پی ٹی آئی کو جلسے کی اجازت نہ ملنے پر اسلام آباد انتظامیہ کو نوٹس
اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی دارالحکومت میں جلسے کی اجازت نہ ملنے پر پی ٹی آئی کی درخواست پر اسلام آباد انتظامیہ کو نوٹس جای کردیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے اسلام آباد میں جلسہ اور دھرناکرنے کی اجازت نہ ملنے کے خلاف پی ٹی آئی کے رہنما علی نواز اعوان کی درخواست پر سماعت کی۔
درخواست گزار علی نواز اعوان کی جانب سے ان کے وکیل عدالت میں پیش ہوئے اور مؤقف اپنایا کہ پی ٹی آئی نے حقیقی آزادی مارچ کے لیے این او سی کےلئے درخواست دی، اسلام آباد انتظامیہ اس معاملے کو لٹکا رہی ہے ،6اور 7نومبر کے لیے جلسے کی اجازت دینے کی درخواست دی ہے۔
درخواست میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی پرامن سیاسی جماعت، ریاستی ادارے سے محاذ آرائی پر یقین نہیں رکھتی، درخواست میں کہا گیا کہ رجیم تبدیلی کی سازش کے بعد عوام کے پاس جانے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا، ملکی معیشت، خراب حالات اور بدانتظامی کو دیکھتے ہوئے پی ٹی آئی نے لانگ مارچ کا فیصلہ کیا، پی ٹی آئی کا آزادی مارچ لبرٹی چوک سے شروع ہوا جو اسلام آباد پہنچ کر اختتام پذیر ہو گا۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ ایچ نائن اور جی نائن کے درمیان سری نگر ہائی وے پر دھرنے کے لئے ڈپٹی کمشنر کو درخواست دی، ڈپٹی کمشنر نے این او سی کے لئے درخواست پر متعدد اعتراضات عائد کیے۔
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے تناظر میں کشمیر ہائی وے پشاور موڑ پر جلسے اور دھرنے کے لئے این او سی کے اجراء کی ہدایات جاری کی جائیں۔
درخواست میں کہا مزید گیا ہے کہ عدالت تحریک انصاف کے کارکنوں کو ہراساں کرنے سے روکنے اور آئی جی اسلام آباد کو تحریک انصاف کے جلسے، دھرنے کے لئے سیکیورٹی فراہم کرنے کا حکم دے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے اسلام آباد انتظامیہ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ کا مجاز افسر کل عدالت کے سامنے پیش ہو۔ بعدازاں عدالت نے سماعت کل تک ملتوی کر دی۔
Comments are closed on this story.