لکی مروت میں پولیس موبائل پر حملہ، 6 اہلکار شہید
لکی مروت تھانہ ڈاڈیوالہ کی حدود میں پولیس موبائل پر حملے سے 6 اہلکار شہید ہوگئے جس کی ذمہ داری طالبان نے قبول کرلی ہے۔
دہشتگردوں نے چوکی عباسی خٹک کی پولیس موبائل کو نشانہ بنایا۔ واقعے کے بعد پولیس کی بھاری نفری جائے وقوعہ پرپہنچ گئی۔
تحریک طالبان پاکستان نے پولیس اہلکاروں پر حملے کی ذمہ داری قبول کرلی۔طالبان کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق پولیس کا قافلہ چھاپے کی غرض سے آرہا تھا جس کے جواب میں طالبان نے حملہ کیا۔
پولیس موبائل پر نامعلوم مسلح موٹر سائیکل سواروں نے فائرنگ کردی جس میں سوار6 پولیس اہلکارشہید ہوئے۔
شہید ہونے والوں میں انچارج علم دین، ڈرائیور دل جان، ڈی ایف سی احمد نواز، لور ہیڈ کانسٹیبل زبیر، ایف آر پی سپاہی علی عثمان اور کانسٹیبل محمود خان شامل ہیں۔
انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختونخوا معظم جاہ انصاری نے لکی مروت میں پولیس کی ٹارگٹ کلنگ کا سخت نوٹس لے لیا ہے۔
انہوں نے واقعے میں جام شہادت نوش کرنے والے پولیس جوانوں کی جرات و بہادری کوزبردست الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا۔ انہوںں نے متعلقہ اعلیٰ پولیس حکام کو حملے میں ملوث شر پسندوں کو فوری گرفتار کرکے قانون کے کٹہرے میں لانے کی ہدایت کردی۔
پولیس اہلکاروں کی شہادت پر صدر، وزیراعظم اور وزیرداخلہ کا اظہارمذمت
صدرعارف علوی نے دہشت گرد حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہشت گردی کے خلاف جنگ میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی قربانیاں ناقابل فراموش ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف نے لکی مروت میں پولیس وین پر دہشت گردوں کے حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے6 پولیس شہدا کو خراج عقیدت پیش کیا۔ انہوں نے شہدا کے اہل خانہ سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ شہداء کے درجات بلند فرمائے اور لواحقین کو صبر جمیل دے۔
وزیرداخلہ رانا ثناءاللہ نے واقعے پرتشویش کا اظہار کرتے ہوئے چیف سیکرٹری اورآئی جی خیبر پختونخوا سے واقعے کی رپورٹ طلب کر لی۔ انہوں نے پولیس اہلکاروں کی شہادت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار بھی کیا۔
Comments are closed on this story.