Subscribing is the best way to get our best stories immediately.
رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) مسرت جمشید کا کہنا ہے کہ حقیقی آزادی مارچ کے ساتویں روز کا آغاز دوپہر 1 بجے کوٹ خضری سے ہوگا۔
ایک ٹویٹ میں مسرت جمشید نے لکھا کہ حقیقی آزادی مارچ کے ساتویں روز کا آغاز دوپہر 1 بجے کوٹ خضری سے ہوگا جب کہ اگلا پڑاؤ مولانا ظفر علی خان چوک پر ہوگا جہاں چیئرمین تحریک اںصاف عمران خان عوامی اجتماع سے خطاب کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ کل آخری پڑاؤ اولڈ کچہری چوک وزیر آباد ہوگا اور مرکزی خطاب اولڈ کچہری چوک پر ہی ہوگا۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی حقیقی آزادی مارچ کے چھٹے روز کا مرحلہ گھکڑ منڈی پر اختتام پزیر ہوا جب کہ لانگ مارچ کے پانچویں روز کا اختتام گوجرانوالا کے علاقے گودلاوالا میں ہوا تھا۔
اسلام آباد پولیس نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی اسلام آباد کی جانب گامزن لانگ مارچ سے نمٹنے کی تیاریاں کرلی ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما علی امین گنڈاپور اور کامران بنگش کے مسلح افراد کی مارچ میں شمولیت کے بیان پر اہم فیصلہ کیا گیا ہے۔
اسلام آباد پولیس نے وزارت داخلہ سے مسلح انسداد دہشتگردی اسکواڈ تعیناتی کی اجازت مانگ لی ہے۔
پولیس کی جانب سے وزرات داخلہ کو دی گئی درخواست میں کوئیک رسپانس فورس تعینات کرنے کی اپیل کی گئی۔
وزارت داخلہ سے سی ٹی ڈی کی تعیناتی کی اجازت بھی طلب گئی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مارچ سے قریبی فاصلے پر مسلح فورس تعینات کی جائے گی، فائرنگ پر کیو آر ایف فوری حرکت میں لائی جائے گی۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو گرفتار کیا انہیں بلوچستان بھیجوں گا۔
ایک بیان میں رانا ثناء اللہ نے کہا کہ عمران خان کو مچھ جیل کے مرچی وارڈ میں رکھوں گا، مچ جیل میں سیاستدان رہتے رہے ہیں جب کہ اختر مینگل نے وعدہ لیا ہے کہ عمران کو گرفتار کیا تو انہیں مچھ جیل میں رکھیں گے۔
پی ٹی آئی سینیٹر اعظم سواتی پر تشدد سے متعلق رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ڈاکٹرز کے بورڈ کے مطابق سواتی کے جسم پر تشدد کا کوئی نشان نہیں تاہم ان لوگوں نے تشدد کا بیانیہ بنایا ہے، بغیر ثبوت کے کوئی چیز ثابت نہیں ہوتی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان 25 مئی کو ناکام لوٹے تھے، انہیں اس وقت ہی گرفتار کرلیا جاتا، اس وقت کمیٹی بنانے کے بجائے میری درخواست پر عمران کے خلاف مقدمہ درج کرلیا جاتا۔
یہ بھی پڑھیں: ’پی ٹی آئی پُر امن احتجاج کی یقین دہانی کرائے گی تو اسلام آباد آنے کی اجازت دیں گے‘
اس سے قبل اسلام آباد میں میڈیا سے گگتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ سیاست میں مذاکرات کی ہمیشہ گنجائش رہتی ہے، کوئی سیاستدان مذاکرات کے لئے دروازے بند نہیں کرتا۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ حکومت سیاستدانوں سے مذاکرات کر سکتی ہے لیکن ہم مذاکرات کی بات کرتے ہیں تو عمران خان گالیاں دیتے ہیں کیونکہ عمران سیاستدان نہیں بلکہ سیاسی دہشتگرد ہیں۔
وزیر داخلہ کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے اسلام آباد آنے کی اجازت کے لئے رابطہ کیا ہے، اگر وہ پُر امن احتجاج کی عدالت کو یقین دہانی کراوئیں گے تو انہیں دارالحکومت آنے کی اجازت دیں گے۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی پرامن احتجاج کی عدالت کو یقین دہانی کرائے تو اسلام آباد آنے کی اجازت دے سکتے ہیں۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے کہا کہ سیاست میں مذاکرات کی ہمیشہ گنجائش رہتی ہے، کوئی سیاستدان مذاکرات کے لئے دروازے بند نہیں کرتا۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ حکومت سیاستدانوں سے مذاکرات کر سکتی ہے لیکن ہم مذاکرات کی بات کرتے ہیں تو عمران خان گالیاں دیتے ہیں کیونکہ عمران سیاستدان نہیں بلکہ سیاسی دہشتگرد ہیں۔
وزیر داخلہ کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے اسلام آباد آنے کی اجازت کے لئے رابطہ کیا ہے، اگر وہ پُر امن احتجاج کی عدالت کو یقین دہانی کراوئیں گے تو انہیں دارالحکومت آنے کی اجازت دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے کچھ چیزوں کو کنٹرول کرنا ضروری ہے لیکن اظہار رائے کی آزادی پر قدغن نہیں لگائیں گے۔
پاکستان تحریک انصاف کے حقیقی آزادی مارچ کے 6 روز کے دوران مختلف واقعات میں 5 افرادجان سے جا چکے ہیں۔
لاہور سے شروع ہونے والے مارچ کے پہلے روزحسن بلوچ نامی شخص قافلے میں موجود ٹرک پر سوار تھا کہ چھت سے گر کر زخمی ہوگیا اور دوسرے روز زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے اسپتال جا کر دم توڑ دیا۔
