نیب نے برطانیہ سے رقم پاکستان منتقلی کی تحقیقات کا آغاز کردیا
قومی احتساب بیورو(نیب) نے برطانیہ سے رقم پاکستان منتقلی کی تحقیقات کا آغاز کردیا ، پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چوہدری نے 5 پی ٹی آئی رہنماؤں کا جواب جمع کرادیا۔
نیب راولپنڈی میں برطانیہ سے پاکستان رقم منتقلی کیس میں طلبی پرتحریک انصاف کے رہنمامراد سعید اور غلام سرور غیرحاضر رہے۔
تحریک انصاف کےوکیل فیصل چوہدری5رہنماؤں کےجوابات لے کر نیب راولپنڈی پہنچے اور غلام سرورخان، مراد سعید، حماد اظہر، فواد چوہدری اور شریں مزاری کے جوابات نیب میں جمع کرائے ۔
مزید پڑھیں: برطانیہ سے فنڈز واپسی: پی ٹی آئی کابینہ ارکان کو طلبی کے نوٹسز جاری
فیصل چوہدری نے بتایا کہ نیب نے جوابات وصول سے انکارکر دیا ،اب جوابات ڈاک کے ذریعے بھجوائیں گے ،نیب کو نوٹسز بھیجنے کا اختیار نہیں ،ضرورت پڑی تو عدالت بھی جائیں گے ۔
پی ٹی آئی کے وکیل کا مزید کہنا تھا کہ یہ سب عمران خان اورپی ٹی آئی رہنماوں کو ڈرانے کے لئے ہے ،اس طرح ہراساں کرنا غیر قانونی ہے ۔
یاد رہے کہ 7 اکتوبر کو نیب کی جانب سے پی ٹی آئی کابینہ کے 21 ارکان کو طلبی کے نوٹس جاری کیے گئے تھے۔
نیب کیس کا پس منظر
برطانیہ کی نیشنل ایجنسی (این سی اے) نے 2019 میں پاکستانی بزنس ٹائیکون ملک ریاض کے خلاف تحقیقات کیں جن کےنیتجے میں ملک ریاض نے تصفیے کے تحت 190 ملین پاؤنڈ کی رقم برطانوی ایجنسی میں جمع کروائی۔
این سی اے کے مطابق تصفیے سے حاصل ہونے والی یہ رقم پاکستان منتقل کی گئی لیکن یہاں پہنچنے پر اس وقت کے وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں وفاقی کابینہ کے ایک فیصلے کے نتیجے میں قومی خزانے میں جمع کروائے جانے کے بجائے سُپریم کورٹ کے اُس اکاؤنٹ میں منتقل ہوئی جس میں ملک ریاض بحریہ ٹاؤن کراچی کے کیس میں عدالت عظمیٰ کے فیصلے کے تحت اقساط میں 460 بلین روپے کی ادائیگی کررہے ہیں۔
نیب کا مؤقف ہے کہ اس فیصلے سے پاکستان کی ملکیت 190 ملین پاؤنڈ ملک ریاض کو ہی واپس مل گئے، وفاقی کابینہ نے اس وقت معاملے کو حساس قراردے کرمتعلقہ ریکارڈ بھی سیل کردیا تھا۔
اس حوالے سے ملک ریاض کا این سی اے سے کیا جانے والا معاہدہ بھی پوشیدہ رکھا گیا تھا اورپاکستان میں بھی یہ تفصیلات سامنے نہیں لائی گئیں کہ ریاست کی ملکیت رقم پھرسے ملک ریاض کے استعمال میں کیسےآئی۔
ملک ریاض نے ٹوئٹرپراپنے مؤقف میں کہا تھا کہ انہوں نے بحریہ ٹاؤن کراچی کے کیس میں سپریم کورٹ کو 19 کروڑ پاؤنڈ کے مسوی پاکستانی رقم کی ادائیگی کے لیے برطانیہ میں قانونی جائیداد فروخت کی تھی۔
Comments are closed on this story.