Aaj News

اتوار, نومبر 03, 2024  
01 Jumada Al-Awwal 1446  

عمران خان کا حقیقی آزادی مارچ ختم اور تمام اسمبلیوں سے نکلنے کا اعلان

ہم نے اس کرپٹ نظام کا حصہ نہیں رہنا، اس ضمن میں اپنے وزرائے اعلیٰ سے میٹنگ رکھی ہے''
اپ ڈیٹ 26 نومبر 2022 09:07pm
Imran Khan full speech in PTI jalsa at Rawalpindi | Nov 26 | Aaj News

عمران خان نے حقیقی آزادی مارچ منسوخ کرتے ہوئے اسلام آباد نہ جانے اور تمام اسمبلیوں سے نکلنے کا اعلان کردیا ہے۔

راولپنڈی میں پاکستان تحریک انصاف کے حقیقی آزادی مارچ سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ لاہور سے روانہ ہونے لگا تو دو باتیں کہی گئیں، ایک تو یہ کہ میری ٹانگ کی حالت ابھی ٹھیک نہیں اور مجھے قتل کرنے کی کوشش کرنے والے 3 مجرم اب بھی اپنے عہدوں پر موجود ہیں، اس لئے میری جان کو خطرہ ہے۔

عمران خان نے کہا کہ لوگوں نےکہا آپ کیلئےسفر کرنا مشکل ہوگا، ڈاکٹرز نے کہا زخم ٹھیک ہونے میں تین ماہ لگیں گے۔

اگر میں نہیں گرتا تو میرے سَر پر گولیاں لگتیں

انہوں نے کہا کہ لوگوں نے کہا آپ کی جان کو خطرہ ہے، تین افراد نے مجھے قتل کرانے کی سازش کی، کہا گیا کہ مجھ پر حملے کی پھر واردات ہوسکتی ہے، میں نے موت بہت قریب سے دیکھی، ٹانگ پر گولیاں لگیں، گرتے ہوئے سر کے اوپر سے گولیاں گزریں، اگر نہیں گرتا تو سر پرگولیاں لگتیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ وقت آنے پر انسان موت سے نہیں بچ سکتا، 12 افراد کو گولیاں لگیں، اللہ تعالیٰ نے ہمیں بچایا۔ فیصل جاوید، احمد چٹھہ اور دیگر افراد کو گولیاں لگیں، ہمارے ایک گارڈ کو چھ گولیاں لگیں، چار گولیاں عمران اسماعیل کے کپڑوں سےگزریں۔

عمران خان نے کہا کہ ہمیں موت کے خوف سے آزاد ہونا ہے، خوف انسان کو چھوٹا اور غلام بنا دیتا ہے۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ 26 سال کی سیاست میں مجھے ذلیل کرنے کی بہت کوشش کی، کوئی موقع نہیں چھوڑا کہ کسی طرح عمران خان کو ذلیل کریں کیونکہ میں انہیں چور کہتا ہوں، عزت اللہ کے ہاتھ میں ہے کوئی آپ کو ذلیل نہیں کرسکتا۔

عمران خان نے کہا کہ لوگ اپنی نوکریاں بچانے کے لئے اپنے افسران کے کہنے پر غلط کام کرتے ہیں کیونکہ ان میں یہ ایمان نہیں کہ رزق اللہ دیتا ہے، صرف آزاد لوگ بڑے کام کرتے ہیں، آزاد قوم اوپر جاتی ہے۔

چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ مجھے موت کی فکر نہیں تھی مگر میری ٹانگ نے میری مشکلات بڑھا دیں، آج قوم اہم موڑ پر کھڑی ہے، اللہ نے ہمیں پر دیئے ہیں ہمارا مستقبل یہ نہیں کہ ہم چیونٹیوں کی رینگیں،

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ غریب ملکوں میں صرف چھوٹا چور جیل جاتا ہے، وہاں کے وزیراعظم پیسہ چوری کر کے ملک سے باہر لے جاتے ہیں، 2 خاندانوں نے 30 سال ملک پر حکومت کی لیکن اداروں کو مضبوط نہیں کیا، دونوں خاندانوں نے اپنی کرپشن کے لئے اداروں کو کمزور کیا، انہیں پتہ تھا ادارے مضبوط ہوئے تو یہ کرپشن نہیں کرپائیں گے۔

