Aaj News

جمعرات, دسمبر 26, 2024  
23 Jumada Al-Akhirah 1446  

ارشد شریف قتل: اس مرحلے پرجوڈیشل کمیشن کی تشکیل کا فائدہ نہیں ، اسلام آباد ہائیکورٹ

معاملے فیکٹ فائنڈنگ کمیشن کی تشکیل کیلئے درخواست کی سماعت
شائع 25 اکتوبر 2022 10:20am
آرٹ ورک: سفیرالہٰی قریشی
آرٹ ورک: سفیرالہٰی قریشی

ارشد شریف قتل کی تحقیقات کے لیے فیکٹ فائنڈنگ کمیشن کی تشکیل کی درخواست پر سماعت کے دوران چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے ہیں کہ اس مرحلے پر کمیشن بنانے کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔

پاکستان چھوڑ کر جانے والے سینئرصحافی اوراینکرپرسن ارشد شریف کی کینیا کے شہر نیروبی میں قتل کی تحقیقات کے لیے بیرسٹرشعیب رزاق نے گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائرکی تھی۔

درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ فیکٹ فائنڈنگ کمیشن بنا کر تحقیقات کرائی جائیں کہ ارشد شریف کن حالات میں باہر گئے۔ عدالت سیکیورٹی ایجنسیز کو کینیا کی ایجنسیز سے رابطہ کرکے تحقیقات کا حکم دے۔

یہ بھی پڑھیں: ارشد شریف کی میت کینیا سے پاکستان روانہ، اسلام آباد میں احتجاج کی تیاریاں

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے آج سماعت کے آغاز پر استفسار کیا کہ ارشد شریف کی فیملی کے پاس کوئی گیا ہے؟ انہیں کوئی معاونت چاہئے؟

جس پر بیرسٹر شعیب رزاق نے بتایا کہ ارشد شریف کی میت آج پاکستان پہنچ جائے گی، ہماری استدعا ہے کہ قتل کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔ حکومت نے متحدہ عرب امارات حکومت سے ارشد شریف کی واپسی کا کہا تھا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آج صرف اسی کیس کی سماعت کے لیے آیا ہوں۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل نے واقعے کو افسوس ناک قراردیتے ہوئے کہا کہ کینیا کی حکومت کی جانب سے رپورٹ آ جائے، اگر درخواست گزار کو اس پر کوئی اعتراض ہوا تو اس کیس کو مزید سن لیا جائے۔

جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیے کہ انکوائری کے معاملے پر صحافتی تنظیموں کو آن بورڈ رکھا جائے۔ اس مرحلے پر کمیشن کی تشکیل کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: ارشد شریف کی میت حوالگی کیلئے جانے والے اہلکاروں کی غیر سنجیدگی

عدالت نے کیس کی سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کر دی ۔

گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ نے معاملے پر سیکریٹری داخلہ اورسیکرٹری خارجہ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے وزارت داخلہ اور وزارت خارجہ کے نامزد افسر کو ارشد شریف کی فیملی سے فوری ملاقات کی ہدایت کرتے ہوئے آج رپورٹ طلب کی تھی۔

ارشد شریف کون تھے؟

ارشد شریف کی عمر 49 برس تھی اور ان کا تعلق ایک فوجی خاندان سے تھا۔ ارشد شریف کے والد محمد شریف پاکستان نیوی میں کمانڈر تھے۔

ارشد 1973 میں کراچی میں پیدا ہوئے اور 1993 میں صحافتی کیرئیر شروع کیا۔ وہ پہلے انگریزی اخبارات اور پھر مختلف ٹی وی چینلز سے وابستہ رہے۔ تاہم ان کی ایک اہم پہچان اے آر وائی نیوز کا پروگرام پاور پلے بنا۔ 2012 میں انہوں نے آگاہی ایوارڈ جیتا۔

ان کے ایک بھائی اشرف شریف پاکستان فوج میں میجر تھے۔ 2011 میں ارشد شریف کے والد کا انتقال ہوا تو وہ بنوں میں تعینات تھے وہاں سے راولپنڈی جاتے ہوئے کار حادثے میں اشرف شریف جاں بحق ہوگئے۔

صدر عارف علوی نے 2019 میں ارشد شریف کو پرائڈ آف پرفارمنس اعزاز سے نوازا۔

Islamabad High Court

judicial commission

arshad sharif death

arshad sharif