ٹوٹے دل کی مرمت کرنے والا ”محبت کا ہارمون“
شاعر اور فلسفی کہتے ہیں کہ ٹوٹے دل کو دوبارہ جوڑنا ممکن نہیں، لیکن قدرت کو چیلنج کیا جائے تو منہ توڑ جواب ملتا ہے، کیونکہ قدرت نے ٹوٹے دل کو دوبارہ جوڑنے کا علاج بھی انسان کے اندر ہی رکھا ہے، جسے دریافت کرنے کے بعد سائنس دانوں نے ایک دلچسپ نام دیا ہے۔
سائنس دانوں نے دریافت کیا کہ انسانی جسم میں ایک ہارمون ہایا جاتا ہے، جو دل کو پہنچنے والے جسمانی نقصان کی مرمت کر سکتا ہے۔
آکسیٹوسن جسے سائنس دانوں کی جانب سے ”محبت کا ہارمون“ بھی کہا جاتا ہے، ہمارے دماغ کے ذریعہ تیار کردہ ایک اہم کیمیکل ہے جو پیار، لگاؤ اور خوشی کے جذبات کے لئے ذمہ دار ہے۔
یہ قریبی جسمانی رابطے سے پیدا ہوتا ہے اور سائنس دانوں نے اسے ”محبت کا ہارمون“ یا ”کَڈل ہارمون“ کا عرفی نام دیا ہے۔
اس ہارمون کے سماجی مضمرات تو اچھی طرح سے معلوم ہیں، اور سائنس دان اب اس کے جسمانی کردار کے بارے میں مزید جاننے کی کوششیں شروع کر رہے ہیں۔
مثال کے طور پر، یہ خواتین میں دودھ اور مردوں میں ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار میں ملوث سمجھا جاتا ہے۔
لیکن مشی گن اسٹیٹ یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے ایک نئی چیز دریافت کی۔
جب انہوں نے کیمیکل کو ایک لیبارٹری میں دل کے خراب ٹشو پر لگایا تو حیران رہ گئے۔
زیبرا فش اور انسانی سیل دونوں ثقافتوں میں، آکسیٹوسن دل کی باہری سطح اسٹیم سیلز کو عضو میں گہرائی تک لے جانے اور کارڈیو مایوسائٹس میں تبدیل کرنے کے قابل تھا، جو دل کے سکڑنے کے لیے ذمہ دار پٹھوں کے خلیات ہیں۔
تحقیق اپنے ابتدائی مراحل میں ہے لیکن ٹیم کو امید ہے کہ کارڈیک اسٹیم سیل ایک دن دل کے دورے سے ہونے والے نقصان کے علاج میں مدد کر سکیں گے۔
مشی گن اسٹیٹ یونیورسٹی کی ایک سینئر مصنف ڈاکٹر ایٹر ایگوائر کہتے ہیں کہ ”نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ آکسیٹوسن ایک نیوروپپٹائڈ ہے جسے محبت کا ہارمون بھی کہا جاتا ہے، یہ زیبرا فش اور انسانی خلیوں کی ثقافتوں میں دل کی مرمت کے طریقہ کار کو فعال کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، جو انسانوں میں دل کی تخلیق نو کے لیے ممکنہ نئے علاج کے دروازے کھولتا ہے۔“
کارڈیو مایوسائٹس دل کے ہیوی لفٹر ہیں جو اسے خون پمپ کرنے کے قابل بناتے ہیں اور جب وہ خراب ہوجاتے ہیں تو انتہائی مخصوص خلیات ہونے کی وجہ سے ان کی مرمت نہیں ہوسکتی۔
صحت یابی کی واحد امید دل کی بیرونی تہہ سے ورسٹائل خلیات جنہیں ایپی کارڈیم ڈیرائوڈ پرو جینیٹر سیلز (EpiPCs) کہا جاتا ہے، انہیں کارڈیو مایوسائٹس میں تبدیل کرنا ہے۔
لیکن یہ عمل سست اور قدرتی حالات میں بامعنی علاج کے لیے ناکافی ہے۔
نئی تحقیق سے پتا چلا ہے کہ اس عمل کو تیز کرنے کے لیے آکسیٹوسن ”جادو کی گولی“ ثابت ہو سکتی ہے۔
Comments are closed on this story.