ہر حکومت کو میڈیا کی آزادی سے چڑ ہوتی ہے، چیف جسٹس اطہر من اللہ
اسلام آباد ہائیکورٹ میں صحافیوں کے تحفظ سے متعلق درخواست پر سماعت کے دوران چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس نے دیے ہیں کہا کہ ہر حکومت کو میڈیا کی آزادی سے چڑ ہوتی ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے صحافیوں کے تحفظ سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔
حکومت نے اخبارات کے ملازمین کے لئے عملدرآمد ٹریبونل (آئی ٹی این ای) کے جج کی تعیناتی کی سمری کابینہ کو بھیج دی جبکہ وفاقی وزارت اطلاعات کے نمائندے نے عدالت کو آگاہ کر دیا۔
عدالت نے آئی ٹی این ای کے جج کی تعیناتی کی سمری آئندہ کابینہ اجلاس میں پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ الیکٹرانک میڈیا کے صحافیوں کے لئے قانون سازی پارلیمنٹ کرے گی، وزارت اطلاعات اور میڈیا نمائندے قانون سازی اور پیشرفت سے متعلق 21 اکتوبر تک رپورٹ پیش کریں۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ جو کام پارلیمنٹ اور ایگزیکٹیو نے کرنے ہیں وہ یہاں آرہے ہیں لیکن یہ عدالت پارلیمنٹ کو ڈائریکشن نہیں دے سکتی، پارلیمنٹ کا کام قانون سازی کرنا ہے، یہ کام اور کون کرے گا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ پہلے صرف پرنٹ میڈیا تھا اب الیکٹرانک میڈیا بھی آگیا ہے، اس عدالت کے کچھ محدود اختیارات ہیں، نہ پچھلی ایگزیکٹو کام کرتی تھی نہ یہ کررہی ہے، عدالت کیا کرے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے مزید ریمارکس دیئے کہ الیکٹرانک میڈیا سے متعلق قانون سازی کی ضرورت ہے جو پارلیمنٹ نے کرنا ہے اور جو بھی حکومت ہوتی ہے اسے میڈیا کی آزادی سے چڑ ہوتی ہے۔
عدالت نے صحافیوں کے تحفظ سے متعلق کیس کی سماعت 21 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔
Comments are closed on this story.