سندھ ہائیکورٹ: کراچی، حیدرآباد میں فوری بلدیاتی انتخابات کا حکم
سندھ ہائی کورٹ نے کراچی اور حیدرآباد میں بلدیاتی انتخابات میں تاخیرسے متعلق پاکستان تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کی درخواستوں پرمحفوظ کیا جانے والا فیصلہ سُنادیا۔
عدالت نے جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے کراچی اور حیدرآباد میں فوری الیکشن کرنےکاحکم دیتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت اس حوالے سے الیکشن کمیشن کوسیکیورٹی اورسہولیات فراہم کرے۔
سندھ ہائیکورٹ نے ایم کیو ایم کی جانب سے فوری الیکشن رکوانے کی درخواست مسترد کردی۔ ایم کیو ایم کا موقف تھا کہ بلدیاتی قوانین میں ترامیم تک الیکشن روکاجائے۔
اس حوالے سے تحریری حکم نامہ آج ہی جاری کیا جائے گا۔
فیصلے کے ردعمل میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما خرم شیر زمان کا کہنا ہے کہ عدالت نے چار ہفتوں میں انتخابات کا حکم دیا ہے، پیپلزپارٹی اور مجبور قومی موومنٹ مل کر انتخابات ملتوی کراتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ پہلے بھی بہانے بناتے ہیں، اب بھی خدشہ ہے انتخابات ملتوی کرنے کا بہانا بنایا جائے گا، سیلاب متاثرین کا بہانہ بنایا جاتا رہا ہے، جو نفری سندھ میں موجود نہیں ہے وہ اسلام آباد میں لانگ مارچ روکنے میں مصروف ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کراچی اور حیدرآباد میں پی ٹی آئی کا میئر آئے گا، پیپلزپارٹی اور ایم کیو ایم نے شہر کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک کیا، عدالت کے مشکور ہیں کہ انہوں نے بلدیاتی انتخابات کرانے کا حکم دیا ہے۔
پیر14 نومبر کو سندھ ہائیکورٹ نے کراچی اورحیدرآباد میں بلدیاتی الیکشن میں تاخیرسے متعلق جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کیا تھا جسے آج سُنایا گیا۔
چیف جسٹس ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن سے استفسارکیا تھا کہ کتنے دن میں الیکشن کرادیں گے جس پرصوبائی الیکشن کمیشن نےکہا تھا کہ 15 روز کا وقت درکارہے۔
جسٹس احمدعلی شیخ نے دوران سماعت موجود آئی جی سندھ سے کہا تھا کہ آپ تیار ہیں نفری کی فراہمی کیلئے؟ ایک دفعہ نہیں تو دوحصوں میں کروالیں، الیکشن تو کروائیں۔ جس پرآئی جی سندھ کا موقف تھا کہ ہمارے پاس نفری کی کمی ہے، 2015 میں 22 ہزارنفری تعینات کی تھی، اب 45 ہزار نفری درکار ہے۔
چیف جسٹس ہائیکورٹ کی جانب سے استفسارپرآئی جی نے بتایا تھا کہ نقص امن کا مسئلہ ہوسکتا ہے۔
Comments are closed on this story.