Subscribing is the best way to get our best stories immediately.
پنجاب پولیس نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے بتائے تین ناموں کے خلاف مقدمہ درج کرنے سے انکار کردیا۔ پی ٹی آئی آج ہفتہ کو ایک بار پھر ایف آئی آر کے اندراج کے لیے کوشش کرے گی۔
تھانہ سٹی وزیرآباد میں عمران خان پر قاتلانہ حملہ کی ایف آئی آر درج کروانے کے لیے آئی تحریک انصاف ٹیم کی درخواست پر ایف آئی آر درج نہ ہوسکی۔پانچ گھنٹے تک تھانہ میں موجود ٹیم پولیس اسٹیشن کے باہر احتجاج کرکے واپس چلی گئی۔
پی ٹی آئی رہنما شام کے وقت تھانے پہنچے تھے ۔ پہلے پولیس اسٹیشن میں بجلی معطل ہوگئی جس پر انہوں نے الزام عائد کیا کہ جان بوجھ کر بجلی بند کی گئی ہے۔
جمعرات کی شام سوا چار بجے کے لگ بھگ ہونے والے حملے کو دو دن گزر چکے ہیں۔ شروع میں پولیس کا کہنا تھا کہ جیسے ہی مدعی فریق کی طرف سے درخواست موصول ہوگی مقدمہ درج کر لیا جائے گا۔ لیکن جمعہ کی شام جب پی ٹی آئی لائرز فورم کے اراکین تھانہ سٹی وزیرآباد پہنچے تو پہلے انہیں کئی گھنٹے اس بنا پر انتطار کرایا گیا کہ تھانے کی بجلی کی فراہمی معطل ہے اور جیسے ہی بجلی کی فراہمی بحال ہوگی ایف آئی آر درج کردی جاتی ہے۔
آج نیوز کے عتیق ملک کے مطابق اس دوران پولیس کی جانب سے پی ٹی آئی کو یہ پیشکش بھی کی گئی کہ اگر وہ اپنی درخواست دے کر جانا چاہتے ہیں تو چلے جائیں، ان کی درخواست وصول کرلی جائے گی۔ لیکن پی ٹی آئی لائرز فورم کی جانب سے کہا گیا کہ جب تک انہیں کمپیوٹرائزڈ سلپ نہیں ملتی وہ نہیں جائیں گے۔
تاہم جب بجلی آئی تو بھی ایف آئی آر درج نہیں کی گئی اور کئی گھنٹے بعد پی ٹی آئی لائرز فورم کے اراکین واپس چلے گئے۔
واپسی سے قبل انہوں نے احتجاج بھی کیا۔ اس موقع پر پی ٹی آئی رہنما زبیر نیازی نے میڈیا سے گفتگو کرتےہوئے کہا کہ کپتان کے نامزد کردہ ملزمان کے خلاف ہی مقدمہ درج کروائیں گے، تھانہ ایس ایچ او قانونی نقاضے پورے نہیں کر رہا۔
زبیر نیازی کا کہنا تھا کہ مقدمہ کا اندراج ہمارا قانونی حق ہے، اگر مقدمہ درج نہ کیا گیا تو دن کی روشنی میں دوبارہ آئیں گے لیکن کسی صورت اپنے مطالبے سے دستبردار نہیں ہوں گے۔
عتیق ملک کے مطابق طریقہ کار یہ ہے کہ جب کوئی شکایت کنندہ ایف آئی آر کے اندراج کے لیے درخواست دیتا ہے تو پولیس کا فرض ہوتا ہے کہ وہ فوراً درخواست وصول کرے اور اسے کمپیوٹرائزڈ رسید جاری کرے۔ اس کے بعد ابتدائی چھان بین ہوتی ہے اور ایف آئی آر درج کر لی جاتی ہے۔
تاہم ہفتہ کی صبح تک نہ تو پولیس نے پی ٹی آئی کی درخواست وصول کی اور نہ ہی ایف آئی آر درج کی ہے۔
پنجاب میں پی ٹی آئی کی حکومت ہے اور پنجاب کے علاقے میں ایک پیش آنے والے ایک واقعے کی ایف آئی آر درج کرنے میں پنجاب پولیس تاخیری حربے استعمال کر رہی ہے۔
پنجاب لائرز فورم کی جانب سے کہا گیا ہے کہ وہ ہفتہ کو دوبارہ تھانے کا رخ کریں گے اور ایک بار پھر ایف آئی آر درج کرانے کی کوشش کریں گے۔
دوسری جانب ڈی پی او گجرات غضنفر علی شاہ نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ گجرات پولیس کو تاحال پی ٹی آئی یا متاثرہ افراد کی طرف سے ایف آئی آر کے اندراج کے لیے درخواست موصول نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا، ”اب معاملہ سی ٹی ڈی پنجاب کے پاس چلا گیا ہے تو ان کے اپنے بھی تھانہ جات ہیں، وہاں بھی مقدمہ درج ہو سکتا ہے۔“
تاہم ان کا کہنا تھا کہ جب بھی صوبائی حکومت فیصلہ کر لے گی اور پولیس کو درخواست موصول ہو جائے گی تو فوری طور پر ایف آئی آر کا اندراج کر دیا جائے گا۔
دوسری جانب یہ غیرمصدقہ خبریں بھی گردش کر رہی ہیں کہ ایف آئی آر میں فوجی افسر کا نام شامل کرانے کے معاملے پر پرویز الہیٰ اور عمران خان میں اختلافات پائے جاتے ہیں اور پرویز الہیٰ نے وزیر اعلیٰ کا منصب چھوڑنے کی پیشکش کردی ہے۔ تاہم پی ٹی آئی یا پاکستان مسلم لیگ(ق) کی جانب سے ان اطلاعات پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔
رپورٹ: الیاس شامی
سرائے عالمگیر میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکنوں کے احتجاج کے سبب دولہا باراتیوں سمیت گاڑیوں کی لمبی قطاروں میں پھنس گیا۔
سرگودھا سے جہلم جاتے ہوئے بارات ٹریفک میں پھنس جانے پر دولہے خاور اقبال نے گاڑی سے نکل کر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ 2 گھنٹوں سے ٹریفک میں پھنسے ہوئے ہیں، تمام راستے بند ہیں ہماری سب گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں۔
دولہے خاور اقبال نے کہا کہ ہر صورت میں دلہن لے کر گھر واپس جاؤں گا۔
جبکہ دولہے کے والد کا کہنا تھا کہ جہلم میرج ہال کا وقت ختم ہو رہا ہے۔
یاد رہے کہ بارات سرگودھا سے جہلم جا رہی تھی۔
جڑواں شہروں راولپنڈی اور اسلام آباد کے سنگم فیض آباد پر جمعہ کی شام پی ٹی آئی کارکنوں اور اسلام آباد کے سیکورٹی اہلکاروں کے درمیان ایک منفرد قسم کی جھڑپ دیکھنے میں آئی جس میں دونوں فریقین اپنی اپنی حدود میں رہتے ہوئے اس دوسرے کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتے رہے۔
علاقے سے واقف لوگ جانتے ہیں کہ یہاں فیض آباد کا پل دونوں شہروں کو الگ کرتا ہے۔ جمعہ کی شام پی ٹی آئی کارکن اس پل کے ایک جانب تھے جب کہ اسلام آباد پولیس اور ایف سی کے اہلکار دوسری جانب۔
پی ٹی آئی کے کارکن جمع ہوئے تو پہلے کچھ وقت تک کشیدگی رہی اور دونوں فریق ایک دوسرے کے سامنے کھڑے رہے۔ پل کے اوپر اسلام آباد سے راولپنڈی جانے والی گاڑیوں کی آمدروفت بھی جاری رہی۔
خاموش محاذ آرائی کچھ دیر جاری رہی اور اس کے بعد پتھراؤ سے تصادم شروع ہوگیا۔ پل کے اوپر اور نیچے موجود پی ٹی آئی کارکنوں نے اسلام آباد کی حدود میں موجود سیکورٹی اہلکاروں پر پتھراو برسائے۔
اسلام آباد پولیس اور ایف سی آنسو گیس کی گنیں سیدھی کیں اور راولپنڈی کی حدود میں شیل برسا دیئے۔ فیض آباد کے چوک پر سفید دھویں کے بادل چھا گئے۔
