Subscribing is the best way to get our best stories immediately.
اتحادی جماعتوں کا اجلاس ہوا جس میں نئے آرمی چیف کی تقرری کے حوالے سے مشورت کی گئی۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) اور اتحادی جماعتوں کی قیادت کا مشاورتی اجلاس اسلام آباد میں ہوا جس میں پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سمیت اتحادی جماعتوں کی قیادت اوروفاقی وزراء شریک ہوئے۔
اجلاس میں ملک کی سیاسی، داخلی اور معاشی صورتحال پرغور کیا گیا اور افواج پاکستان کے خلاف بے بنیاد پروپیگنڈے، سوشل میڈیا پر چلائی جانے والی مہم کی شدید مذمت کی گئی۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں آڈیو لیکس، سائفر معاملہ اور عمران خان کے لانگ مارچ کے حوالے سے حکومتی حکمت عملی پر مشاورت ہوئی، وزیراعظم نے آڈیو لیکس اور سائفر معاملے پر وفاقی کابینہ کے فیصلوں پر اتحادیوں کو اعتماد میں لیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں اتحادیوں نے سائفر معاملے کو آئین و قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچانے اور ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی حمایت کی، اتحادیوں نے قیادت کی کسی کو اسلام آباد پر یلغار کی اجازت نہ دینے کی حمایت کی۔
اتحادی جماعتوں نے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کو اختیار دیا کہ ملک کو سیاسی اور معاشی طور پر عدم استحکام سے دوچار کرنے کی ہر کوشش سے سختی سے نمٹا جائے۔
اس موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سائفر معاملے پر آئین و قانون کے مطابق کارروائی ہوگی۔ شہباز شریف اور اتحادی جماعتوں کی قیادت نے عزم کا اظہار کیا کہ پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی ہر سازش کو ناکام بنایا جائے گا۔
مشاورتی اجلاس میں پی ڈی ایم اور اتحادی جماعتوں کی قیادت نے اتفاق کیا کہ عام انتخابات مقررہ وقت پرہی ہوں گے، قبل از وقت انتخابات کے لیے کوئی دباؤ قبول نہیں کیا جائے۔
پی ڈی ایم قائدین نے کہا کہ عمران خان اقتدار کی ہوس میں پاگل ہوچکا ہے، ریاستی اداروں اور دفاعی قیادت کو ہدف بنانا افسوسناک ہے، انہوں نے کہا کہ ایسا شخص ملک کا وزیراعظم تھا جسے ملک اور اداروں کی پرواہ نہیں۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں نئے آرمی چیف کی تقرری کے حوالے سے بھی مشاورت کی گئی جس پر پی ڈی ایم نے کہا کہ وزیراعظم اس بارے آئین اور قانون کے مطابق اپنا اختیار استعمال کریں۔
لاہور: چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ پاک فوج کا نیا سپہ سالار کوئی بھی آجائے مجھے فرق نہیں پڑتا۔
ایوان وزیراعلیٰ پنجاب میں سینیئر صحافیوں سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ آرمی چیف کا تقرر میرٹ پر ہونا چاہیے، باقی نیا آرمی جو بھی آئے مجھے فرق نہیں۔
اسلام آباد کے چاروں اطراف ہماری حکومتیں ہیں، ثنا اللہ کیسے روکے گا
انہوں نے کہا کہ لانگ مارچ کب ہوگا کسی کو تاریخ نہیں بتاوں گا، ہر چیز ریکارڈ ہوتی ہے اسی لئے تاریخ میں نے اپنے تک رکھی ہے اور یہ بات شاہ محمود قریشی کو بھی نہیں بتائی۔