عمران خان نے کہا کہ 2018 میں انہوں نے ملک کا دیوالیہ نکالا، ہم نے ملک سنبھالا تو بیرون ملک جا کر دوست ممالک سے پیسے لئے، دوست ممالک سے پیسے مانگنے میں شرم محسوس ہوتی تھی، دوست ممالک سے پیسے مانگنے میں شرم محسوس ہوتی تھی۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ہماری حکومت میں 3 بڑے ڈیمز پر کام شروع کیا گیا، ہم نے 50 سال بعد ملک میں ڈیمز بنانا شروع کیے، اب معلوم نہیں ان کی حالت کیا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ کلمہ انسان کو غلامی سے نجات دلاتا ہے، صرف آزاد انسان بڑے کام کرسکتے ہیں جب کہ غلاموں کی پرواز نہیں ہوتی، یہ صرف اچھی غلامی کرسکتے ہیں۔

ملک میں ایک طرف نعمتوں، دوسری طرف تباہی کا راستہ ہے

انہوں نے کہا کہ پاکستان آج فیصلہ کُن موڑ پر کھڑا ہے، عوام کے سامنے آج دو راستے ہیں، ایک طرف نعمتوں، دوسری طرف تباہی کا راستہ ہے، انسان اور جانور کے معاشرے میں فرق انصاف کا ہے۔

پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک میں کبھی قانون کی حکمرانی نہیں آئی، جس معاشرے میں انصاف نہ ہو وہ ترقی نہیں کرتا، ریاست مدینہ کی بنیاد انصاف پر رکھی گئی، ریاست مدینہ میں کمزور اور طاقتور برابر تھے۔

اس وقت طاقتور لوگ کرپشن کو بُرا نہیں سمجھتے تھے

سابق وزیراعظم نے کہا کہ بیرون سازش کے تحت ہماری حکومت کو ہٹانے کی کیا وجہ تھی، ساڑھے 3 سال میں صرف طاقتور کو قانون کے نیچے لگانے میں فیل ہوا، نیب میرے نہیں، اسٹیبلشمنٹ کے ماتحت تھا اور اسٹیبلشمنٹ چوروں کو جیل میں ڈالنے کے بجائے ڈیل کر رہی تھی، مجھ سے کہا گیا کہ کہا گیا کہ آپ احتساب بھول جائیں، معیشت پر توجہ دیں۔

ان کا کہنا تھا کہ طاقتور افراد کی کرپشن ملک کو تباہ کردیتی ہے، اگر سازش نہیں تھی تو چوروں کے ٹولے کو مسلط کرکے این آر او دیا گیا، پہلا این آر او پرویز مشرف نے دیا جس سےب ملک کو 4 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔

عمران خان نے کہا کہ کہا گیا سائفر ایک ڈرامہ اور جھوٹا بیانیہ تھا، کیا قومی سلامتی اجلاس میں سازش ثابت نہیں ہوئی تھی؟ ڈونلڈ لو نے سفیر اسد مجید کو دھمکی دی، سائفر کو ڈرامہ قرار دینا ملک کی توہین ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے دور میں ملک کا گروتھ ریٹ 6 فیصد تھا، 32 ارب ڈالر کی ریکارڈ برآمدات ہوئیں جب کہ مہنگائی کی شرح 14 فیصد تھی جو آج 45 فیصد ہوگئی ہے، یہ 50 سال میں مہنگائی کی بلند ترین شرح ہے۔

پاکستان کا ڈیفالٹ رسک ریٹ 100 فیصد سے زیادہ ہوگیا

چیئرمین تحریک انصاف کا مزید کہنا تھا کہ روپے کی قدر 178 روپے تھی، آج ڈالر 240 روپے کا ہوگیا، 7 ماہ میں انہوں نے معیشت برباد، مہنگائی میں اضافہ کیا، ملک میں بیروزگاری کی شرح 22.4 فیصد ہوگئی ہے، 88 فیصد سرمایہ کاروں کو حکومت پر اعتماد نہیں، پاکستان کا ڈیفالٹ رسک ریٹ 100 فیصد سے زیادہ ہوگیا ہے جب کہ ہمارے دور میں ڈیفالٹ رسک 5 فیصد تھا۔

انہوں نے کہا کہ ان لوگوں نے ایف آئی اے اور نیب میں اپنا آدمی بٹھا کر کیسز معاف کرا لئے، ان لوگوں نے اخلاقیات، قانون کی بالادستی ختم کردی اور اب یہ چور بڑے ڈاکو بننے جا رہے ہیں۔

