Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

سپریم کورٹ نے پنجاب حکومت سے پولیس افسران کے تبادلے پر جواب مانگ لیا

وفاق اور باقی صوبوں سے بھی پولیس ٹرانسفر و پوسٹنگ کا گزشتہ 8 سالوں کا ریکارڈ طلب
شائع 23 نومبر 2022 12:23pm
پنجاب پولیس فوٹو: فائل
پنجاب پولیس فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے پنجاب حکومت سے سیاسی مداخلت پر پولیس افسران کے تبادلے پر جواب طلب کر لیا جبکہ عدالت نے درخواست گزار وکیل کی استدعا پر مقدمے کا دائرہ وفاق اور دیگر صوبوں تک وسیع کرتے ہوے گزشتہ 8سالوں میں محکمہ پولیس میں ٹرانسفر وپوسٹنگ کا ریکارڈ 2 ہفتوں میں جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے محکمہ پولیس پنجاب میں سیاسی مداخلت اورٹرانسفر وپوسٹنگ کےخلاف کیس کی سماعت کی۔

درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ محکمہ پولیس میں پولیس افسران کے تبادلے سیاسی مداخلت اور اثررسوخ سےہوتے ہیں،حالیہ دنوں میں ڈی پی اولیہ کا تبادلہ بھی سیاسی مداخلت پر ہوا، ڈی پی او لیہ تبادلہ کی خبریں میڈیا پر ہیڈ لائینز بنی۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پولیس افسران کے تسلسل کے ساتھ تبادلوں سے پولیس کمانڈ اور کارکردگی میں فرق پڑتا ہے، ڈی پی او لیہ کے تبادلے سے متعلق ہیڈ لائینز نہیں دیکھی۔

وکیل نے مزید کہا کہ ڈی پی اولیہ کا تبادلہ لوکل سیاسیتدان کی مداخلت پرایوان وزیراعلیٰ سے ہوا، پولیس نے مزاحمت کی لیکن بلآخرخاتون ڈی پی اولیہ نے چارج چھوڑ دیا۔

چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ ڈیٹا کے مطابق پنجاب میں ڈی پی او کی اوسط ٹرم 5 ماہ ہےجبکہ 4سالوں میں پنجاب میں 268 ڈی پی اوز کے تبادلے ہوئے۔

درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ محکمہ پولیس میں سیاسی مداخلت پرافسران کے تبادلے عوامی اہمیت بنیادی حقوق کا معاملہ ہے،جس پر جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ پولیس میں سیاسی تبادلوں سے کریمینل جسٹس سسٹم کی کارکردگی پر فرق پڑتا ہے۔

وکیل نے مزیدکہا کہ پنجاب میں آئی جی پولیس کی ایوریج ٹرم 6 ماہ ہے جو قانون کے مطابق 3 سال ہونی چاہیئے، 4سالوں میں پنجاب میں پولیس افسران کو کسی وجہ کے بغیر تبدیل کیا گیا۔

عدالت نے کہا کہ پولیس افسران کے کسی وجہ سے بغیر تبادلوں سے کریمینل جسٹس سسٹم کی پرفارمنس پر اثر پڑتا ہے، ان حالات میں افسران میں سیاسی اثرو رسوخ سے اعلی عہدے حاصل کرنے کا رحجان بڑھتا ہے،وکیل درخواست گزار کا کہنا ہے معاملے کا دائرہ وفاق اور دیگر صوبوں تک بڑھایا جائے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ وکیل درخواست گزار کے مطابق یہ معاملہ پنجاب تک محدود نہیں، اسلام آباد کے سابق آئی جی بڑے پڑھے لکھے اور ڈیسنٹ افسر تھے، سابق آئی جی نے سندھ ہاوس پر حملے کا معاملہ بڑے اچھے انداز میں ڈیل کیااور پھر وہ بھی تبدیل ہوگئے۔

سپریم کورٹ نے سیاسی مداخلت اورپولیس افسران کے تبادلوں پر پنجاب حکومت سے جواب طلب کرلیا۔

عدالت نے درخواست گزار وکیل کی استدعا پر مقدمے کا دائرہ وفاق اور دیگر صوبوں تک وسیع کرتے ہوے وفاق اور باقی صوبوں سے بھی 2ہفتوں میں محکمہ پولیس میں ٹرانسفر وپوسٹنگ پر جواب اور گزشتہ 8 سالوں کا ریکارڈ طلب کرلیا۔

بعدازاں عدالت عظمیٰ نے سماعت 2ہفتوں تک ملتوی کردی۔

Supreme Court

اسلام آباد

justice umer ata bandiyal

Punjab police