Subscribing is the best way to get our best stories immediately.
آڈیٹر جنرل آف پاکستان (اے جی پی) نے مسلح افواج کے مالیاتی امور میں تقریباً 25 ارب روپے کی بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی۔
آڈٹ سال 2021-22 کے لیے دفاعی خدمات کے اکاؤنٹ پر آڈٹ رپورٹ کے مطابق پاک فوج کی جانب سے 21 ارب روپے، پاک فضائیہ کی جانب سے 1.6 ارب روپے اور پاک بحریہ کی جانب سے 1.6 ارب روپے کی بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں۔
آڈٹ رپورٹ میں انٹر سروسز آرگنائزیشنز میں 66 ملین روپے کی بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی جبکہ ملٹری اکاؤنٹنٹ جنرل کی جانب سے 203 ملین روپے کا غبن ریکارڈ کیا گیا۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ملٹری کی زمینوں اور کنٹونمنٹس میں 2 ارب روپے کی بے ضابطگیاں کی گئیں۔
پاکستان آرمی نے جو بے ضابطگیاں کیں ان میں ایک اسٹور کی غلط خریداری کی وجہ سے تقریباً 18 ارب روپے شامل ہیں۔
آرمی فارمیشنز کے آڈٹ کے دوران دیکھا گیا کہ مختلف اشیاء کی خریداری کھلے مقابلے کے بغیر کی گئی اور ٹینڈرنگ کے عمل میں دیگر بے ضابطگیاں کی گئیں۔
دوسری بڑی بے ضابطگی پروکیورمنٹ رولز کا مشاہدہ کیے بغیر ٹھیکوں کے بے قاعدگی سے اختتام پذیر ہونے کی وجہ سے ہوئی جو تقریباً 2 ارب روپے تھی۔
رپورٹ کے مطابق یہ دیکھا گیا کہ اشیاء اور خدمات کی خریداری پبلک پروکیورمنٹ رول کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کی گئی۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ کمبائنڈ ملٹری ہسپتال (سی ایم ایچ) پشاور میں ٹھیکے کی بے ضابطگی اور ادویات کی غلط خریداری سے 290 ملین روپے کی بے ضابطگیاں ہوئیں۔
اسی طرح پبلک پروکیورمنٹ ریگولیرٹی اتھارٹی (PPRA) کی ویب سائٹ کے تبدیل شدہ ٹینڈر نوٹسز کو کنجینٹ بلز کے ساتھ جمع کرانے سے 132 ملین روپے کی غیر مجاز ادائیگی ہوئی۔
پی ایم اے کاکول کے آڈٹ کے دوران ایک اور غلط خریداری کا انکشاف ہوا اور ریکارڈ کی چھان بین سے 10 ملین روپے کی بے ضابطگیاں سامنے آئیں۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق پاکستان ائیر فورس نے سوئی گیس کے بے ضابطہ استعمال کے دوران PPRA رولز 2004 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بجلی کی پیداوار کے لیے 610 ملین روپے، اور اوور ٹائم اور کنوینس الاؤنسز کی غیر مجاز ادائیگی کی وجہ سے 481 ملین روپے کی بے ضابطگی سامنے آئی
کھیلوں کے سامان کی غیر ضروری خریداری میں 181 ملین روپے، سپورٹس کمپلیکس کی تعمیر پر بے قاعدہ اخراجات کے لیے 102 ملین روپے، کروز بوٹ کی اجازت سے زیادہ غیر مجاز خریداری کے لیے 83 ملین روپے، ایئر فورس آفیسرز ہاؤسنگ سکیم (AFOHS) کو بجلی کی بے قاعدہ فراہمی کے لیے 52 ملین روپے، ہسپتال کے ترقیاتی فنڈ کی رسیدوں کی مد میں 38 ملین روپے ، گراؤنڈز کی دیکھ بھال پر مشتبہ اخراجات کے لیے 15 ملین روپے، ایڈوانس ادائیگی کی وجہ سے کنٹریکٹ کو دیے گئے غیر قانونی فائدے کے لیے 12 ملین اور فٹنس کلب پر غیر مجاز اخراجات کے لیے 40 لاکھ روپے کی بے قاعدگیاں سامنے آئیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاک بحریہ نے 1.6 بلین روپے کی بے ضابطگیاں کیں، جو حکومتی مفادات کے تحفظ میں انتظامیہ کی ناکامی کو ظاہر کرنے والے نقصانات کے عدم نفاذ کے خلاف ہوئیں۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق انٹر سروسز آرگنائزیشنز میں پبلک پروکیورمنٹ رولز کی پابندی کیے بغیر تحائف/ یادگاری اشیاء کی غیر مجاز خریداری کی وجہ سے تقریباً 40 ملین روپے کی بے ضابطگیاں ہوئیں اور 26 ملین روپے کی رقم غیر شریک سپلائرز سے اسٹیشنری اشیاء کی خریداری پر خرچ کی گئی۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ملٹری لینڈز اور کنٹونمنٹس میں مجموعی طور پر 2 ارب روپے کی بے ضابطگیاں ہوئیں، جن میں 1.9 بلین روپے شامل ہیں جو حیدرآباد کنٹونمنٹ میں ایک بلڈر کی جانب سے چار منزلوں کی غیر مجاز تعمیر کی وجہ سے ہوئے تھے۔ 88 ملین روپے کی بے ضابطگی مقصد کی غیر مجاز تبدیلی اور پریمیم، کمپوزیشن فیس اور ڈویلپمنٹ چارجز جمع نہ کروانے کی وجہ سے ہوئی جس میں راولپنڈی میں رہائشی جائیداد کو کمرشل مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا۔ 20 ملین روپے کی ایک اور بے ضابطگی دیکھی گئی جو کہ لیز کے معاہدے کی تجدید کے بغیر رہائشی لیز پر دی گئی، یہ بے ضابطگی جائیداد کو کمرشل کے طور پر استعمال کرنے کی وجہ سے ہوئی۔
