رانا ثناء کی گرفتاری: وفاقی پولیس کا اینٹی کرپشن اسٹیبشلمنٹ پرغلط بیانی کا الزام
اسلام آباد پولیس نے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ خان کے وارنٹ گرفتاری کے معاملے میں غلط بیانی کا دعویٰ کرتے ہوئے وضاحتی ٹویٹس جاری کی ہیں۔
سینئر سول جج غلام اکبر نے دو روز قبل رانا ثناء للہ کی گرفتاری کے لیے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کیے تھے جس کے بعد پنجاب اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کے اہلکار اسلام آباد پہنچے تاہم اسلام آباد پولیس نے یہ کہتے ہوئے وارنٹس کی تعیل سے انکارکردیا تھا کہ ان پر فیصل آباد کا پتہ درج ہے۔
وفاقی پولیس کی جانب سے آج ٹویٹس میں کہا گیا ہے کہ رانا ثناء کے وارنٹ گرفتاری باقاعدہ تھانے میں وصول کئے گئے۔اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب نے ریکارڈ دینے سے انکار کردیا، اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب کو ہدایت کی گئی کہ وہ مروجہ طریقہ کار کے مطابق قانونی راستہ اختیار کریں تاہم ان کی جانب سے کوئی واضح موقف نہیں اپنایا گیا۔
ٹویٹس میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد کیپیٹل پولیس تمام عدالتوں کے احکامات کی تعمیل کے لیے ہروقت حاضر ہے۔ تمام قانونی ضوابط کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
اسلام آباد پولیس نے اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب کے افسران سے گزارش کی کہ غلط بیانی سے گریزکرتے ہوئے ہ قانونی معاملات کوقانونی طریقےسے ہی حل کریں۔ ایسے بیانات سے اداروں کےدرمیان انتظامی امورمیں باہمی تعاون کے رستے میں رکاوٹیں پیداہوتی ہیں۔
وضاحتی ٹویٹس میں اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب کو قانونی کارروائی کا عندیہ بھی دیا گیا ہے۔
اس سے قبل راولپنڈی کے سینئر سول جج غلام اکبر کی عدالت نے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کی گرفتاری کیلئے ایک بار پھرٹیم روانہ کر دی۔ اینٹی کرپشن پنجاب کی جانب سےرانا ثناء اللہ کواشتہاری قراردینےکی استدعا پرعدالت کا کہنا تھا کہ انہیں ابھی اشتہاری قرار نہیں دیا جاسکتا۔
واضح رہے کہ رانا ثناء اللہ کے خلاف مقدمہ فیصل آباد کی ایک ہاؤسنگ اسکیم کے حوالے سے درج کیا گیا ہے جس میں جعلسازی اور دھوکہ دہی سے متعلق دفعات شامل ہیں۔
Comments are closed on this story.