یہ بھی پڑھیں: آزادی مارچ: پی ٹی آئی کے ٹرالر کی ٹکرسے 19 سالہ لڑکا جاں بحق
لانگ مارچ کے تیسرے روز کامونکی کے قریب سادھوکی کے مقام پر افسوسناک حادثہ میں نجی چینل کی خاتون صحافی صدف نعیم عمران کے کنٹینر تلے آکر جاں بحق ہوگئیں۔
اسی روز لانگ مارچ کی ڈیوٹی پر موجود پولیس کانسٹیبل لیاقت علی دل کا دورہ پڑنے سے زندگی کی بازی ہار گیا۔
یہ بھی پڑھیں: ٹی وی رپورٹر صدف نعیم آزادی مارچ کنٹینر کے نیچے آکر جاں بحق
جی ٹی وی سٹی 42 کے مطابق مارچ کے پانچویں روز گوجرانوالہ میں اسٹیج کے سامنے ایک بزرگ بھی دل کا دورہ پڑنے سے جاں بحق ہوگئے۔
آج لانگ مارچ کے چھٹے روز گوجرانوالہ میں پنڈی بائی پاس کے قریب لانگ مارچ میں شرکت کے لئے جانے والے پی ٹی آئی کے ٹرالرکی ٹکرسے موٹرسائیکل سوار دم توڑ گیا اور ساتھی شدید زخمی ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: آزادی مارچ میں ڈیوٹی پر معمور پولیس کانسٹیبل جاں بحق
حادثے میں 19 سالہ سمیر زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا جبکہ 18 سالہ زخمی عثمان کو اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ بڑا ڈاکو جوتے پالش کرتے کرتے وزیر اعظم بن گیا۔
راہ والی کینٹ گوجرانوالہ میں حقیقی آزادی مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ طاقتور اور کمزور کے ایک قانون کا مقصد انصاف ہوتا ہے، سنگاپور میں انصاف کی وجہ سے کرپشن ختم ہوجاتی ہے، ہماری اوسط آمدنی 2000 ڈالر ہے جبکہ سنگاپور کی 60،000 ڈالر ہے، ہمارا سب سے بڑا مسئلہ ہے کہ ملک میں انصاف نہیں ہے۔
عمران خان نے کہا کہ بڑا ڈاکو جوتے پالش کرتے کرتے وزیر اعظم بن گیا، شہباز شریف کو 16 ارب روپے کرپشن کیس میں سزا ہونے والی تھی، 4 گواہ جن کے نام پر شہباز شریف نے 16 ارب لیے تھے، شہباز شریف کے چاروں گواہ مرگئے، ایک اور گواہ کو دل کا دورہ پڑا مگر وہ بچ گیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ رانا ثناء کے ایک افسر عمران رضا نے خود کشی کرلی، عمران رضا کی خودکشی پر کوئی تحقیقات نہیں ہوئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ مجرم اور ڈاکو کو سزا دلانے کی پوری کوشش کہ کسی طرح ان کو سزا ہو لیکن کبھی بینچ ٹوٹ جاتا تھا تو کبھی کمر میں درد ہوجاتا تھا، نیب میرے ہاتھ میں نیں تھا، نیب کنٹرول کرنے والوں نے چوروں کو بچایا جو آج ہم پرمسلط کیے ہوئے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ شہبار شریف، حمزہ شریف اور آصف زرداری کے خلاف تمام کیسز ختم ہوگئے ہیں، قانون تبدیل کردیا گیا ہے، اب صرف چھوٹا چور پکڑا جائے گا، مشرف نے ان کو چور کہا اور پھر این آراو دے دیا.
سابق وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ جنگل کے قانون میں کوئی انصاف نہیں ہوتا، انسانوں کے قانون میں انصاف ہوتا ہے، انصاف کے لئے ہم اسلام آباد کی جانب مارچ کررہے ہیں، ہمیں حقیقی آزادی حاصل کرنی ہے۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ 150 روپے ڈیزل کی قیمت تھی، آج 236 روپے لیٹر ہے، 6 ماہ میں کون سی قیامت آگئی کہ تمام اشیاء کی قیمتیں بڑھ گئیں۔
عطاء تارڑ نے پی ٹی آئی کے لانگ مارچ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ دن بدن آزادی مارچ خونی ہورہا ہے اور عمران خان کو بہت سے کیسز میں سزا بھی ہوسکتی ہے۔
عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ عمران خان کے ساتھ سیف نیازی کا نام فارن فنڈنگ کیسزمیں ہے جبکہ ایف آئی اے کی جانب سے دونوں کو نوٹس جاری ہوئے ہیں۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی عطاء تارڑ نے اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ دن بدن آزادی مارچ خونی ہوتا جارہا ہے اور کنٹینر کی سکیورٹی کی ذمہ داری کس کی ہے؟
انہوں نے کہا کہ کراچی کے بزنس مین طارق شفیع کومنی لانڈرنگ کے لیے استعمال کیا گیا، عمران خان کو نوٹس جاری کیے گئے ہیں، جس کا جواب ابھی تک نہیں دیا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کے سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کو سائفر کے معاملے پر نوٹس بھیجا گیا تھا اور وہ اگست سے بیرون ملک ہیں۔
عطا تارڑ نے کہا کہ اعظم خان تحقیقات کو سامنہ کیوں نہیں کرتے جبکہ اعظم خان نے ایف آئی کوکہا ہے کہ 15 نومبر کی تاریخ دی جائے۔ عمران خان کے ساتھ تمام شریک جرم ملک سے باہر جاچکے ہیں۔
لیگی رہنما عطاء تارڑ پاکستان تحریک انصاف کے لاہور سے شروع ہونے والے آزادی مارچ کو“ گوگی بچاؤ مارچ ہے“ قرار دے دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ آج 2 بجے کا اسد عمر کو نوٹس جاری کیا گیا تھا اور کل ایف آئی نے شاہ محمود قریشی کوتفتیش کے لیے بلایا گیا ہے۔
