خسرو بختیار اور ہاشم جواں کیخلاف نااہلی کی درخواستیں خارج
سپریم کورٹ نے تحریک انصاف کے رہنمائوں مخدوم خسرو بختیار اور ہاشم جواں بخت کیخلاف نااہلی کی درخواستیں خارج کر دیں۔
جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے درخواست گزار سابق امیدوار کی درخواست پر سماعت کی۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے وکیل احسن عابد کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آپ سے سوال پوچھیں تو آسمان کی طرف کیوں دیکھنے لگ جاتے ہیں؟ آپ کو سپریم کورٹ میں پیش ہونے کی تمیز ہی نہیں ہے، کیا آپ کے سامنے تین فضول لوگ بیٹھے ہوئے ہیں؟اس طرح کا ردعمل توہین عدالت ہوتا ہے۔
احسن عابد نے عدالت سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ خسرو بختیار اور ان کے بھائی نے اثاثے چھپائے ہیں، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ اثاثے چھپانے کے شواہد آپ الیکشن کمیشن میں بھی نہیں دے سکے۔
جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ جس دستاویز پر آپ انحصار کر رہے ہیں وہ نیب کو درج کرائی گئی شکایت ہے کیا صرف شکایت پر دو اراکین اسمبلی نااہل کردیں؟ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے کہا کہ مناسب ہوگا درخواست واپس لے لیں، نئے انتخابات کا انتظار کریں۔
اس سے قبل، گزشتہ ماہ سپریم کورٹ نے رجسٹرار کی جانب سے درخواست ناقابل سماعت قرار دینے کے بعد دونوں بھائیوں کی نااہلی کی اپیل پر تحریری حکم نامہ جاری کیا تھا۔
حکم نامے میں کہا گیا کہ رجسٹرار کو انتظامی معاملات سے نمٹنے کا پابند کیا گیا تھا اور اس بات کو یقینی بنانے کا بھی اختیار دیا گیا تھا کہ درخواست سپریم کورٹ کے قوانین کے مطابق ہو۔
تاہم، جج نے نوٹ کیا کہ رجسٹرار کے پاس یہ فیصلہ کرنے کا اختیار نہیں ہے کہ درخواست قابلِ قبول ہے یا نہیں، اس لیے یہ فیصلہ صرف عدالت کے دائرہ اختیار میں کیا جا سکتا ہے۔
اس طرح سپریم کورٹ نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے خلاف اپیل کو قبول کرلیا۔
Comments are closed on this story.