’جاتے جاتے یہ بتا جائیے کہ۔۔۔‘ اعظم سواتی کے آرمی چیف جنرل باجوہ سے سنگین سوالات
راولپنڈی میں ”ازادی مارچ“ کے جلسے خطاب میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر اعظم سواتی نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور پاکستان کی عدلیہ کے سامنے کچھ سنجیدہ سوالات رکھ دئے ہیں۔
اعظم سواتی نے جلسے سے خطاب میں کہا کہ ”یہ بتاؤ میرے ملک کے معزز ججوں کہ عمران خان کو قتل کرنے والے مجرم، ڈاکٹر شہباز گِل کے اوپر تشدد کرنے والے، مجھ پر تشدد کرنے والے، چھوٹا جیسا کردار ہے۔ ۔ ۔ ان کے اوپر ایف آئی آر کیوں درج نہیں ہوتی؟“
اعظم سواتی نے یومِ شہداء پر دئے گئے آرمی چیف کے بیان کے حوالے سے کہا کہ ”جنرل باجوہ صاحب جاتے جاتے تو کہہ گئے کہ تم نے فروری میں یہ فیصلہ کیا اب کوئی ہمارا پاکستان آرمی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہوگا ، ہم تو پاکستان آرمی کو سلام کرنے والے ہیں، لیکن جاتے جاتے یہ بتا جائیے کہ ارشد شریف کو فروری کے بعد کس نے قتل کیا، یہ بتا جائیے اعظم سواتی پر تشدد کس نے کیا اور یہ بتا جائیے کہ اس ملک کے محبوب لیڈر عمران خان پر قاتلانہ حملہ کس نے کیا؟“
اعظم سواتی نے کہا، ”باجوہ صاحب چند سوال ہیں آپ سے، میرے قریب مشرق کے اندر بھارت کا، بہت بڑی فوج کا، ہمارے دشمن کا ایک جرنیل، جنرل پانڈے آرمی چیف بنتا ہے، اس کے ٹوٹل اثاثے 29 لاکھ روپے ہیں، اس قوم کو بتا کر جاؤ کہ تمہارے اثاثے کتنے ہیں کہاں سے لائے ہیں، میں پاکستان کا شہری ہوں تم سے پوچھ رہا ہوں، اور پوچھتا رہوں گا اس وقت تک جب تک جواب نہیں ملتا۔“
اعظم سواتی نے مزید کہا کہ ”جنرل باجوہ یہ بھی بتا دو کہ میری قومی سلامتی میں کون سا ایسا ادارہ ہے جس میں چند ایسے ]۔۔۔[ ہیں جو اپنی قوم کی ماؤں اور بیٹیوں کا، ان کی شرم اور ان کی عزت کا لحاظ نہیں کرتے اور ان کی ویڈیو بناتے ہیں، کون ہیں وہ لوگ جو سیاست دانوں کی، ججوں کی، ڈاکٹرز کی، پروفیسرز کی، صنعتکاروں کی، تاجروں کی فائلیں بناتے ہیں اور اس کے بعد ان کو بلیک میل کرتے ہیں۔“
یاد رہے کہ اعظم سواتی کا کہنا ہے کہ دسمبر 2021 میں جب وہ کوئٹہ کے دورے پر تھے ان کی ان کی اہلیہ کے ساتھ خلوت کی خفیہ ویڈیو بنائی گئی۔ یہ ویڈیو حال ہی میں ان کی اہلیہ کو واٹس ایپ پر بھیجی گئی۔ اس سے قبل اس قسم کے الزامات مریم نواز نے عائد کیے تھے جب انہوں نے کہا تھا کہ دوران قید ان کے باتھ روم میں کیمرے لگائے گئے تھے۔ تب اعظم سواتی نے ان الزامات کو جھوٹ قرار دیتے ہوئے مریم کو ’بدکار‘ عورت قرار دیا تھا۔
Comments are closed on this story.