لانگ مارچ ہنگامہ آرائی کیس:عمران خان کی عبوری ضمانت میں توسیع
اسلام آباد کی مقامی عدالت نے لانگ مارچ میں ہنگامہ آرائی کیخلاف کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی عبوری ضمانت میں 27ستمبر تک توسیع کردی۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کامران بشارت مفتی نے لانگ مارچ میں ہنگامہ آرائی کیخلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت کی۔
وکیل بابر اعوان نے عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کردی۔
جج نے استفسار کیا کہ عمران خان کب پیش ہوسکتے ہیں؟ کیا عمران خان شامل تفتیش ہوئے ہیں،جس پر تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ جی بذریعہ کونسل شامل تفتیش ہوگئے ہیں۔
مزید پڑھیں: لانگ مارچ توڑ پھوڑ کیس: عمران خان کی عبوری ضمانت میں 8 روز کی توسیع
بعد ازاں عدالت نے عمران خان کی عبوری ضمانت میں 27 ستمبر تک توسیع کرتے ہوئے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست بھی منظور کرلی۔
اس سے قبل 21 جولائی کو عدالت نے سابق وزیراعظم کی عبوری ضمانت میں 8روز کی توسیع کی تھی۔
عدالت نے ریمارکس دیئے تھے کہ تھانہ کوہسار میں درج مقدمہ نمبر 425 میں عمران خان کا پیش ہونا لازمی ہے، اس مقدمے میں پہلی بار ضمانت ہے اس کے لیے ملزم پیش ہوگا تو حکم جاری کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کیخلاف تھانہ کوہسار میں مقدمہ نمبر 425 درج ہے۔
کیس کا پس منظر
یاد رہے کہ عمران خان نے مئی کے آخری ہفتے میں حکومت کیخلاف لانگ مارچ کا اعلان کیا تھا ، جس کے بعد اسلام آباد پولیس کے ملازمین کی چھٹیاں منسوخ کردی گئیں تھیں۔
پشاور میں نوجوانوں سے خطاب کے دوران عمران خان نے پارٹی کارکنوں کو رکاوٹیں ہٹانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ تحریک انصاف نے تمام احتجاج آئین اور قانون کے دائرے میں کیے، ہم نے کسی کو کبھی کوئی نقصان نہیں پہنچایا اسی لیے جو رکاوٹیں ہوں گی اسے ہٹانا نوجوانوں کی ذمہ داری ہوگی۔
پی ٹی آئی نے اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کیلئے ضلعی انتظامیہ سے بھی اجازت مانگی تھی تاہم وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی کو لانگ مارچ کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کیا تھا۔
پی ٹی آئی کے لانگ مارچ سے نمٹنے کیلئے وزیراعظم شہبازشریف نے وفاقی وزارت داخلہ سے پلان طلب کیا تھا اورقیام امن سے متعلق اقدامات کی رپورٹ بھی پیش کرنے کی ہدایت کی تھی۔
اس کے بعد وزیراعظم کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ریاست کی رٹ پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائےگا ،ہر غیرقانونی کام کا راستہ روکا جائے گا۔
اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ عوام کی حفاظت اور تحفظ کو یقینی بنایا جائے گا، امن وامان میں خلل ڈالنے والوں کیخلاف کاروائی ہوگی، کسی قسم کے تشدد یا اشتعال انگیزی پر قانون حرکت میں آئے گا ۔
Comments are closed on this story.