Subscribing is the best way to get our best stories immediately.
ترجمان الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ ہم فیصلہ کرچکے ہیں کراچی میں بلدیاتی انتخابات کا دوسرا فیض 23 اکتوبر کو ہی کرائیں گے۔
آج نیوز کے پروگرام ’روبرو‘ میں گفتگو کرتے ہوئے ترجمان الیکشن کمیشن نے کہا کہ جولائی کے انتخابات ہمارے چیلنج تھے، اس الیکشن کو بھی ہم بڑا چیلنج سمجھ کر کر رہے ہیں جس کی مانیٹرنگ چیف الیکشن کمشنر خود کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ انتخابات کے دوران 3 ہزار پولنگ اسٹیشنز پر پولنگ اسٹاف کا بخیریت وہاں جانا چیلنجنگ ہے، البتہ کل ہم قوم کو بہترین الیکشن دکھائیں گے۔
ترجمان نے بتایا کہ الیکشن کمیشن مسلسل حرکت میں ہے، انتخابات میں سکیورٹی کے تمام انتظامات کیے گئے ہیں۔
الیکشن کمیشن نے کہا کہ ادارہ فیصلہ کرچکا ہے، 23 اکتوبر کو کراچی میں بلدیاتی انتخابات کا دوسرا فیز کرائیں گے، ہم کسی پریشر میں نہیں آئیں گے، اب الیکشن کون جیتتا ہے یا ہارتا ہے اس سے ہمیں کوئی غرض نہیں کیونکہ ہمارا کام فیئر الیکشن کروانا ہے۔
واضح رہے کہ سندھ حکومت کراچی میں بلدیاتی انتخابات کو ملتوی کرانے کے لئے الیکشن کمیشن کو تین بار خط لکھ چکا ہے۔
ضمنی انتخابات کے پیشِ نظر الیکشن کمیشن نے اپنے سیکریٹریٹ مٰن مرکزی کنٹرول روم قائم کردیا۔
صوبائی اسمبلی پنجاب کے 3 اور قومی اسمبلی کے 8 حلقوں میں کل ہونے والے انتخابات کی نگرانی کے لئے اسلام آباد سیکریٹریٹ میں مرکزی کنٹرول روم قائم کر دیا گیا، چیف الیکشن کمشنر پولنگ کے تمام عمل کی نگرانی خود کریں گے۔
الیکشن کمیشن اسلام آباد مرکزی کنٹرول روم 14 اکتوبر سے کام کر رہا ہے اور انتخابات کا نتائج تک بلا تعطل کام جاری رکھے گا۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کا کہنا ہے کہ پولنگ کے دوران کسی قسم مداخلت کو برداشت نہیں کیا جائے گا، خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف فوری کارروائی ہوگی۔
واضح رہے کہ ضمنی انتخابات پنجاب کے تین اور قومی اسمبلی کے 8 حلقوں میں کل منعقد ہوں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ایک شخص دن رات بد دعائیں کررہا تھا کہ پاکستان دیوالیہ ہوجائے۔
اسلام آباد میں مفتی محمود کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ لوگوں کو تکلیف پہنچی ہے اس میں کوئی شک نہیں، ملک کی معیشت ہچکولے لے رہی تھی، ہم نے معیشت کو آگے بڑھانے کیلئے اقدامات شروع کئے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کچھ لوگوں نے گالی گلوچ کی سیاست کو فروغ دیا، کچھ افراد معاشرے کو تقسیم کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں، ہم نفرت اور انتشار کی سیاست کا خاتمہ کریں گے۔
شہباز شریف نے کہا کہ ہم بہت مشکل حالات سے گزر کر آئے ہیں اور ابھی بھی گزر رہےہیں، ہماری نیتوں میں اخلاص ہے۔
انہوں نے عمران خان پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ کہ ایک شخص دن رات بد دعائیں کررہا تھا کہ پاکستان دیوالیہ ہوجائے۔ اگر فیصلہ نہیں کرنے دیا گیا تو آپ چار سال کیا کرتے رہے؟
وزیراعظم نے کہا کہ آج کی کانفرنس کا انعقاد خوش آئند ہے، مفتی محمود نے ملک و قوم کیلئے گراں قدر خدمات سرانجام دیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ علمائے کرام کی خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ مفتی محمود انتہائی سادہ طبیعت انسان تھے، انہوں نے علم کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا، مفتی محمود کی دین اسلام کیلئے بہت سی خدمات ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ مفتی محمود مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کرنے پر یقین رکھتےتھے۔
