اعظم سواتی کی درخواست ضمانت پر پراسیکیوٹرسے دلائل طلب
اسلام آباد کی مقامی عدالت نے پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی کی درخواست ضمانت پرپراسیکیوٹرسے دلائل طلب کرلیے۔
جج نے اسپیشل پراسیکیٹررضوان عباسی پر برہمی کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ آپ بچے نہیں کہ تیاری کیلئے وقت دیا جائے۔
اسپیشل جج سنٹرل راجہ آصف محمود نے سائبر کرائم ایکٹ کے تحت مقدمے میں اعظم سواتی کی بعد از گرفتاری کی ضمانت کی درخواست پرسماعت کی۔
وکیل بابراعوان نے موقف پیش کیا کہ اعظم خان سواتی کے ٹویٹ کو ملکی سالمیت کے خلاف تصورکیا گیا ہے، بغیرانکوائری کے کارروائی کی گئی اور نوٹس نہیں کیا گیا، پہلے نوٹس ہوتا ہے پھر مقدمہ ہوتا ہے۔
جج نے ریمارکس دیے کہ نا قابل ضمانت دفعات پرغورکریں، قابل ضمانت پر بحث نہ کریں۔
بابراعوان نے اعظم سواتی کے وکیل ہونے کا بتایا تو جج نے کہاکہ آپ بھی تو وکیل ہیں، وکیل بابراعوان بولے کہ حکومت وہی ہے، آج میں کسی کی ضمانت لے رہا ہوں، کل کو کیا پتہ میں دوسری سائیڈ پرکھڑا ہوں۔
اسپیشل پراسیکیٹر رضوان عباسی نے دلائل کے لئے مزید مہلت کی استدعا کی تو جج نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ آپ بچے نہیں ہیں کہ آپ کو تیاری کیلئے وقت دیا جائے۔
عدالت نے پراسیکیوٹر کی استدعا منظورکرتے ہوئے سماعت ایک روز کیلئے ملتوی کردی۔
کیس کا پس منظر
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے سابق وزیر ریلوے اعظم سواتی کے خلاف پیکا قانون کے تحت مقدمہ درج کیا، مقدمے میں 20،131،500اور505 کی دفعات شامل ہیں۔
مقدمے میں شامل تعزیت پاکستان کی دفعہ میں بتایاگیاکہ اعظم سواتی نے بد نیتی پرمبنی ٹویٹ کیاجو کہ مقاصد کی تکمیل کے لئےانتہائی تضحیک آمیزتھا ،اعظم سواتی نے ریاستی اداروں کوبراہ راست نشانہ بنایا۔
ایف آئی اے کے مقدمے میں متنازع ٹویٹ کا متن بھی شامل ہے، جس میں کہا گیا کہ ٹویٹ اداروں میں تقسیم پھیلانے کی گھناؤنی سازش ہے۔
یاد رہے کہ اعظم سواتی منی لانڈرنگ اور فارن فنڈنگ کیس میں نامزد تھے، ایف آئی اے نےفارن فنڈنگ کیس میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سمیت کل 11عہدیدارون کونامزد کیا۔
Comments are closed on this story.