اسلام آباد پہنچ کر ہماری تحریک ختم نہیں ہوگی بلکہ 10 ماہ تک جاری رہے گی، عمران خان
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کا کہنا ہے کہ جب تک انتخابات نہیں ہوتے تحریک جاری رہے گی۔
گھکڑ منڈی میں آزادی مارچ کے شرکاء سے آخری خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ وہ کون ہیں جنہوں نے چور اور ڈاکؤوں کو ہم پر مسلط کیا، پاکستان اس لئے بنا تھا کہ 18 افراد کے قاتل کو وزیرداخلہ بنا دیا جائے؟
عمران خان نے کہا کہ کیا ملک کا مستقبل ڈاکوؤں کے ہاتھ میں ہوگا، کیا ہماری یہ قسمت ہے کہ اسحاق ڈار ملک کا وزیر خزانہ بنے جس نے سن 2000 میں مجسٹریٹ میں شریف خاندان کا منی لانڈرر ہونے کا اعتراف کیا۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے سوال کیا کہ ارشد شریف کو بیرون ملک جانے اور اسے دبئی چھوڑنے پر کس نے مجبور کیا، شہبازگل اور اعظم سواتی پر دوران حراست تشدد ہوا، وہ کون ہیں جو ایف آئی اے کو حکم دے رہے تھے۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ ہماری جنگ طاقتور ٹولے سے ہے جس نے ملک پر قبضہ کیا ہوا ہے، غلامی کی زنجیریں توڑنے کے لئے ہمیں انصاف چاہئے۔
انوہں نے کہا کہ جب امریکی سفیر ڈونلڈ لو نے دھمکی دی کہ عمران خان کو عدم اعتماد میں ہٹاؤ، اس وقت میں وزیر اعظم تھا اورسفیر میرے نیچے تھا تو ڈونلڈ لو کس کو پیغام دے رہا تھا۔
عمران خان نے کہا کہ اگر آپ نے نیوٹرل اور غیر سیاسی ہونے کا فیصلہ کرلیا ہے تو آپ کو صاف و شفاف انتخابقات کروانے سے کیا چیز روک رہی ہے؟
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ اسلام آباد میں بیٹھے لوگوں سن لو، کرکٹ اور مقابلے کا سبق سیکھ لو، میچ ختم ہونے سے پہلے کئی دفعہ کپتان کو پتا چل جاتا ہے کہ اگلی ٹیم جیت نہیں سکتی، ہم پاکستان کا میچ جیت چکے ہیں اور اسلام آباد والوں کے پلے اب کچھ نہیں۔
عمران خان نے کہا کہ یہ سب ملٹری کی نرسری میں پلے ہوئے ہیں، نواز شریف جنرل جیلانی کے گھر میں سریا لگاتے لگاتے وزیر بن گیا، قوم کے سامنے یہ کہنا چاہتا ہوں پاکستان میں حقیقی آزادی نظر آرہی ہے اور ہم انصاف سے لوگوں کو ان کے حقوق دیں گے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم کبھی ان چوروں کو تسلیم نہیں کریں گے، اگر ان چوروں کے نیچے غلامی کرنی ہے تو میرے لئے موت بہتر ہے، میں کبھی ان کو تسلیم نہیں کروں گا، کوئی یہ نہ سمجھے اسلام آباد پہنچ کر یہ تحریک ختم ہوجائے گی بلکہ یہ تحریک اگلے 10 مہینے تک چلے گی، جب تک الیکشن نہ ہوجائیں۔
دوسری جانب حقیقی آزادی مارچ کے چھٹے روز کے اختتام پر پی ٹی آئی کارکنان کی جانب سے آتش بازی کی گئی۔
Comments are closed on this story.