سندھ حکومت بلدیاتی الیکشن ملتوی کرانے کی ایک اور کوشش میں مصروف عمل ہے۔
سندھ حکومت نے الیکشن کمیشن کو بلدیاتی الیکشن پر نظرثانی کیلئے تیسرا خط لکھ دیا، جس میں کہا کہ ڈیوٹی کیلئے 65 ہزار اساتذہ کی ضرورت ہے جو نہیں مل رہے۔
الیکشن کمیشن کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ پولیس کی نفری بھی پوری نہیں، انتظامی مشینری سیلاب زدگان کی مدد میں مصروف ہے۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ بلدیاتی الیکشن پر نظرثانی کی جائے۔
اسلام آباد کی مقامی عدالت نے اداروں کے خلاف متنازعہ ٹوئٹس کے مقدمے میں گرفتار سینیٹر اعظم سواتی کو تفتیش کے لیے مزید ایک روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کر دیا ہے۔
سینیٹر اعظم سواتی کو جوڈیشل مجسٹریٹ محمد شبیر کی عدالت میں پیش کیا گیا، ایف آئی اے نے اعظم سواتی کی ٹوئٹس کے مکمل ریکارڈ کے ساتھ مقدمہ کی فائل عدالت میں پیش کی۔
اسپیشل پراسیکیوٹر راجہ رضوان عباسی نے اعظم سواتی کے مزید 8 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ عدالت اس کیس میں 15 دن تک کا فزیکل ریمانڈ دے سکتی ہے- ٹوئٹر کے ویریفائیڈ اکاؤنٹ سے ٹویٹ ہونا ثابت شدہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اعظم سواتی کے ویریفائیڈ اکاؤنٹ سے ٹوئٹ کی گئی تھی جس میں شدید ہتک آمیز الفاظ استعمال کیے گئے۔ صرف یہ ہی ایک ٹوئٹ نہیں بلکہ اعظم سواتی کے اکاؤنٹ سے پہلے بھی اسی طرح کی ٹوئٹس ہوتی رہی ہیں۔ انہوں نے لمبے عرصے سے منظم ٹوئٹس کیں جن کا ریکارڈ موجود ہے۔
پیکا کی سیکشن 20 کے تحت مقدمہ درج ہوا ہے اوراعظم سواتی تفتیش کے دوران تعاون بھی نہیں کر رہے، ابھی پاسورڈ ریکور کرنا ہے۔ اگر ملزم کے حق میں ریکارڈ پہ کچھ آیا تو وہ بھی عدالت کے سامنے پیش کریں گے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ موبائل ریکور ہوا ہے جس سے ٹوئٹ ہوئی؟
جس پر اعظم سواتی نے کہا کہ میں نے وہ موبائل گھر سے باہر پھینک دیا تھا اس میں فیملی کی گھر کی تصویریں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں جب مان رہا ہوں ٹوئٹ میں نے کیا تو پھر ان کو کیا چاہیے؟
اعظم سواتی کے وکیل بابراعوان نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا اب تفتیشی نے کیا تفتیش کرنی ہے کہ پیچھے عمران خان تھا یا جو بائیڈن؟ تفتیشی افسرکو ٹوئٹ چاہئے اور اعظم سواتی وہ مان رہے ہیں۔
بابر اعوان نے کہا میں آئندہ سماعت پر ریکارڈنگز لے کرآؤں گا کہ کس نے کس وقت کیا کہا؟
ایف آئی اے نے اعظم سواتی کے گھر سے چالیس اشیاء قبضہ میں لیں۔ میں نہیں بتانا چاہتا کہ کون ڈاکٹرز کو میڈیکل لکھنے سے روکتا ہے۔ میں انکے حلیے نہیں بتانا چاہتا اعظم سواتی کو بھی منع کر دیا ہے۔
اس سے قبل، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر اعظم سواتی کو گرفتار کرلیا گیا، جبکہ اسلام آباد کی مقامی عدالت نے ان کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔
ذرائع کے مطابق سابق وزیر ریلوے اعظم سواتی کو رات گئے قانون نافذ کرنے والے ادارے نے اسلام آباد چک شہزاد کی رہائش گاہ سے گرفتارکیا۔
خاندنی ذرائع نے اعظم سواتی کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایاکہ رات 3 بجے کچھ افراد فارم ہاؤس پر آئے اوراعظم سواتی کو گرفتار کرکے اپنے ساتھ لے گئے۔
کراچی میں قومی اسمبلی کے حلقے این اے237 اور239 پر ضمنی انتخابات کل ہوں گے۔
حلقوں میں امن امان کی صورتحال یقینی بنانے کے لئے پولیس اور رینجرزنے مشترکہ فیلگ مارچ کیا۔
ترجمان رینجرزسندھ کے مطابق فلیگ مارچ میںٓ دونوں فورسز کے اہلکار، موبائل اور موٹر سائیکل اسکواڈ شریک تھے۔