عطاء تارڑ نے کہا کہ بھارتی فوج کا ایک رٹائرڈ فوجی عمران خان کے لیے چندے کی اپیل کررہا ہے جبکہ بھارتی نژاد رومیتا شیٹی عمران خان کو ڈالرکیوں بھیجتی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ انڈین اینکرزعمران خان کو فیورٹ قرار دے رہے ہیں۔
وفاقی وزیر برائے بجلی خرم دستگیر نے حادثاتی طور پراعتراف کرلیا کہ گوجرانوالہ میں پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کے دوران عمران خان مخالف بینرز لگانے کے پیچھے پاکستان مسلم لیگ ن کا ہاتھ ہے۔
لیگی رہنما صحافی حامد میر کے ٹی وی شو کیپیٹل ٹاک مین شریک تھے جس میں ان کے علاوہ اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر شعیب شاہین بھی مدعوتھے
دوران پروگرام پنجاب میں اپنی جماعت کے پاس لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ہونے کا دعویٰ کرنے والے خرم دستگیرنے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ گوجرانوالہ کے شہریوں نے گھڑی چور اور توشہ خانہ چور کے بینرزلگائے تو پنجاب پولیس نے انہیں اتارنا شروع کردیا۔
اسی دوران ان کی زبان پھسلی کہ ،“ اُدھر ہم (بینرز) لگا رہے تھے اور پیچھے سے وہ اُتار رہے تھے“۔
جس پر میزبان حامد میر نے ہنستے ہوئے استفسار کیا، ”آپ لگا رہے تھے؟“۔ جواب میں خرم دستگیرنے کہا، ”نہیں میں نہیں، گوجرانوالہ کے شہری لگا رہے تھے“۔
پاکستان تحریک انصاف کا حقیقی آزادی مارچ جیسے ہی گوجرانوالہ میں داخل ہوا تو راستے میں جگہ جگہ شہریوں سے منسوب پی ٹی آئی مخالف بینرز آویزاں تھے۔
ان بینرز پر گھڑی چور، توشہ خانہ چور، عمران خان نامنظور جیسے نعرے درج تھے۔
ایک بینر پر درج تھا،“ گوجرانوالہ ڈویژن کے ٹکڑے کرنے والوں کو گوجرانوالہ کبھی معاف نہیں کرے گا“۔ یہ ممکنہ طور پر پی ٹی آئی کی زیر قیادت پنجاب حکومت کی گوجرانوالہ کی تحصیل وزیر آباد کو ایک نئے ضلع میں تبدیل کرنے کی تجویز کا ردعمل ہے۔
ماہرین کا قیاس ہے کہ اس اقدام کا مقصد روایتی طور پرن لیگ کا گڑھ رہنے والے اس ڈویژن میں ان کا اثرورسوخ کم کرنا ہے۔
اسی شہر میں 2014 میں پی ٹی آئی کے لانگ مارچ میں پتھراؤ بھی کیاگیا تھا بھی حملہ کیا گیا تھا، اور پارٹی کارکنوں کا ن لیگ کے کارکنوں کے ساتھ شدید نعرے بازی کا تبادلہ دیکھنےمیں آیا تھا۔ تاہم اس بار مارچ مخالف جذبات صرف بینرز تک محدود نظر آتے ہیں۔
لاہور سے آغاز کرنے والا ’حقیقی آزادی مارچ‘ ملک میں قبل ازوقت انتخابات کی امید لیے سست پیشرفت کے ساتھ آج چھٹے روز اسلام آباد کی جانب گامزن ہے۔
گوجرانوالہ میں پی ٹی آئی لانگ مارچ میں جانے والے ٹرالرکی ٹکر سے 19 سالہ موٹرسائیکل سوار سمیر جاں بحق اور 18 سالہ عثمان شدید زخمی ہوگیا۔
ریسکیو ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کا ٹرالرغلط سمت سے تیزرفتاری میں آرہا تھا۔ حادثے کے بعد ٹرالر ڈرائیورموقع سے فرارہوگیا۔
ریسکیو ذرائع نے بتایا کہ پی ٹی آئی کا ٹرالرمقامی رہنما چوہدری محمد رضوان مصطفیٰ سیال کی قیادت میں پنڈی بائی پاس پر آزادی مارچ میں شرکت کیلئے جارہا تھا۔
افسوسناک واقعے کے بعد شہریوں نے احتجاجا روڈ کو ٹریفک کیلئے بند کرکے گھڑی چور کے نعرے لگانے شروع کردیے۔
ریسکیو ورکرز نے لاش اور زخمی کو فوری طور پرقریبی اسپتال منتقل کردیا۔
پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے اعلان کیا ہے کہ پارٹی کے سربراہ عمران خان 120 نشستوں سے الیکشن لڑیں گے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ پی ٹی آئی کے ان تمام 123 ایم این ایز کے استعفے منظور کیے جائیں جو اپریل میں عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر احتجاجاً مستعفی ہوئے تھے۔
فواد چوہدری نے جمعرات کو گوجرانوالہ میں پارٹی رہنما اور پنجاب حکومت کی ترجمان مسرت چیمہ کے ساتھ پریس کانفرنس کی۔
انہوں نے کہا کہ آزادی مارچ میں شامل افراد ملک کی تبدیلی کیلئے کردار ادا کر رہے ہیں، تمام لوگ نکلیں اور حقیقی آزادی میں اپنا حصہ ڈالیں، گھر بیٹھ کر بات کرنے سے تبدیلی نہیں آتی، نکلنا پڑتا ہے، عوام موجودہ نظام کے خلاف آواز بلند کریں۔
انہوں نے کہا کہ خرم دستگیر کی جانب سے گھٹیا بینرز لگائے گئے۔
انہوں نے پنجاب حکومت سے مطالبہ کیا کہ خرم دستگیر کو گرفتار کیا جائے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ ہمارے مارچ سے مریم اور راناثناء کو تکلیف ہو رہی ہے، ہم ان لوگوں کو ستا ستا کرماریں گے، ہمیں کوئی جلدی نہیں، جی ٹی روڈ پر انتخابی مہم چلا رہے ہیں۔
پی ٹی آئی لانگ مارچ اسلام آباد پہنچنے کی تاریخ پہلے ہی ایک ہفتے آگے بڑھا چکی ہے۔ پریس کانفرنس میں فواد چوہدری نے کہا کہ کب اسلام آباد پہنچنا ہے؟ ہو سکتا ہے تاریخ پھر بدل جائے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ہم نے استعفے دیے ہوئے ہیں،قبول کر کے الیکشن کا اعلان کریں۔