پی ٹی آئی کارکن آنسو گیس کے اثرات سے بچنے کے لیے راولپنڈی کی طرف جاتے دکھائی دیئے۔
اسلام آباد میں پولیس اور ایف سی کے اہلکار قیدیوں والی گاڑیاں بھی لے کر آئے تھے۔
پولیس نے ایک بیان میں کہاکہ مظاہرین کے پاس غلیل، ڈنڈے اور پتھر ہیں اور ان کے پاس اسلحہ بھی ہو رہا ہے۔
اسلام آباد پولیس نے پی ٹی آئی قیادت سے مطالبہ کیا کہ وہ مظاہرین کو غیرقانونی عمل سے روکے۔
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان پر قاتلانہ حملے کے بعد پارٹی کی مرکزی قیادت کی جانب سے شدید ردعمل دیکھنے میں آیا جنہوں نے اس کی ذمہ داری وفاقی وزیرداخلہ رانا ثناء سمیت دیگرپرعائد کی۔
واقعے پر ن لیگ کے مرکزی رہنماؤں کی جانب سے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ردعمل ظاہرکیا گیا۔
پی ٹی آئی قیادت کی جانب سے خود کو موردالزام ٹھہرائے جانے والے وفاقی وزیرداخلہ رانا ثناء نے پریس کانفرنس میں کہا کہ عمران خان سمیت پی ٹی آئی کو اپنی سیکورٹی پر نظرثانی کرنے کا کہا ہے، ان پرحملے کے خطرات پہلے سے موجود تھے۔
راثا ثنا اللہ نے پولیس حراست میں موجود مبینہ حملہ آور کے تازہ ترین ویڈیو بیان کا بھی حوالہ دیا اور کہاکہ ملزم نے نبوت اور پیغبری کے دعوؤں کو بھی اپنے عمل کی بنیاد قرار دیا ہے۔نفرت اورتقسیم کےعمل کو معاشرے میں بہت گہرا کردیا گیا ہے سوچتا ہوں کہ عدم برداشت کو کیسے ختم کیا جائے، کل کا واقعہ انتہائی تشویشناک اورقابل مذمت ہے۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے صدرنوازشریف اور نائب صدرمریم نوازکی جانب سےعمران خان پرقاتلانہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے ان کی جلد صحتیابی کی دعا کی گئی۔
پی ٹی آئی کی جانب سے عائد کردہ الزامات کے ردعمل میں مریم کی ایک ویڈیووائرل ہے، صحافی کےسوال کے جواب میں ان کا کہنا ہے کہ سوچے سمجھے بغیرالزامات عائد کرنا بہت بری بات ہے۔
سییئرلیگی رہنما خواجہ آصف نے ماضی میں عمران خان کی جانب سے چوہدری پرویزالہیٰ کو دیے جانے والے لقب کا حوالہ دیتے ہوئے ٹویٹ میں لکھا کہ واقعہ پنجاب میں ہوا اور الزام اسلام آباد پر،ذمہ داری وزیراعظم وزیر داخلہ اورادارے پر۔۔۔ انہوں نے طنزاً لکھا کہ ،”الزام لگاتے وقت بھی سیاسی فائدہ“۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اپنی ٹویٹ میں واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وہ عمران اوردیگرزخمیوں کی جلد صحت یابی کیلیےدعاگو ہیں۔ تحقیقات میں وفاق پنجاب حکومت سےتمام ممکنہ تعاون کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ ملکی سیاست میں تشدد کی کوئی جگہ نہیں ہونی چاہیے۔
وفاقی وزیراطلاعات مریم اورنگزیب نے پی ٹی آئی کے الزامات کے بعد قوم کو غیرذمہ دارانہ بیانات سے گریز کرنے کی نصیحت کردی۔ انہوں نے کہا کہ حتمی رپورٹ کا انتطارکرتے ہوئے غیرذمہ دارانہ بیانات سے گریز کریں۔
وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے بھی واقعے کی مذمت کرتے ہوئے زخمیوں کی جلد صحتیابی کی دعاکی۔
وفاقی وزیرریلوے خواجہ سعد نے ردعمل میں کہا کہ ، یکطرفہ موقف اورالزام تراشی ناقابل قبول ہے، اس کا فائدہ کس فریق کوہوسکتاہے یا کون اس سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کررہا ہے؟۔
لیگی رہبنما نے مبہم الفاظ میں سوال اٹھایا کہ حملہ آور سچ کہہ رہا ہے یا میچ گرم کرنے اورانتشارپھیلا کر سیاسی فائدہ اٹھانےکا کوئی منصوبہ ہے۔
پاکستان تحریک اںصاف کے چئیرمین عمران خان پر ہونے والے قاتلانہ حملے کے خلاف کراچی اور لاہور سمیت ملک کے کئی شہروں میں پارٹی کارکن نماز جمعہ کے بعد سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ مظاہرین نعرے بازی کر رہے ہیں اور انہوں نے سڑکیں بلاک کردی ہیں۔ کراچی میں شارع فیصل پر ایک مظاہرہ کیا جا رہا ہے۔
اس سے قبل ملک کے کئی شہروں میں پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے وکلا نے عدالتوں کا بائیکاٹ کیا۔
کارکن نے ”لے کے رہیں گے آزادی“ کے نعرے لگائے۔
پی ٹی آئی کارکنان عمران خان کی نیوز کانفرنس کے بعد ایک بار پھر شارع فیصل کے ایک طرف جمع ہوگئے ہیں جس میں خواتین کی بڑی تعداد بھی شریک ہے۔
شارع فیصل پر ٹریفک معمول پر آگیا جب کہ ایف ٹی سی سے میٹروپول جانے والا روڈ بھی پولیس نے کھول دیا۔ اس سے قبل پولیس نےایف ٹی سی والا ٹریک واٹر ٹینکر لگا کر بند کردیا تھا، کارکنان پولیس کا ناکہ توڑ کر زبردستی آگے بڑھ گئے تھے۔
شاہراہ فیصل پر پولیس کی لاٹھی چارج اور بھگدڈ سے پی ٹی آئی رکن سندھ اسمبلی راجا اظہر کا پاؤں ذخمی ہوگیا۔
پی ٹی آئی کارکنان کا شارع فیصل پراحتجاج اور میٹرو پول کی جانب مارچ جاری جہاں پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس شیلنگ کی۔
اس کے علاوہ پولیس نے پی ٹی آآئی کے 15 مظاہرین کو بھی حراست میں لے لیا جس میں خواتین بھی شامل ہیں، پولیس نے گرفتار مظاہرین کو نا معلوم مقام پر منتقل کردیا ہے جب کہ شیلنگ اور گرفتاریوں سے بچنے کے لئے کارکنان منتشر ہوگئے۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کارکنان نے مارچ کرتے ہوئے بلاول ہاؤس جانے کا بھی اعلان کردیا ہے جہاں وہ احتجاجی مظاہرہ کریں گے۔
لاہور میں کئی مقامات پر احتجاج ہوا۔ پی ٹی آئی کارکن گورنر ہاؤس کے گیٹ پر جمع ہو گئے۔ انہوں نے ٹائروں کو آگ لگا کر احتجاج کیا جب کہ حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔
مظاہرین نے گورنر ہاؤس کے گیٹ پر دھاوا بول دیا اور استقبالیہ کاؤنٹر میں توڑ پھوڑ کی۔ کارکنوں نے گورنر ہاؤس کے اندر داخل ہونے کی کوشش کی تاہم انہیں روک دیا گیا۔
انہوں نے گورنر ہاؤس کے گیٹ پر پی ٹی آئی کا پرچم لہرا دیا۔
کارکنوں نے گورنر ہاؤس پر پی ٹی آئی پرچم لہرا دیا
لاہورمیں شاہدرہ چوک، بیگم کوٹ چوک اور کلمہ چوک پر پی ٹی آئی کی جانب سے احتجاج کیا جارہا ہے جبکہ کارکنان نے سڑکیں بلاک کردی ہیں۔