لانگ مارچ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ رانا ثناء اللہ ہمیں کیسے روکے گا کیونکہ اسلام آباد کے چاروں اطراف ہماری حکومتیں ہیں، البتہ ہر کام مذاکرات سے ہوسکتا ہے اور آخر میں تو مزاکرات سے ہی باتیں طے ہوتی ہیں۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ سائفر کہیں چوری نہیں ہوا، اس کی ماسٹر دستاویز دفتر خارجہ میں ہوتی ہے، شکر ہے ان لوگوں نے سائفر کو تسلیم تو کیا اور اگر کمیٹی بلاتی ہے تو پوچھوں گا ڈونلڈ لو نے کس کو ہٹانے کا حکم دیا۔
پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس کل شام کو طلب کرلیا گیا۔
صدر عارف علوی اپنے خطاب میں آئینی اور قانونی امور پر بات کرتے ہوئے حکومت کو روڈ میپ دیں گے، اجلاس کا ایک نکاتی ایجنڈہ بھی جاری کردیا گیا ہے۔
صدر علوی معیشت، جمہوریت اور انسانی حقوق پر بھی روشنی ڈالیں گے۔
حکام قومی اسمبلی کے مطابق صدارتی خطاب کے بعدمشترکہ اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی ہوجائے گا۔
یاد رہے کہ ہر پارلیمانی سال کے آغاز پر صدرمملکت مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) پنجاب کی صدر ڈاکٹر یاسمین راشد کا کہنا ہے کہ مریم بی بی تم ایک ایسا ہسپتال بنا لیتیں جہاں تمہارے خاندان کا علاج ہو جائے۔
لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران یاسمین راشد کا کہنا تھا کہ مریم کہتی ہے میں سرجری کے لئے باہر جا رہی ہوں، میرے پاکستان کے اندر 11 آپریشن ہو چکے ہیں، پاکستان کے ڈاکٹروں کو اپنا کام آتا ہے۔
ڈاکٹر یاسمین راشد کا کہنا تھا کہ مریم صفدر کو لاہور کالج میں داخلہ نہیں ملا تو ان کے والد نے پرنسپل کو ہٹوا دیا، انہیں بعد میں میڈیکل کالج میں بھی داخلہ نہیں ملا، ان کی شروع سے ہی ٹریننگ ٹھیک نہیں ہوئی، آپ نے ہمیشہ میرٹ کی دھجیاں اڑائی ہیں۔
سابق صوبائی وزیرِ صحت نے کہا کہ 2016 میں پانامہ لیکس آئیں تو آپ کے والد پرائم منسٹر تھے، عمران خان تب ایک ایم این اے کی سیٹ پر تھے، جاننا چاہتے ہیں کہ وہ پیسہ کہاں سے آیا جس سے فلیٹ خریدے۔
یاسمین راشد نے کہا کہ ڈار صاحب واپس آئے کسی نے پوچھا کہ وہ 5 سال کہاں تھے؟
ان کا مزید کہنا تھا کہ حدیبیہ پیپر ملز کا کیس کھولا جائے تو منی لانڈرنگ کا پتہ چل جائے گا، ڈار صاحب کو اسی لئے باہر چھوڑ آئے کہ ڈار صاحب ڈر جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کا بیانہ بلکل سچ ثابت ہوا ہے، جس دن ہم لانگ مارچ کریں گے اتنا بندہ نکلے گا کہ سب حیران ہو جائیں گے، ہم سب کی نئی تنظیمیں بنی ہیں اور حلف لینا کون سی بڑی بات ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کے معاون خصوصی عطاء تارڑ نے کہا ہے کہ نیب قوانین میں ترامیم نظام کو بہتر کرنے کیلئے لائی گئیں، ان ترامیم کا مقصد نیب کو سیاسی انتقام کا آلہ بننے سے روکنا ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے معاون خصوصی عطا تارڑ نے کہا کہ نیب نیازی گٹھ جوڑ نے اپوزیشن کو بدترین انتقام کا نشانہ بنایا۔ نیب کی وجہ سے کوئی سرکاری افسر کام کیلئے تیار نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ نیب ترامیم سے مسلم لیگ (ن) اور اتحادی جماعتوں کو فائدہ ملنے کا تاثرغلط ہے۔ مسلم لیگ ن کے کسی رہنما نے نیب کے نئے قانون سے فائدہ اٹھانے کی درخواست نہیں دی۔
عطا تارڑ نے مزید کہا کہ مسلم لیگ ن کے رہنماؤں پر عائد الزامات کسی عدالت میں ثابت نہیں ہوسکے۔
