وزرات خزانہ نے ملک ڈیفالٹ ہونے کے خدشات مسترد کردیے
وزیرمملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا نے ملک کے ڈیفالٹ ہونے کے خدشات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت میں آئے تو آئی ایم ایف کا پروگرام بند تھا اب شروع ہو چکا ہے۔
اسپیکرراجہ پرویزاشرف کی زیر صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں عائشہ غوث نے ٹیکس ادا نہ کرنے والوں سے متعلق کہا کہ آدھے کاروبار بغیر کسی ٹیکس کے چل رہے ہیں، پاکستانی ٹیکس پیئرزکو سوچنا چاہیے کہ ملک کی معیشت میں ان کا بھی حصہ ہونا چاہیے۔
عائشہ غوث پاشا کے مطابق ملک ڈیفالٹ ہونے کا کوئی اندیشہ نہیں، ہم جب حکومت میں آئے تو ڈیفالٹ ہونے کے بادل منڈلا رہے تھے۔ آئی ایم ایف کا پروگرام بند تھا جس کا اب آغاز ہوچکا ہے۔
وزیرمملکت برائے خزانہ نے ایف بھی آرکیلئے بھی پالیسی بدلنے کی ضرورت پرزور دیتے ہوئے کہا کہ انہیں نئے ٹیکس نادہندگان کو رجسٹر کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ڈالر اس وقت فری مارکیٹ ہوگیا ہے، کچھ ایسے اشارے ملے ہیں کہ ڈالرکے اتار چڑھاؤ میں بینک ملوث تھے ۔ اس معاملے کو اسٹیٹ بینک دیکھ رہا ہے اوراگر کوئی بینک ملوث ہوا تواس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
وزارت خزانہ نے 4 نومبر تک ملکی مبادلہ کے ذخائر کی تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش کردیں جس کے مطابق پاکستان میں کل غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 13 ارب 72 کروڑ 10 لاکھ ڈالر سے زائد ہیں۔
اسٹیٹ بینک کے پاس کل غیر ملکی زرمبادلہ کے 7ارب 95 کروڑ 70 لاکھ ڈالر سے زائد کے ذخائر ہیں، کمرشل بینکوں کے پاس 5ارب 76 کروڑ 40 لاکھ ڈالرغیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر موجود ہیں۔
قومی اسمبلی میں موجودہ حکومت کو ملنے والے قرضوں اور امداد کی پیش کی جانےوالی تفصیلات کے مطابق 11 اپریل سے تیس ستمبر 2022 تک حکومت کو امداد اور قرضوں کی مد میں 5665.83 ملین ڈالرز اور امداد کی صورت میں 55.92 ملین ڈالر ملے۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان سمیت دیگرموجودہ قیادت کو معیشت سنبھالنے کے لیے نااہل قراردیتے ہوئے یہ دعویٰ کررہے ہیں کہ ملک ڈیفالٹ ہونے والا ہے۔
Comments are closed on this story.