آڈٹ رپورٹ میں ڈیفنس سروسز گرانٹ سے مالی اعانت حاصل کرنے والے مختلف شعبوں کی مزید نشاندہی کی گئی ہے اور ہر شعبے میں اہم مسائل کو اجاگر کیا گیا ہے۔
اس رپورٹ میں جن اہم مسائل کی نشاندہی کی گئی ہے ان میں ریکارڈ کی عدم تیاری، پبلک پروکیورمنٹ رولز 2004 کی خلاف ورزی، پبلک اور میونسپل سروسز کی عدم فراہمی، مسلح افواج کے اندر کمزور اندرونی کنٹرول، قواعد و ضوابط پر عمل درآمد میں عدم تعمیل شامل ہیں۔
پبلک ورکس، انکم اور سیلز ٹیکس کی عدم روک تھام اور اسے سرکاری خزانے میں جمع نہ کرنا، اسٹورز اور اس کے انتظام کی مقامی خریداری میں شفافیت کا فقدان، صحت کی خدمات، ہتھیاروں اور آلات کی دفاعی پیداوار کے معاہدوں کا بے قاعدہ نتیجہ اور پیشگی کا منظم مسئلہ شامل ہے۔
سربراہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ عمران خان کے صدر نے ہی ان کے سازشی بیانیے کو مسترد کردیا ہے۔
مردان میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم نے عمران خان کی تمام سازشیں ناکام بنائیں، وہ اپنی پارٹی کے ساتھ مخلص نہیں ہے جب کہ الیکشن کمیشن پاکستان (ای سی پی) میں اس کی چوریاں بھی عیاں ہوگئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کہتا تھا مجھے ہٹانے کی سازش کی گئی مگر اب ان کے صدر نے ہی کہہ دیا ہے کہ کوئی سازش نہیں ہوئی۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ عمران خان کو سازش کےتحت لایا گیا تھا، وہ بین الاقوامی سازش کے تحت ملک کے حکمران بنے، دنیا کو معلوم ہوگیا کہ آپ نے اسرائیل اور بھارت سے پیسا لیا۔
پی ڈی ایم سربراہ کا مزید کہنا تھا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کا منصوبہ امریکا کو قبول نہیں تھا جس کو ناکام کرنے کے لئے ہی عمران خان کو حکمران بنا کر لایا گیا تھا۔
منی لانڈرنگ کیس کا ایک اہم کردار مقصور چپڑاسی جسے ہیوی ویٹس نے اپنی سیاست کی بھینٹ چڑھا دیا۔
مقصود پر الزام تھا کہ وہ 16 ارب روپے کے منی لانڈرنگ کیس میں شریک ملزم ہے، پی ٹی آئی رہنماؤں کے بار بار بیانات سے مقصود کی شخصیت پرمنی لانڈرنگ کی چھاپ لگتی رہی۔
مقصود جون 2022 میں دبئی کے اپارٹمنٹ میں مردہ پایا گیا۔
مقصود چپڑاسی شریف خاندان کے خصوصی ملازم تھا۔ 48 سالہ مقصود دل کے عارضے میں مبتلا ہونے کی وجہ سے دبئی میں مقیم تھا۔
اس کی موت دل کا دورہ پڑنے کی وجہ سے ہوئی۔ تاہم، ایسی قیاس آرائیاں بھی کی جاتی رہی ہیں کہ اُن کے ہاتھوں پر کسی مبینہ شخص کے نشانات پائے گئے ہیں۔
اس سے قبل ایف آئی اے کے سابق ڈائریکٹر ڈاکٹر رضوان بھی حرکت قلب بند ہونے سے انتقال کر گئے تھے۔ وہ رمضان شوگر ملز کیس میں شہباز شریف اور ان کے خاندان کے خلاف ایف آئی اے کی تمام تحقیقات کی صدارت کر رہے تھے۔
مقصود، وزیر اعظم شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف 16 ارب روپے کے منی لانڈرنگ کیس میں شریک ملزم اور اہم شخصیت تھا۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے متعدد مواقع پر مقصود چپڑاسی کا نام اور اس پر لگائے گئے الزامات کا ذکر کیا۔
عمران خان کے بار بار حوالے نے منی لانڈرنگ اور مسلم لیگ (ن) کے مبینہ طور پر ملوث ہونے کے بارے میں بحث دوبارہ شروع کردی۔
خیال رہے کہ مقصود احمد کا نام شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کیس میں استعمال ہوتا رہا ہے اور پاکستان تحریک انصاف کے دور میں مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر بارہا دعویٰ کر چکے ہیں کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز نے ذاتی ملازم مقصود چپڑاسی کے اکاؤنٹ میں کروڑوں روپے منتقل کیے۔
لاہور کی عدالت نے شہباز اور حمزہ کو تو بری کردیا لیکن مقصود چپڑاسی کو ہونے والی ذہنی اذیت کا اذالہ اب دنیا کا کوئی قانون نہیں کرسکتا۔
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کا کہنا ہے کہ ان لوگوں نے گندی گندی ویڈیوز بنائی ہوئی ہیں تاکہ وہ ہمارے خلاف استعمال کرسکیں۔
شرقپور میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ یہ دو خاندان ملک کو لوٹ رہے ہیں اور ملک سے بھاگ جاتے ہیں، پاکستان کا قرضہ 6000 ارب سے 30000 ارب روپے تک پہنچ گیا۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ ماضی میں انہوں نے اداروں کو تباہ کیا، سپریم کورٹ پر حملہ کیا، یہ اپنی چوری بچانے کے لیے نظام کو تباہ کرتے ہیں، یہ سلیکشن میرٹ کی بنیاد پر نہیں کرتے، یہ قومی احتساب بیورو (نیب) اور وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے سربراہان اپنی مرضی سے اس لئے مقرر کرتے ہیں تا کہ وہ ان کے لیے کام کریں۔
