یہ پشاورہے: مغربی لباس میں گلوکارہ کی پرفارمنس پر سوشل میڈیا حیران
پشاور کے ایک تعلیمی ادارے میں نامناسب لباس میں پرفارم کرنے والی خاتون کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہے۔
نجی تعلیمی ادارے این سی ایس میں بنائی گئی اس ویڈیو میں پاکستانی اقدار سے متضاد مغربی لباس پہنے ایک خاتون قدرے بولڈ انداز مغربی گانے پر پرفارم کر رہی ہیں اور وہاں موجود طلباء وطالبات محظوظ ہوتے ہوئے ویڈیوزبنا رہے ہیں۔
ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد صارفین نے روایتی اقدار کے حوالے سے معروف صوبے کے تعلیمی اداروں میں ایسی صورتحال پرانتہائی مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے عہدیداروں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
صوبے میں منسٹر برائے ہائرایجوکیشن کامران بنگش نے نجی یونیورسٹی کا الحاق رکھنے والے خیبرمیڈیکل کالج کی جانب سے ڈائریکٹر این سی ایس یونیورسٹی سسٹم، کینال روڈ ابدارا، یونیورسٹی ٹاؤن پشاور کو بھیجا گیا شوکاز نوٹس شیئر کیا جس میں 3 دن کے اندراس اقدام کی وضاحت کرنے کا کہا گیا ہے بصورت دیگر مذکورہ یونیورسٹی کاالحاق ختم کیا جا سکتا ہے۔
دوسری جانب نجی یونیورسٹی کے ڈائریکٹر کی جانب سے جاری کیے جانے والے وضاحتی ویڈیو بیان میں بتایا گیا ہے کہ این سی ایس میں ہنرمیلے کے نام سے نمائش کا انعقاد کیا گیا تھا جسے 330 نامی ایونٹ آرگنائزر نے ترتیب دیا تھا۔ میلے کے اغراض و مقاصد کودیکھتے یونیورسٹی انتطامیہ نے اس کی اجازت دی اور میلے کے اختتام پر منتظمین نے ایک میوزک پروگرام کا انعقاد کیا جس میں غیرملکی گلوکارہ نے پاکستانی اقدار سے مناسبت نہ رکھنے والا لباس پہنا۔
یونیورسٹی ڈائریکٹرنے مزید کہا کہ،”غیرملکی گلوکارہ کا اس پروگرام کا حصہ بننا ہمارے لیےبھی حیران کن تھا اور ہمارے ساتھ اس حوالے سے پہلے سے کوئی بات شیئر نہیں کی گئی تھی“۔ لوگوں کی دل آزاری پر معذرت کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ، ”یونیورسٹی میں ہونے والایہ پروگرام مکمل طور سے باہر کی پارٹی کا تھا جس کے لیے این سی ایس یونیورسٹی نے صرف جگہ دی تھی“۔
اس واقعے کو اپنے لیے سبق قراردینےوالے ڈائریکٹر این ایس سی نے مزید کہا کہ آئندہ یونیورسٹی کی جگہ ایسے کسی پروگرام کیلئے نہیں دی جائے گی۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ صوبائی دارالحکومت کے تعلیمی اداروں میں ایسے مناظر دیکھے گئے ہوں۔
اس سے قبل دسمبر2017 میں بھی پشاورکی ایک نجی یونیورسٹی میں ہونے والے پروگرام“ینگ ٹیلنٹ“ میں مغربی لباس میں طالبہ نے نقاب پہن کربیلے ڈانس کیا تھا جس کے بعد سوشل میڈیا پر خاصی تنقید کی گئی تھی۔
Comments are closed on this story.