ماڈل کالونی،سعودآباد سمیت دیگرعلاقوں میں فلیگ مارچ کیا، جبکہ فلیگ مارچ دونوں حلقوں میں حفاظتی اقدام یقینی بنانے کے لئے کیا گیا۔
دریں اثنا قومی وپنجاب اسمبلی کے 11 حلقوں میں ضمنی انتخابات کے سلسلے میں چیف الیکشن کمشنرنے چیف سیکرٹری اورآئی جی کو مراسلہ ارسال کردیا۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ انتخابات کیلئے پرامن ماحول فراہم کریں اور صوبائی انتظامیہ فول پروف سیکیورٹی فراہم کرے۔
مراسلہ میں کہا ہے کہ الیکشن شفاف،غیرجانبدارانہ انعقا دیقینی بنایاجائے، چیف الیکشن کمشنرخود انتظامات کی نگرانی کررہے ہیں۔
اسلام آبادہائیکورٹ نے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں تحریک انصاف کی درخواست مسترد کرتے ہوئے اکبرایس بابرکوفریق بنانے کی درخواست منظورکرلی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے لارجر بنچ نے ممنوعہ فنڈنگ کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے اکبر ایس بابر کو فریق نہ بنانے کی استدعا کی گئی، جس کو عدالت نے مسترد کردیا۔
عدالت نے کہا کہ اکبر ایس بابر ممنوعہ فنڈنگ کیس میں تمام پروسیڈنگ کا حصہ رہے، ان کو عدالتی کارروائی سے باہر رکھنے کا کوئی جواز نہیں۔
اس سے قبل، اسلام آباد ہائیکورٹ نے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں ایف آئی اے انکوائری کے خلاف پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کی درخواست پرایف آئی اے کونوٹس جاری کردیا۔
عدالت نے درخواست کوممنوعہ فنڈنگ کیسزکے ساتھ منسلک کرنے کا حکم دے دیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامرفاروق نے درخواست پر سماعت کی۔
دوران سماعت جسٹس عامر فاروق نےاستفسار کیا کہ اس حوالے سے کیسز19 اکتوبر کو سماعت کے لئے مقرر ہیں کیا یہ اسی طرح کا ہے؟۔
جس پر وکیل نے بتایا کہ جی یہ وہی کیسز ہیں پہلے بنکنگ سرکل اب سائبر کرائم یہ انکوائری کر رہا ہے، نامنظور ڈاٹ کام سے فنڈنگ سے متعلق سائبر کرائم نے نئی انکوائری شروع کی ہے ۔
عدالت نے پہلے سے زیرسماعت کیسز کے ساتھ درخواست کو منسلک کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ کارروائی قانون کے مطابق کی جائے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے کیس کی مزید سماعت 19 اکتوبر تک ملتوی کردی۔
مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کا سابق صدر آصف زرداری سے ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے۔
ذرائع (ن) لیگ کے مطابق لیگی قائد کا سابق صدر سے ٹیلی فونک رابطہ ہوا، نواز شریف نے آصف زرداری کی خیریت دریافت کی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف نے آصف زرداری کے اسپتال سے گھر منتقل ہونے پر نیک خواہشات کا اظہار کیا اورجلد صحت یابی کے لئے دعا بھی کی ہے۔
پارٹی ذرائع کے مطابق دونوں رہنماؤں میں ملکی سیاسی و معاشی صورتحال پر تبادلہ خیال اور ضمنی انتخابات پر بھی مشاورت کی ہے۔
ذرائع (ن) لیگ کا کہنا ہے کہ عمران خان کے لانگ مارچ کے حوالے سے بھی بات چیت ہوئی جبکہ آصف زرداری نے مریم نواز، شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی بریت پر مبارکباد دی۔
خیریت دریافت کرنے پرمسلم لیگ نون کے قائد نواز شریف نے آصف زرداری کا شکریہ ادا کیا۔
فیصل آباد میں قومی اسمبلی کے حلقے این اے 108 کی انتخابی مہم کے دوران پی ٹی آئی نے مبینہ طور پر ہوائی فائرنگ کی۔
انتخابی مہم کے دوران ہوائی فائرنگ کی فوٹیج بھی سامنے آگئی، جس کے بعد ن لیگ کے امیدوارعابد شیر علی نے الیکشن کمیشن سے نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا۔