عمران خان نے کہا کہ مقصود چپڑاسی سمیت دیگر ملزمان کو دل کا دورہ پڑ گیا، جوافسر ان کے کیسز کی تحقیقات کررہے تھے ان کو بھی دل کا دورہ پڑا۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ پاکستانی عوام ان چوروں کی شکلیں دیکھنا نہیں چاہتی، الیکشن کمیشن کی حمایت کے باوجود ہم نے حکومت کو شکست دی۔
عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے گندی گندی ویڈیوز بنائی ہوئی ہیں تاکہ ہمارے خلاف استعمال کرسکیں لیکن مجھے جیل سے کوئی ڈر نہیں ہے، یہ لوگ کوشش کر رہے ہیں کہ کسی طرح مجھے ڈس کوالیفائی کریں۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ جب میں کرکٹ کھیلتا تھا تو میں نے حلال کے پیسے سے لندن میں گھر بنایا، بینکوں کے ذریعے باہر سے تمام پیسے ملک میں لے آیا، البتہ جب بھی سائفر پر تشفیش ہوگی واضح ہوجائے گا کہ عمران ان کسی کی غلامی نہیں کرنا چاہتا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے منی لانڈنگ کیس سے بری ہونے پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
ایک بیان میں وزیراعظم نے کہا کہ حق ذات نے پھر فضل فرمایا جس نے منی لانڈرنگ کے جھوٹے، بے بنیاد، سیاسی انتقام پر مبنی مقدمے سے بریت کا یہ دن دکھایا۔
شہباز شریف نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کا جتنا شکر ادا کریں، کم ہے، بدترین چیرہ دستیوں، ریاستی قوت کے استعمال اور اداروں کو یرغمال بنانے کے باوجود ہم عدالت، قانون اور عوام کے سامنے سرخرو ہوئے۔
خیال رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز کو شوگر مل کے ذریعے 16 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کیس سے بری کردیا گیا۔
اسپیشل سینٹرل کورٹ لاہور نے منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی بریت کا فیصلہ سنایا۔
اسپیشل سینٹرل جج نے کیس میں بربریت کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی جانب سے جمع کرائے گئے چالان میں ملزمان کے خلاف شواہد ناکافی ہیں۔
رہنما مسلم لیگ (ن) طلال چوہدری نے عمران خان سے فارن فنڈنگ کی رسیدیں پیش کرنے کا مطالبہ کردیا۔
فیصل آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے طلال چوہدری نے کہا کہ عمران خان کو آر ٹی ایس بٹھا کر ملک پر مسلط کیا گیا، ان کے دور اقتدار میں سیاسی مخالفین پر جھوٹےت مقدمات بنائے گئے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے ملکی اداروں کو کمزور کیا، یہ اصلیت سامنے آنے کے بعد سازش کا واویلا کر رہے ہیں، عمران آرمی چیف کی تقرری کو بھی متنازع بنانا چاہتے ہیں۔
لیگی رہنما کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان ایک طرف دھمکیاں دوسری طرف پاؤں پڑتا ہے، انہیں کسی صورت این آر او نہیں ملے گا۔
طلال چوہدری نے کہا کہ عمران خان فارن فنڈنگ کیس میں حکم امتناعی کیوں لے رہے ہیں، یہ فارن فنڈنگ کی رسیدیں پیش کریں، جب کہ توشہ خان کیس کا فیصلہ بھی جلد ہونا چاہیئے۔
لاہور: وزیراعظم شہباز شریف اور ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز کو شوگر مل کے ذریعے 16 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کیس سے بری کردیا گیا۔
اسپیشل سینٹرل کورٹ لاہور نے منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی بریت کا فیصلہ سنایا۔
اسپیشل سینٹرل جج نے کیس میں بربریت کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی جانب سے جمع کرائے گئے چالان میں ملزمان کے خلاف شواہد ناکافی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: شہباز اور حمزہ کی رہائی، مقصود چپڑاسی کی قربانی کام آگئی؟
11 اکتوبر کو اسپیشل سینٹرل کورٹ نے وزیراعظم شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف منی لانڈرنگ کیس میں بریت کی درخواستوں پر وکلا کو آج یعنی 12 اکتوبر تک دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کی تھی۔
خیال رہے کہ ایف آئی اے نے وزیراعظم اور ان کے بیٹوں کے خلاف انسداد بدعنوانی کی ایکٹ اور اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ 4/3 کے تحت نومبر 2020 میں مقدمہ درج کیا تھا جب کہ ایف آئی اے نے 13 دسمبر 2021 کو 16 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کا چالان بینکنگ عدالت میں جمع کروایا تھا۔
