پی ٹی آئی قیادت ہوشیارباش: ’ثانیہ کامران بھی دھوکہ دے سکتی ہیں‘
لاہورکے قذافی اسٹیڈیم میں پاکستان اورانگلینڈ کے درمیان 7 میچزکی ٹی 20 سیریزکا فائنل انجوائے کرنے لیگی ایم پی اے حنا پرویزبٹ بھی موجود تھیں، گراؤنڈ سے سامنے آنے والی ان کی ایک تصویر نے پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں کے دلوں کو خاصی ٹھیس پہنچائی ہے۔
سوشل میڈیا پر وائرل تصاویر میں حنا بٹ پی ٹی آئی کی رکن پنجاب اسمبلی ثانیہ کامران کے ساتھ خاصے خوشگوار موڈ میں کھڑی ہیں، بظاہر تو یہ کوئی اتنی بڑی بات نہیں کیونکہ سیاست میں مخالفت اپنی جگہ لیکن ذاتی حیثیت میں اچھے تعلقات اچنبھے کی بات نہیں۔
لیکن پاکستان تحریک انصاف سے وابستگی رکھنے والوں کو یہ بات انتہائی ناگوار گزری کہ ان کی رکن اسمبلی ’دشمنوں‘ کے حلقے میں کیا کر رہی ہیں۔
سوشل میڈیا پر اس حوالےسے مشتعل کارکنوں کا سخت رد عمل دیکھنے میں آیا اور انہوں نے حنا پرویز بٹ کے ساتھ تصویر کھنچوانے والی ثانیہ کامران کے خلاف ٹویٹس میں دل کی بھڑاس نکالی۔
بیشتر نے حنا پرویز بٹ کی جانب سے پی ٹی آئی چیئرمین پرکی جانے والی تنقید کے تناظر میں پارٹی قیادت کوہی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے لکھا کہ اپنی پسند کی خواتین کو ایم این اے یا ایم پی اے بنائیں گے تو پھرایسا ہی ہوگا۔
ثانیہ کامران کے مخصوص نشست پر رکن پنجاب اسمبلی بنائے جانے پر بھی سوالات اٹھائے گئے۔
پی ٹی آئی کے پُر جوش کارکنوں نے ثانیہ کامران کی پارٹی سے وفا داری پر سوالات اٹھاتے ہوئے انہیں یہ مشورہ بھی دیا کہ ن لیگ میں ہی شمولیت اختیار کرلیں۔
اینکرپرسن عمران خان نے بھی اس تصویرکا اسکرین شاٹ شیئرکرتے ہوئے لکھا کہ اونچے طبقے کی خواتین کی اپنی ہی کلاس ہوتی ہے۔
جواب میں حنا پرویزنے انہیں آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے واضح کیا کہ ان کی سیاست کا برانڈ جماعت سے بالاترہوکرپاکستان کی خدمت کرنا ہے، یہ اعلیٰ یا نچلے طبقے کی بات نہیں، پی ایم ایل این، پی پی پی اور پی ٹی آئی پاکستانی ٹیم کی حمایت میں متحد ہیں، ہم ساتھ کام کرنے والے ہیں لیکن شاید منقسم اورمنفی ذہنیت کے حامی ہیں جو ایسے حالات میں نارمل نہیں ہوسکتے جہاں ”اتحاد“ اہمیت رکھتا ہو۔
سب سے دلچسپ تبصرہ نور بادشاہ نامی صارف کا رہا جنہوں نے پارٹی قیادت کوخبردارکیا کہ علیم خان کی طرح ثانیہ کامران بھی دھوکہ دے سکتی ہیں، ہوشیار رہیں۔
حنا پرویزبٹ اور ثانیہ کامران میں ایک بات مشترک ہے کہ دونوں کا انتخاب ہی مخصوص نشستوں پرکیا گیا ہے۔
Comments are closed on this story.