عمران خان خاتون جج سے معافی مانگنے پہنچ گئے
توہین عدالت کیس میں معافی مانگنے والےچیئرمین پی ٹی آئی عمران خان خاتون جوڈیشل مجسٹریٹ زیبا چوہدری سے بھی معافی مانگنے کے لیے سیشن کورٹ پہنچ گئے۔
عمران خان اسلام آباد کی سیشن کورٹ میں تو پہنچے لیکن جج زیبا چوہدری عدالت میں موجود نہیں تھیں ۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے ان کی عدم موجودگی پرعدالت کے ریڈر سے کہا کہ جج صاحبہ کو بتائیے گا عمران خان معافی مانگنے آئے تھے اگر میرے الفاظ سے ان کی کوئی دل آزاری ہوئی ہے۔ جس کے بعد وہ عدالت سے روانہ ہوگئے۔
عمران خان نے جاتے جاتے ریڈرکو تاکید کی کہ انہیں ضرور بتادینا۔
اس سے قبل 22 ستمبر کو عمران خان یڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری کو دھمکی دینے سے متعلق توہین عدالت کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ سے معافی مانگ چکے ہیں جس پر ان کے خلاف فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی مؤخر کردی گئی تھی۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا عدالت میں کہنا تھا کہ ہمیشہ رول آف لاء کی بات کی، اس دن بھی قانونی کارروائی کی بات کی تھی۔آئندہ کوئی ایسی بات نہیں کروں گا، عدالت کے بارے میں کچھ ایسا کہنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔اگر آپ ( چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ )چاہتے ہیں تو میں خاتون جج کے پاس جا کرمعافی مانگنے کے لئے تیار ہوں، جومیں نے کہا جان بوجھ کرنہیں کہا۔
معافی کے بعد چیف جسٹس اطہرمن اللہ کا کہنا تھا کہ اگرعمران خان کوغلطی کا احساس ہوگیا ہت توعدالت اس کو سراہتی ہے، ہمارے لیے توہین عدالت کارروائی کرنا مناسب نہیں ، عدالت فرد جرم عائد نہیں کررہی۔
بعدازاں عدالت نے عمران خان کو بیان حلفی جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 3 اکتوبر تک ملتوی کردی تھی۔
توہین عدالت کیس کا پس منظر
عمران خان نے 20 اگست کو ایف نائن پارک میں احتجاجی جلسے سے خطاب کے دوران پی ٹی آئی رہنما شہباز گل پر مبینہ تشدد کیخلاف آئی جی اور ڈی آئی جی اسلام آباد پر کیس کرنے کا اعلان کیا تھا۔دوران خطاب عمران خان نے شہباز گل کا ریمانڈ دینے والی خاتون مجسٹریٹ زیبا چوہدری کو نام لے کر دھمکی بھی دی تھی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ، ”آئی جی، ڈی آئی جی اسلام آباد ہم تم کو نہیں چھوڑیں گے، تم پر کیس کریں گے مجسٹریٹ زیبا چوہدری آپ کو بھی ہم نے نہیں چھوڑنا، کیس کرنا ہے تم پر بھی، مجسٹریٹ کو پتہ تھا کہ شہباز پرتشدد ہوا پھر بھی ریمانڈ دے دیا“۔
Comments are closed on this story.