Subscribing is the best way to get our best stories immediately.
سیشن عدالت نے خاتون جج کو دھمکی دینے کے خلاف کیس میں عمران خان کی ضمانت منظورکرلی ۔
اسلام آباد کی مقامی عدالت نے عمران خان کی عبوری درخواست ضمانت پرسماعت کرتے ہوئے ضمانت منظورکرلی ہے۔
وکیل بابراعوان نے کہا کہ درخواست گزار بھی عدالت میں موجود ہیں ،جج نے استفسار کیا کہ کیا یہ پہلی ضمانت کی درخواست ہے۔
وکیل نے کہا کہ جی پہلی ہےاورایک کیس بھی 13 اکتوبرکیلئے لگا ہوا ہے جس کے بعدعدالت نے پولیس کو آئندہ سماعت کے لیے نوٹس جاری کر دیا۔
عدالت نے عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے 50 ہزار روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دے دیا۔
عمران خان 30 ستمبرکو خاتون جوڈیشل مجسٹریٹ زیبا چوہدری سے معافی مانگنے کے لیے ان کی عدالت پہنچےتھے تاہم وہ موجود نہیں تھیں ۔
خاتون جج کی عدم موجودگی پر عمران خان نے عدالت کے ریڈر سے کہا کہ جج صاحبہ کو بتائیے گا عمران خان معافی مانگنے آیا تھا اگر میرے الفاظ سے ان کی کوئی دل آزاری ہوئی ہے، جس کے بعد وہ عدالت سے روانہ ہو گئے۔
عمران خان نے جاتے جاتے ریڈر کو تاکید کی کہ انہیں ضرور بتا دینا۔
عمران خان نے 20 اگست کو ایف نائن پارک میں احتجاجی جلسے سے خطاب کے دوران پی ٹی آئی رہنما شہباز گل پر مبینہ تشدد کیخلاف آئی جی اور ڈی آئی جی اسلام آباد پر کیس کرنے کا اعلان کیا تھا۔خطاب کے دوران عمران خان نے شہباز گل کا ریمانڈ دینے والی خاتون مجسٹریٹ زیبا چوہدری کو نام لے کر دھمکی بھی دی تھی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ”آئی جی، ڈی آئی جی اسلام آباد ہم تم کو نہیں چھوڑیں گے، تم پر کیس کریں گے، مجسٹریٹ زیبا چوہدری آپ کو بھی ہم نے نہیں چھوڑنا، کیس کرنا ہے تم پربھی، مجسٹریٹ کو پتہ تھا کہ شہباز پرتشدد ہوا پھر بھی ریمانڈ دے دیا“۔
سابق وفاقی وزیر داخلہ اور پی ٹی آئی رہنما شیخ رشید احمد نے سیاسی مخالفین کے لیے ٹوئٹر کے محاذ پر تازہ ٹویٹس میں کہا ہے کہ فوج بلانے اور آرٹیکل 245 لگانے کا خواب دیکھنا چھوڑ دیں۔
پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے لانگ مارچ کے اعلان کے بعد سے وفاقی دارالحکومت کا سیاسی ماحول خاصا گرم ہے، حکومت نےممکنہ لانگ مارچ سے نمٹنے کے لئے فیض آباد پرکنٹینررکھ دیے ہیں ، ایسے میں شیخ رشید کا کہنا ہے کہ اسلام آباد کےلوگوں نےمحصورہونے کےخوف سے گھروں میں راشن ڈالنا شروع کردیا ہے، کنٹینر راستے نہیں روک سکتے۔
شیخ رشید کے مطابق، ”حکومت اسلام آباد کے 25لاکھ لوگوں کو قلعہ بند کرےگی تولوگ شہر کے اندرسےاورمارگلہ کی پہاڑیوں سے نکلیں گے۔ بیلٹ کےمقابلے میں بُلٹ کا استعمال سارے ملک میں سیاسی آگ لگا دےگا اور تباہ حال معیشت خطرناک بحران میں داخل ہوجائےگی۔“
آرمی چیف کے سیاست سے دوری والے بیان کے تناظرمیں پی ٹی آئی رہنما نے لکھا کہ بیان کے بعد افواہیں ختم اورفوری الیکشن ہونے چاہیں۔
انہوں نے اس یقین کا اظہارکیاکہ ،“فوج بلانےاورآرٹیکل 245 لگانے کاخواب دیکھناچھوڑدیں۔عظیم فوج کبھی اپنےلوگوں پرگولی نہیں چلائےگی،مذاکرات کی میزپرلائےگی اورصاف شفاف الیکشن کرائےگی
سابق وزیرداخلہ نے مزید لکھا کہ وزراء کی تعداد75 ہے جن میں سے 22 کے پاس کوئی محکمہ نہیں۔
یاد رہے کہ پی ٹی آئی نے تاحال باضابطہ تاریخ کا اعلان نہیں کیا لیکن گزشتہ روز وزیراعظم ہاؤس میں حکومتی اتحادی کی بڑی بیٹھک میں پی ٹی آئی لانگ مارچ کو کسی صورت اسلام آباد میں داخل نہ ہونے دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔
وزیراعظم شہباز شریف آج (جمعرات کو) تین بجے پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں۔
وزیراعظم موجودہ ملکی حالات سے قوم کو آگاہ کریں گے۔
توقع ہے کہ وزیراعظم اپنی پریس کانفرنس میں سیاسی حالات بالخصوص پی ٹی آئی کے لانگ مارچ پر بات کریں گے۔
حکمران اتحاد نے بدھ کی شب ایک اہم اجلاس میں فیصلہ کیا کہ پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کو کسی صورت اسلام آباد میں داخل نہیں ہونے دیا جائے گا۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ممکنہ لانگ مارچ سے نمٹنے کے لئے وفاقی حکومت نے کمر کس لی جبکہ فیض آباد پر کنٹینررکھ دیے گئے ۔
پی ٹی آئی نے اسلام آباد لانگ مارچ کے لیے باضابطہ تاریخ کا اعلان نہیں کیا اس سے قبل ہی وفاقی حکومت نے ممکنہ لانگ مارچ سے نمٹنے کے لیے بھرپور تیاریاں شروع کردی ہیں۔