انہوں نے اعلان کیا کہ استعفے منظور ہوئے تو باقی کی تمام 120نشستوں پربھی امیدوار عمران خان ہی ہوں گے۔
فواد چوہدری نے دعوت دی کہ مریم اورشہباز شریف عمران خان کے مقابلے میں الیکشن لڑیں۔
اداروں سے تصادم کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ کبھی بھی عوام اور اداروں کو متصادم نہیں ہونا چاہیے، عوام اور اداروں کو ہمیشہ ایک پیج پر رہنا چاہیے۔
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ نواز شریف اپنی ڈیل اور ہماری اسٹیبلشمنٹ سے لڑائی چاہتا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری ٹویٹ میں شیخ رشید نے کہا کہ 10 نومبر کو بھرپور حکمت عملی کے ساتھ عمران خان کا حقیقی آزادی مارچ راولپنڈی پہنچےگا، راولپنڈی کا عظیم الشان تاریخی استقبال فیصلہ کن ہوگا۔
حکومتی معاشی پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے سابق وزیرداخلہ نے کہا کہ نہ گندم، نہ گیس، نہ ایل پی جی ہے، 30 فیصد مہنگائی بڑھ گئی ہے، ڈیفالٹ زدہ حکومت کا گند اٹھانا آسان کام نہیں، اگر فیصلہ لوگوں نے اپنے ہاتھ میں لے لیا تو فیصلہ کچھ بھی ہوسکتا ہے۔
شیخ رشید نے اپنے ٹویٹ میں مزید کہا کہ نواز شریف اپنی ڈیل اور ہماری اسٹیبلشمنٹ سے لڑائی چاہتا ہے ،اپنے لیے ریلیف چاہتا ہے اور ہمارے لیے تکلیف چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ رانا ثناء ذہنی مریض اور اجرتی قاتل ہے، جو اداروں کو بے وقار کرنے کی ناکام ناپاک کوشش کرے گا اور رسوا ہوکر گھر جائے گا۔
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے مزید کہا کہ مسئلہ سیاست نہیں اب ریاست ہے، نومبر بھاری اور فیصلہ کن ہوگا۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے حقیقی آزادی مارچ کے اسلام آباد پہچنے کی تاریخ بتادی ہے۔
ٹوئٹر پر اپنے ٹوئٹ میں انہوں نے لکھا کہ ”حقیقی آزادی مارچ کے نئے شیڈول کے مطابق پی ٹی آئی چئیرمین عمران خان 10 نومبر کو راولپنڈی پہنچیں گے“۔
انہوں نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ 11 نومبر کو تمام پاکستان سے قافلے اسلام آباد پہنچیں گے۔
واضح رہے کہ لاہور سے شروع ہونے والے پی ٹی آئی کے حقیقی آزادی مارچ کا آج چھٹا روز ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی دارالحکومت میں جلسے کی اجازت نہ ملنے پر پی ٹی آئی کی درخواست پر اسلام آباد انتظامیہ کو نوٹس جای کردیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے اسلام آباد میں جلسہ اور دھرناکرنے کی اجازت نہ ملنے کے خلاف پی ٹی آئی کے رہنما علی نواز اعوان کی درخواست پر سماعت کی۔
درخواست گزار علی نواز اعوان کی جانب سے ان کے وکیل عدالت میں پیش ہوئے اور مؤقف اپنایا کہ پی ٹی آئی نے حقیقی آزادی مارچ کے لیے این او سی کےلئے درخواست دی، اسلام آباد انتظامیہ اس معاملے کو لٹکا رہی ہے ،6اور 7نومبر کے لیے جلسے کی اجازت دینے کی درخواست دی ہے۔
درخواست میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی پرامن سیاسی جماعت، ریاستی ادارے سے محاذ آرائی پر یقین نہیں رکھتی، درخواست میں کہا گیا کہ رجیم تبدیلی کی سازش کے بعد عوام کے پاس جانے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا، ملکی معیشت، خراب حالات اور بدانتظامی کو دیکھتے ہوئے پی ٹی آئی نے لانگ مارچ کا فیصلہ کیا، پی ٹی آئی کا آزادی مارچ لبرٹی چوک سے شروع ہوا جو اسلام آباد پہنچ کر اختتام پذیر ہو گا۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ ایچ نائن اور جی نائن کے درمیان سری نگر ہائی وے پر دھرنے کے لئے ڈپٹی کمشنر کو درخواست دی، ڈپٹی کمشنر نے این او سی کے لئے درخواست پر متعدد اعتراضات عائد کیے۔
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے تناظر میں کشمیر ہائی وے پشاور موڑ پر جلسے اور دھرنے کے لئے این او سی کے اجراء کی ہدایات جاری کی جائیں۔
درخواست میں کہا مزید گیا ہے کہ عدالت تحریک انصاف کے کارکنوں کو ہراساں کرنے سے روکنے اور آئی جی اسلام آباد کو تحریک انصاف کے جلسے، دھرنے کے لئے سیکیورٹی فراہم کرنے کا حکم دے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے اسلام آباد انتظامیہ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ کا مجاز افسر کل عدالت کے سامنے پیش ہو۔ بعدازاں عدالت نے سماعت کل تک ملتوی کر دی۔
جہلم میں جادہ کے مقام پر پاکستان تحریک انصاف کے حقیقی آزادی مارچ کا استقبال کیا جائے گا، کارکنان پرجوش ہیں، استقبال کی تیاریاں عروج پر ہیں۔
جہلم میں پاکستان تحریک انصاف کے حقیقی آزادی لانگ مارچ کے استقبال کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں۔
شہر میں مختلف مقامات پر آگاہی کیمپ لگائے گئے ہیں، پی ٹی آئی کی ضلعی قیادت، خواتین ونگ اور انصاف لائیر فیڈریشن کے عہدہ داران شہریوں میں پمفلٹ تقسیم کررہے ہیں۔
