ایف اے ٹی ایف، پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کا اعلان آج شام
** اے ایف ٹی ایف یا فیٹف کی گرے لسٹ سے نکلنے کے پاکستان کے امکانات روشن ہوگئے۔ منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی فنانسنگ روکنے والی ایک عالمی تنظیم کا دو روزہ اجلاس آج پیرس میں مکمل ہو رہا ہے۔ اجلاس کے اختتام پر اہم فیصلوں کا اعلان کیا جائے گا۔**
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے اجلاس میں پاکستان کا نام گرے لسٹ سے نکالنے کا جائزہ لیا جا رہا ہے جبکہ اجلاس میں وزیرمملکت حنا ربانی کھر وفد کی قیادت کر رہی ہیں۔
پاکستان فیٹف معیارات پرعمل درآمد کرنے والے ٹاپ 10ممالک میں شامل ہے۔
فیٹف کے صدر پاکستانی وقت کے مطابق شام 8 بجے پریس کانفرنس کریں گے جس میں پاکستان کا نام پابندیوں کی فہرست سے نکالا جائے گا۔
گرے لسٹ سے نکلنے کے کیا فوائد حاصل ہوں گے؟
ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کے بعد پاکستان کو اقتصادی میدان کےعلاوہ بین الاقوامی منڈیوں میں بھی کھلا راستہ مل جائے گا۔
فیٹف کی گرے لسٹ سے نکلنے سے پاکستان کے لئے اقتصادی میدان میں آسانیاں پیدا ہوں گی۔
بیرونی سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوگا، جبکہ پاکستانی امپورٹرز اور ایکسپورٹرز کو بھی بین الاقوامی منڈیوں تک آسان رسائی مل جائے گی۔
فیٹف کے اجلاس میں پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالے جانے کا قوی امکان ہے جس کے پاکستانی معیشت پر انتہائی مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔
پاکستان گرے لسٹ میں داخل کب ہوا؟
اگرماضی میں دیکھا جائے پاکستان کو فیٹف گرے لسٹ پر جون 2018 میں ڈالا گیا تھا اور اکتوبر2019 تک ٹیرر فنانسنگ اور اینٹی منی لانڈرنگ سے متعلق ایکشن پلان پرعمل درآمد کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
گزشتہ حکومت نے منی لانڈرنگ سے متعلقہ ایکشن پلان کے 7 اور ٹیرر فنانسنگ سے متعلق 27 میں سے 26 نکات پرعمل درآمد کیا۔
نئی قانون سازی سمیت منی لانڈرنگ کی روک تھام کے لئے متعدد اقدامات کئے جبکہ مجموعی طور پر ایکشن پلان کے 34 میں سے 32 نکات پر عمل درآمد کو یقینی بنایا گیا۔
موجودہ حکومت نے بقایا 2 نکات پرعمل کرکے پاکستان کا نام گرے لسٹ سے نکالنے کی راہ ہموار کی ہے۔
جون میں اجلاس کے دوران فیٹف نے پاکستان کا نام فہرست سے نکالنے پر اتفاق کر لیا تھا تاہم بعض لازمی اقدامات باقی تھی جن میں فیٹف ٹیم کا دورہ پاکستان بھی شامل تھا۔
فیٹف نے گزشتہ اجلاس میں پاکستان کے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے حال ہی میں فیٹف ٹیم نے پاکستان آکر ان اقدامات کا جائزہ بھی لیا۔
Comments are closed on this story.