سی ٹی او ڈاکٹر اسد کا کہنا ہے کہ شہریوں کو متبادل راستوں پر ڈائیورٹ کیا جارہا ہے اورشہری غیرضروری سفر سے گریز کریں۔
گوجرانوالہ میں پارٹی کی کال پر کارکن سٹرکوں پر نکل آئے۔ چن دا قلعہ، پنڈی بائی پاس اور گوندانوالہ چوک میں احتجاجی مظاہرے کیے۔
کارکنوں نے ٹائر جلا کر جی ٹی روڈ کو ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بلاک کر دیا۔ انہوں نے حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔
فیض آباد میں پی ٹی آئی کارکنان دوبارہ جمع ہوتے ہی پولیس کے سامنے آگئے، پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے ایک بار پھر شیلنگ کی جب کہ متعدد کارکنان کو گرفتار کرلیا گیا۔
مظاہرین کی جانب سے اسلام آباد پولیس پر پتھراؤ اور نعرے بازی کی جارہی ہے۔ اسلام آباد کی جانب پولیس، ایف سی اور رینجرز کی بھاری نفری تعینات ہے۔
فیض آباد پُل پر پی ٹی آئی احتجاج سے متعلق اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ فیض آباد پُل پر صورتحال معمول پر آنا شروع ہوگئی جب کہ مری روڈکوبھی دونوں اطراف سے ٹریفک کیلئےکھول دیا گیا۔
شام پونے پانچ بجے پولیس نے مظاہرین پر لاٹھی چارج اور شیلنگ شروع کی گئی اور پانچ افراد کو حراست میں لیا گیا۔
گجرات میں بھی عمران خان پرقاتلانہ حملے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے پی ٹی آئی کارکنان کی بڑی تعداد شاہین چوک پر جمع ہوئی، احتجاج کے باعث شاہین چوک بائی پاس پردو طرفہ ٹریفک بلاک کر دی گئی۔
وزیر آباد میں مولانا ظفر علی خان بائی پاس چوک پر تحریک انصاف کے کارکنان کا احتجاج مقتول معظم کی نمازِ جنازہ کے بعد شروع کیا گیا جو تاحال جاری ہے جہاں پولیس کی بھاری نفری موقع پر موجود ہے۔
پی ٹی آئی کے کارکنان کی جانب سے بلاک کیا گیا باب وزیرآباد کھول دیا گیا، باب وزیرآباد سے ٹریفک کی روانی جاری ہے۔
واضح رہے کہ مظاہرین نے رکاوٹیں کھڑی کر کے مرکزی جی ٹی روڈ کو بلاک کر دیا تھا، دو گھنٹے سے زائد بند ہونے والے روڈ پر ٹریفک کی لمبی قطاریں لگ گئی تھیں۔
وزیر آباد جہاں عمران خان کے قافلے پر حملہ ہوا وہاں اور قریبی شہر کامونکی میں احتجاج نماز جمعہ سے پہلے ہی شروع ہوگیا اور کارکن جمع ہوگئے۔
سیالکوٹ میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان پر قاتلانہ حملہ کے خلاف پی ٹی آئی کے کارکنوں کا کشمیر روڈ، کوٹلی، بہرام چوک سمیت رنگپورہ چوک، عالم چوک، پل، ایک حاجی پورہ اور اگوکی موڑ پر احتجاج جاری ہے۔
لالہ موسیٰ جو مارچ کے ممکنہ روٹ پر پڑتا ہے میں پی ٹی آئی کارکنان کی بڑی تعداد جی ٹی روڈ جمع ہوگئی اور ٹریفک بلاک کردی۔
جی ٹی روڈ پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی ہوئی تھیں۔
اوکاڑہ میں پی ٹی آئی کارکنان کا اوکاڑہ بائی پاس کےقریب احتجاج کیا اور جی ٹی روڈ کو بلاک کردیا۔
میانوالی میں جہازچوک پراحتجاج کیا گیا اورمظاہرین نےٹائرجلاکرروڈ کو بند کردیا۔
کہروڑپکا میں کارکنان نےٹائرجلاکرمیلسی روڈ ٹریفک کیلئےبندکردیا۔
منڈی بہاوالدین میں مظاہرین نے سرگودھا گجرات راولپنڈی روڈ بلاک کردی۔
پنجاب کے دیگر شہروں میں بھی مظاہرے کیے گئے۔
پشاور میں تحریک انصاف کا عمران خان پر قاتلانہ حملے کے خلاف موٹروے ٹول پلازہ پر احتجاج جاری ہے جہاں خواتین ایم این ایز کارکنان و عہدیداروں کی بڑی تعداد احتجاج میں شریک ہے، احتجاج کے باعث موٹر وے پر ٹریفک معطل کردیا گیا۔
عمران خان پر قاتلانہ حملہ کے خلاف خیبرپختون کے مختلف شہروں میں بھی مظاہرے ہوئے۔
مانسہرہ میں رکن قومی اسمبلی صالح محمد خان کی قیادت میں کارکنان کی جانب سے ایکسپریس وے پر احتجاجی مظاہرہ کیا جارہا ہے۔
رکن قومی اسمبلی صالح محمد خان کی قیادت میں تحصیل بفہ پکھل سے کارکنان نے احتجاجی ریلی نکالی جبکہ معاون خصوصی وزیراعلی سید احمد شاہ کی قیادت میں ریلی شاہراہ کاغان پراحتجاج کیا گیا، مظاہرین نے ٹائر جلاکر چنارکوٹ کے مقام پر شاہرہ کو بند کردیا۔
مظاہرین نے حکومت کے خلاف کارکنان کی شدید نعرے بازی کی جبکہ مانسہرہ میں وکلاء نے بھی احتجاج کرتے ہوئے عدالتی کارروائیوں کا بائیکاٹ کیا۔
سوات میں عمران خان پر قاتلانہ حملے کے خلاف نشاط چوک مینگورہ میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، مظاہرے میں پی ٹی آئی کارکنان کی بڑی تعداد شریک تھی جبکہ مظاہرین کی جانب سے حکومت کے خلاف نعرہ بازی بھی کی گئی۔
اس خبر میں مزید تفصیلات شامل کی جا رہی ہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر قاتلانہ حملے کی تحقیقات میں بڑی پیشرفت سامنے آئی ہے۔
پولیس نے ملزم نوید کو اسلحہ فراہم کرنے والے دو ملزمان کو گرفتارکرلیا۔
پولیس کے مطابق وقاص اور ساجد بٹ نامی ملزمان نے فائرنگ کرنےوالے ملزم نوید کوپستول فراہم کیا۔
مزید پڑھیں: عمران خان پر قاتلانہ حملہ کرنے والے ملزم کا بیان سامنے آگیا
دونوں ملزمان کو پہلے سے گرفتار ملزم نوید کی نشاندہی پر وزیرآباد سے گرفتارکیا گیا۔
اس سے قبل، ملزم کا کہنا تھا کہ میرے پیچھے کوئی نہیں، میں الحمدُ اللہ اکیلا ہوں، میرے ساتھ کوئی نہیں تھا، میں اپنی بائیک پر آیا ہوں، بائیک میں نے ماموں کی دکان پر کھڑی کردی تھی۔ ماموں کا ماٹر سائیکل کا شو روم ہے۔
پولیس اہلکار کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے ملزم کا کہنا تھا کہ “اچانک فیصلہ کیا، دن سے صبح سے، جس دن یہ لاہور سے چلا ہے اس دن سے یہ سازش سوچی ہوئی ہے کہ میں نے اس کو چھوڑنا نہیں ہے۔
وزیرآباد میں حقیقی آزادی مارچ کے دوران پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان پرقاتلانہ حملے کے خلاف مذمتی قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع کروادی گئی۔
پنجاب اسمبلی میں مذمتی قرارداد تحریک انصاف کی رکن سیمابیہ طاہر کی جانب سے جمع کروائی گئی۔
قرارداد میں کہا گیا کہ پنجاب اسمبلی کا یہ ایوان عمران خان پر قاتلانہ حملے کی مذمت کرتا ہے، واقعے میں ایک کارکن کی شہادت پر یہ ایوان افسوس اور دکھ کا اظہار کرتا ہے۔
