Subscribing is the best way to get our best stories immediately.
عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما سردار حسین بابک کاکہنا ہے کہ نئے انتخابات کا مطالبہ کرنے والے اسمبلی اجلاسوں میں شرکت کرنا پسند نہیں کرتے، ن لیگ کے رہنما کھیل داس کوہستانی کہتے ہیں کہ عمران خان ہر حربے میں ناکام ہوچکے ہیں، اسمبلیاں تحلیل کرنے کا شوشہ صرف بلیک میلنگ ہے۔ دوسری جانب پی ٹی آئی کے ہمایوں مہمند نے کہا کہ عام انتخابات ہوئے تو پی ٹی آئی دو تہائی اکثریت حاصل کرے گی۔
آج نیوز کے پروگرام ”آج ایکسکلوژو“ میں گفتگوکرتے ہوئے ہمایوں مہمند کہتے ہیں کہ عمران خان نےکہا اپنی بات کی وضاحت کرنا چاہتا ہوں، حکومت سے یک نکاتی ایجنڈا پر مذاکرات چاہتے ہیں۔
ہمایوں مہمند نے کہا کہ پی ٹی آئی کا واحد مطالبہ فوری عام انتخابات ہے، حکومت نے معیشت کو تباہ کردیا ہے، سیاسی استحکام کے بغیر معاشی استحکام نہیں آسکتا، سیاسی استحکام عام انتخابات سے آئے گا۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی ضمنی انتخابات میں کامیاب ہوئی ہے، اسمبلیاں تحلیل ہونے پرعدالت مداخلت نہیں کرے گی۔
ن لیگی رہنما کھیل داس کوہستانی کا کہنا تھا کہ لانچ کرنے والوں نےعمران خان کی کارکردگی دیکھ لی، عمران خان گورننس میں بری طرح فیل ہوگئے۔
کھیل داس نے کہا کہ موجودہ حکومت نے ملک کو ڈیفالٹ سے بچایا، عمران خان نےدوست ممالک کو ناراض کیا، حکومت نے اقوام عالم سے تعلقات بہتر بنائے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسمبلیاں توڑنے کی بات بلیک میلنگ ہے، عمران خان نے الیکشن کمیشن کو دھمکیاں دیں لیکن ناکام رہے، عمران خان غیرآئینی اقدام میں بھی ناکام رہے، وہ عمران خان تمام حربے استعمال کرچکے ہیں۔
پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے اے این پی رہنما سردار حسین بابک نے کہا کہ عمران خان نے پورے ملک کو انتشار کا شکار کردیا ہے، وہ اسمبلیاں تحلیل کرنےکی بات کرتے ہیں اور اسمبلیاں تحلیل کرکے دوبارہ انتخابات چاہتے ہیں۔
حسین بابک نے کہا کہ عمران خان عام انتخابات کیوں چاہتے ہیں، انتخابات ہوجائیں تو کیا یہ اسمبلی میں جائیں گے، یہ اسمبلی اجلاس میں شرکت کرنا پسند نہیں کرتے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چئیرمین عمران خان کے اعظم سواتی کے ساتھ ہونے والے سلوک پر خودکش حملہ آور بننے کے بیان پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کا ردعمل سامنے آگیا ہے۔
عمران خان نے آج پارلیمانی کمیٹی سے اجلاس کے بعد اپنے خطاب میں کہا کہ جو کچھ اعظم سواتی کے ساتھ ہوا وہ اگر میرے ساتھ ہو تو میں خود کش حملے کیلئے تیار ہوجاؤں۔
انہوں نے کہا کہ میرے جیسے آدمی کے ذہن میں صرف یہ بات ہی رہ جائے گی کہ بدلہ کیسے لینا ہے۔
پی ٹی آئی چئیرمین کے اس بیان پر ردعمل دیتے ہوئے ن لیگ نے ٹوئٹر پر جاری بیان میں کہا کہ ”پاکستان وہ ریاست ہے جس نے خودکش بمباروں کے ہاتھوں سب سے زیادہ نقصان اٹھایا ہے۔ یہ بیان ان لاکھوں شہداء کی توہین ہے جنہوں نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔“
وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کا کہنا ہے کہ صوبائی اسمبلی تحلیل کے لئے عمران خان کے اشارے کے منتظر ہیں۔
