Subscribing is the best way to get our best stories immediately.
پاکستان تحریک انصاف کے لانگ مارچ کا کنٹینر دوبارہ سڑکوں پر آنے کو تیار ہے۔
لانگ مارچ کا دوبارہ آغاز کل سے ہوگا اور پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی کل وزیر آباد سے لانگ مارچ کی قیادت سنبھالیں گے۔
شاہ محمود قریشی کل صبح گیارہ بجے سیالکوٹ موٹر وے سے وزیر آباد کیلئے روانہ ہوں گے، موٹروے کے داخلی راستے پر پی ٹی آئی کارکن شاہ محمود قریشی کا استقبال کریں گے ، استقبالیہ اجتماع سے خطاب کے بعد شاہ محمود قریشی لاہور سے وزیر آباد پہنچیں گے۔
دوسری جانب اسد عمر فیصل آباد سے راولپنڈی تک لانگ مارچ کی قیادت کریں گے۔
لانگ مارچ کے دوران حکومت پنجاب کی جانب سے سیکورٹی انتظامات کو یقینی بنایا جائے گا۔
وزیرآباد میں کنونشن کے دوران عمران خان کو دھمکیاں دینے والے مسلم لیگ (ن) کے مقامی رہنما چوہدری امتیاز اظہر باگڑی کو پولیس نے گرفتار کرلیا۔
حقیقی آزادی مارچ وزیرآباد پہنچنے سے پہلے امتیاز باگڑی نے اشتعال انگیز تقریر میں عمران خان کو روکنے کا اعلان کیا تھا۔
امتیاز باگڑی کو مولانا ظفرعلی خان چوک سے گرفتار کیا گیا۔
امتیاز اظہر باگڑی حلقہ پی پی 51 سے آزاد الیکشن لڑ چکے ہیں اور ضلع کونسل کے وائس چیئرمین بھی رہ چکے ہیں۔
پی ٹی آئی کے بہت سے حامیوں کا دعویٰ ہے کہ لانگ مارچ کے دوران عمران خان پر حملہ کرنے والے شوٹر نوید کے مسلم لیگ ن کے رہنما امتیاز باگڑی سے قریبی روابط تھے۔
پی ٹی آئی نے وزیر اعظم شہباز شریف، وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ اور فوج کے ایک اعلیٰ افسر پر حملے کا الزام عائد کیا ہے۔
پی ٹی آئی کے متعدد کارکنوں نے حملہ آور نوید مہر اور امتیاز باگڑی کے فیس بک پروفائلز کی ”اسکرین ریکارڈنگ“ شیئر کئے ہیں جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ عمران خان پر حملہ کرنے سے پہلے دونوں ایک دوسرے کو جانتے تھے۔
کئی دوسرے لوگوں نے امتیاز باگڑی کا ایک مبینہ ویڈیو پوسٹ کیا جس میں انہوں نے سابق وزیر اعظم پر حملہ کرنے کی دھمکی دی تھی۔
دوسری جانب پولیس کی جانب سے (ن) لیگ کے صوبائی نائب صدر مستنصر گوندل کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا گیا تاہم وہ شادی میں شرکت کی وجہ سے گرفتار نہ ہوسکے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور صوبائی وزیر سعید غنی کا کہنا ہے کہ اس لانگ مارچ کا مقصد عمران کی مرضی کی تعیناتی ہے، جس دن آرمی چیف کی تعیناتی ہوگی مارچ ختم ہوجائے گا۔
آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں میزبان عاصمہ شیرازی سے گفتگو کرتے ہوئے سعید غنی نے کہا کہ عمران کی خواہشات پوری کرنا کسی کے بس میں نہیں، ان کا مقصد ہر چیز کو متنازع بنانا ہے۔
سعید غنی نے کہا کہ 2018 کے الیکشن میں عمران خان کو زبردستی جتوایا گیا، این اے 239 سے عمران خان جیتے ہیں مگر انہوں نے 50 ہزار ووٹ لیے ہیں۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے رہنما صداقت علی عباسی نے کہا کہ رجیم چینج کا پلان پاکستان کے خلاف تھا، لانگ مارچ کا مقصد امپورٹیڈ حکومت کو ہٹانا ہے۔