عابد شیر علی نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی نے ضابطہ اخلاق اور قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے فائرنگ کرکے شہریوں کی جانوں کو خطرے میں ڈالا ہے۔
اس خبرمیں پہلے سہواً تحریر کیا گیا کہ مسلم لیگ(ن) کی ریلی پر فائرنگ ہوئی۔ ادارہ اس غلطی پر معذرت خواہ ہے۔
قومی اسمبلی کے 8 اور پنجاب کے 3 حلقوں میں انتخابات کی تمام تیاریاں مکمل کرلی گئیں ہیں۔
ترجمان الیکشن کمیش کے مطابق اسٹاف، بیلٹ پیپرز اور پولنگ مٹیریل کو پولنگ اسٹیشن پر پہنچایا جا رہا ہے، 11 حلقوں میں پولنگ میٹریل کی تقسیم صبح سے جاری ہے۔
ترجمان نے کہا کہ ضمنی الیکشن کیلئے سیکیورٹی کے تمام انتظامات مکمل کرلئے گئے ہیں، کنٹرول روم سے سامان کی ترسیل کی نگرانی کی جارہی ہے- پریذائیڈنگ افسران شام تک پولنگ اسٹیشن اورپولنگ بوتھ قائم کریںگے۔
دوسری جانب کراچی میں قومی اسمبلی کے حلقے این اے 237 اور239 پر ضمنی الیکشن کل ہوں گے۔
دونوں حلقوں میں امن امان کی صورتحال یقینی بنانے کیلئے پولیس اور رینجرز نے مشترکہ فیلگ مارچ کیا ہے۔
ترجمان رینجرزسندھ کے مطابق فلیگ مارچ دونوں فورسز کے اہلکار، موبائل اور موٹر سائیکل اسکواڈ شریک تھے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما و مشیرزراعت منظوروسان نے پیش گوئی کرتے ہوئے بتا دیا کہ عمران خان کا لانگ مارچ ہوگا یا نہیں؟
منظوروسان نے پیش گوئی کی کہ اس بار پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا لانگ مارچ نہیں بلکے صفایا ہوگا، جھاڑو بھی پھرسکتا ہے،عمران خان کی جو اب پوزیشن ہے وہ نومبر کے بعد ڈاؤن ہوجائے گی۔
پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما نے کہا کہ آڈیو لیکس کے بعد عمران خان کی ٹانگیں کانپنا شروع ہوگئی ہیں اور بنی گالا میں خوف کا سماں ہے، مزید کہا عمران خان کو وفاق اور سندھ کا اقتدار تو دوراب اسے خیبر پختونخوا کی بھی حکومت نہیں ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی غلطیوں کے باعث عمران خان کے لئے اقتدار کے تمام دروازے بند ہوچکے ہیں وہ سیلاب متاثرین کو اکیلے چھوڑ کر جلسے جلوسوں میں لگے ہیں اسے عوام نہیں بلکہ اقتدار چاہئیے۔
منظوروسان نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان صاحب کراچی کی عوام 11 سو ارب اور 162 ارب روپے کا حساب مانگ رہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جیل بھرو تحریک کی دھمکی دینے والا عمران خان ایک منٹ بھی جیل میں نہیں رہ سکتا، عمران خان جیل جانے سے ڈرتے ہیں۔
منظوروسان نے کہا کہ پنجاب کے بعد کراچی کی عوام نے بھی عمران خان کو کک آؤٹ کردیا ہے۔
انسداد منشیات عدالت لاہور نے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کیخلاف منشیات اسمگلنگ کیس میں حاضری معافی درخواست منظور کرلی۔
انسداد منشیات عدالت لاہور کے جج محمد نعیم شیخ نے کیس پر سماعت کی۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کے وکیل نے حاضری معافی کی درخواست جمع کرواتے ہوئے بتایا کہ اسلام آباد میں امن و امان کی صورتحال پر میٹنگز اور دیگر مصروفیات کے باعث ان کے موکل پیش نہیں ہو سکتے، حاضری معافی کی درخواست منظور کی جائے۔
عدالت نے حاضری معافی درخواست منظور کرتے ہوئے سماعت 19 نومبر تک ملتوی کردی۔
اس سے قبل، لاہور کی انسداد منشیات عدالت نے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کی ایک روز کی حاضری معافی کی درخواست منظور کرلی۔
انسداد منشیات عدالت لاہور نے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ سمیت 5 ملزمان کے خلاف منشیات اسمگلنگ کیس کی سماعت کی۔