اس سے قبل اسپیشل جج سینٹرل نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے خلاف شوگر مل کے ذریعے 16 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کیس میں بریت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
اسپیشل جج سینٹرل لاہور نے شوگر مل کے ذریعے 16 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کی، وزیر اعظم شہباز شریف کی حاضری معافی اور حمزہ شہباز کی میڈیکل رپورٹ عدالت میں جمع کروائی گئی۔
شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز نے بریت درخواست پر دلائل دیتے ہوئے بتایا کہ مشتاق چینی کے خلاف ایف آئی اے نے کوئی کارروائی نہیں کی جس کے پانچ بے نامی اکاؤنٹس تھے اور ان میں نو ارب کا لین دین ہوا۔
امجد پرویز نے اپنے دلائل دیتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ ایف آئی اے چالان میں ایک بھی شہادت ایسی نہیں ہے جس کی بنیاد پر ملزمان کو سزا دی جا سکے، اسی طرز کے کیس میں لاہور ہائیکورٹ نے مونس الٰہی کے خلاف مقدمہ خارج کر دیا ہے۔
شہباز شریف کے وکیل نے کہا کہ 25 ارب روپے کا الزام لگا کر 16 ارب کا چالان جمع کروایا گیا، گواہان نے سلمان شہباز کا نام لیا جو یہاں پر موجود ہی نہیں ہیں۔
اس ضمن میں ایف آئی اے کے وکیل کا کہنا تھا کہ تمام تحقیقات ایمانداری سے کی گئیں ہیں اور ریکارڈ عدالت میں جمع کروا دیا ہے، شہباز شریف اور حمزہ شہباز کا اس کیس میں رول موجود ہے، اس کیس میں مسرور انور کا شہباز شریف فیملی سے تعلق ہے اور شہباز شریف کا اکاؤنٹ بھی آپریٹ کر رہا ہے۔
عدالت نے استفسار کیا تھا کہ یہ پیسہ کہاں استعمال ہوا، ایف آئی اے کے وکیل نے بتایا کہ لین دین ہوا مگر پیسہ کہاں استعمال ہوا اس کا ثبوت نہیں ہے، بریت درخواستیں خارج کی جائیں تاکہ یہ کیس آگے چل سکے۔
شہباز شریف کے وکیل نے کہا کہ بے نامی اکاؤنٹس اس عدالت کا دائرہ اختیار نہیں ہے، اسے ایف بی آر نے دیکھنا ہے، عدالت بریت کا حکم صادر کرئے۔
فریقین کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے بریت درخواستوں پر دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔
سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کا کہنا ہے کہ مجھے آدھی پاور مل جاتی تو شیر شاہ سوری سے مقابلہ کرلیتے۔
لاہور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ہر 10 سال میرے بہتر ہوتے گئے، میں خود کو چیلنچ کرتا رہتا تھا کیونکہ جدھر زندگی رک گئی وہاں آپ ریٹائر ہوگئے۔
انہوں نے کہا کہ جس وقت چیلنج ختم ہوتا ہےآپ کی زندگی ختم ہوجاتی ہے، ابھی بھی میں کھلاڑیوں کو دیکھتا رہتا ہوں، وہ وہیں ہیں جہاں 30 سال پہلے میں چھوڑ کر گیا تھا۔
عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ڈالرز کے لئے ہم اپنی آزادی کھو دیتے ہیں، قوم مل کر قربانی اور ہر مشکل کا سامنا کرتی ہے جب کہ انسانی معاشرے میں رول آف لا ہوتے ہیں۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ بہت سے معاملات کا حکومت میں بیٹھ کر پتا چلا، اگر مجھے آدھی پاور مل جاتی تو شیر شاہ سوری سے مقابلہ کرلیتے مگر یہاں ذمہ داری میری اور حکمرانی کسی اور کی تھی۔
لاہور: سابق گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کو مشیر داخلہ پنجاب بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے عمر سر فراز چیمہ کو مشیر داخلہ بنانے کی منظوری دے دی۔
ہاشم ڈوگر کے استعفے کے بعد پنجاب کی وزارت داخلہ کاعہدہ خالی تھا۔
وزرات داخلہ کے لئے عمران خان کے سامنے راجہ بشارت، عمر سرفراز چیمہ اور اسلم اقبال کے نام پیش کیے گئے تھے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز ہاشم ڈوگر نے وزارت داخلہ پنجاب کے عہدے سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا تھا۔
مسلم لیگ (ن) نے 12 اکتوبر 1999 کے یومِ سیاہ کے خلاف پنجاب اسمبلی میں قرارداد جمع کرادی۔
لیگی رکن اسمبلی حنا پرویز بٹ کی جانب سے جمع کرائی گئی قرارداد میں کہا گیا کہ آج 12 اکتوبر 1999 کے دن ایک ڈکٹیٹر پرویز مشرف نے جمہوریت پر شب خون مارا اور پاکستان کے دو تہائی سے منتخب ہونے والے واحد وزیر اعظم میاں نواز شریف کی حکومت کا تختہ الٹایا۔ اس کے بعد نو سال تک پاکستان میں آمریت کا سیاہ دور رہا۔
قرارداد کے متن میں کہا گیا کہ میاں نواز شریف پر جھوٹے اور بے بنیاد مقدمات بنائے گئے، لیکن اللہ تعالیٰ نے میاں نواز شریف کو پھر عزت دی اور وہ تیسری بار پاکستان کے وزیراعظم منتخب ہوئے۔