لاہور میں اسپیکر سبطین خان سے پرویز الٰہی اور مونس الٰہی کی ملاقات ہوئی جس میں سیاسی صورتحال اور اسمبلی کے واقعد و ضوابط پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ملاقات میں اپوزیشن کے ہتھکنڈوں کا بھرپور مقابلہ کرنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں اور کھڑے رہیں گے، اسمبلی تحلیل کے لئے عمران کے اشارے کے منتظر ہیں، حزب اختلاف کے نمبر لیکن وہ باتیں زیادہ کرتے ہیں۔
اس موقع پر رہنما ق لیگ مونس الٰہی کا کہنا تھا کہ غلط فہمیاں پیدا کرنے والے ہمیشہ کی طرح نا کام ہوں گے، پنجاب اسمبلی اور وزارت اعلیٰ عمران خان کی امانت ہے۔
واضح رہے کہ عمران خان کے حکومت سے مذاکرات کے مطالبے کے بعد سیاسی ہلچل میں خاصی کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ اسمبلیوں کی تحلیل کا معاملہ بھی آگے بڑھ گیا۔
پاکستان تحریک انصاف نے خیبرپختونخواہ اور پنجاب کی اسمبلیوں کی تحلیل کا فیصلہ 15 دسمبر کے بعد کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ تازہ ترین صورتحال میں پی ٹی آئی کی جانب سے انتظار کرو اور دیکھو کی پالیسی پرعمل کیا جارہا ہے۔
رہنما پیپلز پارٹی وقار مہدی سندھ سے بلا مقابلہ سینیٹر منتخب ہوگئے ہیں۔
الیکشن کمیشن سندھ کے اعلامیے کے مطابق پی پی کے وقار مہدی صوبے سے ایوان بالا کے رکن منتخب ہوگئے ہیں۔ یہ نشست مصطفیٰ نواز کوکھر کے استعفے کے بعد خالی ہوئی تھی۔
واضح رہے کہ ایم کیوایم نے گزشتہ روز سینیٹ کے ضمنی انتخاب میں پیپلز پارٹی کی حمایت کا اعلان کیا تھا جس کے تحت انہوں نے اپنے دونوں اُمیدواروں کے گاغذات نامزدگی واپس لے لیے تھے۔
اس ضمن میں وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن نے ایک بیان میں کہا کہ ایم کیو ایم نے اپنے امیدوار کو دستبردار کرایا جس پر ان کے تہہ دل سے مشکور ہیں، یہ آصف زرداری کی مفاہمتی پالیسی کا تسلسل ہے۔
رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ ہم نے فیصلے کرلیے، اب وفاقی حکومت فیصلہ کرے۔
خیال رہے کہ وفاقی وزراء کا پریس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم نے ملک کے مفاد میں عمران خان کی حکومت کا قانون سازی میں تعاون کیا، عمران خان نے دھمکی آمیزانہ مذاکرات کی دعوت دی۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے حکومت کی پریس کانفرس کے رد عمل میں فواد چوہدری نے کہا کہ ن لیگ رہنماوں نے عجیب و غریب پریس کانفرنس کی، ہمت کرکے اپنے لیڈر نواز شریف سے پوچھیں انہوں نے این آر او کیوں لیا، ان کی کرپشن پر کوئی شق نہیں اس کے باوجود کہتے ہیں ڈاکو نہ کہیں۔
فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان کا پیسہ باہر گیا، کیا کوئی شبہ ہے، آپ کی قیادت اگر 11 سو ارب روپے باہر منتقل کرے گی، تو پھر ڈاکووں سے بھی کوئی بڑا لفظ استعمال ہوگا۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ آپ عوام میں جاکر کھانا نہیں کھا سکتے، الیکشن کیا لڑیں گے، آپ کے وزیر خزانہ ایک دوسرے سے لڑ رہے ہیں۔ پاکستان کے عوام عمران خان کےساتھ کھڑے ہیں جب کہ 75 فیصد پاکستانی کہہ رہے ہیں عام انتخابات کرائے جائیں۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ہمیں پوری اُمید ہے ادارے غیر جانبدار رہتے ہوئے اپنا آئینی کردار ادا کریں گے، البتہ ہم نے فیصلے کرلیے ہیں، اب وفاقی حکومت فیصلہ کرے۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شہباز گِل کے خلاف دو ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ دائر کردیا۔