رانا ثناء اللہ کے وکیل فرہاد علی شاہ نے حاضری معافی کی درخواست دائر کرتے ہوئے بتایا کہ رانا ثناء اللہ وفاقی وزیر ہیں، ملک میں حالیہ سیلاب کے باعث وہ مصروف ہیں، اس لئے عدالت میں پیش نہیں ہوسکتے، عدالت حاضری معافی کی درخواست منظور کرے۔
اینٹی نارکوٹکس فورس کے مطابق رانا ثنا اللہ کیخلاف سی این ایس اے 1997ء کی دفعات 9 سی، 15 اور 17 کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔
رانا ثناء اللہ کو اے این ایف حکام نے یکم جولائی 2019 کو موٹر وے پر ناکہ لگا کر مبینہ طور پر منشیات کی بھاری مقدار کے ساتھ گرفتار کیا تھا، وفاقی وزیر پر 15 کلو گرام منشیات اسمگل کرنے کا الزام ہے۔
صوبائی وزیر سعید غنی کا کہنا ہے کہ عمران خان کو کراچی کے عوام نے مسترد کردیا ہے، کل کے جلسے سے تحریک انصاف کی نام نہاد مقبولیت کا پول کھل گیا۔
اپنے بیان میں سعید غنی نے کہا کہ عمران خان نے بطور وزیراعظم کراچی میں کوئی ترقیاتی منصوبہ شروع نہیں کیا، کراچی کے عوام عوام عمران خان سے 2018 میں ہونیوالی دھاندلی کا حساب لیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی چیئرمین کس منہ سے کراچی والوں سے ووٹ مانگ رہے ہیں، کراچی سے ان کو عبرتناک شکست ہوگی۔
اس سے قبل، کراچی میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ملک میں تمام سیاسی تحریکیں کراچی سے شروع ہوئیں، کراچی پاکستان کا معاشی دارالخلافہ ہے، اتوار کے ضمنی انتخابات ملک میں ریفرینڈم ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے بڑے بڑے ڈاکو 30 سال ملک کو لوٹ رہے ہیں، جب سے یہ حکومت آئی ہے مہنگائی کے تمام رکارڈ ٹوٹ گئے، بے روزگاری بڑھ گئی، تنخواہ دار طبقوں کے باس بجلی کا بل دینے کے لیے پیسے نہیں۔
رہنما پیپلز پارٹی اور صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن کا کہنا ہے کہ کراچی کی عوام نے عمران خان کو آج مسترد کردیا ہے ۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے کراچی جلسے سے خطاب پر رد عمل میں شرجیل میمن نے کہا کہ عمران کا آج کراچی جلسہ ناکام رہا، انہیں سندھ چندے اور ووٹ کے وقت یاد آتا ہے۔
شرجیل میمن نے کہا کہ عمران خان نے اپنے دور میں کراچی کو نظر انداز کیا، اسی لئے کراچی کی عوام نے انہیں آج مسترد کردیا ہے۔
پی پی رہنما نے سابق وزیراعظم پر تنقید کرتے ہوئے مزید کہا کہ عمران خان نے خیبرپختونخوا کے لوگوں کو دہشتگردوں کے حوالے کردیا، گزشتہ 9 سال سے ان کی صوبے میں حکومت ہے مگر سوات و دیگر علاقوں میں طالبان کا راج ہے۔
سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کا کہنا ہے کہ جیسا اقتداربھی ملا اگر ایسا ملا تو حکومت قبول نہیں کروں گا۔
کراچی میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ملک میں تمام سیاسی تحریکیں کراچی سے شروع ہوئیں، کراچی پاکستان کا معاشی دارالخلافہ ہے، اتوار کے ضمنی انتخابات ملک میں ریفرینڈم ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے بڑے بڑے ڈاکو 30 سال ملک کو لوٹ رہے ہیں، جب سے یہ حکومت آئی ہے مہنگائی کے تمام رکارڈ ٹوٹ گئے، بے روزگاری بڑھ گئی، تنخواہ دار طبقوں کے باس بجلی کا بل دینے کے لیے پیسے نہیں۔
عمران خان نے کہا کہ حکومت کے آنے سے روپیہ ڈالر کے مقابلے میں 30 فیصد گرا ہے، جن کے ڈالر باہر پڑے ہیں، ان کو فائدہ ہوا ہے، شہباز اور اس کے بھائی کے ڈالر باہر پڑے ہوئے ہیں، در اصل یہ قوم کے ساتھ دشمنی ہے۔
عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ 17 سال کے بعد ہماری معیشت ترقی کر رہی تھی، دنیا کے اداروں نے تسلیم کیا کہ کورونا کے دوران پاکستان نے لوگوں کو بچایا ہے۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ ہم خوددار قوم ہیں، خوددار قوم کسی سے بھیک نہیں مانگتی، لہٰذا پرسوں قوم کو بتانا کہ ہم کبھی بھی ڈاکوں کو قبول نہیں کریں گے۔
