گرینڈ ہیلتھ الائنس احتجاج : گرفتار افراد کی عدم رہائی پرسندھ کے اسپتال بند کرنےکی دھمکی
کراچی میں گرینڈ ہیلتھ الائنس کے 12 مظاہرین کیخلاف آرام باغ تھانے میں مقدمہ درج کرلیا گیا۔
پولیس کے مطابق ہنگامہ آرائی کے خلاف درج کی جانے والی ایف آئی آرمیں 12 مظاہرین کو نامزد کیا گیا ہے۔
گرینڈ ہیلتھ الائنس کا احتجاج، مظاہرین پر واٹر کینن کا استعمال
پولیس نے ٹرک، 4 لاؤڈ اسپیکر، موٹرسائیکل اور جنریٹر بھی قبضے میں لے لیا۔
دوسری جانب وزیراطلاعات شرجیل انعام میمن کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ نے ملازمین کی گرفتاری کا نوٹس لیا ہے، محکمہ صحت کے ملازمین کی رہائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اپنے بیان میں شرجیل میمن نے کہا کہ گرفتار خواتین و مردوں کو رہا کیا جا رہا ہے، لیکن ہنگامہ آرائی میں ملوث مظاہرین کو رہا نہیں کیا گیا، مظاہرین زبردستی اسپتال بند کرا رہے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ مظاہرین سے مذاکرات کیلئے کمیٹی تشکیل دی گئی تھی، انہوں نے احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
گرفتار ڈاکٹرز کو رہا کرنے کا حکم
عدالت نے تمام گرفتار ڈاکٹروں کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
پولیس نے گرینڈ ہلیتھ الائنس کے مظاہرے میں گرفتار محبوب نوناری، اعجاز کلیری، محمد ظہیر و دیگر 12 کو مقامی عدالت میں پیش کیا۔
اس موقع پر ڈاکٹر پیرا میڈیکل اسٹاف کی بھی بڑی تعداد موجود تھی، جبکہ صدر کراچی بار اشفاق علی گلال گرفتار ڈاکٹروں کی حمایت میں عدالت پہنچے۔
صدر کراچی بار کاکہناتھا کہ سندھ پولیس کی ایف آئی آر کی مذمت کرتا ہوں، کراچی بار خود ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکس کا کیس لڑے گی۔
عدالت نے ملزمان کو پیش کیئے جانے کے بعد عدالت نے 63 کے تحت تمام افراد کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
اس سے قبل، گرینڈ ہیلتھ ورکرز مظاہرین پر پولیس کی جانب سے واٹر کینن کے استعمال کے بعد پانی سڑک پر پھیل گی تھا، لیڈیز پولیس اہلکاروں نے خواتینوں پر دھاوا بول دیا، جس کے بعد خواتین مظاہرین کی بڑی تعداد زخمی ہوگئی۔
مظاہرے کے دوران متعدد خواتین پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئیں کیونکہ واٹر کینن چلنے کے بعد مظاہرین کی جانب سے پولیس پر بھی حملہ کیا گیا۔
دوسری جانب کراچی پریس کلب کے باہر احتجاجی مظاہرے میں شریک ہیلتھ ورکرز مظاہرین کی بڑی تعداد کا مطالبہ ہے کہنا ہے کہ ہمارے ساتھیوں کو 3 گھنٹے میں رہا کیا جائے، ورنہ پورے سندھ کے اسپتال بند کردیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سندھ حکومت منافقت سے کام لے رہی ہے، ڈی سی ساؤتھ اور ایس پی کو فوری معطل کیا جائے۔
Comments are closed on this story.