Aaj News

اتوار, نومبر 24, 2024  
21 Jumada Al-Awwal 1446  

لانگ مارچ دوبارہ کیوں شروع کیا گیا

اہم تعیناتی سے تعلق، اعلیٰ سطح کی ملاقات ناکام رہنے کی خبریں
شائع 07 نومبر 2022 09:10am

پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی جانب سے لانگ مارچ دوبارہ شروع کرنے کے اعلان کے بعد اسلام آباد میں ایک بار پھر خبروں اور افواہوں کا بازار گرم ہوگیا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ ایک اہم ملاقات ناکام ہونے کے بعد پی ٹی آئی چیئرمین نے مارچ دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور یہ کہ اس کا تعلق رواں ماہ ہونے والی ایک اہم تعیناتی سے ہے۔

گذشتہ ہفتے عمران خان پر حملے کے بعد لانگ مارچ معطل ہوگیا تھا۔ حملے کے بعد اپنے پہلے خطاب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ صحت یاب ہونے کے بعد سڑکوں پر نکلیں گے تاہم اتوار کو انہوں نے کہاکہ مارچ منگل سے دوبارہ شروع ہوگا اور دس بارہ دن میں راولپنڈی پہنچے گا جہاں سے وہ اس کی قیادت شروع کریں گے۔

اسلام آباد میں معاملات سے باخبر لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ اعلان ایک اہم ملاقات کی ناکامی کے بعد کیا گیا ہے جس میں پی ٹی آئی کی جانب سے صدر عارف علوی شریک تھے۔

اینکرپرسن عاصمہ شیرازی نے اپنے ایک وی لاگ میں کہا ہے کہ اب یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ عمران خان کے مارچ کا تعلق آرمی چیف کی تعیناتی سے ہے اور مارچ ان تاریخوں میں اسلام آباد پہنچے گا جب نئے آرمی چیف کی تعیناتی ہونی ہے۔ نئے انتخابات کا مطالبہ عمران خان تقریباً بھول چکے ہیں۔

عاصمہ شیرازی کا دعویٰ ہے کہ ”ممکنہ طور پر، مینہ طور پر کسی شخصیت کے پیغام پر ہی لانچ کیا جا رہا ہے لانگ مارچ کو۔“

عاصمہ کے بقول حکومت حالیہ دنوں نئے آرمی چیف کا اعلان کرنے والی تھی لیکن فوری طور پر اعلان اس وجہ سے نہیں کیا گیا کہ تاثر بنے گا کہ شاید حکومت مارچ کی وجہ سے دباؤ میں آگئی ہے۔ اب تعیناتی 27 نومبر کے لگ بھگ ممکن ہے۔

پی ٹی آئی کے ہدف پر موجود سینئر فوجی افسر کون ہے

ایک اطلاع یہ بھی ہے کہ مارچ کے ذریعے پی ٹی آئی اس اہم تعیناتی میں اپنی رائے شامل کرانا چاہتی ہے ۔

کئی دیگر تجزیہ کاروں کا بھی کہنا ہے کہ لانگ مارچ دوبارہ شروع کرنے کا تعلق اس اہم تعیناتی کے سوا کسی چیز سے نہیں۔

حتیٰ کہ پی ٹی آئی کے بعض سوشل میڈیا حامی بھی کہہ رہے کہ پارٹی کی جانب سے اس معاملے پر واضح موقف کیوں نہیں اپنایا جا رہا۔

عمران خان اپنے اوپر ہونے والے قاتلانہ حملے کی ایف آئی آر اپنی مرضی سے درج کرانا چاہتے تھے اور جب اس میں شامل ایک نام خارج کیے بغیر ایف آئی آر درج کرنے سے پنجاب پولیس نے انکارکیا تو پی ٹی آئی نے اس معاملے کو بھی ایک مخصوص رنگ دے دیا ہے۔

وزیرآباد سے منگل کو شروع ہونے والا مارچ 18 سے 20 تاریخ کے درمیان اسلام آباد کے قریب پہنچنے کی توقع کی جا رہی ہے۔ خیبرپختونخواہ سے آنے والے پی ٹی آئی کے کارکن اس دوران اسلام آباد کے راستے بند کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ پنجاب میں بھی پی ٹی آئی کی حکومت ہے۔

نجی ٹی وی کو انٹرویو میں پرویز خٹک نے جو بتایا اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پی ٹی آئی خاصی تعداد میں کارکن خیبرپختونخوا سے اسلام آباد لانے کا ارادہ رکھتی ہے۔

پرویز خٹک کے مطابق خیبر پختونخوا کو چار ریجن میں تقسیم کیا گیا ہے، جنوبی اضلاع میں ڈی آئی خان تک لانگ مارچ کی قیادت علی امین گنڈاپورکریں گے، مالاکنڈ ڈویژن میں مراد سعید اور ہزارہ میں لانگ مارچ کی قیادت اسدقیصر اور شاہ فرمان سمیت پرویز خٹک خودکریں گے۔

وزیرآباد سے آنے والا مارچ جی ٹی روڈ کے ذریعے اسلام آباد کے قریب روات تک پہنچے گا۔ یہاں سے اسلام آباد ایکسپریس وے کے ذریعے سیدھا فیض آباد پہنچا جا سکتا ہے۔ تاہم پی ٹی آئی نے اکتوبر میں مارچ شروع کرتے وقت جو روٹ دیا تھا اس کے مطابق مارچ پہلے راولپنڈی آئے گا اور پھر مری روڈ کے راستے اسلام آباد میں داخل ہوگا۔

حالیہ دنوں وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہیٰ اور پنجاب پولیس نے ایف آئی آر کے معاملے پر عمران خان کا ایک حد سے زیادہ ساتھ نہیں دیا۔ راولپنڈی میں مارچ اور پی ٹی آئی کارکنوں کی نقل و حرکت پر پنجاب پولیس اورانتظامیہ کیا کرتی ہے یہ دیکھنا باقی ہے۔

PTI protest

PTI long march 2022

Azadi March Nov 7 2022