عمران خان نے ایم کیو ایم سوال کیا کہ متحدہ سے پوچھتا ہوں کیا زرداری نے آپ کے مسائل حل کردیے؟ انہوں نے کہا کہ ہم نے کراچی سرکولر ریلوے (کے سی آر) اور پانی کے کے فور منصوبے پر کام شروع کیا۔
سابق وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ اندرون سندھ کے لوگ بھی حقیقی آزادی کے لیے تیا کھڑے ہیں، اسی لئے مارچ ختم کرنے کے بعد اندرون سندھ بھی آؤں گا، وہاں کے ہر ضلع جا کر لوگوں کو زرداری سے آزاد کروں گا۔
قبلِ ازیں، صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ جب ہمیں اقتدار ملا تو اسٹیبلشمنٹ ہمارے ساتھ چلی مگر آخر کے 3 سے 4 ماہ اسٹیبلشمنٹ ہمارے ساتھ نہیں تھی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ اس وقت قومی احتساب بیورو (نیب) بھی میرے اختیار میں تھا، لہٰذا جیسا اقتدار ابھی ملا اگر ایسا ملا تو حکومت قبول نہیں کروں گا۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعت عوام کے پاس جاتی ہے امریکا کے پاس نہیں۔
پاکستان مسلم لیگ ضیاء کے سربراہ اعجاز الحق کا کہنا ہے کہ اگر آرٹیکل 245 لگا تو بات سیاستدانوں کے ہاتھ سے نکل جائے گی، پی ٹی آئی نے اسمبلیوں میں واپس جانے کا عندیہ دے دیا ہے۔
آج نیوز کے پروگرام ’آج رانا مبشر کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے اعجاز الحق نے کہا کہ فون بلاک کرنے والی باتیں غلط ہیں، اگر کنٹرولڈ الیکشن ہوئے تو حالات خراب ہوجائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف 15 نومبر تک وطن واپس آسکتے ہیں، 17 جولائی کے الیکشن کے نتائج پر کسی نے اعتراض نہیں کیا، الیکشن سے پہلے رولز آف گیم تیار کرنے پڑیں گے۔
اعجاز الحق نے کہا کہ عمران خان نے کہا تھا کہ سفارتی سائفر کی انکوائری کروادو تو اسمبلیوں میں چلے جائیں گے، اگرعمران خان اسمبلی توڑ دیتے تو نئے انتخابات میں اکثریت سے آجاتے۔
مسلم لیگ ق کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چوہدری شجاعت اور پرویز الٰہی کے درمیان دوبارہ صلح ہوجائے گی، چوہدری شجاعت نے کہا کہ ان کا اور پرویز الٰہی کا کوئی جھگڑا ہی نہیں۔
عمران خان کے لانگ مارچ کے سوال پران کا کہنا تھا کہ لانگ مارچ کامیاب ہوئی تو ٹھیک، اور اگر ناکام ہوگئی تو آپ مزید پیچھے چلے جائیں گے، پریشر سے آپ حکومت تبدیل یا ختم نہیں کرسکتے۔
پاکستان تحریک انصاف کے گرفتار رہنما سینیٹر اعظم سواتی کی گرفتاری پر شیریں مزاری نے اقوام متحدہ کو لکھ دیا۔
سینیٹر اعظم سواتی کی گرفتاری اور زیرِ حراست تشدد کے معاملے پر تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری نے اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب برائے تشدد کو خط تحریر کیا ہے۔
اس ضمن میں یو این خصوصی مندوب کے علاوہ شیریں مزاری نے انسانی حقوق کمیٹی کے اراکین کو بھی خط بھجوا دیا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں پی ٹی آئی سینیٹر کو متنازع ٹوئٹ کرنے پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے انہیں رات گئے گرفتار کیا تھا جس کے بعد تحریک انصاف نے سواتی پر ادارے کی جانب سے تشدد کے دعوے کیے گئے ہیں۔
اسلام آباد کی عدالت نے گزشتہ روزاعظم سواتی کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظورکیا تھا، ایف آئی اے کی جانب سے ایف آئی آرکے متن کے مطابق سینیٹر کی ٹویٹ اداروں میں تقسیم پھیلانے کی گھناؤنی سازش ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت ملکی سلامتی پر اہم اجلاس ہوا جس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سمیت خفیہ اداروں کے سربراہان شریک ہوئے۔