معاون خصوصی نے کہا کہ تمام سیاست دانوں کیلئے لیول پلیئنگ فیلڈ ہونی چاہیے، کسی بھی سیاست دان کو تاحیات نااہل نہیں کیا جانا چاہیے۔
عطاء تارڑ کا مزید کہنا تھا کہ اسحاق ڈار کی آمد سے نہ صرف ملکی معیشت کا پہیہ چلے گا بلکہ اقتصادی استحکام بھی آئے گا۔
سابق وزیراعظم چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کا کہنا ہے کہ جلد حقیقی آزادی کی تحریک کا اعلان کروں گا۔
لاہور میں عمران خان کی زیرِ صدارت تنظیمی عہدیداران کا اجلاس ہوا جس میں سینٹرل پنجاب کی یونین کونسل تک تنظیموں کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ حقیقی آزادی کی تحریک کا جلد اعلان کروں گا جو کہ الیکشن سے قبل میری آخری کال ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ امپورٹڈ حکومت نے معیشت کا بیڑہ غرق کردیا، چوروں کا ٹولہ اپنےکرپشن کیسز ختم کروا رہا ہے،ا لبتہ ملک کے موجودہ بحرانوں کا واحد حل عام انتخابات ہے۔
رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) شہباز گل نے مریم نواز کی لندن روانگی پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا کہ باجی لندن کچھ ویڈیوز ریلیز کرنے گئی ہیں۔
لاہور میں یاسمین راشد کے ہمراہ جیل سے رہائی کے بعد پہلی بار پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہباز گل نے کہا کہ مریم باجی لندن اسی لئے گئیں ہیں کہ وہاں جا کر کچھ ویڈیوز ریلیز کر سکیں، یہ ویڈیوز فحش ہیں جن میں چہرے تبدیل کئے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مریم اپنے چچا سے کرپشن کے زریعے پلانٹ منگوانا چاہتی ہیں، آڈیو میں کہتی ہیں پٹرول بڑھا دیں کوئی فرق نہیں پڑتا جب کہ پہلے آپ کہتی تھیں پاسپورٹ پلیٹ میں رکھ کر دیں گے تو بھی پھینک دوں گی۔
شہباز گل کا مزید کہنا تھا کہ آپ کا سارا پیسہ لندن میں، سرجری بھی لندن سے ہونی ہے لیکن آپ اور آپ کے خاندان نے حکومت پاکستان میں کرنی ہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ مریم صاحبہ آپ کے دادا اور والد خواتین کی تضحیک کرتے رہے ہیں، اپنے بیٹے جنید کو بتائیں کہ اس نے خواتین کی عزت کرنی ہے۔
خیال رہے کہ نائب صدر مسلم لیگ (ن) عدالت سے پاسپورٹ حاصل کرنے کے بعد ہی اپنے والد اور پارٹی قائد نواز شریف سے ملاقات کے لئے لندن روانہ ہوچکی ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے پارٹی اجلاس میں دو غلطیوں کا اعتراف کرلیا۔
لاہور میں پارٹی رہنماؤں کے ساتھ اجلاس میں عمران خان نے کہا کہ 25 مئی کے لانگ مارچ کی کال پر دو غلطیاں ہوئیں، ہم نے مخالفین کو ڈیموکریٹ سمجھنے کی غلطی کی۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے مخالفین جمہوری سوچ رکھتے ہی نہیں، ہم نے ان کے ہر مارچ کو فری ہینڈ دیا جبکہ انہوں نے ظلم کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پچھلے لانگ مارچ میں تنظیمیں بھی تیارنہ تھیں، اب ہم اپنی تنظیموں کو تیار کر رہے ہیں، ہرضلع کی تنظیم کو 6، 6 ہزارلوگ لانے کا ٹاسک دے رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ حقیقی آزادی کی تحریک کا جلد اعلان کروں گا، یہ الیکشن سے پہلے میری آخری کال ہو گی، امپورٹڈ حکومت نے معیشت کا بیڑہ غرق کردیا۔
پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ چوروں کا ٹولہ اپنے کرپشن کے کیسز ختم کروارہاہے، ملک کے موجودہ بحرانوں کا واحد حل جنرل الیکشن ہے۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی لاہور میں پارٹی رہنماوں کے ساتھ اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی، پارٹی رہنماوں کو لانگ مارچ کے لئے ٹاسک سونپ دئیے گئے۔
اجلاس کے دوران پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے تاکید کی کہ ہر ضلع سے 6، 6 ہزار لوگوں کو حقیقتی آزادی مارچ میں لیکر آنا ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ لانگ مارچ کا آغاز کہاں سے ہوگا، وقت اور جگہ کا تعین میں کروں گا-لانگ مارچ بارے اہم کارڈ ابھی میرے سینے سے لگے رہیں گے، پارٹی تنظیم اپنی تیاری مکمل رکھے۔
عمران خان نے ہدایت کی کہ ہر تنظیم اپنا اپنا ڈیٹا پارٹی رہنما شبلی فراز کو بھیج دیں، ہر ضلع میں ساڑھے 3 ہزار سے زائد عہدیدار ہوں گے جو مارچ میں لوگوں کو لیکر آئیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پارٹی تنظیموں کی جانب سے مکمل ڈیٹا ملتے ہی لانگ مارچ کی کال دے دوں گا۔
مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز شریف پاسپورٹ واپس ملنے کے اگلے ہی روز بدھ کو لندن روانہ ہوگئیں۔ وہ تین برس بعد اپنے والد میاں نواز شریف سے ملیں گی۔ تاہم سابق وزیرداخلہ شیخ رشید احمد اور پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے مریم کی لندن روانگی کو ملک کے ایک اہم ادارے میں ہونے والی اہم تقرری سے جوڑنے کی کوششیں شروع کردی ہیں۔
شیخ رشید اور پی ٹی آئی رہنما شیریں مزاری نے بدھ کو مریم کے ایک حالیہ بیان کا حوالہ دیا۔ منگل کو پریس کانفرنس میں مریم نے کہا تھا کہ عمران خان نے ایک ایماندار افسر کو صرف اس لیے عہدے سے ہٹا دیا کہ اس افسر نے اس وقت کے وزیراعظم عمران خان ان کے دفتر میں جا کر بتایا تھا کہ ان کی اہلیہ بشریٰ بیگم رشوت میں ہیروں کے ہار لے رہی ہیں۔
اگرچہ مریم نے کسی افسر کا نام نہیں لیا لیکن شیخ رشید نے کہا کہ وہ لیفٹننٹ جنرل عاصم منیر کا نام لے رہی تھیں۔ جنرل عاصم منیر آئی ایس آئی کے سربراہ تھے تاہم عمران خان نے انہیں تعیناتی کے 8 ماہ بعد ہی ہٹا دیا تھا۔
شیخ رشید احمد نے بدھ کو ٹوئیٹس میں کہاکہ مریم نے جنرل عاصم منیر کا نام لے کر نواز شریف کی خواہش کو خبر بنایا ہے۔ شیخ رشید کا یہ بھی کہنا تھا کہ آل شریف کی سیاست کا فیصلہ چند دن میں لندن کی میٹنگ میں ہو رہا ہے۔
شیریں مزاری نے بھی ایماندار افسر کے حوالے سے مریم نواز کی پریس کانفرنس کا کلپ ری ٹوئیٹ کیا۔
لیفٹننٹ جنرل عاصم منیر ان سینئر جرنیلوں میں شامل ہیں جن میں سے کسی ایک کو ممکنہ طور پر اگلا آرمی چیف تعینات کیا جا سکتا ہے۔
پی ٹی آئی کے حلقوں کی جانب سے تاثر پھیلایا جا رہا ہے کہ مریم نواز شریف کے لندن پہنچنے کے بعد اس حوالے سے فیصلہ ہوگا۔
اس سے قبل دعوے کیے جا چکے ہیں کہ اسحاق ڈار کی واپسی کی راہ ہموار کرنے میں مریم نواز نے اہم کردار ادا کیا۔
وزیراعلیٰ ہاؤس پشاور میں چئیرمین تحریک انصاف عمران خان کی سربراہی میں پارٹی عہدیداروں اورکارکنوں سے حلف لینے کے بعد تحریک انصاف کے حقیقی لانگ مارچ کی تیاریوں کاآغازکردیا گیا ہے۔
ملک میں حقیقی تبدیلی لے کر آنے والی پی ٹی آئی نے اپنے اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کو اہم ٹاسک سونپ دیے۔