صداقت عباسی نے کہا کہ عمران خان مرضی کی ایف آئی آر درج کرنے کی کوشش کررہے تھے مگرناکام رہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان 10 نومبر کو پنڈی پہچنا چاہتے تھے، لیکن ان پر پلان کے تحت حملہ کیا گیا، اگر سیاسی نظام چلتا ہے تو عمران خان کا فائدہ ہے، جمہوری آدمی انتخابات کی طرف جاتا ہے، عمران خان جمہوریت کے ذریعے آیا ہے کسی جرنیل کے ذریعے نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ 14 پارٹیاں مل کر 14 ہزار ووٹ لیتی ہیں، عمران خان 30 ہزار ووٹ لیتا ہے۔
سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان نے حملے کی تفصیلات کا علم ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے فوج کو ایک اور دھمکی دے دی ہے۔
عمران خان نے ٹوئٹر پر جاری اپنے پیغام میں کہا کہ وہ ایک اور فوجی افسر کا نام سامنے لانے والے ہیں۔
عمران خان نے اپنے رحیم یار خان اور میانوالی میں دئیے گئے اپنے سابقہ بیانات کی ویڈیوز بھی شئیر کیں اور کہا کہ انہیں قاتلانہ حملے کا پہلے سے علم تھا اور ”اسکرپٹ عین مطابق تھی“۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان آرمی چیف کی تعیناتی پر مطالبے سے دستبردار ہوگئے؟
انہوں نے کہا کہ وہ ایک اور فوجی افسر کا نام سامنے لانے والے ہیں جو کنٹرول روم میں قتل کے منصوبے پر عمل درآمد کی نگرانی کر رہا تھا۔
پی ٹی آئی کا مطالبہ ہے کہ عمران خان پر قاتلانہ حملے کا مقدمہ تین افراد کے خلاف درج کیا جائے۔ یہ افراد وزیراعظم شہباز شریف، وزیرداخلہ رانا ثنا اللہ اور ایک اہم پوزیشن پر فائز سینئر فوجی افسر ہیں۔
عمران خان نے ان افسر کو ”ڈرٹی ہیری“ کا لقب دیا تھا اور بعد میں ان کا رینک بھی بتایا اور یہ بھی کہ اس وقت کیا ذمہ داری سنبھالے ہوئے ہیں۔
پیمرا نے ان افسر کا نام شائع کرنے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔
راولپنڈی میں پی ٹی آئی کے احتجاج کے باعث بند سڑکیں پریشان عوام نے خود ہی کھولنا شروع کردیں۔
عمران خان پر فائرنگ اور ایف آئی آر کے معاملے پر تحریک انصاف کے کارکنان نے راوالپنڈی سمیت ملک کے دیگر شہروں میں احتجاج کیا اور ٹائر جلا کر سڑکیں بلاک کردیں، جس کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑنا، جبکہ ٹریفک جام ہونے سے گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں اور لوگ گھنٹوں ٹریف میں پھنسے رہے۔
لیکن اب شمس آباد کے مقام پرعوام نے خود ہی رکاوٹیں ہٹاکر بلاک روڈ کو کھولا اور ٹریفک بحال کردی۔
پنجاب کابینہ نے پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان پر ہونے والے حملے کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے، لانگ مارچ کنٹینر کو بھی خصوصی سیکیورٹی دی جائے گی۔
پنجاب کابینہ کی کمیٹی برائے لا اینڈ آرڈر کا سول سیکرٹریٹ میں اجلاس ہوا جس میں چیئرمین کمیٹی راجہ بشارت نے بذریعہ ویڈیو لنک راولپنڈی سے صدارت کی، جبکہ مشیر داخلہ عمر سرفراز چیمہ، چیف سیکرٹری عبداللہ سنبل اور دیگر افسران بھی شریک تھے۔
یہ بھی پڑھیں: آزادی مارچ پر فائرنگ سے عمران خان سمیت 14 افراد زخمی ہوئے، ایک جاں بحق