ہرجانے کا مذکورہ دعویٰ شاہد خاقان کی جانب سے سیشن کورٹ لاہور میں دائر کیا گیا۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ شہباز گل نے درخواست گزار کے خلاف سنگین الزامات عائد کئے، شہباز گل نے درخواست گزار پر 140 ملین روپے بھارتی کمپنی سے لینے کا الزام عائد کیا۔
درخواست میں کہا گیا کہ بے بنیاد الزامات پر شہباز گل کو لیگل نوٹس بھی بھجوایا گیا ہے، شہباز گل نے لگائے گئے الزامات پر معافی مانگنے سے انکار کردیا ہے۔
چئیرمین تحریک انصاف عمران خان کی زیر صدارت لاہور میں غیر رسمی مشاورتی اجلاس ہوا، جس میں مذاکرات کی پیشکش پر وفاقی وزراء کے بیانات، اسمبلیوں کی تحلیل یا مستعفی ہونے کے معاملے پر مشاورت کی گئی۔
فرانزک ماہرین اور جے آئی ٹی نے وزیرآباد حملے پر عمران خان کا بیان بھی ریکارڈ کیا۔
زمان پارک میں ہونے والے غیر رسمی مشاورتی اجلاس میں شاہ محمود قریشی، فواد چوہدری، عمر سرفراز چیمہ، تیمور جھگڑا، علی امین گنڈا پور اور مسرت جمشید چیمہ سمیت دیگر قائدین شریک ہوئے۔
ذرائع کے مطابق مشاورتی اجلاس میں عمران خان کی جانب سے حکومت کو مذاکرات کی پیشکش پر وفاقی وزراء کی جانب سے دئیے گئے بیانات پر بھی غور کیا گیا۔
چیئرمین عمران خان نے آئندہ کے لائحہ عمل پر پارٹی رہنماؤں سے تجاوز طلب کر لیں۔
دوسری جانب وزیر آباد حملے پر تحقیقات کیلئے فرانزک ایکسپرٹس اور جے آئی ٹی بھی زمان پارک پہنچی اور حملے کے حوالے سے عمران خان کا بیان ریکارڈ کیا۔
سندھ اسمبلی میں استعفوں کے معاملے پر مشاورت کیلئے سندھ اسمبلی کا وفد بھی لاہور پہنچ گیا ہے جو آج عمران خان سے ملاقات کرے گا۔
پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ سینیٹر اعظم سواتی کو کس لئے اور کس جرم میں نشانہ بنایا جا رہا ہے اس پر پوری قوم حیران ہے؟ غیر مہذب زبان اور سوال پوچھنے کیلئے کو جمہوریت میں کسی کا بھی حق ہے؟ بین الاقوامی سطح پر پاکستان اور خاص طور پر ہماری فوج کو منفی طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کیونکہ موجودہ امپورٹڈ حکومت کو محض کٹھ پتلی حکومت کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ کس کو امید تھی کہ نئی ملٹری قیادت پی ٹی آئی، میڈیا اور تنقیدی صحافیوں کے خلاف باجوہ کے 8 ماہ کے فاشسٹ اقدامات سے فوری طور پر الگ ہو جائے گی۔
عمران خان نے مطالبہ کیا کہ 74 سالہ دل کے مریض سینیٹر سواتی کو فوری رہا کیا جائے۔ نہ صرف اس لیے کہ اس نے اس ذہنی اور جسمانی اذیت کا مستحق ہونے لائق کوئی جرم نہیں کیا، بلکہ اس لیے بھی کہ یہ اشتعال انگیز اور انتقامی نشانہ ہماری فوج کی ساکھ کو نقصان پہنچا رہا ہے جو کہ ایک مضبوط پاکستان کے لیے بہت ضروری ہے۔
مسلم لیگ نواز کے رہنما خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہے کہ ہم نے ملک کے مفاد میں عمران خان کی حکومت کا قانون سازی میں تعاون کیا، عمران خان نے دھمکی آمیزانہ مذاکرات کی دعوت دی۔
