شہباز گل دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر اسلام آباد پولیس کے حوالے
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے کو اداروں کے خلاف بغاوت پر اکسانے کے الزام میں گرفتار پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر اسلام آباد پولیس کے حوالے کردیا۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں شہبازگل کیس کی سماعت ہوئی، ڈیوٹی جج جوڈیشل مجسٹریٹ ملک امان نے پی ٹی آئی رہنما شہباز گل کے خلاف اداروں کے خلاف بغاوت پر اکسانے کے کیس کی سماعت کی۔
یہ بھی پڑھیں: بطور احتجاج کھا،پی رہا ہوں: شہبازگل کی مزید ویڈیوزسامنے آگئیں
عدالت نے شہباز گل کا بیان ریکارڈ کرکے 24 اگست کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے انہیں بخشی خانے بھجوا دیا۔
عدالت نے شہباز گل کا 2 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا pic.twitter.com/YDi7TonmaK
— Aaj News (@Aaj_Urdu) August 22, 2022
شہباز گِل کا عدالت میں بیان
پمز اسپتال سے ڈسچارج کیے جانے کے بعد شہباز گل کو سخت سیکیورٹی میں عدالت پیشی کے لیے لایا گیا۔
پولیس شہبازگل کو کالے شیشوں والی گاڑی میں اسلام آباد کچہری لائی اور ان پر سفید چادر ڈال کر عدالت تک لے جایا گیا، اس موقع پر پولیس نے غیر متعلقہ افراد کو عدالت میں جانے سے روک دیا۔
اسلام آباد کی مقامی عادلت میں شہباز گل سے 5 وکالت نامے دستخط کروائے گئے۔
عدالت میں سماعت کے آغاز پر شہباز گل نے بتایا کہ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) نوشیروان مجھے لے کر آیا ہے، کہا آپ کی ضمانت ہوگئی، مجھے اسکرین شاٹ دکھایا گیا اور کہا گیا ضمانت ہوگئی، مچلکے جمع کرانے ہیں۔
شہباز گل نے عدالت کو بتایا کہ پرائیوٹ گاڑی میں مجھے بٹھایا گیا اور ادھر لے آئے، گزشتہ رات سے دیکھیں میرے ساتھ کیا ہورہا ہے۔
جس پر جوڈیشل مجسٹریٹ ملک امان نے ریمارکس دیے کہ کیا آپ نے ڈاکٹرز کو دکھایا ہم تو میڈیکل نہیں بتاسکتے۔
شہباز گل نے بتایا کہ کل رات سے میں بھوک ہڑتال پرہوں، مجھ سے کسی سے نہیں ملنے دیا جارہا، کل رات 12 بندے میرے کمرے میں آئے، مجھے پکڑا اور زبردستی کیلا اورجوس پلایا۔
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ رات 3 بجے پھر 6 سے 7 لوگ آئے اورمجھے کھانا کھلانے کی کوشش کی گئی، مجھے زبردستی باندھ کر دس بارہ بندوں نے شیو کی، میں مونچھیں نہیں رکھتا لیکن میری مونچھیں چھوڑدی گئیں، مجھے زبردستی ناشتہ دینے کی کوشش کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: شہباز گِل کو اسپتال سے ڈسچارج کردیاگیا
جس پر جج ملک امان نے ریمارکس دیئے اس کا یہ مطلب تو نہیں آپ بھوک ہڑتال پرچلے جائیں۔
وکلا نے عدالت کو بتایا کہ ہائیکورٹ نے حکم دیا کہ وکلا سے ملنے کی اجازت دی جائے تاہم ملنے نہیں دیا جا رہا۔
ڈیوٹی مجسٹریٹ نے ریمارکس دیئے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا حکم نامہ کدھر ہے اس کو دیکھ کر حکم دوں گا، آپ کہہ رہے ہیں تشدد ہے، ان کو ہتھکڑی نہیں لگائی، پولیس والے اس کے ساتھ نہیں ہیں، یہ اچھی بات ہے کہ ان کی صحت اچھی ہوگئی ہے۔