اجلاس میں عمران خان حملہ کیس کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی کی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا جس کی سربراہی ایڈیشنل آئی جی ہائی ویز پٹرول ریاض نذیر گاڑھا کریں گے،دیگر ارکان میں متعلقہ ایجنسیوں کے نمائندے شامل ہوں گے۔
کمیٹی برائے لا اینڈ آرڈر نے لانگ مارچ کے کنٹینر کو عمران خان کے لئے خصوصی سیکیورٹی بھی دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان حملے کی ایف آئی آر لیک، تین ناموں میں سے کتنے شامل ہوئے
چیئرمین کے کمیٹی راجہ بشارت نے کہا کہ پولیس اور ضلعی انتظامیہ پی ٹی آئی کی مقامی قیادت سے رابطہ رکھیں، کنٹینر پر بلٹ پروف روسٹرم اور گلاس لازمی نصب کیا جائے گا۔
راجہ بشارت نے کہا کہ اسنائپرز کی تعیناتی اور دیگر سیکیورٹی انتظامات میں کوتاہی نہیں ہونی چاہیے۔
اجلاس میں پی ٹی آئی کے احتجاج کے باعث بند موٹرویز کو جلد کھولنے اورججز کو راستہ دینے کیلئے پارٹی سے بات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان نے لاہورمیں اپنی رہائشگاہ پرمرکزی قیادت کا اہم اجلاس طلب کرلیا ہے۔
عمران خان اپنی رہشگاہ پر موجود ہیں انہوں نے آج زمان پارک میں اہم اجلاس طلب کررکھا ہے، جبکہ پارٹی کی مرکزی قیادت عمران خان سے ملاقات کے لیے پہنچنا شروع ہوگئی ہے۔
اجلاس میں کل سے شروع ہونے والے حقیقی آزادی مارچ پر مشاورت کی جائے گی اورآئندہ کا لائحہ عمل آج فائنل کیا جائے گا۔ پی ٹی آئی کے چئیرمن عمران خان زمان پارک میں آج پارٹی رہنماؤں اورارکان اسمبلی سے بھی ملاقات کریں گے۔
عمران خان حقیقی آزادی مارچ کی زمان پارک سے ہی مانیٹرنگ کریں گے اور مارچ کی قیادت کرنے کے لیے زمان پارک سے ہی راولپنڈی پہنچیں گے۔ چئیرمن پی ٹی آئی روزانہ کی بنیادوں پر زمان پارک سے ہی حقیقی آزادی مارچ سے ورچوئل خطاب کریں گے۔
دوسری جانب تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ تحریک انصاف کا حقیقی آزادی مارچ کل سے دوبارہ شروع ہوگا۔ انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ آج گوجرانوالہ آور لاہور ڈویژن کے ذمہ داران کی میٹنگ ہوگی، جس کے بعد سینئر لیڈرشپ کا اجلاس ہوگا۔
فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ راولپنڈی پہنچنے کی تاریخ میں اب کوئی توسیع نہیں کی، عمران خان تیسرے ہفتے میں لاکھوں لوگوں کے ساتھ راولپنڈی ہوں گے۔
راولپنڈی میں تحریک انصاف کے کارکنان کی جانب سے احتجاج کا سلسلہ تیسرے روزبھی جاری ہے جبکہ شہرمیں چارسے زائد مختلف مقامات پرروڈ بند ہیں۔
پی ٹی آئی چئیرمین عمران خان پر حملے کے خلاف احتجاج تیسرے روز میں داخل ہوگیا ہے اور کارکنان کی جانب سے راولپنڈی میں چار سے زائد مقامات پراحتجاج کیا جارہا ہے۔
مری روڈ پرشمس آباد پر قائم کیمپ میں کارکنوں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے جبکہ روڈ کی بندش کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، راولپنڈی کے مکینوں کو سڑکوں کی بندش کے باعث عوام مشکلات کا سامنا ہے۔
پولیس کے مطابق شمس آباد کے مقام پرمری روڈ ٹریفک کے لئے بند ہے، آئی جے پی روڈ میں پیرودھائی موڑ، اولڈ ائیرپورٹ روڈ، گلزار قائد کے مقام پربند ہے۔
