Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
20 Jumada Al-Awwal 1446  

جنرل باجوہ کو ایکسٹینشن دے کر بڑی غلطی کی تھی، عمران خان

اسمبلیاں توڑنے پر مارچ تک انتظار کرنے کی پیشکش
اپ ڈیٹ 04 دسمبر 2022 04:24pm
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان۔ فوٹو — فائل
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان۔ فوٹو — فائل

سابق وزیراعظم اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے سابق آرمی چیف جنرل (ر) باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کو بڑی غلطی قرار دے دیا۔

نجی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ جنرل باجوہ کو ایکسٹینشن دے کر بڑی غلطی کی تھی، میں نے ان کی ہر بات پر بھروسہ کرلیا تھا، 7 ماہ میں کیا ہوا، پارٹی ان 7 ماہ میں مزید مضبوط ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جنرل باجوہ نے بڑی ڈبل گیم کھیلی لیکن آخر میں ایکسپوز تو ہوگئے، میں ایک ڈائری لے کر وزیراعظم ہاؤس سے نکلا لیکن مجھے اللہ نے وہ عزت دی جس کا زندگی میں تصور بھی نہیں تھا۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ آپ جو مرضی کر لیں اللہ فیصلہ اعمال پر کرتا ہے، اس میں کسی کے اعمال تو غلط تھے نہ جو اس کو ذلت ملی۔

اسمبلیوں کی تحلیل اورعام انتخابات

چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ یہ چاہتے ہیں کہ 66 فیصد ملک میں الیکشن ہوجائے اور پھر اس کے بعد عام انتخابات ہوں؟ عقل تو یہ کہتی ہے کہ 66 فیصد ملک میں الیکشن ہورہا ہے، توعام انتخابات کرادیں۔

عمران خان نے کہا کہ اگر یہ چاہتے ہیں توہم ان سے مذاکرات کرسکتے ہیں کہ کس تاریخ کو الیکشن ہوسکتے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ بجٹ کے بعد الیکشن کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا یہ ملک کو نیچے لے کر جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر یہ مارچ کے آخر تک الیکشن پر تیار ہیں، تو ہم اسمبلیاں توڑنے سے رک جاتے ہیں، نہیں تو ہمیں فوری طور پر کے پی کے اور پنجاب میں اسمبلی تحلیل کرکے الیکشن کرانا ہے۔

عمران خان نے مزید کہا کہ ہم مارچ سے آگے نہیں جانے لگے، اگر انہوں نے نہیں مانا تواس ماہ اسمبلیاں تحلیل کردینی ہیں فیصلہ کرنے میں ان کو کتنی دیر لگنی ہے؟ یہ ہاں کریں گے یا نہ ، ہمارا تو فیصلہ ہوگیا ہے۔

گیم زرداری کے ہاتھ میں نہیں

انٹرویو میں عمران خان نے دعویٰ کیا کہ گیم اب زرداری کے ہاتھ میں نہیں، وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الہیٰ ہمارے ساتھ کھڑے ہیں اور پرویز الہیٰ نے پورا اختیار دیا ہے کہ جب چاہوں اسمبلی تحلیل ہوجائے گی۔

اسی دوران عمران خان سے جب پوچھا گیا کہ کیا پرویز الہیٰ نے دستخط شدہ سمری دی ہے؟ جس پرعمران خان نے کہا کہ بس سمجھ جائیں ناں، پرویز الہیٰ نے اختیار دے دیا ہے، چار پانچ دنوں میں کے پی اور پنجاب میں اپنے لوگوں سے مل رہا ہوں، دیکھتے ہیں کہ وہاں سے کیا رسپانس آتا ہے۔

حکومت میں رہا ہوں معلوم ہے یہ کیسے آپریٹ کرتے ہیں

انٹرویو میں عمران خان نے اپنے دورِ حکومت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ساڑھے 3 سال حکومت میں رہا، مجھے علم ہے یہ کیسے آپریٹ کرتے ہیں۔ مزید کہا کہ ہوسکتا ہے مونس الہیٰ کو کہا گیا ہو کہ پی ٹی آئی کی طرف جاؤ، ق لیگ میں دوسرے کو بھی کہا گیا ہوگا کہ ن لیگ میں چلے جاؤ۔

عمران خان نے کہا کہ ہمارے اپنے لوگوں کو کسی کو کچھ پیغام اور کسی کو کچھ پیغام جارہا تھا۔ انہوں نے سابق آرمی چیف سے متعلق کہا کہ جتنی ڈبل گیم جنرل باجوہ نے کھیلی ہے، کبھی کسی کو کچھ کہیں کچھ،عجیب رویہ تھا، آخر میں ہوا کیا، فائدہ تو نہیں ہوا بے نقاب تو ہوگئے۔

