ٹیلی کام کمپنی ملازمین کا قتل: مشتعل افراد پائیوڈین کو بیہوشی کی دوا سمجھے
سندھ کابینہ کے طلب کرنے پرآئی جی پولیس نے کابینہ کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ انجنیئرکی گاڑی میں پایوڈین پڑی تھی، جسے لوگ سمجھے کہ اس سے بچوں کو بے ہوش کرکے اغوا کیا جاتا ہے۔
بریفنگ دیتے ہوئے آئی جی پولیس نے کہا کہ نجی ٹیلی کام کمپنی کا ایک انجنیئراوراس کا اسٹاف موبائل فون کے ٹاور کو چیک کر رہے تھے، انجنیئر کی گاڑی میں میڈیکل کٹ پڑی تھی، میڈیکل کٹ میں پایوڈن پڑی تھی، جو لوگ سمجھے اس کو بچوں کو بے ہوش کرکے اغوا کیا جاتا ہے۔
کراچی میں وزیراعلیٰ مرادعلی شاہ کی زیرصدارت سندھ کابینہ کے اجلاس میں مچھرکالونی واقعہ پربریفنگ کے لیےآئی جی طلب کیا گیا تھا۔
آئی جی پولیس کا کہنا تھا کہ 15 لوگ اس میں وڈیو فوٹیج کے ذریعے شناخت ہوگئے ہیں اور تمام شناخت کیے گئے لوگ گرفتار بھ ہوچکے ہیں، ہجوم کنٹرول کرنے کیلئے تربیت یافتہ پولیس فورس ہونی چاہئے، کراؤڈ مینجمنٹ فورس کو متعلقہ اسلحہ ہو تاکہ تحفظ ہو سکے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ مچھر کالونی جیسے واقعات ناقابل معافی اور برداشت ہیں، کابینہ نے مچھر کالونی کے دونوں شہید کیلئے دعا بھی کی اور سندھ کابینہ نے دونوں شہید ہونے والوں کیلئے 50 لاکھ روپے دینے کا فیصلہ کیا۔
آئی جی پولیس نے کہا کہ شہید ہونے والے ایک شخص ٹھٹہ اور دوسرا نوشہروفیروز سے تھا، سندھ کابینہ نے موبائل مینجمنٹ کیلئے ایک سب-کمیٹی قائم کی، جوموبائل مینجمنٹ کیلئے قانون سازی تجویز کرے گی۔
کمیٹی میں امتیاز شیخ، مرتضیٰ وہاب، صادق میمن، سیکریٹری داخلہ، سیکریٹری قانون اور آئی جی پولیس شامل ہوں گے۔
Comments are closed on this story.