اس کے علاوہ جی ٹی روڈ سواں پل، رتہ شاہ مارگلہ اورسرائے کالا چوک کے مقام بھی ٹریفک کیلئے بند ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان بظاہر آرمی چیف کی تعیناتی پر اپنے مطالبے سے دستبردار ہوگئے ہیں۔
عمران خان نے منگل کے روز لاہور میں اپنی زمان پارک کی رہائش گاہ پر صحافیوں سے گفتگو کی۔ اس گفتگو میں جہاں انہوں نے اپنے اوپر حملہ کرنے والے ملزم کا بیان جھوٹ قرار دیا وہیں انہوں نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی توسیع کے حوالے سے سوال پر جواب دینے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ ”یہ ایک بلین ڈالر سوال ہے.“
عمران خان نے خود پرحملہ کرنے والے ملزم کا بیان جھوٹا قراردے دیا
روزنامہ ڈان کے مطابق جب عمران خان سے پوچھا گیا کہ کیا انہوں نے یہ مطالبہ کیا ہے نئے آرمی چیف کا تقرر ان سے یا ان کی پارٹی کی مشاورت سے کیا جائے تو انہوں نے کہا، ”نہیں۔۔۔ وہ جسے چاہیں لگائیں۔“
اس سے قبل عمران خان اپنے جلسوں سمیت کئی مواقع پر کہہ چکے ہیں کہ نواز شریف اور آصف علی زرداری کو شہباز شریف کے ذریعے آرمی چیف لگانے کا حق نہیں کیونکہ وہ چور ہیں۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ عمران خان پر حملے کے بعد آزادی مارچ دوبارہ شروع کرنے کے اعلان کی واحد وجہ آرمی چیف کی تعیناتی ہے۔
لانگ مارچ دوبارہ کیوں شروع کیا گیا
تاہم عمران خان کی جانب سے صحافیوں کو دیا گیا جواب بظاہر ان کی اس پرانی پوزیشن سے ہٹ کر ہے۔
عمران خان کی اس گفتگو کے کچھ ہی دیر بعد منگل کی شب بعض رپورٹرز کو پی ٹی آئی کے ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ عمران خان نے ملک بھر میں جاری مظاہرے ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے اور کچھ ہی دیر میں وہ ویڈیو بیان جاری کریں گے۔
لیکن چند گھنٹے بعد پنجاب حکومت کی ترجمان مسرت چیمہ نے کہاکہ راولپنڈی اور اسلام آباد میں مظاہرے ختم کرنے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔
احتجاج ختم کرنے کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا، پی ٹی آئی نے وضاحت کردی
دارالحکومت میں منگل سے یہ خبر بھی گردش کر رہی ہے کہ اس اہم تعیناتی پر معاملات طے پا گئے ہیں۔ لیکن کسی جانب سے کوئی باضابطہ بیان سامنے نہیں آیا۔ جب کہ ”معاملات طے پانے“ کی خبریں حالیہ چند مہینوں میں کئی بار آچکی ہیں اور غلط ثابت ہوئی ہیں۔
پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ حقیقی آزادی مارچ کا آغاز کل وزیرآباد سے دوبارہ ہوگا، پوری قوم اب تیار بیٹھی ہے الیکشن کی تاریخ لے کر ہی واپس آئیں گے، جب تک رانا ثناء بیٹھا ہے انصاف نہیں ہو سکتا۔
وائس چیئرمین پاکستان تحریک انصاف شاہ محمود قریشی نے ڈائریکٹوریٹ جنرل پبلک ریلیشنز پنجاب کا دورہ کیا۔
ترجمان پنجاب حکومت مسرت جمشید چیمہ نے شاہ محمود قریشی ڈپارٹمنٹ کی ورکنگ بارے بریفنگ دیتے ہوئے انہیں مختلف شعبہ جات کا دورہ کروایا۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کا آزادی مارچ مزید ایک دن آگے بڑھانے کا اعلان
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ عمران خان پر حملے کی درج ایف آئی آر قابل قبول نہیں، پورے پاکستان میں عمران خان پر حملے کے خلاف احتجاج جاری ہے،ان پر حملے کی ایف آئی آر متاثرین کی منشا کے مطابق ہونی چاہیئے، ہماری ساری توجہ ایف آئی آر پر ہے، جب تک رانا ثناء بیٹھا ہےانصاف نہیں ہو سکتا۔
