امریکہ برطانیہ کا وہ نظام جس میں جرم ثابت ہونے پر بھی جیوری ملزم کو بری کر سکتی ہے
اگر آپ امریکی شہریت اختیار کرتے ہیں تو آپ کے کندھوں پر ایک اہم ذمہ داری کا بوجھ بھی پڑ جاتا ہے جو کسی بھی انسان کی زندگی یا موت کا فیصلہ کرتا ہے، اس ذمہ داری کو ”جیوری ڈیوٹی“ کہا جاتا ہے۔
جیوری عدالت میں موجود 6، 12 یا 18 عام شہریوں کا گروہ ہوتا ہے جو اسی شہر کے رہائشی ہوں جہاں وہ جرم ہوا ہو، عدالت شہریوں کی ایک بڑی تعداد کو جیوری ڈیوٹی کا نوٹس جاری کرتی ہے اور پھر دونوں طرف کے وکلاء اس بڑی تعداد میں سے ان چند کو جیوری ڈیوٹی کیلئے منتخب کرتے ہیں جو غیرجانبدار ہوں اور کسی بھی طرح کیس پر اثر انداز نہ ہوسکتے ہوں۔
منتخب ہونے کے بعد جیوری پورے کیس کو سنتی ہے، ثبوت دیکھتی ہے اور اس کی بنا پر فیصلہ کرتی ہے کہ ملزم سزا کا حق دار ہے یا نہیں۔
امریکی عدالتوں میں ملزم کو آئینی اختیار حاصل ہے کہ وہ اپنے گناہ گار ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ جج کے بجائے جیوری پر چھوڑ سکتا ہے اور جیوری کو اختیار ہوتا ہے کہ وہ ملزم کی رہائی کا فیصلہ کرسکے.
اس کیلئے جیوری کے تمام ممبران کا ایک فیصلے پر متفق ہونا ضروری ہوتا ہے، اگر کسی وجہ سے جیوری ممبران متفق نہ ہوں تو پھر جج فیصلہ کرتا ہے۔
لیکن جیوری کے فیصلوں میں ایک صورت ایسی بھی آتی ہے جب ملزم کا جرم واقعی ثابت ہو لیکن اس کے باوجود جیوری ملزم کی رہائی کا فیصلہ سنادے۔
اس صورت کو ”جیوری نلیفکیشن“ یا ”جیوری کی منسوخی“ کہا جاتا ہے۔
ایسا اس وقت ہوتا ہے جب مجرمانہ مقدمے میں جیوری ایک مدعا علیہ کے واضح طور پر قانون کو توڑنے کے باوجود سزا دینے کا فیصلہ نہیں کرتی۔
جیوری کے اس عمل کی وجوہات میں یہ نکات شامل ہو سکتے ہیں کہ قانون غیر منصفانہ ہے، استغاثہ نے مدعا علیہ کے معاملے میں قانون کا غلط استعمال کیا ہے، قانون توڑنے کی سزا بہت سخت ہے یا فوجداری نظام انصاف سے عمومی مایوسی ہے۔
کچھ جیوریاں مدعا علیہ کے حق میں اپنے تعصبات کی وجہ سے مجرم قرار دینے سے انکار کر دیتی ہیں۔ اس طرح کے فیصلے اس لیے ممکن ہیں کیونکہ ایک جیوری کو اپنے منتخب کردہ کسی بھی فیصلے تک پہنچنے کا مکمل حق حاصل ہوتا ہے، حالانکہ مقدمے کی سماعت کے دوران انہیں عام طور پر اس حق کے بارے میں نہیں بتایا جاتا۔
Comments are closed on this story.