قرارداد میں زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لئے دعا اور حملہ آور کو روکنے والے کارکن کی بہادری کو سلام پیش کیا گیا۔
قرارداد میں کہا گیا کہ یہ ایوان دعا گو ہے کہ اللہ تعالیٰ پاکستان کو ہر قسم کی آفت، مشکل اور ناگہانی صورتحال سے محفوظ رکھے اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو صحت کاملہ عطا کرے۔
گزشتہ روز وزیرآباد سے گزرتے ہوئے اللہ ہو چوک کے مقام پر پی ٹی آئی حقیقی آزادی مارچ کے کنٹینر پر فائرنگ کے نتیجے میں عمران خان اور پی ٹی آئی رہنماؤں سمیت 13 افراد زخمی ہوگئے جبکہ معظم نامی ایک شخص جاں بحق ہوگیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پرقاتلانہ حملہ پاکستان میں سب سے زیادہ زیربحث خبرہے تو بھارت بھی تمام صورتحال میں اپنے گُن گانے میں پیچھے نہیں جہاں سوشل میڈیا پراس حوالے سے تقریباً ایک ماہ قبل خبردارکرنے والے ماہرعلم نجوم کا ڈنکا بجایا جارہا ہے۔
بھارت سے تعلق رکھنے والے نجومی روہتاش ترویدی نے 14 اکتوبرکو ٹویٹ میں مبہم الفاظ میں حقیقی آزادی مارچ کا اعلان کرنے والے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو خبردار کیا تھا۔
ہندی زبان میں کی جانے والی اس ٹویٹ میں عمران خان کو محتاط رہنے کا مشورہ دیتے ہوئے لکھا گیا تھا کہ ،”آگے خطرہ ہے،پاکستان کی سڑکوں پرخطرہ ہے۔ جلوسوں میں احتیاط برتیں، جیل زیادہ محفوظ ہے“۔
گزشتہ روز چیئرمین پی ٹی آئی پرحملے کے بعد بھارتی صحافی نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ، ”میرے نجومی دوست نے عمران خان پرحملے کی پیشگوئی کی تھی، محتاط رہیں مسٹرخان“۔
دیگرصارفین نے بھی روہتاس کی اس ٹویٹ کواجاگرکرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے بالکل صحیح کہا تھا۔
اس کے علاوہ ایک پروگرام میں شریک روہتاش کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پرتوجہ کا باعث ہے جس کا آغازاس جملے سے ہوتا ہے کہ بھارت اگنی 5 ٹیسٹ کرتا ہے اوریہاں عمران خان کے سیاسی کیریئرپرتالا لگ گیا ہے، ایک اتفاق ہی ہے۔
ساتھ ہی میزبان کی جانب سے کہا جاتا ہے کہ، ”عمران خان کے خلاف ایک بڑا ایکشن ہواہے اوروہ آنے والے 5 سال تک رکن قومی اسمبلی نہیں رہ سکتے اور یہ آپ نے بہت پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ ان کی مشکلیں اب بڑھنے والی ہیں“۔
ویڈیو میں ایک بارپھراپنے پرانے موقف کی تائید کرتے والے ماہرعلم نجوم روہتاش ترویدی مزید کہتے ہیں کہ پاکستانیوں کو سمجھنا پڑے گا ورنہ سری لنکا ، یوکرائن میں جو کچھ ہورہا ہے وہ سارا کا سارا پاکستان کے ساتھ ایک ساتھ ہوگا۔ انہیں،”بدلنا پڑنے گا، ماننا پڑے گا ، جھکنا پڑے گا ورنہ روئے زمین سے مٹ جائے گا“۔
لیکن روہتاس کی چیئرمین پی ٹی آئی کیلئے آئندہ 5 سال تک رکن اسمبلی نہ بننے والی پیشگوئی تو یوں غلط ثابت ہوچکی ہے کہ عمران خان نے گزشتہ ماہ اکتوبرمیں ہونے والے ضمنی انتخاب میں 8 میں سے 7 نشستوں پرالیکشن لڑا اور 6 میں کامیابی حاصل کی، جس نشست پرانہوں نے الیکشن میں حصہ نہیں لیا تھا وہ ملتان کی تھی جس پرپی ٹی آئی رہنما اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود کی صاحبزادی مہربانو قریشی کو کھڑاکیا گیاتھا جنہیں پیپلز پارٹی کے موسیٰ گیلانی سے شکست ہوئی۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا عمران خان کی زیرصدارت مشاورتی اجلاس ختم ہوگیا۔
اجلاس میں پی ٹی آئی کی سینیئر قیادت نے بھی شرکت کی۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں لانگ مارچ جاری رکھنے یا منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حملے کے بعد کےحالات سےعمران خان کوآگاہ کردیاگیا، گرفتارحملہ آور سے ہونے والی تفتیش پر بھی بریفنگ دی گئی۔
اجلاس سے متعلق پی ٹی آئی کی قیادت کچھ دیربعد میڈیا کو آگاہ کرے گی۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) چیئرمین عمران خان کا آج شام عوام سے خطاب کا امکان ہے۔
ذرائع کے مطابق عمران خان قوم کو کل کے واقعے پر اعتماد میں لیں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان کا خطاب شام 4 بجے خطاب کرنا تھا، لیکن اجلاس کے بعد عمران خان کے خطاب کا وقت تبدیل ہو گیا ہے۔
چئیرمین تحریک انصاف عمران خان اب شام 6 بجے قوم سے خطاب کریں گے۔
مزید پڑھیں: عمران خان کی اسپتال سے ایک جھلک
لاہور کے شوکت خانم اسپتال سے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی ایک جھلک سامنے آئی ہے۔
ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ عمران خان بیڈ پر لیٹے ہیں اور ان کے پاؤں میں پٹی بندھی ہوئی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیر آباد میں حقیقی آزادی مارچ کے دوران عمران خان کے کنٹینر پر فائرنگ کی گئی تھی۔
واقعے میں ایک شخص جاں بحق اور پی ٹی آئی چیئرمین سمیت 13 افراد زخمی ہوئے تھے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ عمران خان نے باربار کہا کہ انہیں خون نظر آرہا ہے، تو ایسا ہی ہوا لاشیں گری ہیں، عمران خان پر فائرنگ کا واقعہ قوم کے لئے شرمندگی کا باعث ہے۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف نے کہا کہ تحریک انصاف حقیقی آزادی مارچ حملے کو سیاسی رنگ دے رہی ہے، اگر واقعے کو سیاست کی نذر کیا گیا تو تحقیقات متاثر ہوسکتی ہیں، ابتدائی تحقیقات میں نظر آرہا ہے کہ واقعے کے پیچھے مذہبی جنون کارفرما ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ہماری تاریخ میں بہت سے ایسے واقعات ہیں، بینظیر بھٹو اور لیاقت علی خان واقعے کا آج تک جواب نہیں ملا، دنیا ہماری طرف دیکھ رہی ہے کہ پاکستان کا کیا بنے گا۔