ہم ملک کو اوپر لے کرگئے، یہ دوبارہ نیچے لے آئے

انٹرویومیں سابق وزیراعظم نے ملکی معیشت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ یہ ہے کہ ملک بہت تیزی سے نیچے کی جانب جارہا ہے۔

انہوں نے سابق وزیر خرانہ سے متعلق کہا کہ مفتاح اسماعیل کہہ رہا ہے کہ اسحاق ڈار ملک کو ڈیفالٹ کی طرف لے کر جارہا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ ملک ڈیفالٹ کی طرف جارہا ہے، تو اب انہوں نے کسی کو تو ذمہ دار ٹھہرانا ہے اوران کو لانے والے زیادہ قصور وار ہیں۔

چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ جب سے یہ دو خاندان آئے ہیں ملک پیچھے چلا گیا اور یہ ملک کو دیوالیہ کرگئے تھے ہم ملک کو سنبھال کر اوپر لے کر آئے اور ملک کو اوپر لے کر گئے تھے یہ دوبارہ نیچے لے کر آگئے، ذمہ دار وہ ہیں جنھوں نے ان چوروں کو ہم پر مسلط ہونے دیا۔

ہرکسی پر بھروسہ کرلیتا ہوں، جو جنرل باجوہ کہتے میں اس کا بھروسہ کرلیتا تھا، عمران خان

عمران نے کہا کہ میری والدہ کہتی تھیں کہ میں بڑا ہی سیدھا ہوں ہر کسی پر بھروسہ کرلیتا ہوں اور میں ساری زندگی ماں کو کہتا رہا کہ مجھے کیا فرق پڑتا ہے جو بھی دنیا کرتی ہے میں توکامیاب ہوجاتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میں لوگوں پر بھروسہ کرتا ہوں اور اپنے بچوں کو بھی کہتا ہوں کہ دلیر آدمی کسی پر شک نہیں کرتا۔

سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ جنرل باجوہ کے ساتھ گزرے ساڑھے تین سال میں پہلی بار لگا کہ بھروسہ کرنا کتنی بڑی کمزوری ہے، جو جنرل باجوہ کہتے میں اس کا بھروسہ کرلیتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ میں کہتا تھا ہم دونوں ملک کیلئے ہیں، ہمارا مقصد ایک ہے ملک کو بچانا ہے، مجھے پتا ہی نہیں تھا کہ کس طرح جھوٹ بولا گیا دھوکے دیے گئے، آخری دنوں میں بھی پتہ تھا اور آئی بی سے رپورٹ آرہی تھی کہ گیم چل رہی ہے۔

چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ آئی بی والے بیچارے کو کیا نکالیں گے وہ بھی ڈر ڈر کر کہتا تھا تحریری نہیں زبانی آکر بتاتا تھا۔

عوام کے کندھے پر آیا ہوں، ملٹری نرسری میں نہیں پالا، عمران خان

انٹرویو میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ میں نے شوکت ترین کو بھیجا اس کو بھی کہا گیا کہ فکر نہ کرو تسلسل رہے گا، میں نے ایک دن کہا کہ مجھے کلیئر کردیں آپ اِدھر ہیں یا اُدھر ہیں؟

اسی دوران عمران خان نے بتایا کہ میں نے کہا کہ اگر آپ اِدھر نہیں ہیں تو بتادیں پھر میری اور حکمت عملی ہوگی، تو پوچھا گیا کیا حکمت عملی، تو میں نے کہا کہ اپنے لوگوں کے پاس جاؤں گا۔

عمران خان نے کہا کہ میں نے کہا اگر آپ نے فیصلہ کرلیا ہے، تو مجھے بتادیں، میں تو عوام کے کندھے پر آیا ہوں مجھے کسی نے ملٹری نرسری میں نہیں پالا تھا اور میں واپس عوام میں چلاؤں گا تو جواب آیا فکر نہ کرو ہم تسلسل چاہتے ہیں ہم آپ کے ساتھ ہیں۔

عمران خان نے بتایا کہ بعد میں پتا چلا میں اکیلا نہیں تھا اور بھی بڑے تھے اپنے کولیگز بھی، جن کو لال بتی کے پیچھے لگایا تھا، ہمیں پتہ ہے جو ہوا اس کے پیچھے ہینڈلرز تھے، ان کو نظر آگیا کہ لوگ ان چوروں کو نہیں مانیں گے۔

imran khan

General Qamar Javed Bajwa

Elections