Aaj News

اتوار, نومبر 03, 2024  
01 Jumada Al-Awwal 1446  

نئے عدالتی سال پر چیف جسٹس پاکستان کا خطاب مایوس کن قرار

جسٹس فائز عیسیٰ اور سردار طارق نے چیف جسٹس اور سپریم کورٹ کے دیگر ججز کو مشترکہ خط لکھ دیا
شائع 15 ستمبر 2022 11:33pm
مشترکہ خط میں دونوں ججز نے چیف جسٹس کے خطاب کو مایوس کن قرار دیا۔
فوٹو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فائل
مشترکہ خط میں دونوں ججز نے چیف جسٹس کے خطاب کو مایوس کن قرار دیا۔ فوٹو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فائل

سپریم کورٹ کے ججزجسٹس قاضی فائزعیسیٰ اورجسٹس سردارطارق مسعود نے نئے عدالتی سال پرچیف جسٹس کے خطاب کو مایوس کن قرار دے دیا۔

نئے عدالتی سال کے موقع پر چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال کی تقریرکے معاملے پرسپریم کورٹ ججز جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس سردارطارق مسعود نے چیف جسٹس اور سپریم کورٹ کے دیگر ججز کو مشترکہ خط لکھ دیا۔

مشترکہ خط میں دونوں ججز نے نئے عدالتی سال کے آغاز پر چیف جسٹس کے خطاب کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ تنہا چیف جسٹس نہیں بلکہ تمام ججوں پر مشتمل ہے، چیف جسٹس نے اپنے خطاب میں سپریم کورٹ کے فیصلوں اور ان پر تنقید کا جواب دیا اور یکطرفہ بات کی اور زیر سماعت مقدمات پر تبصرہ کیا جو پریشان کن بات ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس طارق مسعود نے خط میں لکھا کہ چیف جسٹس نے بار عہدیداروں کے متعلق اہانت آمیز باتیں کیں اور سیاسی پارٹی بازی کا الزام لگایا، بار عہدیداروں نے فل کورٹ کی درخواست کی تھی، آئین سپریم کورٹ سے فیصلہ دینے کا تقاضا کرتا ہے جبکہ چیف جسٹس نے کہا جوڈیشل کمیشن نے چیئرمین کے امیدواروں کی منظوری نہیں دی اور الزام وفاقی حکومت کے نمائندوں پر لگادیا۔

خط میں کہا گیا ہے کہ جوڈیشل کمیشن کے فیصلوں کی تعمیل کی ذمہ داری دوسروں سے زیادہ چیف جسٹس پر ہے، چیف جسٹس کو زیب نہیں دیتا کہ وہ جوڈیشل کمیشن کے ا رکان پر حملہ کر یں۔

دونوں ججز نے خط میں لکھا کہ جوڈیشل کمیشن کے چار ارکان نے چیف جسٹس کے امیدواروں کی حمایت نہیں کی، اجلاس کو پہلے سے طے شدہ کہنا اور ملتوی کیے جانے کا تاثر دینا بھی غلط ہے، چیئرمین ہدف حاصل کرنے میں کامیاب نہ ہوئے تو اجلاس چھوڑ کر چلے گئے۔

خط میں مزید لکھا گیا ہے کہ آئین لازم کرتا ہے کہ جوڈیشل کمیشن کل ارکان کی اکثریت سے ججز تعینات کرے، ایک تہائی سے زیادہ سپریم کورٹ کے عہدے خالی پڑے ہے، اسے معذور نہیں چھوڑا جا سکتا، تقریب کے وقار کے تحفظ کی خاطر ہم چیف جسٹس کے خطاب کے دوران خاموش رہے، ہماری خاموشی کو غلط مفہوم پہناتے ہوئے رضامندی سے تعبیر نہ کیا جائے۔

Supreme Court

اسلام آباد

Speach

Asad Umer

justice qazi faiz esa

Cheif Justice

justice sardar tariq masood

joint letter