حقیقی آزادی مارچ کے استقبال کے لئے پی ٹی آئی کے کارکنان پرجوش ہیں، ریلیاں نکالی جارہی ہیں، جی ٹی روڈ پر پینا فلیکسز اور ہورڈنگ آویزاں کردیے گئے ہیں۔
حقیقی آزادی مارچ اتوار کے روز جہلم پہنچے گا، جادہ جی ٹی روڈ کے مقام پر پی ٹی آئی کے کارکنان لانگ مارچ کے شرکاء کا استقبال کریں گے۔
پی ٹی آئی کا حقیقی آزادی مارچ آج چھٹے روز پنڈی بائی پاس پہنچ گیا ہے، اس سلسلے میں کارکنان پنڈی بائی پاس پہنچنا شروع ہوگئے۔
پنڈی بائی پاس پر مقامی قیادت کی جانب سے کینٹیر لگا دیا گیا، کینٹنر پر مقامی قیادت کے فیلکسز پر چسپاں کر دی گئیں۔
کارکنان ہاتھوں میں پارٹی پرچم اٹھائے اور پارٹی اسٹیکرز سجائے ہوئے ہیں، کارکنان ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھائے اپنے قائد کے ساتھ اظہار یکجہتی بھی کررہے ہیں۔
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان بھی زمان پارک سے گوجرانوالہ روانہ ہوگئے وہ ایک بجے کے قریب پنڈی بائی پاس پہنچ جائیں گے۔
عمران خان کی آمد کے ساتھ ہی باقاعدہ طور پر آزادی مارچ کے چھٹے روز کا آغاز کا جائے گا۔
لانگ مارچ کے پانچویں روز کا اختتام گوجرانوالا کے علاقے گودلاوالا میں ہوا تھا جہاں شرکاء نے ڈیرے ڈال لیے ، اورآج پنڈی بائی پاس سے سفر آگے بڑھایا جائے گا۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان آج پنڈی بائی پرمارچ کے شرکاء سے پہلا خطاب کریں گے، اس حوالے سے کارکنوں کو دوپہر 12جے پنڈی بائی پاس پہنچنے کی ہدایت کردی گئی ہے۔
حقیقی آزادی مارچ میں شامل ہونے کیلیے دیگر شہروں سے بھی قافلے روانہ ہوچکے ہیں، سندھ کے بعد بنوں سے بھی کارکنوں کا قافلہ چار نومبرکونکلےگا۔
گزشتہ روزپانچویں دن کے سفرکا آغازگوجرانوالہ میں چن دا قلعہ سے ہواتھا۔
ترجمان وزیر اعلیٰ وحکومت پنجاب مسرت جمشید چیمہ کا جاری بیان میں کہنا ہے کہ آج حقیقی آزادی مارچ راولپنڈی بائی پاس گوجرانوالہ سےعمران خان کی قیادت میں روانہ ہو گا۔
عمران خان راہوالی کے مقام پر حقیقی آزادی مارچ کے شرکاء سے خطاب کریں گے جس کے بعد گکھڑمنڈی کے مقام پرپڑاؤ ڈالا جائے گا۔
وفاقی وزیرداخلہ رانا ثناء نے پی ٹی آئی کے حقیقی آزادی مارچ کو ہر قیمت پر اسلام آباد میں داخلے سے روکنے کا اعلان کردیا اور کہا کہ اطلاعات ہیں کہ یہ اسلام آباد اور گردونواح میں بندوقیں اور بندے جمع کریں گے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران رانا ثناء نے کہا کہ آپ اسلام آباد پرحملہ آور ہورہے ہیں ہم کہاں حملہ کررہے ہیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ فیصل واوڈا نے عمران خان کی ہدایت پرپریس کانفرنس کی، لاشیں جنازے اور خون ہی خون کی باتیں حکومت کوخوفزدہ کرنے کے لئے تھیں۔
وزیرداخلہ نے آزادی مارچ کے شیڈول میں تبدیلی کا مقصد بھی بتایا، کہا کہ آزادی مارچ میں تاخیر کی وجہ بندوقیں جمع کرناہے جب اسلحہ اوربندے جمع ہوجائیں گے تب یہ اسلام آباد پہنچیں گے، وزیراعظم کو سفارش کردی ہے کہ فورس کو بھی اسلحہ دینے کی اجازت دیں، فسادیوں اور شرپسندوں کوہرقیمت پرروکیں گے ۔
رانا ثناء نے عمران خان پر ضمنی انتخابات میں ووٹ خریدنے کا الزام بھی لگایا اور چیلنج کیا کہ عام انتخابات میں عمران خان کو مقبولیت کا پتہ چل جائے گا ۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حقیقی آزادی مارچ کے تناظر میں قومی اسمبلی اجلاس کے لئے اسپیشل سکیورٹی انتظامات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اسمبلی سیکرٹریٹ کے مطابق پارلیمنٹ ہاؤس کے اندر و ارد گرد فول پروف سکیورٹی انتظامات کیے گئے ہیں۔
اسمبلی سیکرٹریٹ کا کہنا ہے کہ اراکین اسمبلی کے ساتھ ساتھ وزرا کے مہمانوں پر بھی پارلیمنٹ میں داخلے پر پابندی عائد کی گئی ہے جب کہ مہمان اسمبلی کے احاطے میں بھی داخل نہیں ہوسکیں گے۔
اس کے علاوہ وزرا کے گارڈز ڈی چوک سے آگے نہیں جا سکیں گے اور اراکین و وزرا کی گاڑیاں مخصوص جگہ پر پارک کی جاسکیں گی۔
عمران خان کی قیادت میں پی ٹی آئی کا ”حقیقی آزادی مارچ“ لاہور سے اسلام آباد کی جانب رواں دواں ہے لیکن مارچ کو اسلامم آباد پہنچنے میں اب پہلے کی نسبت دگنا یا اس سے بھی زیادہ وقت لگے گا۔
پی ٹی آئی سربراہ عمران خان نے پیر 31 اگست کو کہا کہ مارچ کو اسلام آباد پہنچنے میں نو دس دن لگیں گے۔ فواد چوہدری نے بھی اینکر پرسن ماریہ میمن کو انٹرویو میں کہا کہ مارچ 11 نومبر تک اسلام آباد پہنچنے گا۔
کئی لوگوں کے لیے یہ سوال اہم ہے کہ مارچ کو اسلام آباد پہنچنے میں اتنی تاخیر کیوں ہو رہی ہے یا پھر اتنی تاخیر کیوں کی جا رہی ہے۔ اور وہ اس کا جواب ڈھونڈنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
فواد چوہدری اپنے انٹرویو میں اور منگل کو صحافیوں کے ساتھ بات چیت میں کہہ چکے ہیں کہ مارچ کے ساتھ ہزاروں لوگ چل رہے ہیں۔ ایسے میں کنٹینر کی رفتار تیز نہیں کی جاسکتی کیونکہ حادثات کا خدشہ ہے۔