پی ٹی آئی رہنماکا مزید کہنا تھا کہ حقیقی آزادی مارچ ہر صورت میں منزل حاصل کرے گا، الیکشن کی تاریخ لے کر ہی واپس آئیں گے، پوری قوم اب تیار بیٹھی ہے۔
امریکا نے ایک بار پھر پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان پر حملے کی مذمت کردی ہے۔
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نیڈ پرائس نے کہا ہے کہ سیاست میں تشدد کی کوئی جگہ نہیں ہے، فریقین کو تشدد کا سہارا نہیں لینا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا پاکستان کو جمہوری اور پرامن دیکھنے کا عزم رکھتا ہے اور پاکستانی عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔
نیڈ پرائس نے پاکستان کے موجودہ حالات پر تشویش کا اظہارکیا ، وہ آزادی صحافت پر پاکستانی حکام کے ساتھ بھی بات کرتے رہیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ عالمی حقوق جیسے اظہار رائے اور احتجاج کی آزادی کو ملحوظ خاطررکھنا چاہیے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے مختلف شہروں میں جاری احتجاج ختم کرنے سے متعلق خبروں کی تردید کردی۔
ترجمان پنجاب حکومت اور رہنما پی ٹی آئی مسرت جمشید چیمہ کا کہنا ہے کہ پارٹی کی جانب سےایسی ہدایات جاری نہیں کی گئیں، راولپنڈی اوراسلام آباد کےاحتجاج جاری رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ مارچ میں شرکت یقینی بنانے کے لئے دیگراضلاع میں احتجاج ختم کیا جا رہا ہے، حقیقی آزادی مارچ پوری قوت کے ساتھ شروع کرنے جارہے ہیں جسے اسلام آباد پہنچایا جائے گا۔
اس سے قبل ذرائع پی ٹی آئی کا کہنا تھا پارٹی چیئرمین عمران خان احتجاج ختم کرنے سے متعلق کچھ دیر میں باضابطہ ویڈیو بیان جاری کریں گے۔
پارٹی ذرائع نے بتایا تھا کہ راستوں کی بندش کے باعث شہریوں کو درپیش مشکلات کے باعث احتجاج ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کا احتجاج: راولپنڈی میں دوسرے روز بھی ٹریفک متاثر، اسکول بند
واضح رہے کہ راولپنڈی میں مسلسل دوسرے روز بھی پی ٹی آئی مظاہرین کی جانب سے متعدد مقامات کو بلاک کرنے کے بعد جڑواں شہروں میں ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی۔
منگل کی صبح اسلام آباد تک رسائی مشکل ہونے کے بعد شہریوں کو اسلام آباد میں داخلے کے لیے متبادل راستے تلاش کرنے پر مجبور ہونا پڑا، راولپنڈی کے اسکول بھی دو دن کے لیے بند کر دیے گئے۔
دوسری جانب عمران خان پر قاتلانہ حملے کی ایف آئی آر کے اندراج کے معاملے پر آئی جی پنجاب کے دفتر کے باہر وکلا نے احتجاج کیا اور نعرے بازی کی۔
انصاف یوتھ ونگ اور انصاف اسٹوڈنٹس فیڈریشن (آئی ایس ایف) کی جانب سے احتجاج کی کال دی گئی تھی۔
اس کے علاوہ وزارت داخلہ بھی پنجاب اور خیبر پختونخوا کے چیف سیکرٹریز کو امن و امان کی صورتحال قائم رکھنے کے لئے خط لکھ چکا ہے۔
خط میں وزارت داخلہ کی جانب سے کہا گیا کہ امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنا صوبائی حکومت کی زمہ داری ہے، لہٰذا تمام بند شاہراوں سے مظاہرین کو فوری ہٹایا جائے۔