Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
20 Jumada Al-Awwal 1446  

اگر سائفر حقیقت نہیں تو کہنے کی کیا ضرورت تھی کہ مداخلت ہوئی ہے؟ شاہ محمود

اگر سائفر حقیقت نہیں تو کہنے کی کیا ضرورت تھی کہ مداخلت ہوئی ہے؟
اپ ڈیٹ 27 اکتوبر 2022 11:14pm
فوٹو — فائل
فوٹو — فائل

سابق وفاقی وزیراور رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ سفارتی سائفر ایک حقیقت تھی، ہے اور رہے گی۔

لاہور میں اسد عمر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہ محمود نے کہا کہ ہم نے پہلے بھی مارچ کیا، 126 دن کے دھرنے میں ایک شیشہ تک نہیں ٹوٹا تھا، ہماری پالیسی بہت واضح ہے، لہٰذا ہمارا مارچ پُر امن اور قانون کے دائرے میں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ سیاسی عدم استحکام کسی قیمت پر قبول نہیں ہوگا، جب کہ ہم اس کے خواہاں نہیں ہیں، سیاسی عدم استحکام اس وقت شروع ہوا جب تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ہوئی۔

شاہ محمود نے کہا کہ عدم استحکام ہم نے پیدا نہیں کیا، ہم سمجھتے ہیں میں سیاسی عدم استحکام آچکا ہے جس کا ہم آئینی و جمہوری حل پیش کر رہے ہیں، عام انتخابات سے ملک میں سیاسی استحکام آجائے گی۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سب کی خواہش ہے ادارے سیاست میں حصہ نہ لیں، ہم سمجھتے ہیں نیا پنڈورا باکس کھول دیا گیا ہے، کل ہمارے ایک ساتھی نے خوف پھیلانے کے لئے پریس کانفرنس کی جن کی پارٹی رکنیت معطل کرکے شوکاز نوٹس جاری کردیا ہے۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ آئین میں تمام اداروں کا رول متعین ہے، ہم سیاسی عدم استحکام کے قائل نہیں، آئین کا دفاع کرتے آئے اور کرتے رہیں گے، البتہ ہماری پارٹی کی رائے ہے عام انتخابات کرانے سے ملک میں استحکام آئے گا۔

انہوں نے کہا کہ سائفر من گھڑت بیانیہ نہیں، کامراں میں سائفر کی سنجیدگی کا ذکر آیا تو ہمیں کہا گیا کہ اس پر ڈیمارش ہونی چاہئے، اس کی اہمیت کو سامنے رکھتے ہوئے قومی سلامتی کمیٹی کے کئی اجلاس بلائے گئے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اگر سائفر حقیقت نہیں تو کہنے کی کیا ضرورت تھی کہ مداخلت ہوئی ہے، اس کا تذکرہ نہیں اٹھتا جب کہ سفیر نے دیانتداری سے واشنگٹن میں کی گئی میٹنگ ریکارڈ کی، سائفر جس میٹنگ کا خلاصہ ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکا میں ہمارے سفیر نے کہا سائفر میں دھمکی آمیز زبان استعمال کی گئی، سفیر نے سائفر پر ڈیمارش کی تجویز دی، ہم نے نہیں، جب کہ قومی سلامتی کمیٹی میں اس موضوع کو زیرِ بحث لایا گیا اور اتفاق رائے سے فیصلہ ہوا کہ ہمیں ڈیمارش کرنا چاہئے۔

سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ تحریک اںصاف نے ہمیشہ اپنے اداروں کا دفاع کیا ہے، ہم سمجھتے ہیں اداروں کے مضبوط ہونے سے نہ صرف جمہوریت بلکہ ملک مضبوط ہوتا ہے، ہم کسی ادارے کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتے، البتہ عمران خان بھی کہتے ہیں کہ مضبوط فوج پاکستان کی ضرورت ہے۔

Shah Mehmood Qureshi

imran khan

lahore