ارکان قومی، صوبائی اسمبلی کے علاوہ بلدیاتی چیئرمینزکو مارچ کے متوقع شرکاء کی فہرستیں مرتب کرنے کا کہا گیا ہے۔
اس حوالے سے ایم این ایز کو مارچ میں4 اپنے اپنے حلقے سے 4، 4 ہزار افراد لانے کی ہدایت کی گئی ہے، ایم پی ایز متعلقہ حلقون سے 2،2 ہزار افراد لانے کے پابند ہوں گے جبکہ بلدیاتی چیئرمینزکو100،100 افراد لانے کا ٹاسک دیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی قیادت کی جانب سے متوقع شرکاء کی فہرستیں جمعہ تک تیار کر کے جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
تیاریوں کے حتمی مرحلے میں داخل ہونے کے بعد عمران خان لانگ مارچ کی تاریخ کااعلان کریں گے ۔
گزشتہ روز چیئرمین پی ٹی آئی نے پشاورمیں منعقدہ تقریب میں نوجوانوں سے حلف لیا تھا کہ وہ پاکستان کی حفاظت کریں گے اور حقیقی آزادی تحریک کو جہاد سمجھ کر حصہ لیتے ہوئے ہرقسم کی قربانی دیں گے۔
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان حقیقی آزادی تحریک کی کامیابی کےلیے سرگرم ہیں، پشاور کے بعد آج لاہور میں اسلام آباد لانگ مارچ کی تیاریوں کے حوالے سےاہداف دیں گے۔
ایک روزہ دورے کے دوران وہ گوجرانوالا،لاہور،ساہیوال اورگجرات کےذمہ داران سےملاقات کے علاوہ پنجاب میں تنظیمی ڈھانچوں کی سرگرمیوں کابھی جائزہ لیں گے۔
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ 15نومبر تک سیاست آرپار ہوجائے گی، مریم کہتی ہیں ڈارکی ذمہ دارہوں، شہباز کی نہیں۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ مریم نے جنرل عاصم منیر کا نام لے کر نواز شریف کی خواہش کو خبر بنایا ہے، عوام اور فوج کو لڑانے کی سازش ناکام ہوگی، آرٹیکل 245 کہنا آسان ہے لگانا مشکل ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزیرداخلہ اپنے سائز اور ہوش میں رہیں، ووٹ کو عزت دو کی چیخیں نکلیں گی،ٹویٹ سے لندن کی میٹنگ پر جلد قوم کو باخبر کروں گا، 15نومبر تک سیاست آرپار ہوجائے گی۔
شیخ رشید نے ایک اور ٹویٹ میں کہا کہ آل شریف کی سیاست کا فیصلہ چند دن میں لندن کی میٹنگ میں ہونے جارہا ہے، مریم کہتی ہیں کہ میں شہبازشریف کی حکومت سے خوش نہیں، میں اسحاق ڈارکی ذمہ دار ہوں، شہباز کی نہیں۔
سابق وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ عنقریب انصاف وقت سے پہلے ہوتا دکھائی دے گا، اسحاق ڈارمعاشی اعدادو شمارمیں ٹمپرنگ کرنےمیں ماہر ہیں، مفتاح اسماعیل مفت میں ماراگیا۔
احتساب عدالت لاہورنے وزیراعظم شہباز شریف کی آشیانہ اقبال ریفرنس میں مستقل حاضری معافی کی درخواست کا تحریری حکم جاری کردیا۔
لاہور کی احتساب عدالت کے جج ساجد اعوان نے 2 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا ۔
تحریری حکم میں کہا گیا ہے کہ اس بات میں کوئی شک نہیں بطور وزیراعظم شہباز شریف کو آئینی اور سرکاری زمہ داریاں نبھانی ہیں، یہ بھی حقیقت ہے کہ ملزم 2021 سے مسلسل عدالت میں پیش ہورہا ہے، شہباز شریف کی عدم پیشی سے ٹرائل متاثر نہیں ہو گا۔
مزید پڑھیں: منی لانڈرنگ ریفرنس: وزیراعظم کی مستقل حاضری معافی کی درخواست منظور
تحریری حکم میں مزید کہا گیا کہ شہبازشریف نے اپنی جگہ عدالت پیشی کے لیے نمائندہ مقرر کردیا ہے، محمد انور حسین ایڈووکیٹ نمائندے کے طور پر ہر پیشی پر عدالت پیش ہوں گے۔
عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ شہباز شریف کی مستقل حاضری معافی کی درخواست منظور کی جاتی ہے تاہم عدالت کے طلب کرنے پر شہباز شریف عدالت پیش ہونے کے پابند ہوں گے۔
واضح رہے گزشتہ روز احتساب عدالت نے وزیر اعظم شہبازشریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی تھی۔
وزیرداخلہ پنجاب ہاشم ڈوگرکا کہنا ہے کہ اگر عمران خان لانگ مارچ کا اعلان کرتے ہیں تو پنجاب حکومت اس کا حصہ نہیں بنے گی۔
اردو نیوز کو دیے جانے والے خصوصی انٹرویو میں ان سے سوال کیا گیا کہ کیا پنجاب حکومت لانگ مارچ میں حصہ لینے والوں کو سہولیات فراہم کرے گی؟ جس پران کا کہنا تھا کہ ’سہولیات نہیں دی جائیں گی، ہم سرکاری وسائل استعمال نہیں کریں گے کیونکہ یہ ایک سیاسی معاملہ ہے۔ حکومت کو اس کا حصہ نہیں بننا چاہیے۔‘
وزیرداخلہ کے مطابق ’بطور وزیرداخلہ آٓپ مجھ سے پوچھتے ہیں توہمارا کام یہ ہوگا کہ جتنے لوگ بھی لانگ مارچ کے لیے نکلیں گے ہم انہیں سیکیورٹی مہیا کریں گے۔ ایک جم غفیرہوگا تو سکیورٹی دینا بہت ضروری ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ’ایک سیاسی کارکن کے طورپر ہم پنجاب حکومت سے کسی قسم کی مدد نہیں لیں گے۔ نہ پولیس سے کہیں گے کہ جا کرکنٹینر اٹھائے نہ ہم پولیس کو کہیں گے کہ وہ آگے جا کراسلام آباد پولیس سے لڑائی کرے۔ ہم ایسا کوئی کام نہیں کریں گے، ہمارا ایسا کوئی ارادہ نہیں۔’
شہباز گل پرجیل میں تشدد نہ ہونے سے متعلق سابقہ بیان کے تناظرمیں ہاشم ڈوگر نے انٹرویو میں ایک مرتبہ پھرکہا کہ وہ اپنی بات پر قائم ہیں کہ جیل میں شہباز گل پر تشدد نہیں ہوا۔
ان کا کہناتھا کہ ،’میرا آج بھی موقف وہی ہے جو میرے چیئرمین کا ہے کہ جس شام ان کو بنی گالہ کے باہرسے گرفتار کیا گیا,اس کے بعد دو راتیں وہ اسلام آباد پولیس کی حراست میں رہے۔ اسی دوران ان پر تشدد کیا گیا اورخاصا خوفناک تشدد کیا گیا۔اس کے بعد وہ جوڈیشل ریمانڈ پرجیل میں آگئے، جیل میرے انڈر آتی ہے وہاں انہیں نارمل انداز میں رکھا گیا۔ جیسے عام قیدیوں کو رکھتے ہیں۔ خدانخواستہ تشدد کی تو ہم ویسے ہی اجازت نہیں دیتے کسی بھی قیدی کے ساتھ ہو۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’خاص طور پرشہباز گل صاحب کے ساتھ کیسے ممکن تھا کہ جیل میں تشدد ہو جاتا۔ اس کے بعد چیزیں کافی تیزی کے ساتھ تبدیل ہوئیں، ابھی تشدد والا معاملہ عدالت میں ہے دیکھتے ہیں بات کس طرف جاتی ہے۔‘
اردو نیوز کودیے جانے والے انٹرویومیں وزیرداخلہ پنجئب سےایک بار پھرسول بیورو کریسی سے شکوہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ،’بیوروکریسی کا اپنا ہی رویہ ہوتا ہے۔ یہ تھوڑا لانگ ٹرم دیکھ رہے ہوتے ہیں، یہ دیکھتے ہیں کہ کون حکومت میں رہے گا اور کون نہیں۔ مجھے یہ کہنے میں کوئی عار نہیں کہ ہمیں (بیوروکریسی سے) مسائل آتے ہیں۔ یہ تو یہ بھی دیکھتے ہیں کہ اب یہ حکومت آئی ہے تو کتنی دیر چلے گی، آگے کسی کی حکومت آ رہی ہے۔‘
چیف سیکریٹری پنجاب کی تقرری کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ جب وفاق میں کوئی اور حکومت اور صوبے میں کسی اور جماعت کی حکومت ہو تو اس طرح کے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جیسے ابھی چیف سیکریٹری کا تقرر تاخیرکا شکار ہے۔ (پنجاب میں سابق چیف سیکریٹری کامران افضل نے کام کرنے سے معذرت کر لی تھی اور وہ چھٹیوں پر چلے گئے تھے ان کی جگہ عبداللہ سنبل کو پنجاب کا عارضی چیف سیکریٹری بنایا گیا ہے)۔