انہوں نے کہا کہ جس تھانے کی حدود میں واقعہ ہوا، اس کے ملازمین برطرف کیے گئے، لاہور سے گوجرانوالہ تک آزادی مارچ میں 4 لوگ شہید ہوئے۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ آزادی مارچ کے شروع ہونے سے پہلے ہی خونی مارچ کی آوازیں بلند ہورہی تھیں، ہم چاہتے ہیں حملہ آور اور اس کے پیچھے افراد بے نقاب ہونے چاہئیں، کل کے واقعے پر جے آئی ٹی بننی چاہیئے، جے آئی ٹیز کا تو (ن) لیگ نے بھی سامنا کیا، ان کو بھی کرنا چاہیئے۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب سے خاندانی تعلق ہے ان کا احترام ہے، چوہدری پرویز الہٰی کے ہوتے ہوئے تھانے کے عملے کو لاہور منتقل کیا گیا، اس واقعے کے ملزموں تک پہنچنا چاہیئے، پاکستان کی عوام اب باشعور ہیں۔
ن لیگ کے رہنما نے کہا کہ کوئی شک نہیں کہ واقعہ قوم کے لئےشرمندگی کا باعث ہے ، عمران خان نے بار بار کہا کہ مجھے خون نظر آرہا ہے، توایسا ہی ہوا لاشیں گری ہیں، واقعے کو سیاست کے لئے استعمال کیا جارہا ہے، وزیراعظم اور رانا ثناء کا نام لیا جارہا ہے، مشین گن اور پستول کے خول ملے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف نے چئیرمین عمران خان پر ہونے والے قاتلانہ حملے کے خلاف نماز جمعہ کے بعد ملک گیر ہڑتال کی کال دے دی ہے۔
پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے اپنی ٹوئٹ میں عوام سے درخواست کی ہے کہ ہر پاکستانی اس احتجاج میں شرکت کرے۔
دوسری جانب پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ آج نماز جمعہ کے بعد ملک میں احتجاج کیا جائے گا جبکہ انہوں واضح کیا کہ جب تک عمران خان کا مطالبہ پورا نہیں ہوجاتا تب تک ملک گیر احتجاج جاری رہے گا۔
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان پر قاتلانہ حملہ کرنے والے ملزم نوید کا ایک اور بیان سامنے آگیا۔
ملزم نوید کا کہنا ہے کہ میگزین میں 26 یا 27 گولیاں تھیں، 7 سے 8 گولیاں چلائی ہیں ایک گولی پھنسی ہوئی تھی، اس نے کہا کہ میں نے کنٹینر کو ٹارگٹ کیا تھا۔
اس سے قبل، ملزم کا کہنا تھا کہ میرے پیچھے کوئی نہیں، میں الحمدُ اللہ اکیلا ہوں، میرے ساتھ کوئی نہیں تھا، میں اپنی بائیک پر آیا ہوں، بائیک میں نے ماموں کی دکان پر کھڑی کردی تھی۔ ماموں کا ماٹر سائیکل کا شو روم ہے۔
پولیس اہلکار کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے ملزم کا کہنا تھا کہ اچانک فیصلہ کیا، دن سے صبح سے، جس دن یہ لاہور سے چلا ہے اس دن سے یہ سازش سوچی ہوئی ہے کہ میں نے اس کو چھوڑنا نہیں ہے۔
جمعہ کو جاری ہونے والے بیان کے باقی حصے میں مشتبہ حملہ آور نے اپنے فعل کا ایک اور جواز بھی پیش کیا ہے اور اسے مذہب سے جوڑنے کی کوشش کی ہے۔ تاہم یہ حصہ شائع اور نشر نہیں کیا جارہا۔ تاہم وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے اپنی پریس کانفرنس میں اس کا حوالہ دیا۔
لاہور کے شوکت خانم اسپتال سے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی ایک جھلک سامنے آئی ہے۔
ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ عمران خان بیڈ پر لیٹے ہیں اور ان کے پاؤں میں پٹی بندھی ہوئی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیر آباد میں حقیقی آزادی مارچ کے دوران عمران خان کے کنٹینر پر فائرنگ کی گئی تھی۔
واقعے میں ایک شخص جاں بحق اور پی ٹی آئی چیئرمین سمیت 13 افراد زخمی ہوئے تھے۔
فائرنگ کرنے والے شخص کو بعد میں کنٹینر کے قریب سے پکڑ لیا گیا جس نے عمران خان پر فائرنگ کا اعتراف بھی کیا تھا۔
لاہورمیں شوکت خانم اسپتال کے باہر سے ایک مشکوک شخص کو پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔
شوکت خانم اسپتال کے باہر سے حراست میں لئے جانے والے مشکوک شخص کو پولیس اپنے ہمراہ لے گئی۔
پولیس کے مطابق مشکوک شخص کا تعلق رائیونڈ سے ہے جبکہ مشتبہ شخص اسپتال کے باہرکھڑی گاڑی کھولنے کی کوشش کررہا تھا۔
اس کے علاوہ واقعے کی مزید تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان پرگزشتہ روز ہونے والے قاتلانہ حملے کے بعد پارٹی قیادت کا اجلاس آج ہوگا۔
اجلاس میں عمران خان پر ہونے والے قاتلانہ حملے کے بعد کی حکمت عملی طے کی جائے گی۔
پی ٹی آئی رہنما مسرت جمشید چیمہ نے کہا کہ دوپہر1 بجے ہونے والا سینئر لیڈرشپ کا اجلاس شوکت خانم میں ہوگا جس کی صدارت چئیرمین عمران خان کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ اجلاس کے بعد آگے کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا اور کارکنان چئیرمین کی کال کے لیے تیار رہیں۔
یہ بھی پڑھیں: آزادی مارچ کنٹینر بدستور سیل، جائے وقوعہ سے 11خول ملے
پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے اپنی ٹوئٹ میں واضح کیا تھا کہ کل (آج) سینئر قیادت کا اجلاس آج لاہور میں ہوگا، جبکہ حقیقی آزادی مارچ جاری رہے گا۔
انہوں واضح کیا کہ جب تک عام انتخابات کا اعلان نہیں کیا جاتا، عوام کے حقوق کی یہ تحریک جاری رہے گی۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے کنٹینرپرفائرنگ کرنے والے ملزم کا اعترافی بیان سامنے آنے کے بعد سوشل میڈیا پر ملزم کی شناخت کو لے کرشکوک وشبہات کااظہارکیا جارہا ہے، پی ٹی آئی سپورٹرزکا ماننا ہے کہ حملہ آور یہ نہیں کوئی دوسرا تھا جبکہ وزیراعلیٰ پنجاب پرویزالہیٰ کہہ چکے ہیں کہ بظاہرلگتا ہے حملہ آور ایک نہیں دو بندے تھے۔
وزیر آباد میں عمران خان پرفائرنگ کیس کی تفتیش کاؤنٹر ٹیررزم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کے سپرد کردی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق مرکزی ملزم نوید کو تفتیش کے لیےچونگ میں قائم سی ٹی ڈی کے سیل پہنچادیا گیا جہاں اس سے پوچھ گچھ کا آغازکردیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے گزشتہ روز ٹویٹ میں واضح کیا تھا کہ آج پارٹی کی سینئر لیڈرشپ کا اجلاس لاہور میں طلب کیا ہے۔ اب اجلاس کے بعد ہی واضح ہوسکے گا مارچ اپنی منزل کی جانب روانہ ہوگا یا نہیں۔
