Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

مچھرکالونی قتل کیس: پیش امام کا کردار مثبت تھا، آئی جی

پیش امام نے مقتولین کو تشدد سے بچانے کی کوشش کی
اپ ڈیٹ 01 نومبر 2022 05:19pm

کراچی مچھرکالونی میں نجی ٹیلی کام کمپنی کے دو ملازموں کے قتل کیس میں پولیس نے پیش امام کو بے گناہ قراردیا ہے، آئی جی سندھ کا کہنا ہے کہ پیش امام نے مقتولین کو تشدد سے بچانے کی کوشش کی۔

سندھ ہائیکورٹ میں آج مقدمے کی سماعت کے موقع پر آئی جی سندھ پولیس غلام نبی میمن نے رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ نامزد 15 ملزمان گرفتار کیے جن میں سے 4 کی شناخت پریڈ ہو چکی ہے۔

آئی جی سندھ کے مطابق پیش امام نے مقتولین کو تشدد سے بچانے کی کوشش کی،15 میں سے 4 ملزمان کی شناخت پریڈ ہوگئی، دیگرکی ہونا باقی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ بیشترگرفتار ملزمان کے پاس پاکستانی شناختی کارڈ موجود ہے۔

سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو میں آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے کہا کہ پیش امام کے حوالے سے تحقیق کی ہے ان کا مثبت کردار تھا، انہوں نے مقتولین کو تشدد سے بچانے کی کوشش کی۔

انہوں نے کہا کہ افواہ تھی کہ اس علاقے میں بچے اغوا ہورہے ہیں مگر شواہد نہیں ملے، احتجاج کا حق سب کو ہے مگر احتجاج قانون کے دائرے میں ہوتا ہے، ایسا کوئی واقعہ ہو تو ون فائیو کو ضرور اطلاع دیں۔

اس سے قبل، سوشل میڈیا پرافواہیں گرم تھیں کہ دونوں نوجوانوں کے علاقے میں جانے پر پیش امام نے مسجد سے اعلان کیے کہ علاقے میں اغواء کار گھس آئے ہیں۔

دوسری جانب انسداد دہشتگردی منتظم عدالت میں بھی مچھرکالونی کیس کی سماعت ہوئی۔

پولیس نے 12 ملزمان عدالت میں پیش کیا، تفتیشی افسر نے بتایا کہ 16 افراد گرفتار کیے جاچکے ہیں،11 نامزد اور 250 نامعلوم ملزمان مفرور ہیں۔

عدالت نے ملزمان کو7 نومبر کے لیے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دے دیا۔

پس منظر

جمعرات 28 اکتوبر کی صبح مچھر کالونی میں ٹھٹھہ کے رہائشی ٹیلی کام کمپنی کے دو ملازمین کو اغوا کار قرار دے کر سفاکانہ طریقے سے قتل کردیا گیا تھا۔ متوفی ایمن سعید جاوید اور اسحاق جمالی دونوں ٹیلی کام کمپنی کے ملازم تھے اور علاقے میں سگنل چیک کرنے کیلئے آئے تھے۔

دونوں کی آمد پر افواہ پھیلائی گئی کہ بچوں کو اغواء کیا جارہا ہے، مجمع نے دونوں پر حملہ کردیا جس کے نتیجے میں ان کی موت واقع ہوگئی۔

Sindh High Court

IG Sindh Ghulam Nabi Memon

Machar Colony