دوسری وجہ یہ ہے کہ سیکورٹی خدشات کے سبب پی ٹی آئی قیادت نے صرف دن میں مارچ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ رات ہوتے ہی مارچ روک دیا جاتا ہے اور دوسری صبح دن چڑھنے کے بعد پھر روانگی ہوتی ہے۔
دوسرے روز یہ روانگی بھی علی الصبح نہیں ہوتی بلکہ دوپہر کے بعد ہوتی ہے۔ گویا مارچ دوپہر ایک بجے سے شام 7 بجے کے درمیان سفر کرتا ہے۔ اس دوران عمران خان تقریباً تین مقامات پر خطاب کرتے ہیں۔
اس صورت حال میں مارچ کی رفتار اس سے زیادہ تیز نہیں ہوسکتی جتنی کہ یہ ہے۔
اوپر جو بیان کیا گیا وہ مارچ کی سست رفتاری کی ظاہری وجوہات ہیں۔ لیکن کچھ ایسی وجوہات بھی ہیں جو دکھائی نہیں دے رہیں۔ البتہ ان کا ذکر ضرور سنا جا رہا ہے۔
سب سے زیادہ سرگوشیاں یہ ہو رہی ہیں کہ عمران خان آرمی چیف کے تقرر کا انتظار کر رہے ہیں۔ موجودہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ 29 نومبر کو ریٹائر ہو رہے ہیں۔
پی ٹی آئی کے حامی اس دعوے کو مسترد کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جب مخالفین کا دعویٰ یہ ہے کہ عمران خان اپنی مرضی کے آرمی چیف کے تقرر کے لیے اسلام آباد پر چڑھائی کر رہے ہیں تو پھر تقرری کے انتظار کی منطق سمجھ میں نہیں آتی۔
تاہم یہ منطق اس وقت بخوبی سمجھ آجاتی ہے جب ماضی میں ہونے والے لانگ مارچوں کے طریقہ کار اور نتائج کو مد نظر رکھا جائے۔
سادہ لفظوں میں لانگ مارچ وہ گولی ہے جو چل جانے کے بعد کسی کام کی نہیں رہتی۔ اس کی افادیت صرف اس وقت تک ہے جب تک یہ بندوق کے اندر رہتی ہے۔
2008 میں نواز شریف نے وکلا تحریک کے دوران لاہور سے اسلام آباد تک ایک لانگ مارچ کیا تھا۔ اس وقت پنجاب میں حکومت بھی ان کی تھی۔ شام کے بعد مینار پاکستان سے شروع ہونے والا یہ لانگ مارچ اگلے دن دوپہر کے بعد اسلام آباد پہنچا۔
رات کو نواز شریف پارلیمنٹ کے سامنے پہنچ گئے۔ اب خطاب بھی کرنا تھا۔ مسلم لیگ(ن) کے سربراہ اور وکلا قیادت نے خطاب کیا اور پھر مارچ ختم ہوگیا۔
عدلیہ بحالی کے مطالبات حاصل نہیں ہوئے۔ اس کے نتیجے میں وکلا میں مایوسی پھیلی۔
اگلے برس یعنی 2009 میں نواز شریف کو ایک اور مارچ کرنا پڑا۔ اس وقت پنجاب میں گورنر راج لگ چکا تھا۔ نواز شریف کے ساتھ لوگ بھی کافی تھے۔ نواز شریف پیپلز پارٹی کے خلاف غصے سے بھرے تھے۔ مارچ گوجرانوالہ تک پہنچا تو نتیجہ آگیا۔
مارچ منزل پر پہنچ جائے اور اس کے بعد بھی مطالبات حاصل نہ ہوں تو دھرنا دینے کے سوا کوئی راستہ نہیں رہتا۔
ماضی میں اسلام آباد میں پہنچنے والے جو مارچ دھرنا دیئے بغیر ختم ہوئے ان کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔ جن مارچز میں دھرنے دیئے گئے وہ کامیاب رہے۔
عمران خان اگر اسلام آباد پہنچ جاتے ہیں اور اس دوران ان کے مطالبات پورے نہیں ہوتے تو انہیں دھرنا دینا پڑے گا۔ حکومت اگر ڈٹ گئی تو یہ دھرنا طویل ہو جائے گا۔ پچھلی بار عمران خان 126 دن کے دھرنے سے بھی حکومت نہیں گرا سکے تھے۔
دوبارہ اتنے ہی یا اس سے زیادہ طویل عرصے تک لوگوں کو اسلام آباد میں بٹھائے رکھنا ان کے لیے آسان نہیں۔ لہذا مارچ کے اسلام آباد پہنچنے سے پہلے مطالبات منوانا ضروری ہے۔
شرکا کی تعداد سے عمران مطئمن لیکن نظر اسلام آباد پر
ایک اور فائدہ یہ ہے کہ جب تک مارچ منزل تک نہیں پہنچتا، شرکا کی تعداد پر کوئی حتمی بحث نہیں ہوسکتی۔ جیسا کہ عمران خان نے پیر کو ”آج نیوز“ سے بات کرتے ہوئے کہا “ اصل رزلٹ تو اسلام آباد میں ہو گا کیونکہ اصل تو پبلک نے ادھر آنا ہے۔“
آزدی مارچ جمعہ 28 اکتوبر کو لاہور کے لبرٹی چوک سے شروع ہوا تھا اور اسے جمعہ 4 نومبر کو اسلام آباد پہنچنا تھا۔ لاہور سے اسلام آباد کا فاصلہ جی ٹی روڈ کے ذریعے 300 کلومیٹر سے بھی کم ہے۔ لیکن ظاہر ہے جلسے جلوس بالخصوص مارچ عام گاڑیوں کی طرح سفر نہیں کرتے۔ 2008 میں نواز شریف جب دو دن میں مارچ لاہور سے اسلام آباد لے کر پہنچے تو یہی کہا گیا کہ انہوں نے یہ صرف تیزی سے طے کیا ہے۔
لاہور سے اسلام آباد تک مارچ کے لیے تین سے چار دن کا وقت مناسب سمجھا جاتا ہے۔ ایک ہفتے کا وقت بھی کوئی زیادہ نہیں۔
پی ٹی آئی کی جانب سے دیئے گئے نئے شیڈول کے مطابق حقیقی آزادی مارچ اب اگلے جمعہ تک لالہ موسی ہی پہنچ پائے گا۔ جب کہ اتوار سے پہلے اس کا جہلم پہنچنا ممکن نہیں۔
مارج کے اسلام آباد پہنچنے کی تاریخ حتمی نہیں ہے۔ جیسا کہ فواد چوہدری نے بتایا یہ جمعہ 11 نومبر یا ہفتہ 12 نومبر ہوسکتی ہے۔ لیکن عین ممکن ہے کہ اس سے بھی زیادہ تاخیر ہو جائے۔
اس دوران شہباز شریف چین کے دورے سے واپس آچکے ہوں گے اور سیاسی میدان میں بہت کچھ واضح ہو چکا ہوگا۔
عمران خان نے اسٹیبشلمنٹ سے مذاکرات کا مطالبہ کردیا
