Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

فیکٹ چیک: کیا واقعی’برطانوی امداد’ کراچی میں برائے فروخت ہے؟

یہ تصویرسیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتیرس کو ٹیگ کرکے امدادروکنے کیلئے کہاگیا
شائع 12 ستمبر 2022 02:06pm

سندھ حکومت کوسوشل میڈیا پر شدید تنقید کا سامنا ہے جس کی وجہ آٹے کی ایک امدادی بوری کی وائرل تصویربنی، یوکے ایڈ ( برطانوی امداد ) کے تحت دی جانے والی اس بوری پر“ برائے فروخت نہیں “ درج ہے۔

تصویرشیئرکرنے والےمتعدد صارفین نے اپنی ٹویٹس میں دعویٰ کیا کہ حکومت سندھ برطانیہ سے سیلاب متاثرین کے لیے آنے والی امداد کو ان میں تقیسم کرنے کے بجائے مقامی اسٹورزپرفروخت کیا جارہا ہے۔

کئی صارفین نے دعویٰ کیاکہ یہ آٹا کراچی میں دستیاب ہے۔

پی ٹی آئی سے سیاسی وابستگی رکھنے والے بیشتراکاؤنٹس سے یہ تصویرسیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتیرس کو سیکڑوں بار ٹیگ کرتے ہوئے کہا گیا کہ پاکستان کودی جانے والی امداد دُکانوں پر فروخت کی جارہی ہے۔

بعد ازاں وزیراعلیٰ ہاؤس کے آفیشل ٹوئٹرہینڈل اورنیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کی جانب سے اس خبرکی پُرزورتردید کی گئی۔

سی ایم ہاؤس کے آفیشل ٹویٹرہینڈل پرجاری بیان میں واضح کیا گیا کہ یہ “من گھڑت” کہانی سوشل میڈیا پوسٹ پرمبنی ہے، برطانیہ کی جانب سے گندم کا آٹا فراہم نہیں کیا گیا، یہ پروپیگنڈا امدادی کارروائیوں سے متعلق بدنام کرنے اورحقیقی خدمات سے توجہ ہٹانے کے لیے پھیلایا جا رہا ہے۔

این ڈی ایم اے کی جانب سے بھی ٹوئٹرپرکہا گیا کہ اس قسم کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے، حکومت پاکستان اور این ڈی ایم اے کو برطانیہ سے آٹے کے تھیلوں پرمبنی کوئی امداد نہیں ملی۔

سرکاری سطح پرتردید کے باجود سوشل میڈیا صارفین اس کھوج میں مصروف ہیں کہ کیا واقعی یہ تصویر بھارت میں کھینچی گئی تھی۔

صارفین نے اپنی ٹویٹس میں نقطہ اُجاگرکیا کہ پیچھے رکھے گھی کے ڈبوں پرشہباز بناسپتی درج ہے جو کہ پاکستانی برانڈ ہے۔

اس قسم کی ٹویٹس پرآنے والے ردعمل میں کہا گیا کہ تصویر2014 کی ہے اور یہ پاکستان نہیں بلکہ بھارت میں بنائی گئی تھی، تاہم گوگل امیجز سرچ سے اس بات کی تصدیق نہیں ہوسکی ۔

انٹیلیجنس اینالائزاینڈ کرمنل انویسٹی گیشن ذکی خالد نے نان پرافٹ آرگنائزیشن ہینڈز کے آفیشل فیس بک سے تصاویرکیں جن میں رکھے امدادی تھیلوں میں سے کئی پر“ یو کے ایڈ“ لکھا دیکھا جاسکتا ہے۔ انہوں نے سلسلہ وارٹویٹس میں تفصیلی تجزیہ کیا۔

ذکی خالد کا اپنے تجزیہ میں کہنا ہے کہ تصویرکو زوم کرنے پربعض مصنوعات واضح ہیں جیسے کہ شہباز گھی کے ڈبے جو کہ سکھر کی ایک کمپنی تیار کرتی ہے،(یہ برانڈ صرف سندھ ہی نہیں پورے پاکستان میں فروخت کی جاتی ہے) لیکن بھارت کوبرآمد نہیں کی جاتی، اس کے علاوہ پاکستان میں عام ملنے والے واشنگ پاؤڈراورسگریٹ کے برانڈزبھی نظرآتے ہیں۔

تصویرکے مقام کا بھی تعین نہیں کیا جاسکتا، ذکی خالد نے این ڈی ایم اے اور سندھ حکومت کی جانب سے کیے جانے والے دعووں سے متعلق کہا کہ این جی او ‘ہینڈز پاکستان’ کی11 ستمبر 2022 کی فیس بک پوسٹس اس کے برعکس ہیں جس میں ورلڈ فوڈ پروگرام کے اشتراک سےضلع نوشہرو فیروزمیں راشن تقسیم کرنے کے لیے لگائےجانے والے کیمپ کی تصاویرشیئرکی گئی ہیں۔

امدادی تھیلوں کے مطابق برطانیہ واحد ملک نہیں ہے جو سیلاب متاثرین کے لیے WFP آٹے کے تھیلے اسپانسرکررہا ہے،اس میں کینیڈا اور جاپان بھی شامل ہیں۔

ذکی خالد نے اپنی تجزیاتی ٹویٹس میں مزید کہا کہ امدادی تھیلے کی تجارتی بنیادوں پرفروخت کا کوئی واضح ثبوت نہیں ہے، یہ بھی فرض کیا جاسکتا ہے کہ آٹے کے تھیلے کے وصول کنندگان میں سے ایک دکاندار ہے اور اس نے محض ایک تصویرشیئر کی، کیونکہ تصویر ایک دکان کے اندر لی گئی اس لیے ہم اس کے سیاق و سباق کا اندازہ نہیں لگا سکتے۔

دوسری جانب ہینڈز پاکستان کی پوسٹ سے تصدیق ہوتی ہے کہ UK AID بھی ورلڈ فوڈ پروگرام کی جانب سے 44 کلو وزنی گندم کے آٹے کے تھیلوں کے اسپانسرز میں شامل ہے۔

ٹویٹس میں مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ تاحال فیس بُک اور ٹوئٹرکی جانب سے EXIF ​​ڈیٹا (جیسے کہ جیو کوآرڈینیٹ، اصل ٹائم اسٹیمپ وغیرہ) فعال نہیں کیا گیا اس لیے تکنیکی طور پراس تصویرکو بھارت سے جوڑنا درست نہیں ہے۔

گہرائی سے اس تصویرکی جانچ پڑتال کرنے والے ذکی خالد نے بعض میڈیا ہاؤسز کی جانب سے غیرپیشہ ورانہ اندازمیں بغیرکسی تصدیق کے “ نام نہاد حقائق “ رپورٹ کرنے کوبھی اُجاگرکیا۔

پاکستان

antonio guterres

UN Secretary General

Sindh floods

US Aid