سندھ ہائیکورٹ سرکاری وکلاء کی کارکردگی پر برہم
سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس جنید غفار نے مختلف مقدمات میں سرکاری وکلاء کی کارکردگی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس کارکردگی پر ایڈووکیٹ جنرل آفس کو بند کردینا چاہئے۔
سول اسپتال کے ڈاکٹر ندیم الرحمان کی درخواست پر سندھ ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی۔
عدالت میں درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ وزیراعلیٰ نے مجاز اتھارٹی کے طور پر گریڈ 19 سے 20 میں ترقی دی، لیکن ریٹائرمنٹ سے چار دن قبل ترقی کا نوٹی فکیشن منسوخ کردیا گیا۔
درخواست گزار کا کہنا تھا کہ چیف سیکرٹری نے اختیارات کا غلط استعمال کیا، فیصلہ کالعدم قراردیا جائے۔
جس پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل کا کہنا تھا کہ تھوڑی مہلت دیدی جائے تو جواب جمع کرادیں گے۔
عدالت نے کہا کہ تھوڑی مہلت کیا ہوتی ہے؟ مارچ سے چیف سیکرٹری کا جواب نہیں آیا۔
جسٹس جنید غفار نے کہا کہ اس دوران ایک دو نہیں آٹھ بار کیس کی سماعت ہوئی، ہمیں کابینہ اجلاس سے کیا مطلب، ہمیں جواب چاہئے۔
سندھ ہائیکورٹ نے ریمارکس دئیے کہ آپ کو اچھا لگے گا کہ وارنٹ جاری کرکے بلوایا جائے۔
جس پر سرکاری وکیل نے کہا کہ کل چیف سیکرٹری سندھ اسلام آباد میں ہوں گے۔
جسٹس جنید غفار نے کہا کہ ہمیں اس سے کوئی غرض نہیں، عدالتی آرڈر دیکھ کر شیڈول بنایا کریں۔
عدالت نے چیف سیکریٹری سندھ کو 17 نومبر کو پیش ہونے کی مہلت دیدی۔
Comments are closed on this story.