فائرنگ کرنے والے کو پی ٹی آئی کارکن نےروکنے کی کوشش کی اور اس کا مقصد ناکام بنانے میں کامیاب رہا، کارکن اس کے پیچھے بھاگے اور پھرایلیٹ فورس نے ملزم کو قابو کر کے تھانہ کنجاہ پہنچایا۔
مزید پڑھیے: پاکستان 14 گھنٹے پہلے آزادی مارچ پر فائرنگ سے عمران خان سمیت 14 افراد زخمی ہوئے، ایک جاں بحق
گرفتارملزم کی شناخت نویداحمد کے نام سے ہوئی ہے جو وزیرآباد کے علاقے سوہدرہ کے محلے مسلم آباد میں والدہ، اہلیہ اور 2 بیٹوں کے ہمراہ 4 مرلہ مکان میںرہائش پزیر ہے جو ابھی پوری طرح سے پلستربھی نہیں، بڑے بیٹے کی عمر ڈیڑھ برس جبکہ چھوٹے کی پیدائش چند دن قبل ہی ہوئی ہے۔
آرائیں برادری سے تعلق رکھنےوالا ملزم بورنگ اور کباڑ کا آبائی کام کرتا ہے۔ نوید احمد کے والد محمد بشیرتقریبا 15 سال پہلے انتقال کرگئے تھے۔ ملزم مزدوری کی غرض سے 4 سال سعودیہ میں بھی مقیم رہا۔
چوہدری پرویز الہیٰ نے معاملے پراعلیٰ سطح کی جے آئی ٹی تشکیل دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے ٹیم میں کاؤنٹر ٹیرریزم ڈیپارٹمنٹ کورکھا جائے گا تا کہ محرکات کا جائزہ لیا جاسکے۔ بظاہر لگتا ہے کہ حملہ کرنے والے ایک نہیں دو بندے ہیں۔
وزیراعلیٰ نے شوکت خانم اسپتال میں عمران خان کی عیادت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جاننا چاہتے ہیں اس واقعہ کے پیچھے کون ہے اور کس نے تیارکیا، کہاں سے لے کرآئے اور کتنے پیسے دیے گئے۔
اپنی ٹویٹ میں انہوں نے بتایا کہ ملزم کااعترافی بیان لیک کرنے والے پولیس عملے کو معطل کرتے ہوئے موبائل ضبط کرلیے گئے ہیں تاکہ جان سکیں ان کا کس سے رابطہ تھا ۔تفتیش آگےبڑھےگی تو میڈیا کے سامنے لائیں گے۔
ملزم کی فطرت سے متعلق بات کرتے ہوئے پڑوسیوں نے بتایا کہ وہ خاموش طبع ہے اورعام مذہبی گھرانے سے تعلق رکھتا ہے، کبھی کبھار اسے مقامی مسجد میں نماز پڑھتے دیکھا ہے۔
ملزم کے اقدام پراس کے اہل محلہ نے حیرت کااظہارکیا کیونکہ علاقے میں اس کی شہرت خاصی ٹھیک ٹھاک ہے ۔ اسےایک ایسے انسان کے طور پرجانا جاتا ہے جو کسی لڑائی جھگڑے میں نہیں پڑتا اوراپنے کام سے کام رکھتا ہے ، کبھی محلے میں کسی سے آمنا سامنا ہوجانے پرسلام دعا کرلیتا تھا ورنہ زیادہ ترگھرمیں رہتا۔
نوید احمد کے مذہبی رجحان کے حوالے سے شناخت ظاہرنہ کرنے کی شرط پر قریبی رہائشی نے بتایا کہ وہ مقامی مسجد میں ہونے والی مذہبی تقریبات میں اکثردکھائی دیتا تھا اور ایسا محسوس ہوتا تھا کہ اس کا مذہبی رجحان ایک خاص جماعت کی جانب ہے۔ ایک اور محلے دارنے انکشاف کیا کہ ملزم چند روزقبل قریبی اسکول میں ہونے والی تقریب میں موسیقی بجانے پر خاصا مشتعل ہوا تھا اور اسکول انتظامیہ کے ساتھ بحث بھی کی تھی۔
اہل محلہ نے اس بات سے انکار کیا کہ نوید احمد کبھی کسی مشکوک سرگرمی میں ملوث رہا ہو یا اس نے حملے سے قبل پی ٹی آئی کے آزادی مارچ کے حوالے سے کوئی بات کی ہو۔
ملزم کے اعترافی بیان والی ویڈیو کا اس کی حملے کے وقت کی تصاویر سے موازنہ کرتے ہوئے کہا جا رہا ہے کہ گولی کسی اور نے چلائی تھی اور اعترافی بیان دینے والا کوئی اور ہے۔
پی ٹی آئی رہنما شہباز گل نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ اقبالی بیان دینے اور فائرنگ کرنے والے بندے کے کپڑوں میں فرق ہے، قوم اتنی بیوقوف نہیں۔
شہبازگل کی ٹویٹ کے جواب میں بھی اسی قسم کے تحفظات کااظہار کیا گیا۔
ایک صارف نے تھانے میں لگے نقشے پربھی اپنے شکوک وشبہات کا اظہار کیا۔
صارفین نے الزام عائد کیا کہ فائرنگ کرنے والا ملزم گوجرانوالہ سے ن لیگ کے رکن صوبائی اسمبلی کا ذاتی محافظ ہے۔
تصویر فوٹوشاپڈ ہے؟
کئی صارفین نے شہبازگل کو باورکرایا کہ انہوں نے تبدیل شدہ تصویرشیئرکی ہے۔
دوسری جانب ملزم کا حملہ ناکام بنانے والے پی ٹی آئی کارکن ابتسام احمد کے بھائی ضرغام علی نے برطانوی نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ ان کےبھائی نے،”اسی نویداحمد کو پکڑا تھا“۔
ضرغام علی کے مطابق جس ملزم کا بیان سوشل میڈیا پر چلایا جارہا ہے وہ وہی ہے جسے میرے بھائی نے پکڑاتھا، حملے کے وقت اس نے جیکٹ پہن رکھی تھی جو بعد میں اتاردی گئی۔
سوشل میڈیا پرگاڑی میں بیٹھے ابتسام احمد کی ویڈیوز بھی وائرل ہیں۔ ابتسام کا کہنا ہے کہ وہ کنٹینرسے تقریباً 15 فٹ کے فاصلے پرموجود تھے اورملزم دائیں جانب 10 فٹ کے فاصلے پرتھا، اس نے جیسے ہی شلوارکے نیفے سے پستول نکالی تودھیان اس پرگیا اوربھاگ کر اس کا ہاتھ کنٹینر کی جانب سے ہٹانے کی کوشش کی تا کہ گولی وہاں نہ لگے۔
ابتسام کے مطابق انہیں لگتا ہے کہ ملزم کے پاس آٹومیٹک ہتھیارتھا کیونکہ اسے فائرنگ کے دوران لوڈ نہیں کرنا پڑا تھا۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) نے آج نماز جمعہ کے بعد ملک بھر میں احتجاج کا اعلان کردیا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں پی ٹی آئی رہنما اسدعمر نے کہا کہ آج نماز جمعہ کے بعد پورے ملک میں احتجاج ہوگا، جب تک عمران خان کا مطالبہ پورا نہیں ہوتا، احتجاج جاری رہے گا۔
دوسری جانب سابق وزیراعظم عمران خان پر قاتلانہ حملے کے بعد کی حکمت عملی طے کرنے کے لئے پی ٹی آئی کا اہم اجلاس آج ہوگا، اس سلسلے میں پی ٹی آئی کی سینیئر قیادت لاہور پہنچ رہی ہے۔
سابق وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ ملک میں فوری انتخابات کی ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیر آباد میں حقیقی آزادی مارچ کے دوران پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے کنٹینر پر فائرنگ کی گئی تھی ۔
واقعے میں ایک شخص جاں بحق اور عمران خان و دیگر رہنماؤں سمیت 13 افراد زخمی ہوئے تھے۔
فائرنگ کرنے والے شخص کو بعد میں کنٹینر کے قریب سے پکڑ لیا گیا تھاجس نے عمران خان پر فائرنگ کا اعتراف بھی کیا۔
پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان پر حملے کے بعد حساس اداروں کی جانب سے آزادی مارچ کے کنٹینر کو سیل کردیا ساتھ ہی جائے وقوعہ سے 11خول بھی ملے ہیں۔
