Aaj News

منگل, دسمبر 03, 2024  
01 Jumada Al-Akhirah 1446  

پاکستان کے کِن سیاستدانوں کو توہین عدالت کارروائی کا سامنا رہا؟

سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف توہین عدالت کا کیس زیرسماعت ہے
شائع 05 ستمبر 2022 11:25am
تصویر: روئٹرز
تصویر: روئٹرز

توہین عدالت قانون کی وجہ سے ماضی میں کئی پاکستانی سیاسی رہنماؤں کو قید ،جرمانے اور نااہلی کا سامنا کرنا پڑا۔

پاکستان میں سیاستدانوں کی جانب سے عدلیہ مخالف بیانات کا سلسلہ اتنا ہی پرانا ہے، جتنی ہماری سیاسی تاریخ ہے۔

توہین عدالت قانون کی زد میں آنے والے ملک کے سابق وزرائے اعظم ذوالفقارعلی بھٹو، یوسف رضا گیلانی اور نوازشریف نے مقدمات کاسامنا کی جبکہ سبق وزیراعظم عمران خان کے خلاف کیس زیر سماعت ہے۔

ماضی کا رُخ کیا جائےتوآئین پاکستان کے آرٹیکل 204 اور توہین عدالت آرڈیننس کے تحت تین سابق وزرائے اعظم ذوالفقارعلی بھٹو، نواز شریف اور یوسف رضا گیلانی کو نوٹس جاری کیے گئے تھے، یوسف رضا گیلانی وہ واحد وزیراعظم ہیں جنہیں توہین عدالت پروزارت عظمٰی سے ہاتھ دھونے پڑے تھے۔

سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف زیر سماعت توہین عدالت کے کیس سے متعلق قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طرح کے کیسز میں الزام ثابت ہونے پر 6 ماہ قید اور جرمانے کی سزاہوسکتی ہے۔

اس کے علاوہ ماضی میں توہین عدالت کے الزام میں ذوالفقارعلی بھٹو، نواز شریف، خورشید شاہ، احسن اقبال، بابر اعوان، فردوس عاشق اعوان اور قمر زمان کائرہ کو شوکاز نوٹس جاری کیت گئے تاہم کوئی کارروائی نہ ہوسکی، دانیال عزیز، نہال ہاشمی اور محمد وسیم کو سزا سنائی گئی۔

عمران خان کی توہین عدالت، کیس کا پس منظر

عمران خان نے 20 اگست کو ایف نائن پارک میں احتجاجی جلسے سے خطاب کے دوران اپنے چیف آف اسٹاف شہباز گِل پر مبینہ تشدد کے خلاف آئی جی اور ڈی آئی جی اسلام آباد کے خلاف اندراج مقدمہ کا اعلان کیا تھا۔

دوران خطاب عمران خان نے شہباز گِل کا ریمانڈ دینے والی خاتون مجسٹریٹ زیبا چوہدری کو نام لے کر دھمکی بھی دی تھی۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ “آئی جی، ڈی آئی جی اسلام آباد ہم تم کو نہیں چھوڑیں گے، تم پر کیس کریں گے مجسٹریٹ زیبا چوہدری آپ کو بھی ہم نے نہیں چھوڑنا، کیس کرنا ہے تم پر بھی، مجسٹریٹ کو پتہ تھا کہ شہباز پر تشدد ہوا پھر بھی ریمانڈ دے دیا” ۔

بعد ازاں وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے قانونی کارروائی کا اعلان کرتے ہوئے ٹویٹ میں کہا تھا کہ خاتون مجسٹریٹ، آئی جی اور ڈی آئی جی پولیس کو دھمکی دینے والوں کو قانون کا سامنا کرنا ہوگا۔

پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے بھی سابق وزیراعظم عمران خان کا خطاب لائیو دکھانے پرپابندی( جسے 29 اگست کو 5 ستمبر تک کے لیے ختم کردیا گیا) عائد کرتے ہوئے 6 صفحات پرمشتمل اعلامیے میں کہا تھا کہ براہ راست تقاریر سے نقص امن پیدا ہونے کا خدشہ ہے، ٹی وی چینلز عمران خان کی تقریر ریکارڈ کر کے چلا سکتے ہیں۔

Nawaz Sharif

پاکستان

imran khan

zulfiqar ali bhutto