’فارن ایکسچینج ایکٹ کے تحت ایف آئی اے کا مقدمہ بینکنگ کورٹ ہی سنے گی‘
اسلام آباد ہائیکورٹ نے فارن ایکسچینج ایکٹ کے تحت درج مقدمے کا عدالتی دائرہ اختیارواضح کرتے ہوئے کہا کہ فارن ایکسچینج ایکٹ کے تحت ایف آئی اے کا مقدمہ بینکنگ کورٹ ہی سنے گی۔
اسلام آبادہائیکورٹ کے جسٹس محسن اخترکیانی نے عدالتی دائرہ اختیار سے متعلق کیس کی سماعت کی ، ملزم طارق شفیع اورفیصل مقبول اپنے وکیل راجہ قدیرکے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے ملزمان سےشامل تفتیش ہونے سے متعلق پوچھا تو وکیل نے بتایاکہ اسپیشل جج سینٹرل کے پاس گئے تھے، ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ ملزمان شامل تفتیش نہیں ہوئے۔
جسٹس محسن اخترکیانی نے کہا کہ پہلے یہ طے کرلیتے ہیں کہ دائرہ اختیارکیا بنتا ہے، جس پر وکیل نے مؤقف اپنایا کہ الزامات اوردفعات کی بنیاد پر بینکنگ کورٹ کا کیس بنتا ہے ۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ کیس میں فارن ایکسچینج ایکٹ کا معاملہ بھی ہے ،عمران خان کی ضمانت اسپیشل جج سینٹرل کی عدالت سے ہوئی ہے ۔
جسٹس محسن اخترکیانی نے کہاکہ اسپیشل جج سینٹرل سےاس لیےہوئی کیونکہ بینکنگ کورٹ کا جج نہیں تھا۔
عدالت نے طارق شفیع اورفیصل مقبول کو 5 روز میں شامل تفتیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے حفاظتی ضمانت میں 2ہفتوں کی توسیع کردی۔
تھانوں میں دوران حراست ملزمان پر تشدد، فریقین سے رپورٹ طلب
دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ نے تھانوں میں دوران حراست ملزمان پرتشدد کے خلاف کیس میں سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری انسانی حقوق اورآئی جی پولیس سے رپورٹ طلب کرلی۔
اسلام آبادہائیکورٹ کے جسٹس عامرفاروق نے تھانوں میں دوران حراست ملزمان تشدد کے خلاف درخوست پر سماعت کی، درخواست گزاراپنے وکیل کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئیں ۔
وکیل نے مؤقف اپنایا کہ تھانوں میں دوران حراست ملزمان پرتشدد کیا جاتا ہے جو بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے ۔
درخوست میں پولیس آرڈرپرعمل درآمد کا معاملہ بھی اٹھاتے ہوئے عدالت سے دوران حراست ملزمان پر تشدد روکنے کا حکم دینے کی استدعا کی گئی ہے۔
عدالت نے سیکریٹری داخلہ سیکریٹری انسانی حقوق اور آئی جی اسلام آباد سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت 2ہفتوں تک ملتوی کردی۔
Comments are closed on this story.