آج نیوز کے نمائندے کے مطابق پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے کل ہونے والے واقعے کے بعد کہا تھا کہ مارچ وزیرآباد سے دوبارہ شروع کیا جائے گا جس کے بعد آج کارکنان کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔
اس کے علاوہ مارچ کی بحالی سے متعلق کئی سوالات جنم لے رہے ہیں ۔ گذشتہ روز پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان پر فائرنگ کے واقعے کے بعد پولیس اور حساس اداروں نے جائے وقوعہ کو مکمل طور پر سیل کردیا ہے۔
وزیرآباد پولیس کا کہنا ہے کہ جائے وقوعہ سے تمام شواہد اکٹھے کر لئے گئے ہیں اور گولیوں کے 11 خول ملے ہیں، جس میں سے 9 خول پستول اور 2 بڑی گن کے ہیں۔
پولیس نے بتایا ہے کہ پستول سے زیادہ فائر ہوئے ہیں، بڑی گن سے کم فائر کیے گئے ہیں، جس میں کل 13 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
وزیر آباد میں عمران خان پر فائرنگ کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ہے، کیس کی تفتیش سی ٹی ڈی کے سپرد کردی گئی۔
پی ٹی آئی کے حقیقی آزادی مارچ میں فائرنگ کے واقعے کی تحقیقات جاری ہیں، تحقیقاتی ادارے آج بھی جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کرنے میں مصروف ہیں۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق حقیقی آزادی مارچ میں فائرنگ کیس کی تفتیش کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی ) کے سپرد کردی گئی ہے۔
جائے وقوعہ سے حراست میں لئے گئے مرکزی ملزم نوید کو تفتیش کے لئے لاہور منتقل کردیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ملزم نوید کو چوہنگ میں قائم سی ٹی ڈی کے سیل میں پہنچایا گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم نوید سے سی ٹی ڈی سمیت اہم اداروں نے پوچھ گچھ شروع کردی ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے غیر ملکی میڈیا کو شوکت خانم اسپتال بلا لیا۔
عمران خان وزیر آباد واقعے کے بارے میں گفتگو کریں گے، غیر ملکی میڈیا کے نمائندے شوکت خانم اسپتال پہنچ گئے۔
ذرائع کے مطابق عمران خان مقامی میڈیا سے بھی گفتگو کریں گے۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر قاتلانہ حملے کی تحقیقات میں بڑی پیشرفت سامنے آئی ہے۔
پولیس نے ملزم نوید کو اسلحہ فراہم کرنے والے دو ملزمان کو گرفتارکرلیا۔
پولیس کے مطابق وقاص اور ساجد بٹ نامی ملزمان نے فائرنگ کرنےوالے ملزم نوید کوپستول فراہم کیا۔
دونوں ملزمان کو پہلے سے گرفتار ملزم نوید کی نشاندہی پر وزیرآباد سے گرفتارکیا گیا ۔
ملزم کے اعترافی بیانات کی ویڈیوز سامنے آنا عجلت یا سنگین غلطی، کیس کی تحقیقات پر کیا اثر پڑے گا، سوالات اٹھنے لگے۔
پنجاب پولیس کے سابق انسپکٹر جنرل سرمد سعید نے بی بی سی سے گفتگو میں بتایا کہ ہائی پروفائل کیسز میں ملزم کے اعترافی بیانات لیک ہونا کیس کو خراب کرنے کے مترادف ہے، اس کی قانونی حیثیت نہیں۔
مجسٹریٹ کے سامنے دیے گئے اعترافی بیان کی قانونی اہمیت ہوتی ہے اور یہ اس وقت ریکارڈ کیا جاتا ہے جب ملزم کو پولیس تفتیش کے بعد مجسٹریٹ کے روبرو پیش کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا سنگین نوعیت کے مقدمات میں تو میڈیا میں ملزم کی شناخت بھی ظاہر نہیں کی جاتی کیونکہ اس سے شناخت پریڈ کے عمل پر اثر پڑنے کا خدشہ ہوتا ہے،عدالت میں شواہد بھی کمزور ہوتے ہیں۔
قانونی ماہر احسن بھون نے بی بی سی سے گفتگو میں کہا کہ اعترافی بیان کے ویڈیوز کی اہمیت فرانزک کے بعد ہوتی ہے، ملزم کا اپنے بیان کو عدالت کے سامنے تسلیم کرنا بھی ضروری ہے۔
احسن بھون سے اعترافی بیانات عجلت میں جاری کرنے کے حوالے سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ ایسے اہم مقدمات میں پولیس کو سیاسی اور غیر ضروری مداخلت کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور اس سے ان کی تحقیقات متاثر ہوتی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ دباؤ کی وجہ سے پولیس کی جانب سے اعترافی بیانات جاری کردیے جاتے ہیں۔
دوسری جانب پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے گزشتہ روز اپنی ٹوئٹ میں واضح کیا تھا کہ آج پارٹی کی سینئر لیڈرشپ کا اجلاس لاہور میں طلب کیا ہے۔ اب اجلاس کے بعد ہی واضح ہوسکے گا مارچ اپنی منزل کی جانب روانہ ہوگا یا نہیں۔
گزشتہ روز وزیرآباد سے گزرتے ہوئے اللہ ہو چوک کے مقام پر پی ٹی آئی حقیقی آزادی مارچ کے کنٹینر پر فائرنگ کے نتیجے میں عمران خان اور پی ٹی آئی رہنماؤں سمیت 13 افراد زخمی ہوگئے جبکہ معظم نامی ایک شخص جاں بحق ہوگیا۔
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان لاہور کے شوکت خانم اسپتال میں زیرِ علاج ہیں، انہیں مزید اسپتال میں رکھنے یا ڈسچارج کرنے کا فیصلہ آج ہو گا۔
گزشتہ تحریک انصاف کے حقیقی آزادی مارچ کے دوران فائرنگ سے زخمی ہونے پر عمران خان کو شوکت خانم اسپتال لاہور منتقل کیا گیا جہاں انہیں طبی امداد فراہم کی گئی۔
رات گئے سرجری کے بعد عمران خان کو پرائیویٹ کمرے میں منتقل کردیا گیا، اسپتال کا میڈیکل بورڈ طبی معائنے کے بعد انہیں ڈسچارج کرنے سے متعلق فیصلہ کرے گا۔
تحریک انصاف کے کارکنان اسپتال کے باہر عمران خان کی عیادت کے لئے پھولوں کے گلدستے لائے اور اپنے قائد کی صحت یابی کے لئے دعاگو رہے۔
عمران خان کی عیادت کے لئے گزشتہ رات پی ٹی آئی کے رہنما اور وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی شوکت خانم اسپتال پہنچے،آج بھی مختلف شخصیات کی جانب سے ان کی عیادت کا سلسلہ جاری ہے۔
دوسری جانب شوکت خانم اسپتال لاہور سے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی ایک جھلک سامنے آئی ہے۔
ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ عمران خان بیڈ پر لیٹے ہیں اور ان کے پاؤں میں پٹی بندھی ہوئی ہے۔
واضح رہے کہ عمران خان گزشتہ روز وزیر آباد میں حقیقی آزادی مارچ کے دوران فائرنگ سے زخمی ہوئے تھے۔
