بلبلِ پاکستان معروف گلوکارہ نیّرہ نور انتقال کرگئیں
پاکستانی موسیقی کی پہچان تصور کیے جانے والی لیجنڈری گلوکارہ نیّرہ نور72 برس کی عمر میں انتقال کرگئیں، جن کے خاندانی ذرائع نے بتایا وہ گذشتہ چند روز سے علیل اور کراچی میں ہی زیرعلاج تھیں۔
ان کے گائے ملی نغمے بھی بہت مشہورہوئے، جس میں سے فلم فرض اور ممتا کے لیے گایا گیا ان کا ملی نغمہ “اس پرچم کے سائے تلے ہم ایک ہیں” اور“وطن کی مٹی گواہ رہنا“ اب تک امر ہیں۔
ٹوئٹرپررضا زیدی کا کہنا ہے کہ میں دل کی گہرائیوں سے اپنی پیاری (تائی) نیرہ نورکے انتقال کی تصدیق کرتا ہوں۔
وزیراعظم شہبازشریف نے نیرہ نور کے انتقال پراظہارافسوس کرتے ہوئے کہا کہ نیرہ نورکا انتقال موسیقی کی دنیا کے لئے ناقابل تلافی نقصان ہے۔
وزیراطلاعات مریم اورنگزیب نے نیرہ نور کے انتقال پر اظہارتعزیت کرتے ہوئے ٹویٹ میں لکھا کہ نیرہ نور کی وفات سے پاکستانی موسیقی کا ایک عہد تمام ہوا ہے۔
نیّرہ نور نے فیض احمد فیض کے کلام کو بڑی خوبصورتی کے ساتھ اپنی آواز میں سموکر اسے عوام تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا، جبکہ نیرہ نور کو متعدد قومی اعزازات سے نوازا گیا ہے۔
نیّرہ نور کو پرائیڈ آف پرفارمنس ایوارڈ کے ساتھ ‘بلبل پاکستان’ کے خطاب سے بھی نوازا تھا ساتھ ہی ان کی گائیکی کا یہ سفر سنہ 2022 تک جاری رہا۔
‘بلبل پاکستان’ نیرہ نور3 نومبر1950 کو بھارتی ریاست آسام کے شہر گوہاٹی میں پیدا ہوئیں، ان کا بچپن آسام میں گزرا جبکہ تقسیم ہند کے بعد نیرہ کا گھرانہ پاکستان آگیا۔
گلوکارہ نیرہ نور نے سترکی دہائی سے اپنے فنی کرئیر کا آغازکیا، جب وہ لاہور میں نیشنل کالج آف آرٹس میں زیرتعلیم تھیں، ت ان کے شوق کو دیکھتے ہوئے کالج کے پروفیسر نے انہیں گانا گانے کا مشورہ دیا۔
کالج کے اسٹیج پرگانا گایا اور پھر یہ سلسلہ چلتا رہا اورانہوں نے ریڈیوپاکستان اور ٹی وی پروگراموں کے لیے گلوکاری کی، جبکہ دھوپ کنارے، زیب النسا سمیت متعدد ٹی وی سیریلز کے لیے بھی گیت گائے تھے۔
Comments are closed on this story.