حنا پرویز بٹ کی قرارداد میں کہا گیا کہ میاں نوازشریف نے اس کے باوجود پرویز مشرف کی صحت یابی کےلئے دعا کی اور نرم رویہ اختیار کیا، یہ ایوان پرویز مشرف کی صحت یابی کےلئے دعاگو ہے، یہ ایوان پاکستان میں مضبوط جمہوریت اور جمہوری حکومت کے مستقل قیام کے عزم کا اعادہ کرتا ہے۔
قرارداد میں کہا گیا کہ یہ ایوان کسی بھی طرح کی غیر جمہوری اور منفی سوچ کی نفی کرتا ہے۔
صوبائی وزیر سعید غنی کا کہنا ہے کہ عمران نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کیا، بعد میں خلاف ورزیاں کریں، عمران خان معیشت کی بربادی کے لیے بارودی سرنگیں بچھا کر گئے، موجودہ حکومت کو آئی ایم ایف کے سخت شرائط ماننا پڑیں۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سعید غنی نے کہا کہ عمران خان نے خود کو امیدوار بنا کر نظام کا مذاق بنایا ہے، عوام عمران خان کیخلاف ہمارے امیدواروں کو ووٹ دیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ کراچی کے ضمنی الیکشن کے تمام نشستوں پر عمران خان نے اپنے ہی کاغذات جمع کروادیئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت کے وزیر خزانہ نے آئی ایم ایف کوملک دشمن خط لکھا، عمران خان پر غداری، آئین شکنی، ملک دشمنی کے مقدمات بننے چاہیے۔
انہوں نے سوال کیا کہ فرح گوگی کو کیوں واپس نہیں لایا جا رہا ہے، عمران خان نے حال ہی میں اپنی جعلی سالگرہ منائی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پہلے ہی اندازہ تھا کہ ضمنی انتخابات وقت پر ہونگے، پیپلزپارٹی امیدواروں کو تیاری کا کہہ رکھا ہے۔
سابق وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ قانون نواز شریف کو پاکستان لائے گا یا مزید مجرموں کو بھگائے گا، انتظار کریں۔
اپنے ٹوئٹر بیان میں شیخ رشید نے کہا کہ ن لیگ کی خواہش کی تعیناتی نہ ہونے پر اس کی پارٹنر شپ ٹوٹ سکتی ہے، نیب کی ترمیم سے چوروں کو کھلی چھٹی اور انصاف کو سزائے موت ہوگئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ موڈیز نے پانچ اور بنکوں کی ریٹنگ کم کردی، حالات خراب ہوئے تو سیاست اورسیاست دان نرغے میں آسکتے ہیں۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما عطا تارڑ نے کہا کہ عمران خان کی سیاست منافقت کی سیاست ہے، خیبرپختونخوا کی صوبائی حکومت کی وجہ سے حالات خراب ہورہے ہیں، محمودخان کو استعفی دے دینا چاہئے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنماعطا تارڑ نے چیئرمین پی ٹی آئی پرتنقید کرتے ہوئے کہا کہ آڈیولیک میں عمران خان نے کھیل کھیلنے کا کہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کی سیاست منافقت کی سیاست ہے اور اچھا ہواکہ عمران خان اصل چہرہ قوم کے سامنے آگیا۔
لیگی رہنما نے کہا کہ انصاف ٹرسٹ کس مقصد کیلئے بنایا گیا تھا؟ جبکہ انصاف ٹرسٹ کہتا ہے تحریک انصاف سے کوئی تعلق ہیں، باہرسے آنے والا پیسہ کن مقاصد میں استعمال کیا گیا۔
انہوں سوات کی حالیہ صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں امن کیلئے پاک افواج اورعوام نےقربانیاں دی ہیں اورآج خیبرپختونخوامیں بدامنی کا ذمہ دار کون ہے؟
عطا تارڑ نے صوبائی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ نااہلی کے باعث خیبرپختونخوا کے حالات خراب ہورہے ہیں کیا صوبائی حکومت کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا میں 9 سال سے کس جماعت کی حکومت ہے؟ اور پی ٹی آئی نے اپنے دورمیں ایک بڑامنصوبہ شروع نہیں کیا۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنماعطا تارڑ وزیراعلی پرتنقید کرتے ہوئے کہا کہ تنخواہ دینے کے پیسے نہیں تومحمودخان کو استعفی دے دینا چاہئے۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے حفاظتی درخواست ضمانت منظورہونے سے قبل جیل جانے پر آمادگی ظاہرکی۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے طلب کرنے پرعدالت پہنچنے والے چیئرمین پی ٹی آئی سے صحافی نے سوال کیا کہ اگرضمانت کی درخواست مسترد ہوتی ہےتوکیاہوگا۔
جواب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ،”تو پھرکیا ہوتا ہے، جیل ہی جانا ہوگا۔“
عمران خان کا کہنا تھا کہ کہ فون ٹیپ کرنے اور ریلیز کرنے سے بڑا ایشو اور کیا ہوگا؟صدرمملکت عارف علوی نے بھی واضح کیا کہ سائفر آیا تھا،آڈیولیکس پرعدالت جا رہے ہیں۔
غیررسمی گفتگو کے دوران میڈیا نمائندے نے سوال کیا کہ سوات میں حالات خراب ہیں لیکن وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ ڈھائی ماہ سے سوات نہیں جا رہے؟۔
