Aaj News

منگل, نومبر 05, 2024  
02 Jumada Al-Awwal 1446  

متنازع ٹوئٹ کا معاملہ، اعظم سواتی کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

اعظم سواتی کو رات کے اندھیرے میں اٹھایا گیا، عالیہ حمزہ
اپ ڈیٹ 27 نومبر 2022 04:00pm
PTI Leader Azam Swati arrested over controversial tweets | Breaking | Aaj News

متنازعہ ٹویٹس پر اسلام آباد کی مقامی عدالت نے سینیٹر اعظم سواتی کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ مںظور کرتے ہوئے انہیں ایف آئی اے کے حوالے کر دیا ہے۔

ایف آئی اے نے اعظم سواتی کو جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا۔

سماعت کے دوران اعظم سواتی کے وکیل بابر اعوان نے کہا کہ جو ٹویٹس کئے گئے وہ ایف آئی آرمیں لگائی گئی دفعات پرپورانہیں اترتے۔

جبکہ ایف آئی اے کے تفتیشی افسر نے کہا کہ کچھ متنازع ٹویٹ ہیں جس کے باعث گرفتار کیا گیا،انہوں نے ٹویٹ سے انکار نہیں کیا ہے، انہوں نے دوسری بار اس جرم کا ارتکاب کیا ہے۔

جس کے بعد عدالت نے اعظم سواتی کی دو روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔

اس سے قبل، متنازع ٹوئٹ کے معاملے پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر اعظم سواتی کو ایف آئی اے نے گرفتار کرلیا۔

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) ٹیم نے اعظم سواتی کو اسلام آباد میں فارم ہاؤس سے گرفتار کیا۔

گرفتاری کے بعد اعظم سواتی نے کہا کہ میں بھاگنے والا نہیں، خود ان کے ساتھ جارہا ہوں، آج یہ مجسٹریٹ کا وارنٹ لیکر آئے ہیں جو درست طریقہ ہے۔

اعظم سواتی کی گرفتاری پر ردعمل دیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف رہنما عالیہ حمزہ کا کہنا ہے کہ اعظم سواتی کو رات کے اندھیرے میں اٹھایا گیا۔

آج نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اعظم سواتی آواز نہ اٹھاتے تو کسی اور سے زیادتی ہوتی، ان کو ایک ٹوئٹ پر نشانہ بنایا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ادارے لوگوں سے بنتے ہیں، انہیں کل لوگوں کے جذبات کو سمجھنا چاہیے۔

شیریں مزاری نے کہا کہ اعظم سواتی کو آزادی مارچ میں تقریر کے بعد گرفتار کیا گیا، سواتی نے سوالوں کے جواب میں بتایا کہ ان کے ساتھ کیا ہواتھا، کیا یہ کوئی جرم ہے؟

انہوں نے کہا کہ کیا سینیٹ چیئرمین نے پھر ان کی گرفتاری کی اجازت دی۔

ایف آئی اے نے اعظم سواتی کیخلاف مقدمہ درج کرلیا

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے سینیٹر اعظم سواتی کے متنازع بیان پر مقدمہ درج کر لیا۔

اعظم سواتی کے خلاف مقدمہ سائبر کرائم ونگ میں ٹیکنیکل اسسٹنٹ انیس الرحمان کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا۔

پی ٹی آئی رہنما پر مقدمہ پیکا ایکٹ کے تحت درج کیا گیا ہے۔

اعظم سواتی کو اداروں کیخلاف متنازع ٹوئٹس پر ایف آئی اے سائبر کرائم نے گرفتار کیا ہے۔

دوسری جانب ایف آئی اے کی جانب سے سینیٹر اعظم سواتی کی گرفتاری کا سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے نوٹس لیتے ہوئے ڈی جی ایف آئی کو کل دوپہر ڈھائی بجے طلب کرلیا گیا۔

کیس کا پس منظر

سابق وزیر ریلوے اعظم سواتی کو 13 اکتوبر کو قانون نافذ کرنے والے ادارے نے اسلام آباد چک شہزاد کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا تھا۔

خاندنی ذرائع نے اعظم سواتی کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا تھا کہ رات 3 بجے کچھ افراد فارم ہاؤس پر آئے اور اعظم سواتی کو گرفتار کرکے اپنے ساتھ لے گئے۔

خاندانی ذرائع نے مزید بتایا کہ سینیٹر اعظم سواتی کو وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے گرفتار کیا جبکہ ایف آئی نے فوری طور پر اس کی تصدیق یا تردید نہیں کی۔

جس کے بعد ایف آئی اے نے اعظم سواتی کے خلاف پیکا قانون کے تحت مقدمہ درج کیا گیا، مقدمے میں 20،131،500 اور 505 کی دفعات شامل تھیں۔

مقدمے میں شامل تعزیت پاکستان کی دفعہ میں بتایا گیا کہ اعظم سواتی نے بد نیتی پرمبنی ٹویٹ کیا جو کہ مقاصد کی تکمیل کے لئے انتہائی تضحیک آمیز تھا، اعظم سواتی نے ریاستی اداروں کو براہ راست نشانہ بنایا۔

ایف آئی اے کے مقدمے میں متنازع ٹویٹ کا متن بھی شامل ہے، جس میں کہا گیا کہ ٹویٹ اداروں میں تقسیم پھیلانے کی گھناؤنی سازش ہے۔

یاد رہے کہ اعظم سواتی منی لانڈرنگ اور فارن فنڈنگ کیس میں نامزد تھے، ایف آئی اے نےفارن فنڈنگ کیس میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سمیت کل 11عہدیدارون کونامزد کیا۔

pti

FIA

پاکستان

Azam Khan Swati