سپریم کورٹ : پی ٹی آئی آزادی مارچ کیخلاف درخواست غیر مؤثر قرار
سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے حقیقی آزادی مارچ کیخلاف ایڈووکیٹ کامران مرتضی کی درخواست غیرموثرقرار دے دی۔
عدالت نے قراردیا کہ ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کے موقف کے بعد عدالت کے حکم جاری کرنے کی کوئی وجہ نہیں۔
ایڈووکیٹ کامران مرتضیٰ نے حقیقی آزادی مارچ کو قواعد وضوابط کا پابند بنانے کا موقف اپناتے ہوئے آرٹیکل(3)184 کے تحت درخواست دائرکی تھی جس میں بنیادی حقوق کا معاملہ اٹھایا گیا تھا۔ درخواست کے متن میں کہا گیا تھا کہ عمران خان کا لانگ مارچ اسلام آباد پہنچنے پرمسلح تصادم کا خطرہ ہے، سپریم کورٹ سے امن و امان برقرار رکھنے کیلئےاحکامات دینے کی استدعا ہے۔
سپریم کورٹ میں حقیقی آزادی مارچ کے خلاف درخواست کی سماعت چیف جسٹس عمرعطا بندیال، جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس اطہرمن اللہ پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے کی۔
چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس عمرعطابندیال نے کہا کہ پی ٹی آئی کا آزادی مارچ سیاسی مسئلہ ہےجس کاسیاسی حل ہوسکتاہے اس قسم کےمسائل میں مداخلت سے عدالت کیلئے عجیب صورتحال پیدا ہوجاتی ہے۔
سماعت کے آغاز پرسپریم کورٹ نے استفسار کیا کہکیاعمران خان کےمارچ کیلئےجگہ کاتعین کیاگیاہے؟انتظامیہ سے پوچھ کرعدالت کوآگاہ کیا جائے۔ عدالت نے اس حوالے سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو آدھے گھنٹے میں پوچھ کر بتانے کا حکم دیا۔
درخواست گزارکامران مرتضیٰ ایڈووکیٹ نے اپنے دلائل میں کہا کہ گزشتہ 2 ہفتے سے لانگ مارچ جاری ہے۔ فواد چوہدری نےبیان دیا تھا ہفتہ کولانگ مارچ اسلام آباد آرہا ہے۔
چیف جٹس نے ریمارکس دیے کہ آزادی مارچ سیاسی مسئلہ ہے جس کا سیاسی حل ہوسکتا ہے، آپ نے اپنی درخواست میں ایک آڈیوکا ذکرکیا جس میں ہتھیارلانے کا ذکرہے ۔۔ آڈیوسچ ہے یاغلط ، ایسے من امن وامان کی صورتحال خراب ہوسکتی ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کیا 25 مئی کےلانگ مارچ کےلوگوں کے پاس اسلحہ تھا؟ احتجاج کا حق لامحدود نہیں، یہ آئینی حدود سے مشروط ہے۔ حقیقی آزادی مارچ کو قواعد وضوابط کا پابند بنانے کا موقف اپناتے ہوئے ایڈووکیٹ کامران مرتضیٰ نے آرٹیکل(3)184 کے تحت درخواست دائرکی جس میں بنیادی حقوق کا معاملہ اٹھایا گیا ہے.
درخواست کے متن میں کہا گیا تھا کہ عمران خان کا لانگ مارچ اسلام آباد پہنچنے پرمسلح تصادم کا خطرہ ہے، سپریم کورٹ سے امن و امان برقرار رکھنے کیلئےاحکامات دینے کی استدعا ہے۔
Comments are closed on this story.