فی الوقت حکومت عمران خان سے مذاکرات سے انکاری ہے جبکہ عمران خان کہتے ہیں کہ شہباز شریف کے پاس اختیار ہی کیا ہے جو وہ ان سے مذاکرات مانگیں۔ آج نیوز کو ایک انٹرویو میں انہوں نے اسٹیبلشمنٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ درمیان میں آکر بیٹھے اور الیکشن کرائے۔
ماضی میں جب جب فریقین نے مذاکرات کی میز پر آنے سے انکار کیا سیانوں نے یہی کہا کہ سیاست میں کوئی بات حرف آخر نہیں ہوتی۔
لیکن اب وقت بدل کا دور ہے۔
نائب صدر مسلم لیگ (ن) مریم نواز کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان اہم تعیناتی میں رکاوٹ ڈالنا چاہتے ہیں۔
لندن میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے مریم نوز نے کہا کہ آرمی چیف کی تعیناتی قانون کے مطابق وقت پر ہوگی، یہ اس میں رکاوٹ ڈالنا چاہتے ہیں، آرمی چیف کی تقرری سے عمران خان کا کوئی لینا دینا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ اتنے لوگ جلوس میں نہیں جتنے اہلکار سیکیورٹی پر ہیں، سیکیورٹی پر اتنا پیسا کیوں برباد کیا جا رہا ہے، اب ایک کے بعد عمران خان کی سازش بے نقاب ہو رہی ہے۔
لیگی رہنما کا پی ٹی آئی لانگ مارچ پر کہنا تھا کہ اس قسم کے جتھوں کو روکنا پولیس سمیت پوری قوم کا فرض ہے، وزیر داخلہ نے اس کا پورا بندوبست کیا ہوا ہے لیکن اسلام آباد اور سارے ملک کے تحفظ کے لئے سب سے بڑی ذمہ داری عدلیہ کی ہے اور عدالت میں یہ کیس ابھی موجود ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ انھوں نے جھوٹ سے ملکی سیکیورٹی کو داؤ پر لگا دیا، جھوٹ بے نقاب کرنے کے لئے ڈی جی آئی ایس آئی کو سامنے آنا پڑا، رات کے اندھیرے میں پاؤں اور دن کی روشنی میں یہ گردن پکڑتے ہیں جب کہ رات کو چھپ کر ملاقاتوں کا بھانڈا پھوٹ چکا ہے۔
لیگی رہنما نے کہا کہ یہ چیف الیکشن کمشنر پر ہرجانے کے دعوےکی بات کرتے ہیں، بند دروازے کے پیچھے تاحیات ایکسٹینشن کی بات کرتے تھے، عمران کہتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ نے بتایا کہ نواز شریف چور ہیں اور بعدِ ازاں ثابت ہوگیا نواز شریف بے قصور ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ عدالت میں ججز بار بار قومی احتساب بیورو (نیب) سے ثبوت مانگتے رہے لیکن نیب پراسیکیوٹر ٹال مٹول سےکام لیتے رہے، انھیں پرچی پر کوئی کچھ لکھ کر دے دے تو یہ یقین کرلیتے ہیں، عدالت میں ثبوت پیش کرنے ہوتے ہیں۔
مریم نواز نے کہا کہ عمران خان کو جھوٹے الزامات پر نواز شریف سے معافی مانگنی چاہئے، یہ معافی مانگنےکے بجائے این آر او کی باتیں کرتے ہیں، نواز شریف کو جیل میں ڈالنے کے باوجود یہ نہیں جیت سکے اسی لئے انہیں آر ٹی ایس بند کرنا پڑا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کا ایک بہت بڑا اسکینڈل سامنے آنے والا ہے، توشہ خانہ سے ہیرے کی قیمتی جیولری لے کر انہوں نے بیچی، 2 کروڑ کی جیولری خرید کر وہ جیولری 22کروڑ روپے میں بیچی گئی جس کا کیس جلد سامنے آنے والا ہے جب کہ اب تک توشہ خانہ سے عمران خان 50 کروڑ روپے کی چوری کر چکے ہیں۔
مریم نواز نے کہا کہ ’اسٹیبلشمنٹ نے آئینی کردار تک محدود رکھنے اور سیاست میں دخل اندازی نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے وہ پہلے سے نواز شریف کا ہی بیانیہ ہے، سیاست میں مداخلت بند ہوتے ہی عمران خان منہ کے بَل گر گیا، نواز شریف نے عمران خان کو ہر انتخابی میدان سمیت پارلیمنٹ میں بھی شکست دی، اس کی حکومت آئینی طریقے سے ختم ہوئی اور اب عمران کی قسمت میں سڑکوں پر دھول چاٹنا رہ گیا ہے۔‘
ن لیگ کی نائب صدر کا مزید کہنا تھا کہ جب سے اسحاق ڈار واپس آئے ہیں ڈالر کو نہ صرف بریک لگی ہے بلکہ ڈالر 25 روپے سستا ہواہے، یہی مسلم لیگ (ن) کی کارکردگی ہے، ہماری حکومت میں مہنگائی میں کمی آئی ہے اور پاکستان کو اب پیسہ بھی مل رہا ہے، البتہ نواز شریف کی کوشش ہے کہ 300 یونٹ استعمال کرنے والے بجلی صارفین کو مفت بجلی ملے۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ کا کہنا ہے کہ فیصل واوڈا کو خون ہی خون لاشیں ہی لاشیں اور جنازے ہی جنازے کے بیان پر ان کو پارٹی سے نکال دیا گیا، میں دعوی سے کہتا ہوں کہ یہ بھی انہوں نے ڈرامہ کیا ہے، وہ پریس کانفرنس ان پالیسی کے مطابق اور عمران خان کے کہنے پر ہوئی۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے رانا ثنااللہ نے کہا کہ عمران خان نے کل مارشل لا کے حوالے جو بات کی ہے وہ قابل مذمت ہے، اس کی ہر کوئی مذمت کرتا ہے- یہ فتنہ ملک کو ڈی ریل کرنا چاہتا ہے، اگر ایسا ہوتا ہے اس کو کوئی قبول نہیں کرے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی عمران خان نیازی سے کسی لیول یا کسی جگہ پر کوئی بات نہیں ہو رہی ہے، اگر عمران خان سے مذاکرات ہو رہے ہوتے تو وہ اس قسم کی گفتگو کر رہا ہوتا جو آج کل کر رہا ہے؟
