شیری رحمان ”کوپ 27“ کی نئی ہیرو قرار
پاکستان کی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی شیری رحمان کو مصر کے شہر شرم الشیخ میں دو ہفتوں سے جاری اقوام متحدہ کے کوپ 27 اجلاس کی نئی ہیرور قرار دیا گیا ہے۔
کوپ 27 کے سب سے طویل اور تاریخی اجلاس میں ماحولیاتی نقصان سے متاثرہ ترقی پذیر ممالک کو معاوضہ فراہم کرنے کا معاہدہ طے پایا ہے، جس کے تحت امیر ممالک نے ماحولیاتی تبدیلی سے متاثرہ غریب اور ترقی پزیرممالک کی مدد پر اتفاق کیا۔
معاہدے کے تحت نقصان کے ازالے کے لئے ”لوس اینڈ ڈیمج فنڈ“ قائم کیا جائے گا۔ اقوام متحدہ کے کوپ 27 اجلاس میں 200 ملکوں کے نمائندوں نے شرکت کی، جن میں ماحولیاتی تبدیلی سے متاثرہ پاکستان بھی شامل تھا جہاں حالیہ سیلاب نے تباہی مچائی ہے، دنیا اب تک پاکستان کے نقصانات کے ازالے سے قاصر رہی ہے۔
اجلاس میں پاکستان کی جانب سے شیری رحمان نے ماحولیاتی تباہ کاریوں پر متاثر کن دلائل دئے، جنہیں خوب سراہا جا رہا ہے۔
پاکستان میں برطانیہ کے ہائی کمشنر کرسٹن ٹرنر نے بھی کوپ 27 میں فنڈ کے قیام کے حوالے سے وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی شیری رحمان کی کاوشوں کو سراہا۔
اپنے ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ کوپ 27 میں نقصانات کے ازالے کیلئے فنڈ کے قیام پر شیری رحمان اور ان کی ٹیم خراج تحسین کی مستحق ہے۔ ہمیں اب شرم الشیخ اور گلاسگو معاہدوں کو عملی شکل دینی ہو گی۔
دوسری جانب یونیسکو کے چئیرپرسن اشکو سوین لکھتے ہیں کہ برازیل کے منتخب صدر لولا کے بعد پاکستان کی وزیر موسمیاتی شیری رحمان کوپ 27 کی دوسری ہیرو بن گئی ہیں۔
شیری رحمان نے اپنے ٹوئٹ میں کوپ 27 کے اعلان کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ اس اعلان سے دنیا بھر میں ماحولیاتی تبدیلی سے متاثرہ کمیونٹی کو جینے کی امید ملی ہے، 134 ملکوں کے لئے فنڈ قائم ہونے میں 30 سال کا طویل عرصہ لگا۔
شیری رحمان کا خطاب
کوپ 27 سے خطاب کرتے ہوئے شیری رحمان کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی سطح پر موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے عملی اقدامات کی اشد ضرورت ہے۔
کوپ 27 کی انٹر پارلیمینٹری یونین (آئی پی یو) کے اجلاس میں وفاقی وزارتِ موسمیاتی تبدیلی کی جانب سے پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی کے باعث ہونے والی تباہ کاریوں پر ”سینچری بریکنگ کلائیمیٹ ایونٹس“ کے عنوان سے ویڈیو پیش کی گئی۔
ویڈیو کے بعد وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے پاس کسی اور سیارے پر ہجرت کرنے کا کوئی آپشن موجود نہیں ہے۔ ہمیں اپنی بقاء کے لیے موجودہ موسمیاتی تبدیلی پر توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ویڈیو کلپ موجودہ صدی میں موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہونے والے نقصانات کی ہلکی سی جھلک ہے۔
انہوں نے اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے اس شدت اور بڑے پیمانے کی تباہی اس سے پہلے کبھی دیکھی نہیں گئی۔
شیری رحمان کا کہنا تھا کہ گلوبل وارمنگ مستقبل میں 1.5 ڈگری سے 3 ڈگری تک جانے کا قوی امکان ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں ایک ایسے ملک سے تعلق رکھتی ہوں جہاں گرمیوں میں درجہ حرارت میں 3 ڈگری سیلسیئس اضافہ ہوا ہے جو کہ انسانوں کے زندہ رہنے کے لیے بالکل نامناسب ہے۔ ہمیں پوری دنیا میں مستقبل میں آنے والے موسمیاتی بحران کی طرف سنجیدہ ہونے کی اشد ضرورت ہے۔
انہوں نے اجلاس کے شرکاء کو بتایا کہ پاکستان میں حالیہ سیلاب کی تباہ کاریوں سے متاثرہ 3 کروڑ 30 لاکھ افراد کی آبادی کی بحالی کے لیے حکومت کی جانب سے اچھی خاصی رقم خرچ کی جا رہی ہے۔ سیلاب زگان کے گھروں کی تعمیرِ نو، خوراک، لباس، ادویات اور دیگر ضروریات کو پورا کرنے کے لیے حکومت بھرپور طریقے سے کوشاں ہے۔
انہوں نے اجلاس کے شرکاء کو موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے عملی اقدامات کرنے پر بھرپور زور دیا۔
Comments are closed on this story.