ذرائع کے مطابق اسلام آباد میں شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس کے دوران چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) سمیت ملک میں جاری منصوبوں میں چینی باشندوں کی سکیورٹی سے متعلق بریفنگ دی گئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیرعظم کی زیر صدارت ایک اور اجلاس بھی ہوا جس میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم اور کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل حسن اظہر حیات نے شرکت کی۔
اجلاس میں خیبر پخونخوا اور مغربی سرحدوں سے متعلق سکیورٹی کا جائزہ لیا گیا جب کہ وزیراعظم کو خیبر پختونخوا اور مغربی سرحدوں سے متعلق سکیورٹی پر بریفنگ دی گئی۔
ذرائع نے بتایا کہ شہبازشریف سے آرمی چیف نے علیحدہ بھی ملاقات کی جس میں ملک کی مجموعی سیکورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح پر تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ پارلیمانی پارٹی کے اکثریتی اراکین اگر اپنے سربراہ کے خلاف ووٹ دیں تو وہ 63 اے کے تحت نااہل نہیں ہوں گے۔
عدالت عظمیٰ کے پانچ رکنی لارجر بینچ نے 17 مئی کو تین دو کی اکثریت سے 63 اے کی تشریح پر مختصر فیصلہ جاری کیا تھا جس میں قرار دیا گیا تھا کہ پارٹی سے مںحرف ہونے والے رکن اسمبلی کا ووٹ شمار نہیں ہوگا جب کہ پارٹی ہدایات کے خلاف ووٹ ڈالنے پر وہ نااہل بھی قرار پائے گا۔البتہ نااہلی کی مدت کتنی ہوگی اس کا تعین پارلیمنٹ قانون سازی کے ذریعے کرے۔
آئین کے اس آرٹیکل کی تشریح کے لیے صدر عارف علوی نے ریفرنس عدالت عظمیٰ کو بھیجا تھا۔ عدالتی فیصلے کے نتیجے میں نہ صرف پنجاب اسمبلی کے وہ 20 پی ٹی آئی اراکین نااہل ہوگئے تھے جنہوں ںے حمزہ شہباز کو ووٹ دیا تھا بلکہ حمزہ شہباز کی وزارت عظمیٰ بھی ختم ہوگئی۔
اس مختصر فیصلے کے کچھ عرصے بعد ہی اس وقت دلچسپ صورت حال پیدا ہوئی جب مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین نے پنجاب اسمبلی میں مسلم لیگ (ق) کے اراکین اسمبلی کو ہدایات جاری کیں کہ وہ حمزہ شہباز کو ووٹ دیں۔ تاہم ان اراکین نے پارٹی سربراہ کی ہدایات کے برخلاف چوہدری پرویز الہیٰ کو ووٹ دیا جس کے بعد معاملہ عدالت پہنچا۔ سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ پارٹی سربراہ کے بجائے پارلیمانی پارٹی کے سربراہ کی ہدایات پر عمل اراکین کے لیے لازمی ہے اور اگر وہ اس پر عمل نہ کریں تو نااہل قرار پائیں گے۔
اب آرٹیکل 63 اے کے تفصیلی فیصلے میں اس بات کی مزید وضاحت سامنے آئی ہے۔
جسٹس منیب اختر نے فیصلے کے پیراگراف نمبر 113 میں تحریر کیا ہے کہ دوران سماعت ”منتخب آمریت“ کا سوال بھی اٹھایا گیا تاہم یہ معاملہ اسکروٹنی سے بچ نہیں سکتا۔
عدالت نے لکھا کہ اس تفصیلی فیصلے میں اوپر کے پیراگرافس پہلے ہی قرار دیا جا چکا ہے 63اے کے تحت ووٹ کس کو دینا ہے یہ ہدایات جاری کرنے کا کا اختیار پارلیمانی پارٹی کو ہے پارٹی سربراہ کو نہیں۔ اگر پارٹی سربراہ بطور وزیراعظم یا وزیراعلیٰ اپنی پارلیمانی پارٹی کے اکثریتی اراکین کا اعتماد کھو بیٹھتا ہے اور کسی دوسرے رہنما کو آگے آنے کی اجازت دینے کو تیار نہیں ہوتا تو اسے عدم اعتماد کے ووٹ کا سامنا ہو سکتا ہے۔ صدر یا وزیراعلیٰ کے معاملے میں گورنر اسے اعتماد کا ووٹ ڈالنے کے لیے کہہ سکتے ہیں۔
عدالت نے لکھا کہ اگر ایسا ووٹ ہوتا ہے اور پارلیمانی پارٹی اکثریتی بنیاد پر فیصلہ کرتے ہوئے (پارٹی سربراہ کے حق میں ووٹ دینے کی) ہدایات جاری کرنے سے انکار کردیتی ہے تو اراکین پارلیمنٹ اپنی مرضی سے ووٹ دینے کے لیے آزاد ہیں اور ان پر آرٹیکل 63 اے کا اطلاق نہیں ہوگا۔ ایسی صورت میں پارٹی رہنما یا تو عدم اعتماد کا ووٹ لینے میں ناکام ہو جائے گا یا اس کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کامیاب ہو جائے گی۔ دونوں صورتوں میں منتخب آمریت عہدے پر نہیں رہے گی۔