مزید پڑھیے:عمران خان کی حفاظتی ضمانت کی درخواست منظور
اس پر عمران خان نے جواب دیا کہ بارڈرسیکیورٹی کےمعاملات وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے،صوبائی حکومت بہت عرصےسےکہتی رہی مگرکچھ نہیں ہوا۔
فارن فنڈنگ کیس میں گرفتاری سے بچنے کے لیے حفاطتی درخواست ضمانت دائرکرنے والے عمران خان کو چیف جسٹس ہائیکورٹ نے اب سے کچھ دیرقبل طلب کرتے ہوئے حکم دیا تھا کہ عدالت میں پیش ہونے تک عمران خان کوگرفتارنہ کیا جائے۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے فارن ایکسچینج ایکٹ کےتحت درج مقدمے میں ضمانت کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے فارن فنڈنگ کیس میں گرفتاری سے بچنے کے لیےچیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی حفاطتی درخواست ضمانت منظور کرلی۔
جسٹس اطہر من اللہ نے 18 اکتوبرتک عمران خان کی حفاظتی ضمانت منظورکرتے ہوئے انہیں 5 ہزارروپے کے ضمانتی مچلکے داخل کرانے کا حکم دیا۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ایف آئی اے کا مقدمہ ہے تو اسپیشل کورٹ کیوں نہیں سن رہی؟ اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے لا علمی کا اظہار کیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگر اسپیشل کورٹ نے درخواست نہ سنی توہم درخواست سنیں گے۔
چیف جسٹس ہائیکورٹ نے اب سے کچھ دیر قبل انہیں طلب کرتے ہوئے حکم دیا تھا کہ عدالت میں پیش ہونے تک عمران خان کوگرفتارنہ کیا جائے۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے فارن ایکسچینج ایکٹ کےتحت درج مقدمے میں ضمانت کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔
ہائیکورٹ میں دائر کردہ رخواست میں استدعا کی گئی کہ ایف آئی اے نےفارن ایکسچینج ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کررکھا ہے،عدالت حفاظتی ضمانت منظورکرے تا کہ متعلقہ عدالت میں پیش ہوسکیں۔
رجسٹرارہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی حفاظتی ضمانت کی درخواست پر 3اعتراضات عائد کیے تھے۔
اعتراضات میں کہا گیا کہ عمران خان نے بائیومیٹرک نہیں کرائی اور ایف آئی آرکی غیرمصدقہ نقل لگائی گئی ہے۔ تیسرے اعتراض میں سوال اٹھایا گیا کہ عمران خان خصوصی عدالت میں جانےسےپہلے ہائیکورٹ کیسےآسکتے ہیں۔
عمران خان کی حفاظتی ضمانت کی درخواست پرسماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہرمن اللہ نے کی، انہوں نے چیئرمین پی ٹی آئی کو پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار3 بجےتک اس عدالت میں پیش ہوجائیں، پیش ہونے تک انہیں گرفتار نہ کیا جائے۔
عمران خان کے وکیل سلمان صفدر نے عدالت کو بتایا کہ 3 بجےدیرہوجائےگی، وہ آدھے گھنٹےمیں آجاتے ہیں، جس پرجسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیے کہ ٹھیک ہے آجائیں۔
گزشتہ روزعمران خان سمیت 11 افراد کے خلاف فارن فنڈنگ کیس میں کارپوریٹ بینکنگ سرکل کی جانب سے درج کرائے مقدمے میں کہا گیا تھا کہ بینک اکاؤنٹ میں ابراج گروپ آف کمپنی سے 21 لاکھ ڈالر آئے، ابراج گروپ نے پی ٹی آئی کے اکاؤنٹ میں پیسے بھیجے، ووٹن کرکٹ کلب سے دومزید اکاونٹ سے رقم وصول ہوئی۔ پی ٹی آئی نے عارف نقوی کا الیکشن کمیشن میں بیان حلفی جمع کرایا جو جھوٹا اور جعلی ہے۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق ملزمان نجی بینک اکاونٹ کے بینفشری ہیں، پی ٹی آئی کا نجی بینک میں نیا پاکستان کے نام سے اکاؤنٹ تھا۔
مقدمے میں عمران خان کے علاوہ سرداراظہر طارق، سیف اللہ نیازی، سید یونس، عامرکیانی، طارق شیخ ،طارق شفیع کے علاوہ نجی بینک کے مینیجر کو بھی نامزد کیا گیا ہے، بینک مینجر پرغیرقانونی بینک اکاؤنٹ آپریٹ کرنے کاالزام ہے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما مراد سعید کی درخواست ضمانت منظورکرلی گئی ہے۔
اسلام آباد ڈسٹرکٹ سیشن عدالت میں دفعہ 144 خلاف ورزی کے کیس کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج ظفراقبال کی۔
عدالت نے مراد سعید کی ضمانت کی درخواست پرسماعت کرتے ہوئے 5 ہزارروپے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کرلی۔
سابق وزیرمملکت برائے پارلیمانی امور اورپی ٹی آئی رہنما علی محمد خان کا کہنا ہے کہ ممکن ہے لانگ مارچ اکتوبر کے اختتام تک ہو ۔