وفاقی وزیر رانا ثنااللہ نے کہا کہ عمران خان کا اپنا ذہن گمراہی کا شکار ہے، جسے دوسرے لفظوں میں یوٹرن کہا جاتا ہے، لانگ مارچ میں جو کہ دراصل فتنہ مارچ ہے، لاہور سے گوجرانولا تک 3 سے 4 ہزار لوگوں سے زیادہ نہیں تھے- ان سے کوئی پوچھے کہ بے شرم انسان 3 یا 4 آدمی جو ہیں یہ عوام کا سمندر ہے؟
وزیر داخلہ نے کہا کہ ہمیشہ میں نے اس چیز کو دہرایا ہے کہ جو جتھہ اسلام آباد پر حملہ آور ہوگا اس کو ہر طرح سے روکا جانا چاہیے، وزیراعظم کی ہدایات ہیں کہ جو فورسز اور پولیس اس فتنے کو روکنے کیلئے ہوگی ان کو ربڑ بلٹس اور ٹیئر گیس دیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ لانگ مارچ نہیں فتنہ اور فسادی مارچ ہے اور عملی طور پر یہ ناکام مارچ ہے، ان کا جو مقصد معلوم ہو رہا ہے کہ ابھی انہیں بندوقیں اکٹھی کرنے کیلئے تھوڑا ٹائم چاہیے، اس مقصد کیلئے ٹائم گین کر رہے ہیں، ایسی صورت میں فیڈرل لا انفورسمنٹ ایجنسیز کو ایسے کسی گروہ کو گرفتار کرنے کا آئینی اور قانونی حق ہے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ عمران خان اب بھی فسادی ایجنڈے کو چھوڑ کر اس ملک کے آئین اور قانون کے تابع آکر دیگر سیاسی قووتوں کے ساتھ بیٹھے اور اپنی بدتمیزی پر معذرت کرے، پاکستان کو اس وقت اتفاق کی ضرورت ہے نہ کہ افراتفری کی ضرورت ہے۔
رانا ثنااللہ کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان کبھی کہتا ہے کہ چوکیدار کی تنخواہ بند کرنی ہے، 10 منٹس بعد اسی چوکیدار کے پاؤں پڑتا ہے کہ خدا کے واسطے چوکیدار صاحب ہماری بات مان جائیں، یہ تمہارا حال ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ میں نواز شریف نہیں کہ جب کیسز ہوں منت سماجت شروع کردوں، نواز شریف وطن آکر سیدھا جیل جائیں گے، ملک کی سب سے بڑی بیماری زرداری ہے۔
کنگنی والا بائی پاس پر حقیقی آزادی مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ جو قوم حقیقی طور پر آزاد نہیں ہوتی اس کی عزت نہیں ہوتی، غلاموں کو روس سے سستا تیل لینے کی اجازت نہیں ہے، بھارت روس سے سستا تیل خرید کرعوام کو ریلیف دے رہا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اعظم سواتی اور شہباز گل پر حراست میں تشدد کیا گیا، جب کسی پاکستانی شہری پر تشدد ہوتا ہے، ارشد شریف کو قتل کیا وہ حق اور سچ پر تھا یہ غلام قوم میں ہوتا ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ آزاد قوموں میں شہریوں کے حقوق ہوتے ہیں، مشرقی پاکستان کے لوگوں کو ان کا حق نہیں دیا جارہا تھا، یہاں سیاستدان نے سازش کی ان کا حق نہیں دیا، اس سیاستدان نے فون کو اس پارٹی کے خلاف کردیا، نتیجہ یہ نکلا ملک ٹوٹ گیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا مزید کہنا تھا کہ ملک کی سب سے بڑی بیماری زرداری ہے، دونوں ڈاکو پی ٹی آئی کے خلاف سازش کررہے ہیں، مجھ پر30 ایف آئی آرکٹ چکی ہیں اور دہشت گردی کا مقدمہ بھی درج کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شریف خاندان کا نوکر چیف الیکشن کمشنر مجھ پر کیس کررہا ہے، چیف الیکشن کمشنر کے خلاف 10 ارب کا ہرجانہ کرنا ہے، ان کی خاندانی جماعتیں سکڑ کر چھوٹی چھوٹی جماعتیں رہ گئی ہیں، ملک کی سب سے بڑی جماعت تحریک انصاف ہے۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے مسلم لیگ (ن) کے قائد نوازشریف کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ میں نوازشریف کو ان کے حلقے میں جاکر ہراؤں گا۔
عمران خان نے کہا کہ آصف زرداری مجھے یہاں سے فارغ ہونے دو میں تمھارے پیچھے سندھ آرہا ہوں تیاری کرلو، میں وہ سیاست دان ہوں جس نے ملک سے باہر نہیں بھاگنا، نواز شریف این آر او لے کر بھاگ گیا، پھر میڈیکل رزلٹ میں دھاندلی کی، اب انتظار کررہے ہیں کہ طاقتور لوگوں سے نواز شریف کو این آر او ملے گا۔
سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ ہم سب مل کر نواز شریف کا استقبال کریں گے اور سیدھا جیل لے کر جائیں گے، ہم اس ملک میں انصاف کے لئے جنگ لڑیں گے، یہ نہیں کہ پیسہ لوٹنے والے کو این آر او مل جائے اور چھوٹا چور جیل چلا جائے، جب آپ کہتے کہ کون بچائے گا پاکستان عمران خان تو میں نہیں بچاؤں گا آپ نے بچانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی فوج کو سب سے بڑی جماعت سے ٹکرانے کی کوشش ہو رہی ہے، میں نواز شریف نہیں کہ جب کیسز ہوں منت سماجت شروع کردوں، چیف جسٹس ایجنسی کے لوگوں کو حکم دیں کہ وہ اعظم سواتی کے گھر سے اتارے گئے کیمرے واپس لے کر آئیں۔
عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ اللہ نے جب پرواز کے لئے پر دیئے تو کیوں چیونٹیوں کی طرح رینگ رہے ہو؟غلام قوم کے اپنے فیصلے نہیں ہوتے جو حکمران ہیں فیصلہ کرنے سے پہلے امریکا سے این او سی لیتے ہیں۔