اقوام متحدہ کی رپورٹ، پاکستان کے ڈیفالٹ خدشات میں اضافہ
اقوام متحدہ نے پالیسی پیپر میں عالمی مالیاتی اداروں سے اپیل کی ہے کہ پاکستان کو قرضوں کی ادائیگیوں میں ریلیف فراہم کیا جائے۔
برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز کے مطابق اقوام متحدہ کی ایک ترقیاتی ایجنسی نے نقدی کے بحران کے شکار ملک کو اپنے قرضوں کی تشکیل نو کے لیے زور دیا جس کے بعد جمعے کو پاکستان کے بانڈز کی قیمت ان کی نصف قیمت تک گر گئی ہے۔
فنانشل ٹائمز کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ اقوام متحدہ ڈیویلپمنٹ پروگرام (یو این ڈی پی) رواں ہفتے پاکستان کو ایک یاد داشت پیش کرے گا جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے قرض دہندگان کو سیلاب کے پیشِ نظر قرضوں میں ریلیف پر غور کرنا چاہئے۔
یاد داشت میں موسمیاتی تبدیلی سے بچاؤ کے لیے بنیادی ڈھانچے میں سرمایہ کاری کے لیے پاکستان کو مزید قرض کی فراہمی کی بھی تجویز دی گئی ہے۔
اس ضمن میں دفتر خارجہ یا پاکستان میں اقوام متحدہ ڈویلپمنٹ پروگرام کے ترجمان کی جانب سے برطانوی خبر ایجنسی رائٹرز کی درخواست پر یاد داشت سے متعلق کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔
خیال رہے کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹریس نے بھی پاکستان میں سیلاب کا ذمہ دار موسمیاتی تبدیلی کے ذمہ دار ترقی یافتہ ممالک کو قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ جن ممالک کی وجہ سے پاکستان میں تباہی ہوئی وہ ہی پاکستان کی مدد کریں۔
اس کے علاوہ جمعہ کو بانڈ مارکیٹ کے رد عمل نے پاکستان کی بین الاقوامی منڈی میں حکومتی قرضوں کو نقصان پہنچنے پر ملک کو ڈیفالٹ ہونے کے خدشات کو مزید تقویت بخش دی ہے۔
دوسری جانب وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے گزشتہ دنوں رائٹرز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ملک کو کریڈٹ ڈیفالٹ خطرے کا کوئی امکان نہیں تھا۔
بعدِ ازاں ایک بیان میں مفتاح اسماعیل نے لکھا کہ پاکستان کو درپیش موسمیاتی آفات کے باعث مشکلات کا سامنا ہے جس کے پیشِ نظر پیرس کلب کے قرض دہندگان سے باہمی بنیادوں پر قرض معاف کرایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ یورو بانڈز کے قرض دہندگان اور کمرشمل بینکوں سے قرض معاف نہیں کرایا جا رہا، نہ کمرشل بینکوں سے قرض معاف کرانے کی ضرورت ہے۔
وزیر خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ دسمبر تک ایک ارب ڈالرز کے بانڈز واجب الادا ہیں جس کی واپسی مقررہ وقت پر کی جائے گی، ہم اب تک اپنے تمام کمرشل قرضوں کی ادائیگی کرتے رہے ہیں جو آئندہ بھی کرتے رہیں گے۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ 2051 تک پاکستان یورو بانڈ کا قرض 8 ارب ڈالرز ہے جس کا ایک بڑا حصہ دوست ممالک کا ہے، دوست ممالک نے ادائیگیوں کو ری رول کرنے کی یقین دہائی کروائی ہے۔
Comments are closed on this story.