معظم کو حملہ آور نے گولی نہیں ماری

عمران خان نے کہا کہ معظم شہید کو حملہ آور نے گولی نہیں ماری بلکہ وہ گولی حملہ آور کو مارنے کے لئے چلائی گئی تھی، معظم گوندل کو گولی کسی اور نے ماری، وزیر آباد فائرنگ واقعے میں تین شوٹرز تھے، لیاقت علی خان کیس کی طرح حملہ آور کو قتل کیا جانا تھا، البتہ مجھے معلوم تھا 3 افراد نے حملے کا پلان بنایا ہے۔

1971 میں مشرقی پاکستان کے ساتھ طاقت کا غلط استعمال کیا

سابق وزیراعظم نے کہا کہ 7 ماہ میں ایسا لگا کہ میں کوئی ملک دشمن ہوں، مجھ پر دہشتگردی کے مقدمات بنائے گئے، 1971 میں مشرقی پاکستان کے ساتھ طاقت کا غلط استعمال کیا جس سے بلآخر ملک ٹوٹ گیا، ہم نے ان لوگوں کے ساتھ انصاف نہیں کیا۔

سپریم کورٹ سمیت ملٹری اداروں کو اپنی ذمہ داری پوری کرنی ہونگی

انہوں نے کہا کہ طاقتور قانون کے نیچے نہیں آیا تو ملک ترقی نہیں کرے گا، سپریم کورٹ سمیت ملٹری اداروں کو اپنی ذمہ داری پوری کرنی ہوں گی، مسلمان ممالک میں سب سے طاقتور پاکستان کی فوج ہے، ہمیں اپنی فوج پر فخر ہے۔

عمران خان نے کہا کہ میرا جینا مرنا پاکستان میں ہے، ملک کو حقیقی طور پر آزادی دلانا چاہتا ہوں، آزادی ملتی نہیں، چھینی پڑتی ہے، لہٰذا تھانہ، کچہری، پٹواری کی سیاست کو ختم کرنا ہوگا، لابتہ عوام کو آزادی دلانے تک یہ تحریک چلتی رہے گی۔

ہم نے آگے نہیں جانا، آگے گئے تو تباہی مچ جائے گی

سابق وزیراعظم نے کہا کہ ملک کو انتشار سے بچانے کے لئے لانگ مارچ ملتوی کیا، ہم نے آگے نہیں جانا، آگے گئے تو تباہی مچ جائے گی، لہٰذا فیصلہ کیا ہے کہ ہم نے اس کرپٹ نظام کا حصہ نہیں رہنا، اس ضمن میں اپنے وزرائے اعلیٰ سے میٹنگ رکھی ہے۔

جلسہ گاہ آمد

عمران خان راولپنڈی میں جاری ”حقیقی آزادی مارچ“ کے جلسے میں شرکت کیلئے پہنچے جہاں انہیں بلٹ پروف شیشے کے پیچھے بٹھایا گیا، عمران خان کو خصوصی لفٹ کے زریعے اسٹیج تک پہنچایا گیا۔**

عمران خان بزریعہ ہیلی کاپٹر راولپنڈی کی بارانی یونیورسٹی پہنچے اور وہاں سے ان کا قافلہ جلسہ گاہ پہنچا۔ عمران خان چارٹر طیارے میں لاہور سے راولپنڈی پہنچے تھے جہاں سے انہیں ہیلی کاپٹر کے زریعے بارانی یونیورسٹی پہنچایا گیا، ڈاکٹرز کی ٹیم بھی چیئرمین پی ٹی آئی کے ہمراہ ہے۔

اس سے قبل عمران خان زمان پارک سے ائیرپورٹ کیلئے روانہ ہوئے تھے جبکہ ذرائع نے بتایا تھا کہ عمران خان کی راولپنڈی روانگی سے پہلے ہی لاہور ائرپورٹ پرچارٹر طیارہ پہنچا دیا گیا تھا۔

ذرائع کے مطابق چارٹر طیارے کی سکیورٹی چیکنگ کے بعد ہی عمران خان راولپنڈی کے لئے روانہ ہوئے تھے۔

چندروز قبل روات پہنچنے والے حقیقی آزادی مارچ کو روک کر26 نومبرکو دوبارہ راولپنڈی سے شروع کیے جانے کا فیصلہ کیا گیا تھا جہاں آج وزیرآباد میں فائرنگ سے زخمی ہونے والے عمران خان صحتیابی کے بعد پھرسے مارچ کی قیادت کریں گے ۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) آج راولپنڈی میں عوامی طاقت کا مظاہرہ کررہی ہے، پی ٹی آئی کی کال پر ملک بھر سے قافلے راولپنڈی پہنچ رہے ہیں۔

lahore

PTI long march 2022

PTI long march Nov26 2022