نجی ٹی وی چینل ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما نے اس کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ 16 اور 23 اکتوبر کوضمنی اوربلدیاتی انتخابات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں خود سے لانگ مارچ کی کوئی تاریخ نہیں دے سکتا لیکن امکان یہی ہے کہ یہ آگے چلا جائے گا۔
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی جانب سے تاحال لانگ مارچ کی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا ہے، چند روز قبل ان کا کہنا تھا کہ لانگ مارچ کی تاریخ کے حوالے سے پارٹی کے نائب صدر شاہ محمود قریشی کو بھی نہیں آگاہ کیا۔
دوسری جانب جیو نیوزکے پروگرام میں وفاقی وزیرداخلہ رانا ثناء دعویٰ کرچکے ہیں کہ عمران خان عمران خان 12 سے17 اکتوبر کے درمیان لانگ مارچ کا ارادہ رکھتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں عمران خان کے ارادوں کا پتا ہے، لانگ مارچ کو ناکام بنانے کے لیے ہرحربہ استعمال کیا جائے گا۔
حال میں ہی گورنر کا عہدہ سنبھالنے والے کامران خان ٹیسوری کے جعلی سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے متعلق ترجمان گورنرسندھ کا اہم بیان سامنے آگیا۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری کے نام سے سوشل میڈیا کے اکاؤنٹس جعلی ہیں اور گورنر کا ایسے کسی اکاؤنٹ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ گورنر سندھ کا سوشل میڈیا پر کوئی اکائونٹ موجود نہیں ہے، ان جعلی اکائونٹس کے خلاف متعلقہ اداروں کو آگاہ کیا جارہا ہے۔
گورنرسندھ کے ترجمان نے عوام سے اپیل کی کہ ان جعلی اکائونٹس کے ذریعہ پھیلائی جانے والی بے بنیاد خبروں پر توجہ نہ دیں۔
پنجاب کے مستعفیٰ ہونے والے وزیر داخلہ ہاشم ڈوگر نے اپنی پارٹی کے سربراہ عمران خان سے اختلافات کی تردید کردی ہے ادھر پی ٹی آئی کے اندر بھی یہ چہ مگوئیاں شروع ہو گئی ہیں کہ عمران خان کے مارچ سے پہلے پنجاب حکومت تبدیل ہوسکتی ہے۔
ہاشم ڈوگر نے منگل کے روز ”ذاتی وجوہات“ کی بنا پر وزیر داخلہ پنجاب کے عہدے سے استعفیٰ دینے کا اعلان کیا تھا۔ ان کا یہ استعفیٰ ایسے وقت پر سامنے آیا جب عمران خان پنجاب اور خیبرپختونخوا سے اسلام آباد کی طرف مارچ کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔
اینکر پرسن غریدہ فاروقی نے دعویٰ کیا کہ عمران خان نے اپنے فالوورز کو پاک فوج اور حساس اداروں کیخلاف تیار کرنے کا ایجنڈا بنایا تھا جو ہاشم ڈوگر تک پہنچا اور بحیثیت وزیر داخلہ پنجاب وہ اپنے ادارے کو مسلح افواج کے خلاف استعمال کرنے کیلئے تیار نہیں تھے۔
غریدہ فاروقی کے دعوے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ہاشم ڈوگر نے کہا کہ ”یہ بالکل غلط خبر ہے۔ عمران خان میرے لیڈر ہیں اور ہمیشہ رہیں گے۔ چئیرمین نے کبھی ایسی بات کا حکم نہیں دیا۔ میں نے زاتی وجوہات پہ استعفی دیا ہے اور ہمیشہ خان کا وفادار رہوں گا۔“
اسی دوران نواز لیگ کی حنا پرویز بٹ نے دعویٰ کیا کہ ہاشم ڈوگر خود مستعفی نہیں ہوئے بلکہ ان سے استعفیٰ لیا گیا ہے۔
دریں اثنا پی ٹی آئی کے اندر بھی اب پنجاب حکومت کی تبدیلی کی چہ مگوئیاں ہو رہی ہیں۔ پی ٹی آئی کے کٹر حامی صحافی عمران ریاض خان نے ایک ٹوئیٹ میں سوال اٹھایا ہے کہ ”عمران خان لانگ مارچ کریں گے یا پہلے پنجاب حکومت بدل جائے گی؟“
ان چہ مگوئیوں کا پس منظر وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہی کا حالیہ دورہ لندن ہے۔ پرویز الہٰی منگل کو ہی لندن کے دورے سے واپس آئے۔
یہ دورہ ایسے موقع پر ہوا جب پی ٹی آئی کے منحرف رہنماؤں علیم خان اور عون چوہدری نے نواز شریف سے لندن میں ملاقات کی۔
وطن واپسی کے بعد اپنے ایک بیان میں پرویز الہی نے کہاکہ مخالف پراپیگنڈا کرتے رہتے ہیں، ہم اپنے لیڈر عمران خان کے ویژن کے مطابق عوامی خدمت کا مشن جاری رکھیں گے۔
پنجاب کے نئے وزیر داخلہ کے لئے مختلف ناموں پر مشاورت شروع ہوچکی ہے، وزرات داخلہ کیلئے راجہ بشارت، عمر سرفراز چیمہ اور اسلم اقبال کے ناموں پر غور کیا جارہا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان نئے وزیر داخلہ کے نام کا فیصلہ کریں گے۔
پنجاب کے موجودہ وزیر داخلہ کرنل (ر) ہاشم ڈوگر نے اپنا استعفا وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی کو پیش کردیا ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ پاکستان ایک ذمہ دار ریاست ہے، کسی سیاسی گروہ یا جماعت کو وفاق پر حملہ کرکے ریاست کو مفلوج کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ کی زیرصدارت وزارت داخلہ میں اہم اجلاس ہوا۔