لاہور میں وزیرداخلہ رانا ثنااللہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ عمران خان اور اس کے سہولت کار مکافات عمل کا شکار ہیں، ماضی میں بھی ہمارے عمران خان سے مذاکرات ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ دھمکیاں ، گالیاں اور مذاکرات ایک ساتھ نہیں چل سکتے، ہم الکیشن سے نہیں ڈرتے، ہم مشترکہ مفاد میں بات چیت کرسکتے ہیں، ہمارا موقف ہے کہ اسمبلیاں اپنی مدت پوری کریں،اسمبلیاں توڑنا لوگوں اور اداروں کا مذاق اڑانے کے برابر ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کے خرچے دو صوبائی اور دو ریاستی حکومتیں پورا کرتی ہیں، عمران خان کو مشورہ ہے کہ کچھ سنجیدگی پیدا کریں۔
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ مذاکرات عمران خان کی ضرورت ہے، ہماری نہیں- اسمبلیاں قانونسازی کیلئے ہوتی ہیں، اسمبلیوں کو توڑنا احسن عمل نہیں، انتخابات وقت پر اور صاف اور شفاف ہونے چاہیے۔
اس موقع پر وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ نے کہا کہ ہماری پارلیمانی پارٹی کی میٹنگ میں عمران خان سے مذاکرات پر بات ہوئیِ، عمران خان نے ماضی میں اپوزیشن کے ساتھ ہاتھ تک ملانا مناسب نہیں سمجھا، عمران خان ہم کو دھمکیاں دے کر مذاکرات نہیں کرسکتا،ہم پی ڈی ایم کے ساتھیوں سے مشورہ کے بعد فیصلہ کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان 2014 سے دھمکیاں دیتا آرہا ہے کہ میں آرہا ہوں، اب ہم بھی اس بات پر ہیں کہ تم نے اگر چھلانگ لگانی ہے تو لگاؤ، عمران خان کو اپنا لب و لہجہ ٹھیک کرنا چاہیے۔
عمران خان کی جانب سے حکومت کو مذاکرات کی پیشکش کے بعد سے اسمبلیوں کی تحلیل کا معاملہ وقتی طورپرٹھنڈا پڑگیا لیکن لیگی قیادت پنجاب اسمبلی کو بچانے کیلئے متحرک ہے۔
پاکستان مسلم لیگ ن نے سیاسی محاذ پر عمران خان کو ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ کرلیا۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ عمران خان کو پہلے الزامات یاد کرائے جائیں، ابھی مذاکرات کی بات کو لٹکایا جائے۔
اجلاس میں شرکاء کا کہنا تھا کہ عمران خان کو یاد کرایا جائے کہ ڈاکوؤں سے مذاکرات نہیں کرینگے، عمران خان سیاسیت کر رہا ہے، ہمیں بھی سیاست کرنی چاہیے۔
ذرائع نے کہا کہ اجلاس میں شرکاء نے کہا کہ عوام کو بتایا جائے کہ یہ ہماری مذاکرات کی دعوت پر کیا کہتا تھا۔
اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ میں نے صدق دل سے میثاق معیشت کی دعوت دی تھی، میری پیشکش کو سنجیدہ لینے کی بجائے کمزوری سمجھا گیا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ اجلاس میں اکثریت نے رائے دی کہ مذاکرات کیلئے وقت کا انتظار کیا جائے۔
یاد رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے گزشتہ روز پارلیمانی اجلاس کے بعد خطاب میں وفاقی حکومت کو مشروط بات چیت کی پیشکش کی ہے ۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ حکومت کو چاہئے الیکشن پر بیٹھ کر ہم سے بات کرے، آئیں بات کریں اور عام انتخابات کی تاریخ دیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اسمبلیاں توڑنےکا فیصلہ اس لیے کیا کہ جلد نئی حکومت آئے کیونکہ سیاسی استحکام سے معاشی استحکام آئے گا، پنجاب اور خیبرپختونخوا ملک کے 66 فیصد ہیں جہاں الیکشن ہوں گے۔
