سعودی عرب سے تعلقات پر نظرثانی کرنا ہوگی، امریکی صدر
امریکی صدر جو بائیڈن نکا کہنا ہے کہ سعودی عرب سے تعلقات پر نظرثانی کرنا ہوگی، تاہم وہ بھی ان اقدامات کو افشا نہیں کرسکتے۔ اوپیک پلس کی جانب سے تیل کی پیداوار میں کٹوتی کا اقدام دنیا کی معیشت پر اثر انداز ہوگا۔
اوپیک پلس کی جانب سے تیل کی روزانہ پیداوار میں 20 لاکھ بیرل کٹوتی کے اعلان پر ناراض امریکا نے سعودی عرب کے خلاف اقدامات کا اعلان کردیا۔
امریکی صدر کی ترجمان نے بریفنگ میں کہا کہ اوپیک پلس نے گزشتہ ہفتے تیل کی کٹوتی کا فیصلہ کیا، اس فیصلے سے واضح ہے کہ سعودی عرب روس کے ساتھ جا کھڑا ہوا ہے، یہ وقت روس کا ساتھ دینے کا نہیں ہے، خاص طور پر اس وقت جب روس نے یوکرین کے خلاف بے رحمانہ جنگ شروع کر رکھی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ اوپیک پلس کے فیصلے سے صاف ظاہر ہوتا کہ اوپیک نے اپنی انرجی پالیسی کو روس کے ساتھ منسلک کرلیا ہے، یہ بھی واضح ہے کہ اوپیک پلس کے فیصلے سے متعدد ملکوں کی معیشت کو نقصان پہنچے گا۔
سی این این کو انٹرویو میں امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ سعودی عرب سے تعلقات پر نظرثانی کرنا ہوگی، تاہم ان تعلقات کے حوالے سے میرے ذہن میں جو کچھ بھی ہے، میں اسے ابھی افشا نہیں کرسکتا، لیکن نتائج بھگتنا ہوں گے۔
دوسری جانب سعودی عرب نے اوپیک کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے سعودی وزیر خارجہ نے فیصلے کو مناسب قرار دیا اور کہا کہ سعودی عرب اور امریکا کے اسٹریٹجک تعلقات ہیں۔
Comments are closed on this story.