اجلاس میں کہا گیا کہ شہر اقتدار پر کسی سیاسی جماعت کے ممکنہ لانگ مارچ کوروکنے کیلئے حکمت عملی بنا دی گئی ہے، کسی کو بھی اجازت نہیں دی جائے گی کہ دارالحکومت پرحملہ کرکے ریاست کو مفلوج بنائے۔
اجلاس میں وفاق، پنجاب ، کے پی، گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیرکے چیف سیکریٹریز اورآئی جیزسمیت چیف کمشنر اسلام آباد نے شرکت کی۔
اجلاس میں پی ٹی آئی کے وفاق پر ممکنہ چڑھائی کے حوالے سے حکمت عملی پر غورکے بعد شرکاء بے وفاق پرممکنہ حملے کی صورت میں آئین اورقانون کی مکمل پاسداری کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعت کی طرف سے وفاق پر چڑھائی کےغیرقانونی اقدام کو روکنا صوبائی حکومتوں کی آئینی ذمہ داری ہے۔
انہوں نے کہا کہ کسی سیاسی جماعت ،گروہ یا مسلحہ جتھے کو وفاق پر حملہ آور ہونے اورریاست کو یرغمال بنانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
وزیر داخلہ واضح کیا کہ وفاق اور اس کی اکائیاں مل کر ایسے غیر آئینی اقدامات کو روکنے کی پیش بندی کریں گے۔
وزیرِ داخلہ پنجاب ہاشم ڈوگر نے اپنے عہدے سے استعفا دے دیا۔
ہاشم ڈوگر کا کہنا ہے کہ آج میں نے ذاتی وجوہات کی بنا پر عہدے سے استعفا دے دیا، تاہم پی ٹی آئی کے ادنیٰ کارکن کے طور پر کام کرتا رہوں گا۔
وزیرِ اعلیٰ پنجاب کے نام لکھے گئے استعفے میں ہاشم ڈوگر نے لکھا کہ صحت کے مسائل اور ذاتی مصروفیات کی وجہ سے وہ مزید عہدے پر برقرار نہیں رہ سکتے۔
چند روز قبل وزیر داخلہ نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ لانگ مارچ ہوا تو پنجاب حکومت لانگ مارچ کے شرکاء کو کوئی سہولت فراہم نہیں کرے گی، تاہم شرکاء کو سیکیورٹی ضرور فراہم کی جائے گی۔
جس کے بعد سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی کے کارکنوں نے ہاشم ڈوگر کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
ہاشم ڈوگر کا استعفیٰ ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے کہ جب وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہیٰ منگل کو لندن سے پاکستان واپس پہنچے ہیں۔
لندن میں حالیہ دنوں پی ٹی آئی کے منحرف اراکین علیم خان اور عون چوہدری نے مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف سے ملاقاتیں کی ہیں۔
سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے کہا کہ مجھے گندا کرنے کے لئے یہ لوگ گندی گندی ویڈیوز تیار کر رہے ہیں۔
ننکانہ صاحب میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ہماری حکومت کے خلاف باہر سے سازش ہوئی جس کے تحت مجھے ہٹا کر ان کی نوکری کرنے والا وزیراعظم لایا گیا۔ . انہوں نے کہا کہ یہ سارے چور جمع ہو کر کسی نہ کسی طرح یہ مجھے عوام کے سامنے گندا ثابت کرنے کے لئے ڈیپ فیک ویڈیوز تیار کر رہے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ ڈیپ فیک آڈیو لیک اور فون ٹیپ کرنے پر سپریم کورٹ جا رہا ہوں، وزیراعظم آفس اور اس کے گھر کی سیکور لائن کو کس نے ٹیب کرکے لیک کیا۔
انہوں نے کہا کہ جو مراسلہ چھپایا گیا تھا وہ سامنے آگیا ہے، سائفر کی تحقیقات کے لئے کمیشن حکومت نہیں بنائے گی، اسی لئے تحقیقات جوڈیشل کمیشن کے ذریعے ہونی چاہئے۔
پی ٹی آئی چیئرمین کا مزید کہنا تھا کہ ہم کسی کی غلامی کرنے کو تیار تھے اور نہ ان چوروں کو این آراو دینا چاہتے تھے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان سمیت 11 افراد کے خلاف فارن فنڈنگ کیس میں مقدمہ درج کرلیا گیا۔
کارپوریٹ بینکنگ سرکل کی جانب سے درج کئے گئے مقدمے میں کہا گیا کہ ملزمان نے فارن ایکسچینج ایکٹ کی خلاف ورزی کی۔
مقدمے کے متن کے مطابق ملزمان نجی بینک اکاونٹ کے بینفشری ہیں، پی ٹی آئی کا نجی بینک میں اکاؤنٹ تھا۔ نیا پاکستان کے نام پر بینک اکاؤنٹ بنایا گیا۔
مقدمے میں سردار اظہر طارق، سیف اللہ نیازی، سید یونس، عامر کیانی، طارق شیخ اور طارق شفیع کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق نجی بینک کے مینیجر کو بھی مقدمے میں شامل کیا گیا ہے، بینک مینجر نے غیرقانونی بینک اکاؤنٹ آپریٹ کرنے کی اجازت دی، نجی بینک کے سربراہ نے مشتبہ غیر قانونی تفصیلات میں مدد کی۔
متن کے مطابق بینک اکاؤنٹ میں ابراج گروپ آف کمپنی سے 21 لاکھ ڈالر آئے، ابراج گروپ نے پی ٹی آئی کے اکاؤنٹ میں پیسے بھیجے، ووٹن کرکٹ کلب سے دو مزید اکاونٹ سے رقم وصول ہوئی۔
ایف آئی آر میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی نے عارف نقوی کا الیکشن کمیشن میں بیان حلفی جمع کرایا جو جھوتا اور جعلی ہے۔