دوسری جانب وزیر خزانہ اسحاق ڈار کہہ چکے ہیں کہ پی ٹی آئی سے مذاکرات کسی بھی قسم کی پیشگی شرائط کے بغیرکیے جائیں گے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ پاکستان میں اس وقت دو مسئلے چل رہے ہیں، پہلا مسئلہ یہ ہے کہ اس حکومت سے پاکستان نہیں چل رہا اور دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ عمران خان کے ساتھ پورا پاکستان اس وقت کھڑا ہے۔ یہ دونوں چیزیں حکومت کو سوٹ نہیں کر رہی ہیں۔
آج نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ ہماری حکومت اور معیشت اس صورتحال میں پہنچ گئی ہے کہ اب اگر جلدی کچھ نہیں کیا تو پاکستان کو ڈیفالٹ کا خطرہ ہے اور یہ میرے اور آپ کیلئے، ہر شہری کیلئے بڑی بدقسمتی کی بات ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ ان سارے مسائل کا واحد حل الیکشن ہی ہے، حکومت عوام میں مقبول نہیں، اس وقت بڑا کرائسز یہ ہے کہ جو لوگ حکومت کر رہے ہیں ان کیساتھ عوام نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ دو ضمنی انتخابات میں تیرہ جماعتوں نے 75 فیصد سیٹیں بھی نہیں لیں، ہم 15 دسمبر تک حکومت کو موقع دینا چاہتے ہیں اور ہماری خواہش ہے کہ 20 مارچ تک الیکشن پراسیس مکمل ہو، 20 مارچ سے پہلے پہلے الیکشن ہونے چاہیے۔
ایک سوال کے جواب میں فواد چوہدری نے کہا کہ تحریک انصاف کی بڑی تعداد فوری انتخابات ہی چاہتی ہے، کسی کا اگر دماغ خراب ہوگا جو پیپلزپارٹی میں جائے گا، زرداری صاحب کے ساتھ اگر کوئی کھڑا ہوتا ہے تو لوگ سمجھتے ہیں کرپٹ ہے- تو ان کیساتھ کون جانا چاہے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی جیسی اتنی بڑی جماعت کو چار ڈویژن تک محدود کردیا گیا ہے، ان کا کوئی حال نہیں۔
وفاقی وزیرسینیٹرشیری رحمان کا کہنا ہے کہ پارلیمانی جمہوریت کے خلاف عمران خان کا بیان قابل مذمت ہے، عمران خان اور ان کی پارٹی نے ہمیشہ پارلیمانی جمہوریت کے خلاف ہرزہ سرائی کی ہے، عمران خان سیاستدان کے لبادے میں ایک آمرہیں۔
وفاقی وزیربرائے ماحولیاتی تبدیلی سینیٹرشیری رحمان نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ عمران خان کی نظرمیں وہی نظام درست ہے جس میں ان کواقتدارملے، پھرچاہئے وہ صدارتی نظام کیوں نہ ہو یہ خود سیاستدان کے لبادے میں ایک آمرہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے لوگوں کے اخلاقی معیار کا مذاق اڑا کرعمران خان نے ہر پاکستانی کی تذلیل کی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کی چھبیس سال سیاسی جدوجہد چیرٹی کے نام پرپیسے کھانے میں گزری ہوگی۔
عمران خان کے حکومت سے مذاکرات کے مطالبے کے بعد سیاسی ہلچل میں خاصی کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ اسمبلیوں کی تحلیل کا معاملہ بھی آگے بڑھ گیا۔
پاکستا ن تحریک انصاف نے خیبرپختونخواہ اور پنجاب کی اسمبلیوں کی تحلیل کا فیصلہ 15 دسمبر کے بعد کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ تازہ ترین صورتحال میں پی ٹی آئی کی جانب سے انتظار کرو اور دیکھو کی پالیسی پرعمل کیا جارہا ہے۔