وزیر داخلہ پنجاب ہاشم ڈوگر نے سیاسی میدان میں سب سٹیک ہولڈرزکو لیول پلیئگ فیلڈ دیے جانے کے امکان پر کہا کہ کسی خاص لیول پر یہ منصوبہ بندی کی جا رہی ہے کہ لیول پلینگ فیلڈ دے دی جائے۔’دنیا کے سب سے کرپٹ ترین خاندان جس پر کرپشن کا سب سے بڑا الزام ہے اگر آپ ان کو لیول پلیئنگ فیلڈ دینا چاہتے ہیں تو عوام نہیں دے گی۔ عوام نے اپنا فیصلہ دے دیا ہے،اس دفعہ الیکشن میں ہم ووٹ مانگنے جائیں گے ہی نہیں۔ نہ ہمیں کمپین کی ضرورت ہے۔ عوام نے واضح لائن کھینچ دی ہے کہ اب جس نے عمران خان کو ووٹ دیا ہے اس نے دینا ہی دینا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’جن لوگوں نے ووٹ نہیں دینا جن کو پٹواری کہا جاتا ہے وہ بھی ایک قبیلہ ہے۔ ابھی لیول پلیئنگ فیلڈ دینے کا کوئی فائدہ نہیں۔ ہم تو چاہتے ہیں کہ مریم نوازکا پاسپورٹ واپس ملا ہے اور اب سن رہے ہیں کہ نواز شریف بھی واپس آ رہے ہیں ہم عدالتوں کے ذریعے کسی کو باہر نکالنے کے حق میں نہیں، البتہ یہ چاہ رہے ہیں کہ عمران خان کو کسی طریقے سے سسٹم سے باہر یا جائے۔ جس دن یہ ہوا حالات قابو سے باہر ہو جائیں گے۔‘
وزیراعظم ہاؤس سے آڈیو لیکس کے معاملے پرسائبرسیکیورٹی کے حوالے سے تحقیقات کیلئے قائم 12 رکنی کمیٹی کا پہلا اجلاس آج ہوگا۔
اجلاس کی صدارت وفاقی وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ کریں گے۔ کمیٹی میں 5 وفاقی وزرا سمیت آئی ایس آئی اورآئی بی کے افسران کمیٹی میں شامل ہیں۔
کمیٹی 7 دن میں اپنی رپورٹ وزیراعظم شہباز شریف کو پیش کرے گی۔
قبل ازیں، وفاقی کابینہ بھی آڈیو لیکس سامنے آنے کے بعد سابق وزیراعظم عمران خان، سابق وزرا بشمول اسد عمر، عمران خان کے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان کیخلاف کارروائی کی منظوری دے چکی ہے۔
کابینہ نے اتوار کو فیصلہ کیا تھا کہ عمران خان کے خلاف ایف آئی اے کے ذریعے کارروائی کی جائے گی۔
کابینہ کمیٹی نے سفارش کی تھی کہ ایف آئی اے کے سینئر حکام پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جائے اور اس میں آئی بی اور آئی ایس آئی سمیت حساس اداروں کے افسران بھی شامل کیے جائیں۔
دوسری جانب وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ عمران خان کی گرفتاری کا ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا، امکانات موجود ہیں کہ عمران خان کو لانگ مارچ کے دوران گرفتار کیا جائے۔ انہوں نے اس امکان کو ردکرتے ہوئے کہ لانگ مارچ ریڈزون میں داخل ہوگا،کہا کہ اسلام آباد میں داخل ہونے پرلانگ مارچ کو روکیں گے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدرمریم نواز بدھ کی صبح لاہورایئرپورٹ سے لندن روانہ ہو گئیں۔
ایئرپورٹ پہنچنے پر مریم نواز کا کہنا تھا کہ والد سے ملنے کے لئے بے چین ہوں، احساسات بیان نہیں کرسکتی، اللہ تعالٰی کا شکر ہے، والد سے ملنے لندن جارہی ہوں۔
مریم نواز غیر ملکی ایئر لائن کی پرواز سے براستہ دوحا، صبح 9:45 لاہور ایئرپورٹ سے روانہ ہوئیں۔ وہ ایک ماہ لندن میں قیام کے بعد 6 نومبر کو وطن واپس آئیں گی۔
مریم نواز تین برس بعد اپنے والد سے ملیں گی۔ نواز شریف نومبر 2019 میں پاکستان سے لندن روانہ ہوئے تھے۔
ایئرپورٹ پر لوگوں نے مریم نواز کو دیکھ کر ان کے ساتھ سیلفیاں بنوائیں۔