واقعے میں ایک شخص جاں بحق اور پی ٹی آئی چیئرمین و دیگر رہنماؤں سمیت 13 افراد زخمی ہوئے تھے۔
فائرنگ کرنے والے شخص کو بعد میں کنٹینر کے قریب سے پکڑ لیا گیا جس نے عمران خان پر فائرنگ کا اعتراف بھی کیا۔
چیف کمشنراسلام آباد نے پی ٹی آئی کے حقیقی آزادی مارچ اورامن و امان کی ممکنہ صورتحال کے پیش نظر اسلام آباد میں سب جیل قائم کردی۔
اس حوالے سے نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے، جس کے مطابق سی آئی اے بلڈنگ انڈسٹریل ایریا کو سب جیل قرار دیا گیا ہے، نقص امن میں گرفتار افراد کو سب جیل میں رکھا جائے گا ۔
اعلامیے کے مطابق سب جیل میں قیدیوں اور عمارت کی سیکیورٹی آئی جی پولیس کے سپرد کر دی گئی ہے، قیدیوں کا ریکارڈ گریڈ 17 کے پولیس افسر کے پاس ہو گا ۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا حقیقی آزادی مارچ جمعہ کو وزیرآباد میں اللہ والا چوک سے دوبارہ شروع ہونا تھا۔ صبح کے وقت کارکن بھی یہاں پہنچنے لیکن مارچ دوبارہ شروع نہ ہو سکا۔
پی ٹی آئی کی قیادت چیئرمین عمران خان اور کور کمیٹی کے فیصلے کا انتظار کر رہی ہے۔ عمران خان شام میں خطاب کرنے والے تھے۔
اس سے قبل جمعہ کی صبح اطلاعات آئیں کہ پی ٹی آئی کے حقیقی آزادی مارچ کی تمام تیاریاں مکمل کرلی گئیں ہیں جبکہ کارکنوں کو دن 11 بجے اللہ والا چوک پہنچنے کی ہدایت دی گئی تھی۔
جمعرات کی شب فواد چوہدری نے ایک ٹوئیٹ میں کہا تھا کہ مارچ جاری رہے گا۔
گزشتہ روز ہی حقیقی آزادی مارچ میں عمران خان پر قاتلانہ حملہ ہوا تھا، جس دوران چیئرمین پی ٹی آئی ٹانگ میں گولی لگنے سے زخمی ہوگئے تھے۔
اس کے علاوہ وزیرآباد میں کنٹینر پرفائرنگ سے ایک کارکن جاں بحق اور 13 افراد زخمیوں ہوگئے تھے، جن میں فیصل جاوید، احمد چٹھہ، عمر ڈار، راشد محمود، حمزہ، زاہد اور دیگر شامل تھے۔
یہ بھی پڑھیں: آزادی مارچ پر فائرنگ سے عمران خان سمیت 14 افراد زخمی ہوئے، ایک جاں بح
دوسری جانب زخمی ہونے کے بعد سابق وزیراعظم عمران خان کو فوری طور پرعلاج کے لئے شوکت خانم اسپتال منتقل کردیا گیا تھا، جہاں ان کی سرجری مکمل کرلی گئی ہے۔
ڈاکٹرفیصل سلطان کے مطابق عمران خان کی دونوں ٹانگوں میں زخم آئے ہیں اور ایم آر آئی اور سی ٹی اسکین کی رپورٹ کی روشنی میں علاج جاری ہے۔ پی ٹی آئی رہنما فیصل جاوید کے مطابق عمران خان کا آپریشن ہوگیا اور وہ اللہ کے فضل سے خیریت سے ہیں۔
صدر مملکت عارف علوی اور وزیراعظم شہبا زشریف سمیت سیاسی رہنماؤں نے وزیرآباد میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے کنٹینر پر فائرنگ کے واقعے کی مذمت کی ہے۔
عمران خان پر حملے نے سیاسی حریفوں کو بھی ہلا کررکھ دیا، سیاسی میدان میں تنقید کرنے والے چیئرمین تحریک انصاف کی صحت کے لئے دعا گو ہیں۔
صدر مملکت عارف علوی نے پی ٹی آئی حقیقی آزادی مارچ پر حملہ افسوسناک، تشویشناک اور بزدلانہ قرار دے دیا۔
وزیراعظم شہبازشریف نے حقیقی آزادی مارچ میں فائرنگ کی مذمت کی اور واقعے کی رپورٹ طلب کرلی۔
وزیرداخلہ راناثناء نے واقعے پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور سیکیورٹی ایجنسیز سے حملے کی رپورٹ طلب کرلی ۔
وزیردفاع خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں آواز اٹھائی اور کہا کہ آزادی مارچ میں فائرنگ کے واقعے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، سیاست میں تشدد کا رجحان قوموں کو لے ڈوبتا ہے ۔
وزیرخارجہ بلاول بھٹو، سابق وزیراعظم نوازشریف اور مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے بھی واقعے کی مذمت کی اور عمران خان کے لئے نیک خواہشات کا بھی اظہار کیا ۔
سابق صدر آصف زرداری نے بھی فائرنگ کے واقعے کی مکمل تحقیقات کرانے کا مطالبہ کردیا ۔
پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے سیکیورٹی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ سیکیورٹی سے متعلق صوبائی حکومت کی کارکردگی سوالیہ نشان ہے ۔
پیپلزپارٹی رہنما یوسف رضا گیلانی نے عمران خان کی جلد صحتیابی کی دعا کی اور حملے میں ملوث افراد کو قرار واقعی سزا دینے کا مطالبہ کیا۔
وفاقی وزیر احسن اقبال کا کہنا ہے کہ سیاست میں تشدد کی کوئی گنجائش نہیں۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پرحملے کی سختی سے مذمت کی ہے۔
ٹوئٹر پراپنے بیان میں انٹونی بلنکن نے عمران خان کو ٹیگ کرتے ہوئے لکھا، ”امریکا سیاسی جماعت پرفائرنگ کے واقعے کی سختی سے مذمت کرتا ہے“۔
عمران خان اور دیگرتمام زخمیوں کی جلد صحتیابی کی دعاکرتے ہوئے انٹونی بلنکن نے واقعے میں جاں بحق شخص کے اہلخانہ سے بھی اظہارافسوس کیا۔
امریکی وزیرخارجہ نے پیغام دیا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو پرامن رہنا چاہیے، سیاست میں تشدد کی کوئی جگہ نہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ نے بیان میں کہا کہ ہم تمام سیاسی جماعتوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ تشدد، ہراساں کرنے اور ڈرانے سے بازرہیں۔
بیان میں مزید کہا کہ امریکا ایک جمہوری اور پرامن پاکستان کے لیے پرعزم ہے اور پاکستانی عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔
کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان پر حملے کی مذمت کی ہے۔
ٹوئٹر پراپنے ایک پیغام میں کینیڈین وزیراعظم نے کہا کہ عمران خان اور ان کے حامیوں پر حملہ ناقابل قبول ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’میں اس تشدد کی سختی سے مذمت کرتا ہوں کیونکہ سیاست، جمہوریت یا ہمارے معاشرے میں اس کے لیے کوئی جگہ نہیں‘۔
بھارتی وزارت خارجہ نے کہا کہ وہ پاکستان میں ہونے والی پیش رفت پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باغچی نے کہا کہ یہ ایک ایسی پیش رفت ہے، جس پر ہم قریب سے نظر رکھے ہوئے ہیں اور ہم اس کی نگرانی کرتے رہیں گے۔