عمران خان کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش کے بعد اتحادی حکومت نئی حکمت عملی اپنائے گی۔ وزیراعظم شہباز شریف صورتحال پراپنے اتحادیوں کو اعتماد میں لیں گے۔
دوسری جانب ن لیگ کی جانب سے یہ بات واضح کی جاچکی ہے کہ پی ٹی آئی سے مذاکرات کسی بھی قسم کی پیشگی شرائط کے بغیرکیے جائیں گے بصورت دیگرمذاکرات نہیں ہوں گے۔
یاد رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے گزشتہ روز پارلیمانی اجلاس کے بعد خطاب میں وفاقی حکومت کو مشروط بات چیت کی پیشکش کی ہے ۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ حکومت کو چاہئے الیکشن پر بیٹھ کرہم سے بات کرے، آئیں بات کریں اور عام انتخابات کی تاریخ دیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اسمبلیاں توڑنےکافیصلہ اس لیے کیا کہ جلد نئی حکومت آئے کیونکہ سیاسی استحکام سے معاشی استحکام آئے گا، پنجاب اورخیبرپختونخوا ملک کے 66 فیصد ہیں جہاں الیکشن ہوں گے۔
پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان کا دورہ پشاورآج متوقع ہے۔
پارٹی زرائع کے مطابق دیگر پارٹی رہنما بھی عمران خان کے ساتھ ہوں گے اور سیکیورٹی کلیئرنس نہ ملی تو ویڈیو لنک پر خطاب کریں گے۔
دوسری جانب پی ٹی آئی خیبرپختونخوا کی قیادت نے عمران خان کو کے پی اسمبلی تحلیل کرنے کا اختیار دے دیا ہے۔
مشاورتی اجلاس میں پرویزخٹک، اسد قیصر،علی امین گنڈا پور، عاطف خان اور تیمور جھگڑا شریک تھے۔
ذرائع کے مطابق رہنماؤں نے عمران خان کو اختیار دے دیا کہ وہ جب چاہیں صوبائی اسمبلی تحلیل کرنے کا فیصلہ کرلیں۔
وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کا کہنا ہے کہ پرویز الٰہی سے کوئی بیک ڈور رابطہ نہیں ہے، مونس الٰہی کے بیان نے ادارے کے موقف پر شبہات اٹھائے ہیں۔ عمران خان نے کل مذاکرات کی بات کی، مذاکرات سے انکارپارلیمانی جمہوریت کیخلاف ہے۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ توشہ خانہ سے گھڑیاں چوری کر کے بیچ دی گئیں، جس کی وجہ سے پوری دنیا میں پاکستان کا تماشہ بن گیا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کہتا تھا کہ ان کے ساتھ بیٹھنے سے بہتر ہے مرجاؤ، ہم بات چیت کیلئے تیار نہیں تھے، ہم سمجھتے تھے کہ یہ تو مرنے کیلئے تیار ہے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ عدم اعتماد کے حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا، اپنے قائد نواز شریف سے بھی رائے لیں گے، وفاقی حکومت، بلوچستان اور سندھ حکومت برقرار رہے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس میں شک نہیں کہ ہم مہنگاٸی میں کمی نہیں لاسکے، ہم عمران خان کے دور حکومت کی تباہی کو کور کر رہے ہیں، ہم الیکشن میں لوگوں کو حقاٸق بتاٸیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ دسمبر یا جنوری جب بھی الیکشن ہونگے نواز شریف آئیں گے اورالیکشن کمپین کی قیادت کرینگے، مونس الہی نے جو بیان دیا اس کی تعریف کرتا ہوں۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈارنے واضح کیا ہے کہ الیکشن کا فیصلہ کسی فرد واحد نے نہیں حکومتی اتحاد نے مل کر کرنا ہے، انہوں نے کہا کہ صدرعارف علوی کو بتا دیا ہے کہ اپوزیشن سے کسی بھی پیشگی شرط کے بغیر بات ہوسکتی ہے۔
جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ ’ میں شریک لیگی رہنما نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد سے قبل لندن میں پی ٹی آئی کے ارکان قومی اسمبلی کی لائنیں لگی رہتی تھیں جوالیکشن میں مسلم لیگ ن کا ٹکٹ لینا چاہتے تھے۔ ہم نے سیاست پر ریاست کو ترجیح دی اور ملک کیلئے اپنا سیاسی سرمایہ لگایا۔
اسحاق ڈار کے مطابق الیکشن کسی فردواحد کا مینڈیٹ نہیں، اس کی تاریخ کا فیصلہ اتحادی حکومت نے کرنا ہے۔ ان کے حق میں بھی یہی بہتر ہے کہ نظام کو آگے چلنے دیں، پہلے دن سے کہہ رہا ہوں کہ روپے کی قدر کم کرنا مسئلے کا حل نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے سیاست پرریاست کو ترجیح دی ، عدم اعتماد سے پہلے ٹکٹ کیلئے پی ٹی آئی ارکان کی لائن لگی تھی، ہم نے ملک کیلئے اپنا سیاسی سرمایہ لگایا،
انہوں نے کہا کہ عمران خان کا بوجھ ہمیں اٹھانا پڑا، انہوں نے آئی ایم ایف سے کیے وعدے پورے نہ کرکے گھٹیا چال چلی جس کی قیمت ملک کوچُکانی پڑی۔
وزیرخزانہ کے مطابق عمران خان ریاست پرسیاست کو ترجیح دے رہے ہیں،الیکشن کا انتظار کریں آئین میں لکھا ہے کہ الیکشن کب ہوں گے
انہوں نے یقین دہانی کروائی کہ پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرے گا، تحریک انصاف 9 ارب ڈالر کے قریب چھوڑ کرگئی تھی لیکن 3ارب ایک ملک کے تھے اور باقی دیگر ممالک کے۔
اسحاق ڈارنے اپنی ہی جماعت کے سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل پربرہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اب تک کوئی ایسی ادائیگی نہیں ہے جو وقت پر نہ ہوئی ہو۔ مفتاح اسماعیل سے پوچھا جائے کہ کیا ارینج کرکے گئے ؟ کیا انہیں 32 ملین ڈالر کی ارینجمنٹ نہیں کرکے جانا چاہیے تھا؟ مفاح اسماعیل کوجواب نہیں دینا چاہتا ، باتیں کرنا آسان ہوتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم عوام پرلامحدود بوجھ نہیں ڈال سکتے، آئی ایم ایف سے کہہ چکا ہوں کہ آپ کا برتاؤ درست نہیں، مجھے پاکستان اورعوام کا مفاد دیکھنا ہے، میں پی ٹی آئی دور اوراپنے6 ماہ کی چیزیں بھی پوری کر رہا ہوں، یہ تباہی گزشتہ 4 سال کی ہے جسے ہم ٹھیک کررہے ہیں۔
اسحاق ڈار نے پاکستان تحریک انصاف پرکرونا کو بہانہ بنانے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ یہ پی ٹی آئی کی نااہلی تھی، گروتھ 2 فیصد ہے منفی نہیں، آئی ایم ایف کی تمام شرائط پوری ہوچکی ہیں، ملک سے ڈالرکی اسمگلنگ روکنے پر متعلقہ لوگوں سے بات ہوچکی ہے، کرنسی اسمگلنگ کو کنٹرول کرنا بہت ہی ضروری ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے پی ٹی آئی چیئرمین کو انتخابات کی تاریخ دے دی۔
ایک ٹویٹ میں مریم اورنگزیب نے عمران خان کی حکومت کو الیکشن پر مشروط چیت کی بات چیت کی پیشکش پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ الیکشن اکتوبر 2023 میں ہوں گے۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے پارلیمانی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے وفاقی حکومت کو مشروط بات چیت کی پیشکش کی تھی۔