گذشتہ روز ہی مریم نواز نے اپنا پاسپورٹ لاہور ہائیکورٹ حاصل کیا تھا، جبکہ عدالت عالیہ نے مریم کو ان کا پاسپورٹ واپس دینے کا حکم جاری کیا تھا۔
مزید پڑھیں: مریم نواز کو پاسپورٹ واپس مل گیا
پیشی کے موقع پر آج ٹی وی نے مریم سے سوال کیا کہ وہ لندن کب جا رہی ہی، تو جواب میں لیگی رہنما نے کہا، “ انشاءاللہ جلد“
مریم نواز کے مطابق ان کا پاسپورٹ تقریباً چار برس نیب کی تحویل میں رہا جبکہ جس ریفرنس میں پاسپورٹ تحویل میں لیا گیا وہ کبھی دائر ہی نہیں ہوا۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ عمران خان کی گرفتاری کا ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا، امکانات موجود ہیں کہ عمران خان کو لانگ مارچ کے دوران گرفتار کیا جائے۔ سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ لانگ مارچ ریڈزون میں داخل ہوسکے، اسلام آباد میں داخل ہونے پر لانگ مارچ کو روکیں گے۔
آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں میزبان عاصمہ شیرازی سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ریڈزون میں پاک فوج تعینات ہوگی جو لانگ مارچ کے شرکاء سے بھی زیادہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے لانگ مارچ کیلئے تسلی بخش انتظامات کیے ہیں، انشاء اللہ خون ریزی والی کوئی صورت حال نہیں ہوگی۔
وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ عمران خان بنیادی طور پر فتنہ ہے جو ملک میں فساد، افراتفری اور قوم کو تقسیم کرناچاہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان قوم کے نوجوانوں کو گمراہ کرنا چاہتا ہے۔
عمران خان کی جانب سے کارکنان سے حلف لیے جانے پر ان کا کہنا تھا کہ حلف وفاداری؟ یہ تو حلف غداری ہے، یہ فتنہ اور فساد کا حلف ہے، عمران خان کس حقیقی وفاداری کی بات کررہا ہے، اس کا بیانیہ ایکسپوز ہوچکا ہے،یہ نوجوانوں کو گمراہی کے راستے پر لگا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ نومبر عمران خان کیلئے بہت مشکل ہے، ہمارے لئے نومبر میں کوئی مسئلہ نہیں، نومبر میں حکومت آئین وقانون کے مطابق فیصلہ کرے گی، عمران خان آئین وقانون کوروکنا چاہتا ہے، لیکن اس میں کبھی بھی کامیاب نہیں ہوگا۔
چئیرمین تحریک انصاف عمران خان نے پارٹی عہدیداروں اور کارکنوں سے حلف لیا ہے کہ جب بھی حقیقی آزادی کی کال دوں اس کو جہاد سمجھ کر حصہ لیں گے۔
چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان نے وزیراعلیٰ ہاوس پشاور میں خیبر پختونخوا کے پارٹی عہدیداروں اور کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پی ڈی ایم کی حکومت نے نیب میں اپنا بندہ بٹھایا ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ شریف اورزرداری خاندان سے کوئی ذاتی لڑائی نہیں۔ میں ان دونوں کے خاندان کواچھی طرح جانتاہوں، ان دونوں خاندانوں کے خلاف کیسز ان کے ادوار میں بنے تھے۔
عمران خان نے پارٹی عہدیداروں اور پارٹی کارکنوں سے حلف لیا کہ پاکستان کے آئین کی پاسداری کرینگے اور اس کی حفاظت کرینگے اور یہ کہ ہم حقیقی آزادی تحریک کو جہاد سمجھ کر حصہ لینگے۔
اپنی تقریر کے دوران عمران خان کا کہنا تھا کہ پی ڈٰی ایم نے ہماری حکومت گرانے کے لئے کروڑوں روپے خرچ کیے، حکمرانوں کورخصت کرکے ہی دم لینگے۔