تھی۔
لیگی رہنما نے کہا کہ اب ایف آئی آر درج ہوگئی ہے، فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ اس کا حصہ ہوگی اور اس کے اوپر جے آئی ٹی تشکیل دی جائے گی جو کہ اس کیس میں اپنی تحقیقات کا آغاز کرے گی۔
فیکٹ فائنڈنگ ٹیم کا ماننا ہے کہ خرم، وقار اور طارق وسیع کیس میں ملزم ہیں
وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ فیکٹ فائنڈنگ ٹیم نے ملزمان سے رابطہ کیا تھا، ان کا ماننا ہے کہ اگریہ قتل ہے تو خرم اور وقار کیس میں ملزم ہیں اور آگے جاکر بھی ثابت ہوں گے جب کہ کینیامیں موجودگی ارشد شریف کے قتل کی وجہ بنی، طارق وصی نے وقار احمد سے رابطہ کر کے ویزا جاری کرایا اور طارق وصی کے تعاون سے ہی مرحوم کینیا پہنچے تھے۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ارشد شریف کا یہاں دبئی جانا یا ان کا اداروں سے رابطے ہونا معمولی بات ہے، لیکن ان کا خاص طور پر کینیا جانا اور وہیں اس حادثے کا شکار ہونا، اسی بناء پر ہم نے ان تین لوگوں کو مقدمے میں نامزد کیا ہے کیونکہ ان لوگوں کا براہ راست ارشد شریف کو کینیا بھیجنے میں کردار تھا اور دوسرے دو لوگوں کے وہ مہمان تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جیسے جیسے شواہد سامنے آئیں گے تو ہم ان تین لوگوں کو شامل تفتیش کریں گے، جے آئی ٹی میں پولیس کے علاوہ تمام ایجنسیوں کے لوگ شامل ہوں گے جن کے پاس کسی غیر ملکی ایجنسی یا فارم کو معاملے میں شامل کرنے کا اختیار ہوگا۔
ہوسکتا ارشد شریف کے قتل میں مزید لوگ شامل ہوں
رانا ثناء نے کہا کہ وقار اور خرم ارشد شریف کے قتل میں ملوث ہیں، باقی انہیں کس کی حمایت حاصل تھی، کینیائی پولیس کا غلط مؤقف اختیار کرنے کا کیا مقصد تھا، یہ تمام چیزیں تفصیلی تحقیقات کے دوران سامنے آجائیں گی، یہ تینوں لوگ ملزم ہیں اور ہو سکتا ہے ان کے مزید لوگ شامل ہوں۔
پی ٹی آئی کی مہم پر گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ پی ٹی آئی ایک ماہ سے ناکامی کی طرف جارہی ہے، پی ٹی آئی کا لانگ مارچ بری طرح ناکام ہوا، یہ وزیرآباد واقعہ کواستعمال کرنےمیں ناکام رہے، ان کا پسند کی تعیناتی کیلئے ڈراما بھی ناکام رہا، جس پر عوام نے ان کو یکسر مسترد کردیا ہے، لہٰذا پنجاب میں ن لیگ اکثریت سے کامیاب ہوگی۔
عمران خان اسمبلیاں توڑیں، ہم الیکشن کیلئے تیار ہیں
انہوں نے کہا کہ ن لیگ پنجاب اسمبلی کےالیکشن میں کامیاب ہوگی، یہ اسمبلیاں توڑیں، ہم الیکشن کے لئے تیار ہیں، اسمبلیاں ٹوٹیں تو عام انتخابات جیسے صورتحال نہیں ہوگی، دو صوبوں میں الیکشن کرانے میں کوئی مسئلہ نہیں، ہم اسمبلیاں تحلیل کرنا اور الیکشن کا بائیکاٹ کرنا غیر جمہوری ہے۔
لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ مایوسی میں کئے گئے فیصلے کامیاب نہیں ہوتے، عمران خان نے یہ فیصلہ لانگ مارچ کی ناکامی کے بعد مایوسی میں کیا، پنجاب میں بے رحمانہ کرپشن ہو رہی ہے جس نے فرح گوگی کا بھی ریکارڈ توڑ دیا ہے، ہر ٹرانسفر پوسٹنگ میں مال جمع کیا جارہا ہے، الیکشن ہوا تو پنجاب میں نواز شریف کی قیادت میں کابینہ چھوڑ کر پی ٹی آئی مکاؤ ملک بچاؤ تحریک شروع کردیں گے۔
صدر کی کوئی حیثیت نہیں، ان سےکوئی باضابطہ مذاکرات نہیں ہو رہے
وفاقی وزیر نے کہا کہ صدر مملکت کی کوئی حیثیت نہیں، ان سے کیا بات کریں، صدر سےکوئی باضابطہ مذاکرات نہیں ہورہے، باضابطہ مذاکرات اسی وقت ہوں گے جب عمران خان اپنا رویہ تبدیل کریں گے، گالیاں دینے والے سے کوئی بات نہیں کرتا، مذاکرات خفیہ نہیں بلکہ عوام کے سامنے ہوں گے۔ اسٹیبلشمنٹ اس وقت کسی سے بات کرنا نہیں چاہتی
ان کا مزید کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ اس وقت کسی سے بات کرنا نہیں چاہتی، وہ غیر سیاسی رہنے کے فیصلے پر قائم ہے، یہ صرف اسمبلیاں توڑنے کے فیصلے سے بھاگنا چاہتے ہیں، غیر مشروط طور پر بیٹھیں تو مذاکرات کو تیار ہیں اور اگر یہ اسمبلیاں نہیں توڑتے تو انتخابات اکتوبر 2023 میں ہوں گے۔
اگر اسمبلیاں ٹوٹیں تو نواز شریف فوری وطن واپس آجائیں گے
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ مسئلہ یہ ہے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد عدم اعتماد کا ووٹ نہیں گنا جائے گا، عدالتی حکم کے بعد تحریک عدم اعتماد لانا ممکن نہیں، عدالتی فیصلے پر نظرثانی درخواست دائر کی ہے جس کے فیصلے پر منتظر ہیں اور ہوسکتا ہے ہماری پچھلی حکومت بحال ہوجائے، البتہ اگر اسمبلیاں ٹوٹیں تو نواز شریف فوری وطن واپس آجائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اگر پرویز الٰہی جنرل (ر) باجوہ سے اتنی اصلاح لیتے تھے تو ہمارے ساتھ معاہدہ کرکے انہوں نے باجوہ صاحب سے کیوں مشورہ نہیں کیا، پرویز الٰہی کو کسی نے کچھ نہیں کہا۔
Comments are closed on this story.