اجلاس میں عمران خان کا کہنا تھا کہ اسمبلیاں توڑنےکافیصلہ اس لیےکیا کہ جلد نئی حکومت آئے کیونکہ سیاسی استحکام سے معاشی استحکام آئے گا، پنجاب اور خیبرپختونخوا ملک کے 66 فیصد ہیں جہاں الیکشن ہوں گے جب کہ پرویز الٰہی پنجاب اسبلی تحلیل کرنے کے لئے تیار ہیں۔
سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے وفاقی حکومت کو مشروط بات چیت کی پیشکش کردی۔
پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے خطاب میں عمران خان نے حکومت کو پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو چاہئے یہ الیکشن پر بیٹھ کر ہم سے بات کرے، آئیں بات کریں اور عام انتخابات کی تاریخ دیں۔
انہوں نے کہا کہ اسمبلیاں توڑنےکافیصلہ اس لیےکیا کہ جلد نئی حکومت آئے کیونکہ سیاسی استحکام سے معاشی استحکام آئے گا، پنجاب اور خیبرپختونخوا ملک کے 66 فیصد ہیں جہاں الیکشن ہوں گے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کسی طرح مجھے نا اہل کرنا چاہتی ہے، یہ الیکشن سے ڈرتے ہیں، انہوں نے قانون تبدیل کرکے اپنے سارےکیسز ختم کروا دیے، البتہ ق لیگ ہمارے ساتھ ہے، پرویز الہیٰ نے یقین دلایا وہ پنجاب اسمبلی توڑ دیں گے۔
پی ٹی آئی چیرئمین کا کہنا تھا کہ ہمارے دور میں معیشت 6 فیصد سے بڑھ رہی تھی، ہم نے کسانوں کو پیکج دیا تاکہ ان کی آمدنی بڑھے، تیل کی قیمت 105 سے 110 ڈالر تھی، اب 85 ڈالر پر آگئی ہے، جب کہ مہنگائی اور بے روزگاری بڑھ گئی ہے جس کی وجہ سے اسٹریٹ کرائم میں اضافہ ہوا۔
واضح رہے کہ لیگ ن نےعمران خان کے اسمبلیوں کی تحلیل سے متعلق بیان کو سیاسی قرار دے دیا ہے کہ لیگی قیادت اس معاملے پر ق لیگ کے سربراہ چودھری شجاعت حسین سے مشاورت کرے گی۔
عمران خان نے زمان پارک میں پنجاب کی پارلیمانی پارٹی کے ارکان سے ملاقات کی جس میں پارٹی ارکان نے فوری اسمبلیوں کی تحلیل کے فیصلے پر تحفظات کا اظہار کیا۔
پارلیمانی پارٹی اجلاس میں عمران خان نے اتوار سے ڈویژن سطح پر ارکان اسمبلی سے ملاقاتوں کا اعلان کیا جب کہ انہوں نے شرکاء سے کہا کہ کُھل کر رائے دیں، میرا فیصلہ سمجھ کر جھجھک کا شکار نہ ہوں، جس پر پارٹی ارکان نے فوری اسمبلیوں کی تحلیل کے فیصلے پر تحفظات کا اظہار کردیا۔
اجلاس میں پی ٹی آئی رہنما غضنفر عباس چھینہ نے عمران خان سے کہا کہ آپ کی صحت ایسی نہیں ہر ضلع میں جا سکیں، اگر کپتان میدان میں نہ ہو تو پھر میچ نہیں جیت سکیں گے۔
پارٹی چیئرمین کا کہنا تھا کہ انتخابات کے اعلان تک صحت مند ہو جاؤں گا، صحت مند ہونےکے بعد بھر پور مہم چلاؤں گا، حکومت بات کرے تو کچھ لو اور کچھ دو پر بات ہوگی۔
پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں سیف کھوسہ نے عمران خان سے کہا کہ کیا آپ کو یقین ہےحکومت فوری الیکشن کرادے گی، ایسا نہ ہو یہ الیکشن تاخیر کا شکار کردیں، اس کے جواب میں پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ یہ الیکشن روک نہیں سکیں گے، ہم نے قانونی مشاورت کرلی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی خیبرپختونخوا قیادت نے عمران خان کو صوبائی اسمبلی تحلیل کرنے کی حتمی تاریخ کا اختیار دے دیا۔
ذرائع کے مطابق عمران خان کی زیر صدارت خیبر پختونخوا کی قیادت کا مشاورتی اجلاس ہوا جس میں اسمبلی کی تحلیل سے متعلق مشاورت کےبعد حتمی فیصلے کا اختیار عمران خان کو دیا گیا۔