جج نے ہدایت کی کہ شہباز گل کو کمرہ عدالت میں بیٹھا دیا جائے جبکہ شہباز گل کے وکلا کے آنے تک سماعت میں وقفہ کردیا گیا۔
شہباز گل کے وکلا نے اڈیالہ جیل حکام کی میڈیکل رپورٹ عدالت میں پیش کی۔
وکیل بابر اعوان نے کہا کہ 13 دن سے شہباز گل اسلام آباد پولیس کی حراست میں ہے۔ 14 دن کیا کوئی کم ریمانڈ ہوتا ہے؟ جان لینی ہے کیا؟
انہوں نے کہا کہ شہبازگل نے لینڈ لائن کے ذریعے بیپر دیا، اس میں کوئی شک نہیں۔ شہباز گل سے آخر کیا ریکور کرنا چاہتے ہیں؟
قبل ازیں سماعت کے آغاز پر جج نے نیب کورٹ سے استفسار کیا کہ اس کیس کی فائل کدھر ہے، جس پر نیب کورٹ نے جواب دیا کہ وہ ہائیکورٹ میں ہے، ریکارڈ بھی ادھر ہی ہے۔
عدالت نے کیس کی فائل نہ ہونے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ ملزم ہے فائل نہیں ہے اسے کون لے کرآیا ہے؟، جس پر وکیل نے بتایا کہ ریکارڈ اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہے، وہاں پرفیصلہ محفوظ ہوا ہے۔
ڈیوٹی مجسٹریٹ نے ریمارکس دیئے کہ بغیرریکارڈ کے ملزم کومیں نے کیا کرنا ہے، نہ میں نے ملزم کو دیکھنا ہے نہ اس نے مجھے دیکھنا ہے، آپ کیا سمجھتے ہیں فائل آنےتک ملتوی کردیں؟
جس پر وکیل شہبازگل نے جواب دیا کہ 2بجے تک انتظار میں رکھ لیں، ہائیکورٹ سےکہا گیا 2بجے فیصلہ آئے گا۔
جج نے استفسار کیا کہ کیس کی فائل کدھر ہے؟، جس پر وکیل نے بتایا کہ فائل جج صاحب کے چیمبر میں ہے اور انہوں نے فیصلہ سنانا ہے۔
جج نے ریمارکس دیئے کہ بےشک ملزم کو نہ لے کر آئیں سماعت ڈیڑھ بجے کرتے ہیں، اتنی رش لگی ہوئی جگہ بھی تھوڑی سی ہے، وکلاء نے دل بڑے کرنے ہیں۔
وکلا نے کہا کہ ہائیکورٹ کا حکم آنےتک شہباز گل کو جیل بھیج دیں ،پمز اسپتال سے ملزم ڈسچارج ہوچکا ہے۔
ڈیوٹی مجسٹریٹ نے پولیس کوہدایت کی کہ آپ ڈیڑھ بجے تک آجائیں ملزم کو یہاں سے لے جائیں جبکہ شہباز گل کوسیکیورٹی حصارمیں بخشی خانہ منتقل کردیا گیا۔
عدالتی فیصلہ
عدالت نے وکلا کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا جو بعد ازاں سناتے ہوئے دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔
عدالت کی جانب سے تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ میڈیکل بورڈ نے شہباز گل کی صحت کو کلینکلی مستحکم قرار دیا ہے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ عدالت نے شہباز گل کو ذاتی حیثیت میں سنا، اُن کی صحت ٹھیک ہے۔ شہباز گل کو 48 گھنٹے کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا جاتا ہے۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ جب ضرورت ہو پولیس کی جانب سے شہباز گل کو طبعی سہولیات فراہم کی جائیں۔ وکلا اور اہلخانہ سے ملاقات سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ کے احکامات پر عملدرآمد کیا جائے۔
فیصلے میں تفتیشی افسر کو شہباز گل کو 24 اگست 2022 کو دن ایک بجے دوبارہ عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کی گئی۔
Comments are closed on this story.