تفصیلی فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ پارلیمانی پارٹی ہدایات کے خلاف ووٹ دینے والے کی نااہلی کا تعین پارلیمنٹ قانون سازی کے ذریعے کرے تاہم ایسا ووٹ دینے والا اپنی سیٹ سے ہاتھ دھو بیٹھنے کے بعد بطور آزاد امیدوار یا اس پارٹی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ سکتا ہے جس کے کہنے پر اس نے ووٹ دیتا اور اگر وہ ہار جاتا ہے تو یہ ذلت بھی اس کے لیے سزا ہوگی۔
سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ مختصر فیصلے کے پانچ ماہ بعد آیا ہے۔ مختصر فیصلے کے وقت دو جج صاحبان جسٹس مظہر عالم خان میاں خیل اور جسٹس جمال خان مندوخیل نے اکثریتی رائے سے اختلاف کیا تھا اور اختلافی نوٹس بھی تحریر کیے تھے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وزیر مملکت علی محمد خان کے استعفےٰ سے خالی ہونے والی این اے 22 مردان کی نشت پر 16 اکتوبر کو ضمنی انتخابات ہو رہے ہیں۔
این اے 22 کی نشست پر سابق وزیر اعظم عمران خان اور پی ڈی ایم کے مولانا محمد قاسم کے درمیان مقابلہ ہو گا۔
این اے 22 مردان پر ضمنی الیکشن میں ایک آزاد امیدوار سمیت چار امیدواروں میدان میں ہیں، سابق وزیر اعظم عمران خان، پی ڈی ایم کے مولانا محمد قاسم، جماعت اسلامی کے عبدالواسع اور آزاد امیدوار محمد سرور کے مابین مقابلہ ہو گا۔
این اے 22 پر کل 471184 ووٹرز ہیں ، جن میں 263024 مرد ووٹرز اور 208160 خواتین ووٹرز ہیں، جبکہ کل پولنگ اسٹیشنون کی تعداد 334 ہے، جس میں کمباٸنڈ 163 جبکہ فیمل کے 82 اور میل کیلٸے 252 پولینگ اسٹیشن ہیں۔
این اے 22 پر مردان پر پی ٹی أٸی کے امیدوار عمران خان اور پی ڈی ایم اور جمعیت کے مشترکہ امیدوار مولانا محمد قاسم کےدرمیان کانٹے کا مقابلہ ہوگا۔
وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے رہنما افواج کے سربراہ کو ہدف تنقید بنا رہے ہیں۔
اسلام آباد میں وفاقی وزراء کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ گزشتہ مہینوں میں پاک فوج کے کئی افسران و جوان کی شہادتیں ہوئیں، افواج پاکستان ملکی سرحدوں کے محافظ ہیں تاہم پی ٹی آئی رہنما افواج پاکستان کے سربراہ کو ہدف تنقید بنا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی مختلف ممالک کے سربراہان سے ملاقاتیں ہوئی ہیں، ان ملاقاتوں کی وجہ سے پاکستان کے دوست ممالک سے تعلقات مزیدخوشگوار ہوگئے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں خواجہ آصف نے کہا کہ ہم نے 4، 5 سال سے واضح کیا کہ ہم عدلیہ کا احترام کرتے ہیں، نواز شریف سمیت تمام ن لیگ اراکین نے عدالتوں میں حاضری دی ہے، اسی عدالتی پروسیس کے دوران ہم جیل میں بھی گئے ہیں، لہٰذا شہباز، حمزہ کی بریت کسی ڈیل کا حصہ نہیں۔
قبلِ ازیں، وزیر دفاع خواجہ آصف نے آئندہ آرمی چیف کے تقرر پر مشاورت کی تجویز مسترد کر دی ہے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کی تعیناتی آئینی فرض ہے اس کو آئین کے مطابق پورا ہونا چاہیے، اگرعمران خان ہوتے تو کیا کسی سے مشاورت کرتے؟
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ عمران خان کا مسئلہ صرف پاورمیں دوبارہ آنا ہے، پاکستان کسی کی خواہش کے تابع نہیں، عدالتیں ہمیں ریلیف دے رہی ہیں تو انہیں تکلیف ہورہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان 22 کروڑ لوگوں کا ملک ہے، لانگ مارچ کے ڈرامے اقتدار کے لئے ہو رہے ہیں۔
یاد رہے کہ صدر عارف علوی نے گذشتہ دنوں آج نیوز کے پروگرام میں کہا تھا کہ آرمی چیف کے تقرر پر حکومت کو اپوزیشن یعنی عمران خان سے مشاورت کرنی چاہیے۔