گزشتہ روز وزیراعظم ہاؤس میں حکومتی اتحادی کی بڑی بیٹھک ہوئی ، جس میں پی ٹی آئی لانگ مارچ کو کسی صورت اسلام آباد میں داخل نہ ہونے دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔
اجلاس میں صوبہ پنجاب اورخیبرپختونخوا کی صوبائی حکومتوں کووارننگ بھی دی گئی کہ عمران خان کے آلہ کاربن کرآئینی لکیرپارکی گئی توقانون کاسامنا کرنا پڑے گا۔
رات ہونے والے اجلاس کے بعد عملدرآمد بھی شروع ہوگیا ،ممکنہ لانگ مارچ کوروکنے کے لئےاسلام آباد کےتمام داخلی راستوں پرکنٹینرزرکھ دیے گئے جبکہ فیض آباد ایک بارپھر کنٹینرزمیں تبدیل ہوگیا۔
اسلام آباد کے شہری ممکنہ پریشانی پرشدید نالاں ہیں کہتے ہیں اقتدارکی رسہ کشی کے کھیل میں مشکلات انہی کے حصے میں آئیں گی۔
تحریک انصاف کے ممکنہ لانگ مارچ کے باعث اسلام آباد پولیس ہی نہیں بلکہ صوبوں سے بھی پولیس مانگی گئی ہے جبکہ ایف سی اور رینجرز کی خدمات لی جارہی ہیں ۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس آج طلب کر لیا۔
پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس آج شام 5 بجے ہونے جارہا ہے، صدر مملکت عارف علوی اجلاس سے خطاب کریں گے۔
صدر عارف علوی اپنے خطاب میں آئینی اور قانونی امور پر بات کرتے ہوئے حکومت کو روڈ میپ دیں گے، اجلاس کا ایک نکاتی ایجنڈہ بھی جاری کردیا گیا ہے۔
آج ٹی وی کے مطابق پی ٹی آئی کے سینیٹر اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے۔
اپنے خطاب میں صدر مملکت معیشت، جمہوریت اور انسانی حقوق پر بھی روشنی ڈالیں گے۔
حکام قومی اسمبلی کے مطابق صدارتی خطاب کے بعد مشترکہ اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی ہوجائے گا۔
یاد رہے کہ ہر پارلیمانی سال کے آغاز پر صدرمملکت مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہیں۔
اتحادی جماعتوں کا اجلاس ہوا جس میں نئے آرمی چیف کی تقرری کے حوالے سے مشورت کی گئی۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) اور اتحادی جماعتوں کی قیادت کا مشاورتی اجلاس اسلام آباد میں ہوا جس میں پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سمیت اتحادی جماعتوں کی قیادت اوروفاقی وزراء شریک ہوئے۔
اجلاس میں ملک کی سیاسی، داخلی اور معاشی صورتحال پرغور کیا گیا اور افواج پاکستان کے خلاف بے بنیاد پروپیگنڈے، سوشل میڈیا پر چلائی جانے والی مہم کی شدید مذمت کی گئی۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں آڈیو لیکس، سائفر معاملہ اور عمران خان کے لانگ مارچ کے حوالے سے حکومتی حکمت عملی پر مشاورت ہوئی، وزیراعظم نے آڈیو لیکس اور سائفر معاملے پر وفاقی کابینہ کے فیصلوں پر اتحادیوں کو اعتماد میں لیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں اتحادیوں نے سائفر معاملے کو آئین و قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچانے اور ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی حمایت کی، اتحادیوں نے قیادت کی کسی کو اسلام آباد پر یلغار کی اجازت نہ دینے کی حمایت کی۔
اتحادی جماعتوں نے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کو اختیار دیا کہ ملک کو سیاسی اور معاشی طور پر عدم استحکام سے دوچار کرنے کی ہر کوشش سے سختی سے نمٹا جائے۔
اس موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سائفر معاملے پر آئین و قانون کے مطابق کارروائی ہوگی۔ شہباز شریف اور اتحادی جماعتوں کی قیادت نے عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی ہر سازش کو ناکام بنایا جائے گا۔
مشاورتی اجلاس میں پی ڈی ایم اور اتحادی جماعتوں کی قیادت نے اتفاق کیا کہ عام انتخابات مقررہ وقت پرہی ہوں گے، قبل از وقت انتخابات کے لیے کوئی دباؤ قبول نہیں کیا جائے۔
پی ڈی ایم قائدین نے کہا کہ عمران خان اقتدار کی ہوس میں پاگل ہوچکا ہے، ریاستی اداروں اور دفاعی قیادت کو ہدف بنانا افسوسناک ہے، انہوں نے کہا کہ ایسا شخص ملک کا وزیراعظم تھا جسے ملک اور اداروں کی پرواہ نہیں۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں نئے آرمی چیف کی تقرری کے حوالے سے بھی مشاورت کی گئی جس پر پی ڈی ایم نے کہا کہ وزیراعظم اس بارے آئین اور قانون کے مطابق اپنا اختیار استعمال کریں۔