Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

بابوسرٹاپ کی بندش نے گلگت بلتستان کی سیاحت کو کیسے منجمد کیا؟

ٹورسٹ آپریٹر، ہوٹل مالکان کا سڑک کی مناسب دیکھ بھال کا مطالبہ
شائع 31 اکتوبر 2022 10:51am
تصویر: اے پی پی
تصویر: اے پی پی

دیامر: برف باری اور منجمد درجہ حرارت نے مقامی انتظامیہ کو پاکستان کے سب سے پرکشش سیاحتی مقامات میں سے ایک بابوسر ٹاپ بند کرنے پر مجبور کر دیا ہے لیکن کچھ ٹورسٹ آپریٹرز کا خیال ہے کہ اس طرح کے فیصلے سے ان کا کاروباربھی منجمد ہو جاتا ہے جو بصورت دیگراونچے پہاڑوں پر رہنے والے لوگوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے۔

ڈپٹی کمشنردیامرکی جانب سے 25 اکتوبرکوجاری کیے جانے والے نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ، ”برف باری اوروقت کے ساتھ ساتھ درجہ حرارت کے منجمد ہونے کے نتیجے میں بابوسرٹاپ کو فوری طور پراگلے احکامات تک 24 گھنٹے ہرقسم کے سفرکے لیے بند کرنے کا حکم دیا گیا ہے“۔

بابوسرپاس روڈ ہرسال جون کے آخرسے اکتوبر تک کھلی رہتی ہےاورشدید برف باری کی وجہ سے باقی سال بند رہتی ہے۔ پہاڑوں اور پہاڑیوں سے ڈھکا یہ ٹریک گلگت بلتستان اورخیبرپختونخوا کو ملاتے ہوئے بابوسرٹاپ کی طرف جاتا ہے۔

ہرسال سیاح گروہ کی شکل میں اس علاقے کا رخ کرتے ہیں جو برف سے ڈھکے پہاڑوں اورپہاڑی علاقوں کے لیے مشہور ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق بابوسر کا درجہ حرارت منفی 25 سے منفی 30 تک گرگیا ہے اورعلاقے میں برفیلی ہوائیں چل رہی ہیں، نشیبی بابوسروادی میں درجہ حرارت منفی 15 سے منفی 16 تک گرگیا ہے۔

بابوسر ٹاپ بند ہونے کی وجہ سے 60 فیصد گلگت بلستستان نہیں آتے

گلگت بلتستان کے مقبول ٹورآپریٹرز میں سے ایک احد میر دلیل دیتے ہیں کہ سردیوں میں ٹریفک کو اوپر تک کھلا رکھنا کوئی ناممکن کام نہیں ہے۔

احد میر نے آج نیوزکو بتایا کہ ”بابوسر سطح سمندر سے 13,700 فٹ کی بلندی اورخنجراب پاس سطح سمندر سے 13,700 فٹ کی بلندی پر واقع ہے اوروہاں درجہ حرارت منفی 35 تک گرتا ہے، اس کے باوجود یہ سردیوں کے موسم میں کھلا رہتا ہے“۔

انہوں نے وضاحت کی کہ ٹورسٹ پولیس کی گاڑی سیاحوں کی گاڑی کے ساتھ خنجراب پاس تک جاتی ہے جسے چائنا بارڈر بھی کہا جاتا ہے اور واپسی پر آخری گاڑی اپنے ساتھ لاتی ہے۔ اس کے برعکس مقامی انتظامیہ بابوسر ٹاپ کے بند ہونے کا انتظار کرتی رہتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بابوسر ٹاپ کی بندش کی وجہ سے ساٹھ فیصد سیاح گلگت بلتستان نہیں آتے۔ اس سے مہمان نوازی کی صنعت بھی منجمد ہو جاتی ہے۔ احد میرنے دعویٰ کیا کہ لوگ آنا چاہتے ہیں لیکن انہیں سفری سہولیات فراہم نہیں کی جاتیں۔

انہوں نے خیبرپختونخوا کےقبائلی قصبے تھاکوٹ سے قراقرم ہائی وے پر رائی کوٹ پل تک گلگت بلتستان کے متبادل راستے تک سیاحوں کی عدم توجہ کو اجاگرکیا۔

احد نے مزید بتایا کہ اس پٹی پرسفرطویل ہے اورسڑک کی حالت خراب ہے،قراقرم ہائی وے پر ایک بھی اچھا ہوٹل نہیں ہے۔ نہ وہاں اچھا کھانا ہے اور نہ ہی واش رومز جبکہ بابوسر اور ناران ہائی وے پر ہر طرف دلکش نظارے ہیں اور سیاحوں کو بہترین ہوٹل، کھانا وغیرہ ملتا ہے۔

گلگت بلتستان سیاحت کی لائف لائن

فیری میڈوزکاٹیجز کے مالک حافظ محمد نے آج نیوزکو بتایا کہ ”بابوسر روڈ کو گلگت بلتستان کی سیاحت کی لائف لائن سمجھاجاتا ہے۔“ ”بابوسر روڈ کی تعمیر مکمل ہونے کے بعد یہاں کی سیاحت میں انقلاب آیا“۔

انہوں نے افسوس کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے سردیوں میں سڑک کی دیکھ بھال کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے جا رہے، جس کی وجہ سے ان جیسے لوگوں کو ہوٹلوں کو تالے لگانے اور عملے کی تنخواہیں اپنی جیب سے ادا کرنے پرمجبور کیا جاتا ہے۔

دنیا کے دیگرحصوں کی طرح پاکستان میں مہمان نوازی کی صنعت بھی عالمی وبا کے باعث عائد کردہ پابندیوں میں نرمی کے بعد بحال ہورہی ہے لیکن اس میں وقت لگ رہا ہے۔

حافظ محمد کے مطابق گلگت بلتستان میں سیاحت کے بہت زیادہ امکانات ہیں، ”بابوسر ٹاپ قدرتی مناطرسے بھرپورشمال کےعلاقے کیلئے ایک گیٹ وے کی طرح ہے۔“ انہوں نے بتایا کہ اگرسڑک کھلی ہے توبکنگ کی جاتی ہے، اوربند ہونے کی صورت میں ریزرویشن منسوخ کر دی جاتی ہے“۔

بندش کا اتنا زیادہ اثرنہیں پڑتا

ایڈونچر ٹورز پاکستان (اے ٹی پی) کے صدر نیک نام کریم نے کہا کہ بابوسرٹاپ کی بندش کا اتنا اثر نہیں پڑتا کیونکہ سیاحوں کے پاس قراقرم ہائی وے کے ذریعے متبادل راستہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ زیادہ تر مسافر ہوائی جہاز کے ذریعے آتے ہیں، بابوسر پاس ٹریک سے متبادل راستہ ایک سے دو گھنٹے طویل ہے۔

اے ٹی پی کی ایگزیکٹومینیجرعابدہ یوسف نےبابوسرتاپ کی بندش سے متعلق ایک سوال کے جواب میں بتایا کہا اگرپاس کھلا ہوتو ”ہم اپنے پروگرام میں ’سبجیکٹ ٹو‘ کے عنوان سے اس کا ذکر کرتے ہیں“۔

عابدہ نے کہا کہ بندش کااتنا زیادہ اثرنہیں پڑتا، “تاریخیں تبدیل جاتی ہیں یا سیاح اپنے منصوبوں پر نظرثانی کرتے ہیں۔ یہ ان کے علم میں رکھا جاتا ہے۔

گلگت بلتستان

خیبر پختونخوا

babusar top

ADVENTURE TOURS PAKISTAN

FAIRY MEADOWS