آصف زرداری، فواد چوہدری کی نااہلی درخواستیں مسترد کرنے کا تفصیلی فیصلہ جاری
اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق صدر آصف زرداری اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کی نااہلی کی درخواستیں مسترد کرنے کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کے جاری کردہ تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ بطور جج منتخب نمائندوں پر بالادستی کا دعویٰ نہیں ، صادق اور امین کا اعلیٰ پیمانہ منتخب نمائندوں کے علاوہ کسی آفس ہولڈر کے لئے موجود نہیں، یہ پیمانہ ان غیر منتخب لوگوں کے لئے بھی نہیں جن کی حکومت میں اس ملک کی آدھی عمر گزری۔
عدالت نے تفصیلی فیصلے میں قرار دیا کہ 62ون ایف کے تحت نااہلی کے گہرے اثرات ہوتے ہیں ،پارلیمنٹ نمائندوں کی خود احتسابی کا اپنا میکنزم بنا سکتی ہے۔
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ فواد چوہدری اور آصف زرداری کسی کورٹ آف لاء سے سزا یافتہ نہیں، دونوں عوامی نمائندوں کی نااہلی متنازع حقائق پر مانگی گئی، متنازع حقائق کا تعین کرنے کے لئے تحقیقات کی ضرورت ہوتی ہے، تحقیقات کے دوران دونوں نمائندوں کے سیاسی مخالفین فائدہ اٹھائیں گے، تحقیقات کے بعد دونوں اہل بھی قرار پائیں تو وہ ان کو ہوئے نقصان کا مداوا نہیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے تفصیلی فیصلے میں لکھا کہ عدالتوں کے ایسی تحقیقات میں پڑنے سے عوام کا منتخب نمائندوں پر اعتبار کم ہوتا ہے، عدالتوں کے ان معاملات میں پڑنے سے عام سائلین کا وقت بھی ضائع ہوتا ہے۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ خواجہ آصف کو اسی عدالت نے نااہل قرار دیا تھا ، 7ماہ بعد سپریم کورٹ نے ان کی اپیل منظور کر لی، اس دوران خواجہ آصف کے حلقے کے عوام نمائندگی سے محروم رہے،یقیناً اس دوران خواجہ آصف کو سیاسی نقصان اور بدنامی کا سامنا بھی رہا۔
عدالت نے فیصلے میں مزید کہا کہ نااہلی کا فیصلہ دینے میں کسی بھی غلطی سے ناقابل تلافی نقصان ہوتا ہے، عوام کو ہی اختیار ہونا چاہیئےوہ فیصلہ کریں ان کی نمائندگی کون کرے گا، اکیلے عوام ہی طے کر سکتے ہیں کون صادق اور امین ہے ۔
Comments are closed on this story.